زیارت / دعائے

اے وہ جس سے ہر بھلائی کی امید رکھتا ہوں اور ہر برائی کے وقت اس کے غضب سے امان میں ہوتا ہوں، وہ جو تھوڑے عمل پر زیادہ اجر دیتا ہے، اے وہ جو ہر سوال کرنے والے کو دیتا ہے اے وہ جو اسے بھی دیتا ہے جو سوال نہیں کرتا اور اسے بھی دیتا ہے جو اسے نہیں پہچانتا اس پر بھی رحم و کرم کرتا ہے، تو مجھے بھی میرے سوال پر عطا فرما دے، دنیا و آخرت کی تمام خوبیاں اور نیکیاں اور میری طلب گاری پر مجھے محفوظ فرما دے، دنیا اور آخرت کی تمام تکلیفوں اور مشکلوں سے، کیونکہ تو جتنا عطا کرے تیرے یہاں کمی نہیں پڑتی اے کریم! مجھ پر اپنے فضل میں اضافہ فرما، اے صاحب جلالت و بزرگی، اے نعمتوں اور بخشش کے مالک، اے صاحب احسان و عطا، میرے سفید بالوں کو جہنم کی آگ پر حرام فرما دے۔

زیارت / دعائے
دعاے عرفہ کا متن ترجمہ:مفتی جعفر حسین
(۱) الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعالَمِینَ‏ (۲) اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ بَدِیعَ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ، ذَا الْجَلَالِ وَ الْإِكْرَامِ، رَبَّ الْأَرْبَابِ، وَ إِلَهَ كُلِّ مَأْلُوهٍ، وَ خَالِقَ كُلِّ مَخْلُوقٍ، وَ وَارِثَ كُلِّ شَی‏ءٍ، لَیسَ كَمِثْلِهِ شَی‏ءٌ، وَ لَا یعْزُبُ عَنْهُ عِلْمُ شَی‏ءٍ، وَ هُوَ بِكُلِّ شَی‏ءٍ مُحِیطٌ، وَ هُوَ عَلَی كُلِّ شَی‏ءٍ رَقِیبٌ. سب تعریف اس اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔ بار الٰہا ! تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں۔ اے آسمان و زمین کے پیدا کرنے والے، اے بزرگی و اعزاز والے! اے پالنے والوں کے پالنے والے، اے ہر پرستار کے معبود! اے ہر مخلوق کے خالق اور ہر چیز کے مالک و وارث ۔ اس کے مثل کوئی چیز نہیں ہے اور نہ کوئی چیز اس کے علم سے پوشیدہ ہے۔ وہ ہر چیز پر حاوی اور ہر شے پر نگران ہے۔
(۳) أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، الْأَحَدُ الْمُتَوَحِّدُ الْفَرْدُ الْمُتَفَرِّدُ (۴) وَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، الْكَرِیمُ الْمُتَكَرِّمُ، الْعَظِیمُ الْمُتَعَظِّمُ، الْكَبِیرُ الْمُتَكَبِّرُ (۵) وَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، الْعَلِی الْمُتَعَالِ، الشَّدِیدُ الْمِحَالِ (۶) وَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، الرَّحْمَنُ الرَّحِیمُ، الْعَلِیمُ الْحَكِیمُ. (۷) وَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، السَّمِیعُ الْبَصِیرُ، الْقَدِیمُ الْخَبِیرُ (۸) وَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، الْكَرِیمُ الْأَكْرَمُ، الدَّائِمُ الْأَدْوَمُ، (۹) وَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، الْأَوَّلُ قَبْلَ كُلِّ أَحَدٍ، وَ الْآخِرُ بَعْدَ كُلِّ عَدَدٍ (۱۰) وَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، الدَّانِی فِی عُلُوِّهِ، وَ الْعَالِی فِی دُنُوِّهِ (۱۱) وَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، ذُو الْبَهَاءِ وَ الْمَجْدِ، وَ الْكِبْرِیاءِ وَ الْحَمْدِ (۱۲) وَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، الَّذِی أَنْشَأْتَ الْأَشْیاءَ مِنْ غَیرِ سِنْخٍ، وَ صَوَّرْتَ مَا صَوَّرْتَ مِنْ غَیرِ مِثَالٍ، وَ ابْتَدَعْتَ الْمُبْتَدَعَاتِ بِلَا احْتِذَاءٍ. تو ہی وہ اللہ ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں جو ایک اکیلا یکتا و یگانہ ہے اور تو ہی وہ اللہ ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں جو بخشنے والا اور انتہائی بخشنے والا، عظمت والا اور انتہائی عظمت والا، اور بڑا انتہائی بڑا ہے اور تو ہی وہ اللہ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں جو بلند و برتر اور بڑی قوت و تدبیر والا ہے اور تو ہی وہ اللہ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں، جو فیض رساں، مہربان اور علم و حکمت والا ہے اور تو ہی وہ معبود ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں جو سننے والا، دیکھنے والا، قدیم و ازلی اور ہر چیز سے آگاہ ہے اور تو ہی سب سے بڑھ کر کریم اور دائم و جاوید ہے اور تو ہی وہ معبود ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ جو ہر شے سے پہلے اور ہر شمار میں آنے والی شے کے بعد ہے اور تو ہی وہ معبود ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں جو (کائنات کے دسترس سے) بالا ہونے کے باوجود نزدیک اور نزدیک ہونے کے باوجود (فہم وادراک سے) بلند ہے۔ اور تو ہی وہ معبود ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں جو جمال و بزرگی اور عظمت و ستائش والا ہے اور تو ہی وہ اللہ ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں، جس نے بغیر مواد کے تمام چیزوں کو پیدا کیا اور بغیر کسی کی پیروی کئے موجودات کو خلعت وجود بخشا
(۱۳) أَنْتَ الَّذِی قَدَّرْتَ كُلَّ شَی‏ءٍ تَقْدِیراً، وَ یسَّرْتَ كُلَّ شَی‏ءٍ تَیسِیراً، وَ دَبَّرْتَ مَا دُونَكَ تَدْبِیراً (۱۴) أَنْتَ الَّذِی لَمْ یعِنْكَ عَلَی خَلْقِكَ شَرِیكٌ، وَ لَمْ یوَازِرْكَ فِی أَمْرِكَ وَزِیرٌ، وَ لَمْ یكُنْ لَكَ مُشَاهِدٌ وَ لَا نَظِیرٌ. تو ہی وہ ہے جس نے ہر چیز کا ایک اندازہ ٹھہرایا ہے اور ہر چیز کو اس کے وظائف کی انجام دہی پر آمادہ کیا ہے اور کائنات عالم میں سے ہر چیز کی تدبیر و کارسازی کی ہے۔ تو وہ ہے کہ آفرنیشن عالم میں کسی شریک کار نے تیرا ہاتھ نہیں بٹایا اور نہ کسی معاون نے تیرے کام میں تجھے مدد دی ہے اور نہ کوئی تیرا دیکھنے والا اور نہ کوئی تیرا مثل و نظیر تھا۔
