اسلامی فقہ میں، خمس وہ مذہبی ٹیکس یا فریضہ ہے جو مسلمانوں کو خاص قسم کی دولت پر دینا لازم ہے۔ الفاظ "خمس” کا حرفی معنی پانچواں حصہ یعنی 20٪ ہے، اور اسلامی قانون میں، یہ فرض کرتا ہے کہ خرچ اور قرضے کٹے بعد فائض آمدنی کے پانچواں حصہ کا ادا کیا جائے۔ خمس کا ادا کرنا مذہبی فرض ہے اور یہ اسلامی فنانس کے اہم رکنوں میں سے ایک ہے۔
خمس کی واجبیت قرآن و سنت سے حاصل ہے۔ درج ذیل قرآنی آیات اور احادیث خمس سے متعلق ہیں:
قرآنِ کریم میں ذکر ہے:
"اور جانو کہ جو کچھ جنگی مال تم حاصل کرو وہ خمس اللہ اور رسول کا اور رسول کے بھائیوں کا اور یتاموں کا اور مساکین کا اور راہنماؤں کا ہے اگر تم اﷲ پر اور اس پر جو ہم نے اپنے بندے پر نازل کیا جس دن فیصلہ کا دن ہوا جب دو حصوں کی جماعتیں ملاقات کریں گی اور خداسب کچھ کرنے والا ہے” [قرآن 8:41]
حضرت محمدﷺ نے فرمایا: "خمس خدا کا حق ہے، اس لئے اس کو اسکے نمائندہ (امام) یا اس پر اختیاردار کو دینا چاہئے” [صحیح مسلم]
حضرت محمدﷺ نے بھی فرمایا: "خدا کے رسول کے پانچ حقوق میں شامل ہیں: نماز، روزہ، حج، زکوۃ، اور خمس” [جامع الترمذی]
اس کے علاوہ، خمس کے مخصوص قسم کے دولتی اشیاء بھی ہیں، جن میں شامل ہیں:
- کاروبارت کا فائض آمدنی
- کان کنی یا خزانہ کھوج کی کمائی
- کرایہ داری کی جائیدادوں سے آمدنی
- مویشی اور زرعی پیداوار
- سمندر سے حاصل شدہ دولت
خمس اسلامی قانون کے مطابق تقسیم کیا جاتا ہے، جہاں کل رقم کے پانچواں حصہ کو امام یا اس کے نمائندہ کو تفویض کیا جاتا ہے اور باقی چارواں حصہ غریبوں، محتاجوں، یتاموں اور دیگر مستحقین کے درمیان تقسیم کیا جاتا ہے۔ خمس کی ادائیت پرسکونی اور اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کا ایک ذریعہ سمجھا جاتا ہے، اور یہ اسلامی فنانس اور صدقہ کا اہم پہلو ہے۔