(2) اور اگر تو نے ہماری مصروفتیوں میں کوئی فراغت کا لمحہ رکھا ہے تو اسے سلامتی سے ہمکنار کر۔ اس طرح کہ نتیجہ میں کوئی گناہ دامن گیر نہ ہو اور نہ خستگی رونما ہو تا کہ برائیوں کو لکھنے والے فرشتے اس طرح پلٹیں کہ نامۂ اعمال ہماری برائیوں کے ذکر سے خالی ہو اور نیکیوں کو لکھنے والے فرشتے ہماری نیکیوں کو لکھ کر مسرور و شاداں واپس ہوں
(3) اور جب ہماری زندگی کے دن بیت جائیں اور سلسلہ حیات قطع ہو جائے اور تیری بارگاہ میں حاضر ہونے کا بلاوا آئے جسے بہرحال آنا اور جس پر بہر صورت لبیک کہنا ہے۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہمارے کاتبان اعمال ہمارے جن اعمال کا شمار کریں اوران میں آخری عمل مقبول توبہ کو قرار دے کہ اس کے بعد ہمارے ان گناہوں اور ہماری ان معصیتوں پر جن کے ہم مرتکب ہوئے ہیں سرزنش نہ کرے
(4) اور جب اپنے بندوں کے حالات جانچے تو اس پردہ کو جو تو نے ہمارے گناہوں پر ڈالا ہے سب کے رو برو چاک نہ کرے بے شک جو تجھے بلاۓ تو اس پر مہربانی کرتا ہے اور جو تجھے پکارے تو اس کی سنتا ہے ۔”