(۱۵) أَنْتَ الَّذِی أَرَدْتَ فَكَانَ حَتْماً مَا أَرَدْتَ، وَ قَضَیتَ فَكَانَ عَدْلًا مَا قَضَیتَ، وَ حَكَمْتَ فَكَانَ نِصْفاً مَا حَكَمْتَ. اور تو نے جو ارادہ کیا وہ حتمی و لازمی اور جو فیصلہ کیا وہ عدل کے تقاضوں کے عین مطابق اور جو حکم دیا وہ انصاف پر مبنی تھا۔
(۱۶) أَنْتَ الَّذِی لَا یحْوِیكَ مَكَانٌ، وَ لَمْ یقُمْ لِسُلْطَانِكَ سُلْطَانٌ، وَ لَمْ یعْیكَ بُرْهَانٌ وَ لَا بَیانٌ. تو وہ ہے جسے کوئی گھیرے ہوئے نہیں ہے اور نہ تیرے اقتدار کا کوئی اقتدار مقابلہ کر سکتا ہے اور نہ تو دلیل و برہان اور کسی چیز کو واضح طور پر پیش کرنے سے عاجز ہے۔
(۱۷) أَنْتَ الَّذِی أَحْصَیتَ‏ كُلَّ شَی‏ءٍ عَدَداً، وَ جَعَلْتَ لِكُلِّ شَی‏ءٍ أَمَداً، وَ قَدَّرْتَ كُلَّ شَی‏ءٍ تَقْدِیراً. تو وہ ہے جس نے ایک ایک چیز کو شمار کر رکھا ہے اور ہر چیز کی ایک مدت مقرر کر دی ہے اور ہر شے کا ایک اندازہ ٹھہرا دیا ہے۔
(۱۸) أَنْتَ الَّذِی قَصُرَتِ الْأَوْهَامُ عَنْ ذَاتِیتِكَ، وَ عَجَزَتِ الْأَفْهَامُ عَنْ كَیفِیتِكَ، وَ لَمْ تُدْرِكِ الْأَبْصَارُ مَوْضِعَ أَینِیتِكَ. تو وہ ہے کہ تیری کنہ ذات کو سمجھنے سے واہمے قاصر اور تیری کیفیت کو جاننے سے عقلیں عاجز ہیں اور تیری کوئی جگہ نہیں ہے کہ آنکھیں اس کا کھوج لگا سکیں۔
(۱۹) أَنْتَ الَّذِی لَا تُحَدُّ فَتَكُونَ مَحْدُوداً، وَ لَمْ تُمَثَّلْ فَتَكُونَ مَوْجُوداً، وَ لَمْ تَلِدْ فَتَكُونَ مَوْلُوداً. تو وہ ہے کہ تیری کوئی حد و نہایت نہیں ہے کہ تو محدود قرار پائے اور نہ تیرا تصور کیا جا سکتا ہے کہ تو تصور کی ہوئی صورت کے ساتھ ذہن میں موجود ہو سکے اور نہ تیرے کوئی اولاد ہے کہ تیرے متعلق کسی کی اولاد ہونے کا احتمال ہو۔
(۲۰) أَنْتَ الَّذِی لَا ضِدَّ مَعَكَ فَیعَانِدَكَ، وَ لَا عِدْلَ لَكَ فَیكَاثِرَكَ، وَ لَا نِدَّ لَكَ فَیعَارِضَكَ. تو وہ ہے کہ تیرا کوئی مد مقابل نہیں ہے کہ تجھ سے ٹکرائے اور نہ تیرا کوئی ہمسر ہے کہ تجھ پر غالب آئے اور نہ تیرا کوئی مثل و نظیر ہے کہ تجھ سے برابری کرے۔
(۲۱) أَنْتَ الَّذِی ابْتَدَأَ، وَ اخْتَرَعَ، وَ اسْتَحْدَثَ، وَ ابْتَدَعَ، وَ أَحْسَنَ صُنْعَ مَا صَنَعَ. تو وہ ہے جس نے خلق کائنات کی ابتداء کی، عالم کو ایجاد کیا اور اس کی بنیاد قائم کی اور بغیر کسی مادہ و اصل کے اسے وجود میں لایا اور جو بنایا اسے اپنی حسن صنعت کا نمونہ بنایا۔
(۲۲) سُبْحَانَكَ! مَا أَجَلَّ شَأْنَكَ، وَ أَسْنَی فِی الْأَمَاكِنِ مَكَانَكَ، وَ أَصْدَعَ بِالْحَقِّ فُرْقَانَكَ! تو ہر عیب سے منزہ ہے۔ تیری شان کس قدر بزرگ اور تمام جگہوں میں تیرا پایہ کتنا بلند اور تیری حق و باطل امتیاز کرنے والی کتاب کس قدر حق کو آشکار کرنے والی ہے۔
(۲۳) سُبْحَانَكَ! مِنْ لَطِیفٍ مَا أَلْطَفَكَ، وَ رَءُوفٍ مَا أَرْأَفَكَ، وَ حَكِیمٍ مَا أَعْرَفَكَ! تو منزہ ہے اے صاحب لطف و احسان، تو کس قدر لطف فرمانے والا ہے۔ اے مہربان تو کس قدر مہربانی کرنے والا ہے۔ اے حکمت والے تو کتنا جاننے والا ہے۔
(۲۴) سُبْحَانَكَ! مِنْ مَلِیكٍ مَا أَمْنَعَكَ، وَ جَوَادٍ مَا أَوْسَعَكَ، وَ رَفِیعٍ مَا أَرْفَعَكَ! ذُو الْبَهَاءِ وَ الْمَجْدِ وَ الْكِبْرِیاءِ وَ الْحَمْدِ. پاک ہے تیرا ذات اے صاحب اقتدار! تو کس قدر قوی و توانا ہے۔ اے کریم کتنا بلند ہے تو حسن و خوبی، شرف و بزرگی، عظمت و کبریائی اور حمد و ستائش کا مالک ہے۔
(۲۵) سُبْحَانَكَ! بَسَطْتَ بِالْخَیرَاتِ یدَكَ، وَ عُرِفَتِ الْهِدَایةُ مِنْ عِنْدِكَ، فَمَنِ الْتَمَسَكَ لِدِینٍ أَوْ دُنْیا وَجَدَكَ! پاک ہے تیرا ذات، تو نے بھلائیوں کے لیے اپنا ہاتھ بڑھایا ہے۔ تجھ ہی سے ہدایت کا عرفان حاصل ہوا ہے۔ لہذا جو تجھے دین یا دنیا کے لیے طلب کرے تجھے پالے گا۔
(۲۶) سُبْحَانَكَ! خَضَعَ لَكَ مَنْ جَرَی فِی عِلْمِكَ، وَ خَشَعَ لِعَظَمَتِكَ مَا دُونَ عَرْشِكَ، وَ انْقَادَ لِلتَّسْلِیمِ لَكَ كُلُّ خَلْقِكَ! تو منزہ و پاک ہے۔ جو بھی تیرے علم میں ہے وہ تیرے سامنے سرنگوں اور جو کچھ عرش کے نیچے ہے وہ تیری عظمت کے آگے سربہ خم اور جملہ مخلوقات تیری اطاعت کا جوا اپنی گردن میں ڈالے ہوئے ہے۔
(۲۷) سُبْحَانَكَ! لَا تُحَسُّ وَ لَا تُجَسُّ وَ لَا تُمَسُّ وَ لَا تُكَادُ وَ لَا تُمَاطُ وَ لَا تُنَازَعُ وَ لَا تُجَارَی وَ لَا تُمَارَی وَ لَا تُخَادَعُ وَ لَا تُمَاكَرُ! پاک ہے تیری ذات کہ نہ حواس سے تجھے جانا جا سکتا ہے، نہ تجھے ٹٹولا اور چھوا جا سکتا ہے، نہ تجھ پر کسی کا حیلہ چل سکتا ہے، نہ تجھے دور کیا جا سکتا ہے، نہ تجھ سے نزاع ہو سکتی ہے، نہ مقابلہ، نہ تجھ سے جھگڑا کیا جا سکتا ہے اور نہ تجھے دھوکا اور فریب دیا جا سکتا ہے۔
(۲۸) سُبْحَانَكَ! سَبِیلُكَ جَدَدٌ. وَ أَمْرُكَ رَشَدٌ، وَ أَنْتَ حَی صَمَدٌ.(۲۹) سُبْحَانَكَ! قَولُكَ حُكْمٌ، وَ قَضَاؤُكَ حَتْمٌ، وَ إِرَادَتُكَ عَزْمٌ! (۳۰) سُبْحَانَكَ! لَا رَادَّ لِمَشِیتِكَ، وَ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِكَ!

(۳۱) سُبْحَانَكَ! بَاهِرَ الْآیاتِ، فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ، بَارِئَ النَّسَمَاتِ!

پاک ہے تیری ذات ، تیرا راستہ سیدھا اور ہموار، تیرا فرمان سراسر حق و صواب اور تو زندہ و بے نیاز ہے۔پاک ہے تو۔ تیری گفتار حکمت آمیز، تیرا فیصلہ قطعی اور تیرا ارادہ حتمی ہے۔ پاک ہے تو، نہ کوئی تیری مشیت کو رد کر سکتا ہے اور نہ کوئی تیری باتوں کو بدل سکتا ہے۔

پاک ہے تو اے درخشندہ نشانیوں والے، اے آسمانوں کے خلق کرنے والے اور ذی روح چیزوں کے پیدا کرنے والے۔

(۳۲) لَكَ الْحَمْدُ حَمْداً یدُومُ بِدَوَامِكَ (۳۳) وَ لَكَ الْحَمْدُ حَمْداً خَالِداً بِنِعْمَتِكَ. (۳۴) وَ لَكَ الْحَمْدُ حَمْداً یوَازِی صُنْعَكَ (۳۵) وَ لَكَ الْحَمْدُ حَمْداً یزِیدُ عَلَی رِضَاكَ. (۳۶) وَ لَكَ الْحَمْدُ حَمْداً مَعَ حَمْدِ كُلِّ حَامِدٍ، وَ شُكْراً یقْصُرُ عَنْهُ شُكْرُ كُلِّ شَاكِرٍ (۳۷) حَمْداً لَا ینْبَغِی إِلَّا لَكَ، وَ لَا یتَقَرَّبُ بِهِ إِلَّا إِلَیكَ (۳۸) حَمْداً یسْتَدَامُ بِهِ الْأَوَّلُ، وَ یسْتَدْعَی بِهِ دَوَامُ الْآخِرِ. (۳۹) حَمْداً یتَضَاعَفُ عَلَی كُرُورِ الْأَزْمِنَةِ، وَ یتَزَایدُ أَضْعَافاً مُتَرَادِفَةً. (۴۰) حَمْداً یعْجِزُ عَنْ إِحْصَائِهِ الْحَفَظَةُ، وَ یزِیدُ عَلَی مَا أَحْصَتْهُ فِی كِتَابِكَ الْكَتَبَةُ (۴۱) حَمْداً یوازِنُ عَرْشَكَ الْمَجِیدَ وَ یعَادِلُ كُرْسِیكَ الرَّفِیعَ. (۴۲) حَمْداً یكْمُلُ لَدَیكَ ثَوَابُهُ، وَ یسْتَغْرِقُ كُلَّ جَزَاءٍ جَزَاؤُهُ (۴۳) حَمْداً ظَاهِرُهُ وَفْقٌ لِبَاطِنِهِ، وَ بَاطِنُهُ وَفْقٌ لِصِدْقِ النِّیةِ (۴۴) حَمْداً لَمْ یحْمَدْكَ خَلْقٌ مِثْلَهُ، وَ لَا یعْرِفُ أَحَدٌ سِوَاكَ فَضْلَهُ (۴۵) حَمْداً یعَانُ مَنِ اجْتَهَدَ فِی تَعْدِیدِهِ، وَ یؤَیدُ مَنْ أَغْرَقَ نَزْعاً فِی تَوْفِیتِهِ. (۴۶) حَمْداً یجْمَعُ مَا خَلَقْتَ مِنَ الْحَمْدِ، وَ ینْتَظِمُ مَا أَنْتَ خَالِقُهُ مِنْ بَعْدُ. (۴۷) حَمْداً لَا حَمْدَ أَقْرَبُ إِلَی قَوْلِكَ مِنْهُ، وَ لَا أَحْمَدَ مِمَّنْ یحْمَدُكَ بِهِ. (۴۸) حَمْداً یوجِبُ بِكَرَمِكَ الْمَزِیدَ بِوُفُورِهِ، وَ تَصِلُهُ بِمَزِیدٍ بَعْدَ مَزِیدٍ طَوْلًا مِنْكَ‏ (۴۹) حَمْداً یجِبُ لِكَرَمِ وَجْهِكَ، وَ یقَابِلُ عِزَّ جَلَالِكَ. تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں۔ ایسی تعریفیں جن کی ہمیشگی تیری ہمیشگی سے سے وابستہ ہے اور تیرے ہی لیے ستائش ہے۔ ایسی ستائش جو تیری نعمتوں کے ساتھ ہمیشہ باقی رہے اور تیرے ہی لیے حمد و ثنا ہے، ایسی جو تیرے کرم و احسان کے برابر ہو اور تیرے ہی لیے حمد ہے، ایسی جو تیری رضا مندی سے بڑھ جائے اور تیرے ہی لیے حمد و سپاس ہے، ایسی جو ہر حمد گزار کی حمد پر مشتمل ہو اور جس کے مقابلہ میں ہر شکر گزار پیچھے رہ جائے۔ ایسی حمد جو تیرے علاوہ کسی کے لیے سزا وار نہ ہو اور نہ تیرے سوا کسی کے تقرب کا وسیلہ بنے۔ ایسی حمد جو پہلی حمد کے دوام کا سبب قرار پائے اور اس کے ذریعہ آخری حمد کے دوام کی التجا کی جائے، ایسی حمد جو زمانہ کی گردشوں کے ساتھ بڑھتی رہے اور پے در پے اضافوں سے زیادہ ہوتی رہے۔ ایسی حمد کہ نگبہانی کرنے والے فرشتے اس کے شمار سے عاجز آ جائیں۔ ایسی حمد کہ جو کاتبان اعمال نے تیری کتاب میں لکھ دیا ہے اس سے بڑھ جائے۔ ایسی حمد جو تیرے عرش بزرگ کے ہم وزن اور تیری بلند پایہ کرسی کے برابر ہو۔ ایسی حمد جس کا اجر و ثواب تیری طرف سے کامل اور جس کی جزا تمام جزاؤں کو شامل ہو۔ ایسی حمد جس کا ظاہر باطن سے ہمنوا اور باطن صدق نیت سے ہم آہنگ ہو۔ ایسی حمد کہ کسی مخلوق نے ویسی تیری حمد نہ کی ہو اور تیرے سوا کوئی اس کی فضیلت و برتری سے آشنانہ ہو۔ ایسی حمد کہ جو اسے بکثرت بجا لانے کے لیے کوشاں ہو، اسے (تیری طرف سے) مدد حاصل ہو اور جو اسے انجام تک پہنچانے کے لیے سعی بلیغ کرے، اسے توفیق و تائید نصیب ہو۔ ایسی حمد جو تمام اقسام حمد کی جامع ہو جنہیں تو موجود کر چکا ہے اور ان اقسام کو بھی شامل ہو جنہیں تو بعد میں موجود کرے گا۔ ایسی حمد کہ اس سے بڑھ کر کوئی حمد تیری مراد سے قریب تر نہ ہو اور جو شخص اس طرح کی حمد کرے اس سے بڑھ کر کوئی حمد گزار نہ ہو۔ ایسی حمد جو تیرے فضل و کرم سے اپنی فراوانی کے باعث افزائش نعمت کا سبب ہو اور تو اپنے لطف و احسان سے اس کے ساتھ پیہمُ اضافہ کا سلسلہ قائم رکھے۔ ایسی حمد جو تیری بزرگی ذات کے شایاں اور تیرے شرف جلال کے ہمدوش ہو۔
(۵۰) رَبِّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ، الْمُنْتَجَبِ الْمُصْطَفَی الْمُكَرَّمِ الْمُقَرَّبِ، أَفْضَلَ صَلَوَاتِكَ، وَ بَارِكْ عَلَیهِ أَتَمَّ بَرَكَاتِكَ، وَ تَرَحَّمْ عَلَیهِ أَمْتَعَ رَحَمَاتِكَ. پرودگارا ! محمد اور ان کی آل پر سب رحمتوں سے افضل و برتر رحمت ناز ل فرما، وہ محمدؐ جو برگزیدہ، معزز و گرامی اور مقرب ہیں اور ان پر اپنی کامل ترین برکتوں کا اضافہ فرما اور اپنی نفع رساں رحمتوں کے ساتھ ان پر رحم و کرم فرما۔
(۵۱) رَبِّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، صَلَاةً زَاكِیةً لَا تَكُونُ صَلَاةٌ أَزْكَی مِنْهَا، وَ صَلِّ عَلَیهِ صَلَاةً نَامِیةً لَا تَكُونُ صَلَاةٌ أَنْمَی مِنْهَا، وَ صَلِّ عَلَیهِ صَلَاةً رَاضِیةً لَا تَكُونُ صَلَاةٌ فَوْقَهَا. پروردگارا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت فراواں نازل کر جس سے فراوانی میں کوئی رحمت نہ بڑھ سکے اور ان پر ایسی بڑھنے رحمت نازل فرما جس سے زیادہ کوئی رحمت بڑھنے والی نہ ہو اور ان پر ایسی پسندیدہ رحمت نازل فرما جس سے بالاتر کوئی رحمت نہ ہو۔
(۵۲) رَبِّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، صَلَاةً تُرْضِیهِ وَ تَزِیدُ عَلَی رِضَاهُ، وَ صَلِّ عَلَیهِ صَلَاةً تُرْضِیكَ و تَزِیدُ عَلَی رِضَاكَ لَهُ وَ صَلِّ عَلَیهِ صَلَاةً لَا تَرْضَی لَهُ إِلَّا بِهَا، وَ لَا تَرَی غَیرَهُ لَهَا أَهْلًا. پروردگارا ! محمد اور ان کی آل پر ایسی رحمت ناز ل فرما جو انہیں خوش و خوشنود کرے اور ان کی خوشنودی سے بڑھ جائے اور ان پر ایسی رحمت نازل فرما کہ تو ان کے لیے اس کے سوا کسی رحمت کو پسند نہ کرے اور نہ ان کے علاوہ کسی کو اس رحمت کا سزاوار سمجھے۔
(۵۳) رَبِّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ صَلَاةً تُجَاوِزُ رِضْوَانَكَ، وَ یتَّصِلُ اتِّصَالُهَا بِبَقَائِكَ، وَ لَا ینْفَدُ كَمَا لَا تَنْفَدُ كَلِمَاتُكَ. پروردگارا ! محمد اور ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما کہ تیری جانب سے جس رضا مندی کے وہ مستحق ہیں اس سے بڑھ جائے اور اس کا پیوند تیرے بقا و دوام سے جڑا رہے اور اس کا سلسلہ کہیں ختم نہ ہو جس طرح تیرے کلمے ختم نہ ہوں گے۔
(۵۴) رَبِّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، صَلَاةً تَنْتَظِمُ صَلَوَاتِ مَلَائِكَتِكَ وَ أَنْبِیائِكَ وَ رُسُلِكَ وَ أَهْلِ طَاعَتِكَ، وَ تَشْتَمِلُ عَلَی صَلَوَاتِ عِبَادِكَ مِنْ جِنِّكَ وَ إِنْسِكَ وَ أَهْلِ إِجَابَتِكَ، وَ تَجْتَمِعُ عَلَی صَلَاةِ كُلِّ مَنْ ذَرَأْتَ وَ بَرَأْتَ مِنْ أَصْنَافِ خَلْقِكَ. پروردگارا ! محمد اور ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما جو تیرے فرشتوں، نبیوں، رسولوں اور اطاعت کرنے والوں کے درود و رحمت کو شامل ہو اور تیرے بندوں میں سے جنوں، انسانوں اور تیری دعوت کو قبول کرنے والوں کے درود و سلام پر مشتمل ہو اور تیری ہر قسم کی مخلوقات کہ جنہیں تو نے خلق کیا اور عالم وجود میں لایا سب کی رحمتوں پر حاوی ہو۔
(۵۵) رَبِّ صَلِّ عَلَیهِ وَ آلِهِ، صَلَاةً تُحِیطُ بِكُلِّ صَلَاةٍ سَالِفَةٍ وَ مُسْتَأْنَفَةٍ، وَ صَلِّ عَلَیهِ وَ عَلَی آلِهِ، صَلَاةً مَرْضِیةً لَكَ وَ لِمَنْ دُونَكَ، وَ تُنْشِئُ مَعَ ذَلِكَ صَلَوَاتٍ تُضَاعِفُ مَعَهَا تِلْكَ الصَّلَوَاتِ عِنْدَهَا، وَ تَزِیدُهَا عَلَی كُرُورِ الْأَیامِ زِیادَةً فِی تَضَاعِیفَ لَا یعُدُّهَا غَیرُكَ. پروردگارا ! آنحضرت پر اور ان کی آل پر ایسی رحمت ناز ل فرما جو گزشتہ و آیندہ سب رحمتوں کو محیط ہو۔ ان پر اور ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما جو تیرے نزدیک اور تیرے علاوہ دوسروں کے نزدیک پسندیدہ ہو اور ان رحمتوں کے ساتھ ایسی رحمتیں کو دگنا کر دے اور انہیں زمانہ کے گزرنے کے ساتھ ساتھ دو چند کرکے اتنا بڑھاتا جائے کہ جنہیں تیرے علاوہ کوئی شمار نہ کرسکے۔
(۵۶) رَبِّ صَلِّ عَلَی أَطَایبِ أَهْلِ بَیتِهِ الَّذِینَ اخْتَرْتَهُمْ لِأَمْرِكَ، وَ جَعَلْتَهُمْ خَزَنَةَ عِلْمِكَ، وَ حَفَظَةَ دِینِكَ، وَ خُلَفَاءَكَ فِی أَرْضِكَ، وَ حُجَجَكَ عَلَی عِبَادِكَ، وَ طَهَّرْتَهُمْ مِنَ الرِّجْسِ وَ الدَّنَسِ تَطْهِیراً بِإِرَادَتِكَ، وَ جَعَلْتَهُمُ الْوَسِیلَةَ إِلَیكَ، وَ الْمَسْلَكَ إِلَی جَنَّتِكَ‏ پروردگار ! ان کے اہل بیت اطہار پر رحمت نازل فرما جنہیں تو نے امر (دین و شریعت) کے لیے منتخب فرمایا۔ اپنے علم کا خزینہ دار اور اپنے دین کا محافظ اور زمین میں اپنا خلیفہ و جانشین اور بندوں پر اپنی حجت بنایا اور جنہیں اپنے ارادہ (ازلی) سے ہر قسم کی نجاست و آلودگی سے پاک و صاف رکھا اور جنہیں اپنے تک پہنچنے کا وسیلہ اور جنت تک آنے کا راستہ قرار دیا ہے۔
(۵۷) رَبِّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، صَلَاةً تُجْزِلُ لَهُمْ بِهَا مِنْ نِحَلِكَ وَ كَرَامَتِكَ، وَ تُكْمِلُ لَهُمُ الْأَشْیاءَ مِنْ عَطَایاكَ وَ نَوَافِلِكَ، وَ تُوَفِّرُ عَلَیهِمُ الْحَظَّ مِنْ عَوَائِدِكَ وَ فَوَائِدِكَ. پروردگارا ! محمد اور ان کی آل پر ایسی رحمت ناز ل فرما جس کے ذریعے تو ان کے لیے اپنی بخشش و کرامت کو فراواں اور ان کے لیے عطایا و انعامات کامل کرے اور اپنے تحائف و منافع میں سے انہیں وافر حصہ بخشے۔
(۵۸) رَبِّ صَلِّ عَلَیهِ وَ عَلَیهِمْ صَلَاةً لَا أَمَدَ فِی أَوَّلِهَا، وَ لَا غَایةَ لِأَمَدِهَا، وَ لَا نِهَایةَ لِآخِرِهَا. (۵۹) رَبِّ صَلِّ عَلَیهِمْ زِنَةَ عَرْشِكَ وَ مَا دُونَهُ، وَ مِلْ‏ءَ سَمَاوَاتِكَ وَ مَا فَوْقَهُنَّ، وَ عَدَدَ أَرَضِیكَ وَ مَا تَحْتَهُنَّ وَ مَا بَینَهُنَّ، صَلَاةً تُقَرِّبُهُمْ مِنْكَ زُلْفَی، وَ تَكُونُ لَكَ وَ لَهُمْ رِضًی، وَ مُتَّصِلَةً بِنَظَائِرِهِنَّ أَبَداً. پروردگارا! ان پر اور ان کے اہل بیت پر ایسی رحمت نازل فرما کہ نہ اس کی ابتدا کی کوئی مدت، نہ اس مدت کی کوئی انتہا اور نہ اس کا کوئی آخری کنارا ہو۔ پردردگارا ! ان پر ایسی رحمت نازل فرما کہ تیرے عرش اور جو کچھ زیر عرش ہے سب کے ہموزن ہو اور اس مقدار میں کہ آسمانوں اور جو کچھ آسمانوں کے اوپر ہے سب کو بھر دے اور زمینوں اور جو کچھ زمینوں کے نیچے اور ان کے اندر ہے ان کے شمار کے برابر ہو۔ ایسی رحمت جو انہیں تیرے تقرب کی منزل اعلےٰ پر پہنچا دے اور تیرے لیے اور ان کے لیے سرمایہ خوشنودی ہو اور اپنے ایسی دوسری رحمتوں سے ہمیشہ متصل رہے۔
(۶۰) اللَّهُمَّ إِنَّكَ أَیدْتَ دِینَكَ فِی كُلِّ أَوَانٍ بِإِمَامٍ أَقَمْتَهُ عَلَماً لِعِبَادِكَ، وَ مَنَاراً فِی بِلَادِكَ بَعْدَ أَنْ وَصَلْتَ حَبْلَهُ بِحَبْلِكَ، وَ جَعَلْتَهُ الذَّرِیعَةَ إِلَی رِضْوَانِكَ، وَ افْتَرَضْتَ طَاعَتَهُ، وَ حَذَّرْتَ مَعْصِیتَهُ، وَ أَمَرْتَ بِامْتِثَالِ أَوَامِرِهِ، وَ الِانْتِهَاءِ عِنْدَ نَهْیهِ، وَ أَلَّا یتَقَدَّمَهُ مُتَقَدِّمٌ، وَ لَا یتَأَخَّرَ عَنْهُ مُتَأَخِّرٌ فَهُوَ عِصْمَةُ اللَّائِذِینَ، وَ كَهْفُ الْمُؤْمِنِینَ وَ عُرْوَةُ الْمُتَمَسِّكِینَ، وَ بَهَاءُ الْعَالَمِینَ. بارالٰہا ! تونے ہر زمانہ میں ایک ایسے امام کے ذریعہ اپنے دین کی تائید فرمائی ہے جسے تو نے اپنے بندوں کے لیے نشان راہ قرار دیا اور شہروں میں منار ہدایت بناکر قائم کیا جبکہ تو نے اپنے پیمان اطاعت کو اس کے پیمان اطاعت سے وابستہ کر دیا جسے اپنی رضا و خوشنودی کا ذریعہ قرار دیا جس کی اطاعت فرض کر دی۔ جس کی نافرمانی سے ڈرایا جس کے احکام کی بجا آوری اور جس کی کے منع کرنے پر باز رہنے کا حکم دیا اور یہ کہ کوئی آگے بڑھنے والا اس سے آگے نہ بڑھے اور کوئی پیچھے رہ جانے والا اس سے پیچھے نہ رہے۔ وہ پناہ طلب کرنے والوں کے لیے سرو سامان حفاظت، اہل ایمان کے لیے جائے پناہ، وابستگان دامن کے لیے مضبوط سہارا اور تمام جہان کی رونق و زیبائش ہے۔
(۶۱) اللَّهُمَّ فَأَوْزِعْ لِوَلِیكَ شُكْرَ مَا أَنْعَمْتَ بِهِ عَلَیهِ، وَ أَوْزِعْنَا مِثْلَهُ فِیهِ، وَ آتِهِ‏ مِنْ لَدُنْكَ سُلْطاناً نَصِیراً، وَ افْتَحْ لَهُ فَتْحاً یسِیراً، وَ أَعِنْهُ بِرُكْنِكَ الْأَعَزِّ، وَ اشْدُدْ أَزْرَهُ، وَ قَوِّ عَضُدَهُ، وَ رَاعِهِ بِعَینِكَ، وَ احْمِهِ بِحِفْظِكَ وَ انْصُرْهُ بِمَلَائِكَتِكَ، وَ امْدُدْهُ بِجُنْدِكَ الْأَغْلَبِ. (۶۲) وَ أَقِمْ بِهِ كِتَابَكَ وَ حُدُودَكَ وَ شَرَائِعَكَ وَ سُنَنَ رَسُولِكَ،- صَلَوَاتُكَ اللَّهُمَّ عَلَیهِ وَ آلِهِ-، وَ أَحْی بِهِ مَا أَمَاتَهُ الظَّالِمُونَ مِنْ مَعَالِمِ دِینِكَ، وَ اجْلُ بِهِ صَدَاءَ الْجَوْرِ عَنْ طَرِیقَتِكَ، وَ أَبِنْ بِهِ الضَّرَّاءَ مِنْ سَبِیلِكَ، وَ أَزِلْ بِهِ النَّاكِبِینَ عَنْ صِرَاطِكَ، وَ امْحَقْ بِهِ بُغَاةَ قَصْدِكَ عِوَجاً بار الٰہا! اپنے ولی و پیشوا کے دل میں اس انعام پر جو اسے بخشا ہے، ادائے شکر کا جذبہ ہمارے دل میں پیدا کر اور اسے اپنی طرف سے ایسا تسلط عطا فرما جس سے ہر طرح کی مدد پہنچے اور اس کے لیے کامیابی و کامرانی کی راہ بآسانی کھول دے اور اپنے مضبوط سہارے سے اس کی مدد فرما۔ اس کی پشت کو مضبوط اور بازو کو قوی کر اور اپنی نظر توجہ سے اس کی حفاظت اور اپنی نگہداشت سے اس کی حمایت فرما اور اپنے فرشتوں کے ذریعہ اس کی مدد اور اپنے غالب آنے والے سپاہ لشکر سے اس کی کمک فرما اور اس کے ذریعہ اپنی کتاب اور حدود و احکام اور اپنے رسول (ان پر اے اللہ تیری طرف سے درود و رحمت ہو) کی روشوں کو قائم کر اور ان کے ذریعہ ظالموں نے دین کے جن نشانات کو مٹا ڈالا ہے از سر نو زندہ کر دے اور ظلم و جور کے زنگ کو اپنی شریعت سے دور اور اپنی راہ کی دشواریوں کو برطرف کر دے اور جو لوگ تیرے راہ صواب سے رو گردانی کرنے والے ہیں انہیں ختم اور جو تیرے راہ راست میں کجی پیدا کرتے ہیں انہیں نیست و نابود کر دے
(۶۳) وَ أَلِنْ جَانِبَهُ لِأَوْلِیائِكَ، وَ ابْسُطْ یدَهُ عَلَی أَعْدَائِكَ، وَ هَبْ لَنَا رَأْفَتَهُ، وَ رَحْمَتَهُ وَ تَعَطُّفَهُ وَ تَحَنُّنَهُ، وَ اجْعَلْنَا لَهُ سَامِعِینَ مُطِیعِینَ، وَ فِی رِضَاهُ سَاعِینَ، وَ إِلَی نُصْرَتِهِ وَ الْمُدَافَعَةِ عَنْهُ مُكْنِفِینَ، وَ إِلَیكَ وَ إِلَی رَسُولِكَ- صَلَوَاتُكَ اللَّهُمَّ عَلَیهِ وَ آلِهِ- بِذَلِكَ مُتَقَرِّبِینَ. اور اسے اپنے دوستوں کے لیے نرم و بردبار قرار دے اور دشمنوں (پر غلبہ و تسلط) کے لیے اس کے ہاتھوں کو کھول دے اور ہمیں اس کی طرف سے رافت و رحمت اور شفقت و مہربانی عطا فرما اور اس کی بات پر کان دھرنے والا اور اطاعت کرنے والا اور اس کی خوشنودی کے لیے کوشاں رہنے والا اور اس کی نصرت و تائید اور دشمنوں سے دفاع کے سلسلہ میں مدد دینے والا اور اس وسیلہ سے تجھ سے اور تیرے رسول (اے خدا ان پر تیرا درودو سلام ہو) سے تقرب چاہنے والا قرار دے۔
(۶۴) اللَّهُمَّ وَ صَلِّ عَلَی أَوْلِیائِهِمُ الْمُعْتَرِفِینَ بِمَقَامِهِمُ، الْمُتَّبِعِینَ مَنْهَجَهُمُ، الْمُقْتَفِینَ آثَارَهُمُ، الْمُسْتَمْسِكِینَ بِعُرْوَتِهِمُ، الْمُتَمَسِّكِینَ بِوِلَایتِهِمُ، الْمُؤْتَمِّینَ بِإِمَامَتِهِمُ، الْمُسَلِّمِینَ لِأَمْرِهِمُ، الْمُجْتَهِدِینَ فِی طَاعَتِهِمُ، الْمُنْتَظِرِینَ أَیامَهُمُ، الْمَادِّینَ إِلَیهِمْ أَعْینَهُمُ، الصَّلَوَاتِ الْمُبَارَكَاتِ الزَّاكِیاتِ النَّامِیاتِ الْغَادِیاتِ الرَّائِحَاتِ. (۶۵) وَ سَلِّمْ عَلَیهِمْ وَ عَلَی أَرْوَاحِهِمْ، وَ اجْمَعْ عَلَی التَّقْوَی أَمْرَهُمْ، وَ أَصْلِحْ لَهُمْ شُئُونَهُمْ، وَ تُبْ عَلَیهِمْ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ‏، وَ خَیرُ الْغافِرِینَ‏، وَ اجْعَلْنَا مَعَهُمْ فِی دَارِ السَّلَامِ بِرَحْمَتِكَ، یا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ. اے اللہ ان کے دوستوں پر بھی رحمت نازل فرما جو ان کے مرتبہ و مقام کے معترف، ان کے طریق و مسلک کے تابع، ان کے نقش قدم پر گامزن، ان کے سر رشتہ دین سے وابستہ، ان کی دوستی و ولا یت سے متمسک، ان کی امامت کے پیرو، ان کے احکام کے فرمانبردار، ان کی اطاعت میں سر گرم عمل، ان کے زمانہ اقتدار کے منتظر اور ان کے لیے چشم براہ ہیں۔ ایسی رحمت جو بابرکت، پاکیزہ اور بڑھنے والی اور ہر صبح و شام نازل ہونے والی ہو اور ان پر اور ان کے ارواح (طیبہ) پر سلامتی نامل فرما اور ان کے کاموں کو صلاح و تقویٰ کی بنیادوں پر قائم کر اور ان کے حالات کی اصلاح فرما اور ان کی توبہ قبول فرما بیشک تو توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا اور سب سے بہتر بخشنے والا ہے اور ہمیں اپنی رحمت کے وسیلہ سے ان کے ساتھ دار السلام (جنت) میں جگہ دے۔ اے سب رحیموں سے زیادہ رحیم۔
(۶۶) اللَّهُمَّ هَذَا یوْمُ عَرَفَةَ یوْمٌ شَرَّفْتَهُ وَ كَرَّمْتَهُ وَ عَظَّمْتَهُ، نَشَرْتَ فِیهِ رَحْمَتَكَ، وَ مَنَنْتَ فِیهِ بِعَفْوِكَ، وَ أَجْزَلْتَ فِیهِ عَطِیتَكَ، وَ تَفَضَّلْتَ بِهِ عَلَی عِبَادِكَ. پروردگارا ! یہ روز عرفہ وہ دن ہے جسے تو نے شرف، عزت اور عظمت بخشی ہے جس میں اپنی رحمتیں پھیلا دیں اور اپنے عفو و درگذر سے احسان فرمایا۔ اپنے عطیوں کو فراواں کیا اور اس کے وسیلہ سے اپنے بندوں پر تفضل فرمایا ہے۔
(۶۷) اللَّهُمَّ وَ أَنَا عَبْدُكَ الَّذِی أَنْعَمْتَ عَلَیهِ قَبْلَ خَلْقِكَ لَهُ وَ بَعْدَ خَلْقِكَ إِیاهُ، فَجَعَلْتَهُ مِمَّنْ هَدَیتَهُ لِدِینِكَ، وَ وَفَّقْتَهُ لِحَقِّكَ، وَ عَصَمْتَهُ بِحَبْلِكَ، وَ أَدْخَلْتَهُ فِی حِزْبِكَ، وَ أَرْشَدْتَهُ لِمُوَالاةِ أَوْلِیائِكَ، وَ مُعَادَاةِ أَعْدَائِكَ. اے اللہ! میں تیرا وہ بندہ ہوں جس پر تو نے اس کی خلقت سے پہلے اور خلقت کے بعد انعام و احسان فرمایا ہے۔ اس طرح کہ اسے ان لوگوں میں قرار دیا جنہیں تو نے اپنے دین کی ہدایت کی،اپنے ادائے حق کی توفیق بخشی جن کی اپنی ریسماں کے ذریعہ حفاظت کی جنہیں اپنی جماعت میں داخل کیا اور اپنے دوستوں کی دوستی اور دشمنوں کی دشمنی کی ہدایت فرمائی ہے۔
(۶۸) ثُمَّ أَمَرْتَهُ فَلَمْ یأْتَمِرْ، وَ زَجَرْتَهُ فَلَمْ ینْزَجِرْ، وَ نَهَیتَهُ عَنْ مَعْصِیتِكَ، فَخَالَفَ أَمْرَكَ إِلَی نَهْیكَ، لَا مُعَانَدَةً لَكَ، وَ لَا اسْتِكْبَاراً عَلَیكَ، بَلْ دَعَاهُ هَوَاهُ إِلَی مَا زَیلْتَهُ وَ إِلَی مَا حَذَّرْتَهُ، وَ أَعَانَهُ عَلَی ذَلِكَ عَدُوُّكَ وَ عَدُوُّهُ، فَأَقْدَمَ عَلَیهِ عَارِفاً بِوَعِیدِكَ، رَاجِیاً لِعَفْوِكَ، وَاثِقاً بِتَجَاوُزِكَ، وَ كَانَ أَحَقَّ عِبَادِكَ مَعَ مَا مَنَنْتَ عَلَیهِ أَلَّا یفْعَلَ. باایں ہمہ تو نے اسے حکم دیا تو اس نے حکم نہ مانا اور منع کیا تو وہ باز نہ آیا اور اپنی معصیت سے روکا تو وہ تیرے حکم کے خلاف امر ممنوع کا مرتکب ہوا۔ یہ تجھ سے عناد اور تیرے مقابلہ میں تکبر کی رو سے نہ تھا بلکہ خواہش نفس نے اسے ایسے کاموں کی دعوت دی جن سے تو نے روکا اور ڈرایا تھا اور تیرے دشمن اور اس کے دشمن (شیطان ملعون) نے ان کاموں میں اس کی مدد کی۔ چنانچہ اس نے تیری دھمکی سے آگاہ ہونے کے باوجود تیرے عفو کی امید کرتے ہوئے اور تیرے درگزر پر بھروسا رکھتے ہوئے گناہ کی طرف اقدام کیا۔ حالانکہ ان احسانات کی وجہ سے جو تو نے اس پر کئے تھے، تمام بندوں میں وہ اس کا سزاوار تھا کہ ایسا نہ کرتا۔
(۶۹) وَ هَا أَنَا ذَا بَینَ یدَیكَ صَاغِراً ذَلِیلًا خَاضِعاً خَاشِعاً خَائِفاً، مُعْتَرِفاً بِعَظِیمٍ مِنَ الذُّنُوبِ تَحَمَّلْتُهُ، وَ جَلِیلٍ مِنَ الْخَطَایا اجْتَرَمْتُهُ، مُسْتَجِیراً بِصَفْحِكَ، لَائِذاً بِرَحْمَتِكَ، مُوقِناً أَنَّهُ لَا یجِیرُنِی مِنْكَ مُجِیرٌ، وَ لَا یمْنَعُنِی مِنْكَ مَانِعٌ. (۷۰) فَعُدْ عَلَی بِمَا تَعُودُ بِهِ عَلَی مَنِ اقْتَرَفَ مِنْ تَغَمُّدِكَ، وَ جُدْ عَلَی بِمَا تَجُودُ بِهِ عَلَی مَنْ أَلْقَی بِیدِهِ إِلَیكَ مِنْ عَفْوِكَ، وَ امْنُنْ عَلَی بِمَا لَا یتَعَاظَمُكَ أَنْ تَمُنَّ بِهِ عَلَی مَنْ أَمَّلَكَ مِنْ غُفْرَانِكَ، (۷۱) وَ اجْعَلْ لِی فِی هَذَا الْیوْمِ نَصِیباً أَنَالُ بِهِ حَظّاً مِنْ رِضْوَانِكَ، وَ لَا تَرُدَّنِی صِفْراً مِمَّا ینْقَلِبُ بِهِ الْمُتَعَبِّدُونَ لَكَ مِنْ عِبَادِكَ اچھا پھر میں تیرے سامنے کھڑا ہوں بالکل خوار و ذلیل، سراپا عجز و نیاز اور لرزاں و ترساں۔ ان عظیم گناہوں کا جن کا بوجھ اپنے سر اٹھا لیا ہے اور ان بڑی خطاؤں کا جن کا ارتکاب کیا ہے اعتراف کرتا ہوا تیرے دامن عفو میں پناہ چاہتا ہوا اور تیری رحمت کا سہارا ڈھونڈتا ہوا اور یہ یقین رکھتا ہوا کہ کوئی پناہ دینے والا (تیرے عذاب سے) مجھے پناہ نہیں دے سکتا اور کوئی بچانے والا (تیرے غضب سے) مجھے بچا نہیں سکتا۔ لہذا (اس اعتراف گناہ و اظہار ندامت کے بعد) تو میری پردہ پوشی فرما جس طرح گنہگاروں کی پردہ پوشی فرماتا ہے اور مجھے معافی عطا کر جس طرح ان لوگوں کو معافی عطا کرتا ہے جنہوں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کر دیا ہو اور مجھ پر اس بخشش و آمرزش کے ساتھ احسان فرما کہ جس بخشش و آمرزش سے تو اپنے امیدوار پر احسان کرتا ہے تو تجھے بڑی نہیں معلوم ہوتی اور میرے لیے آج کے دن ایسا حظ و نصیب قرار دے کہ جس کے ذریعہ تیری رضا مندی کا کچھ حصہ پا سکوں اور تیرے عبادات گزار بندے جو (اجر و ثواب کے) تحائف لے کر پلٹتے ہیں مجھے ان سے خالی ہاتھ نہ پھیر۔
(۷۲) وَ إِنِّی وَ إِنْ لَمْ أُقَدِّمْ مَا قَدَّمُوهُ مِنَ الصَّالِحَاتِ فَقَدْ قَدَّمْتُ تَوْحِیدَكَ وَ نَفْی الْأَضْدَادِ وَ الْأَنْدَادِ وَ الْأَشْبَاهِ عَنْكَ، وَ أَتَیتُكَ مِنَ الْأَبْوَابِ الَّتِی أَمَرْتَ أَنْ تُؤْتَی مِنْهَا، وَ تَقَرَّبْتُ إِلَیكَ بِمَا لَا یقْرُبُ أَحَدٌ مِنْكَ إِلَّا بالتَّقَرُّبِ بِهِ. (۷۳) ثُمَّ أَتْبَعْتُ ذَلِكَ بِالْإِنَابَةِ إِلَیكَ، وَ التَّذَلُّلِ وَ الِاسْتِكَانَةِ لَكَ، وَ حُسْنِ الظَّنِّ بِكَ، وَ الثِّقَةِ بِمَا عِنْدَكَ، وَ شَفَعْتُهُ بِرَجَائِكَ الَّذِی قَلَّ مَا یخِیبُ عَلَیهِ رَاجِیكَ. اگرچہ وہ نیک اعمال جو انہوں نے آگے بھیجے ہیں میں نے آگے نہیں بھیجے لیکن میں نے تیری وحدت و یکتائی کا عقیدہ اور یہ کہ تیرا کوئی حریف، شریک کار اور مثل و نظیر نہیں ہے پیش کیا ہے اور انہی دروازوں سے جن دروازوں سے تو نے آنے کا حکم دیا ہے آیا ہوں اور ایسی چیز کے ذریعہ جس کے بغیر کوئی تجھ سے تقرب حاصل نہیں کر سکتا، تقرب چاہا ہے۔ پھر تیری طرف رجوع و بازگشت، تیری بارگاہ میں تذلل و عاجزی اور تجھ سے نیک گمان اور تیری رحمت پر اعتماد کو طلب تقرب کے ہمراہ رکھا ہے اور اس کے ساتھ ایسی امید کا ضمیمہ بھی لگا دیا ہے جس کے ہوتے ہوئے تجھ سے امید رکھنے والا محروم نہیں رہتا۔
(۷۴) وَ سَأَلْتُكَ مَسْأَلَةَ الْحَقِیرِ الذَّلِیلِ الْبَائِسِ الْفَقِیرِ الْخَائِفِ الْمُسْتَجِیرِ، وَ مَعَ ذَلِكَ خِیفَةً وَ تَضَرُّعاً وَ تَعَوُّذاً وَ تَلَوُّذاً، لَا مُسْتَطِیلًا بِتَكَبُّرِ الْمُتَكَبِّرِینَ، وَ لَا مُتَعَالِیاً بِدَالَّةِ الْمُطِیعِینَ، وَ لَا مُسْتَطِیلًا بِشَفَاعَةِ الشَّافِعِینَ. (۷۵) وَ أَنَا بَعْدُ أَقَلُّ الْأَقَلِّینَ، وَ أَذَلُّ الْأَذَلِّینَ، وَ مِثْلُ الذَّرَّةِ أَوْ دُونَهَا، فَیا مَنْ لَمْ یعَاجِلِ الْمُسِیئِینَ، وَ لَا ینْدَهُ الْمُتْرَفِینَ، وَ یا مَنْ یمُنُّ بِإِقَالَةِ الْعَاثِرِینَ، وَ یتَفَضَّلُ بِإِنْظَارِ الْخَاطِئِینَ. اور تجھ سے اسی طرح سوال کیا ہے جس طرح کوئی بے قدر، ذلیل شکستہ حال، تہی دست خوف زدہ اور طلبگار پناہ سوال کرتا ہے اور اس حالت کے باوجود میرا یہ سوال خوف، عجزو نیاز مندی، پناہ طلبی اور امان خواہی کی رو سے ہے، نہ متکبروں کے تکبر کے ساتھ برتری جتلاتے، نہ اطاعت گزاروں کے (اپنی عبادت پر) فخر و اعتماد کی بنا پر اتراتے اور نہ سفارش کرنے والوں کی سفارش پر سربلندی دکھاتے ہوئے اور میں اس اعتراف کے ساتھ تمام کمتروں سے کمتر، خوار و ذلیل لوگوں سے ذلیل تر اور ایک چیونٹی کے مانند بلکہ اس سے بھی پست تر ہوں۔ اے وہ جو گنہگاروں پر عذاب کرنے میں جلدی نہیں کرتا اور نہ سرکشوں کو (اپنی نعمتوں سے) روکتا ہے۔ اے وہ جو لغزش کرنے والوں سے درگزر فرما کر احسان کرتا ہے اور گنہگاروں کو مہلت دے کر تفضل فرماتا ہے،
(۷۶) أَنَا الْمُسِی‏ءُ الْمُعْتَرِفُ الْخَاطِئُ الْعَاثِرُ. (۷۷) أَنَا الَّذِی أَقْدَمَ عَلَیكَ مُجْتَرِئاً. (۷۸) أَنَا الَّذِی عَصَاكَ مُتَعَمِّداً. (۷۹) أَنَا الَّذِی اسْتَخْفَی مِنْ عِبَادِكَ وَ بَارَزَكَ. (۸۰) أَنَا الَّذِی هَابَ عِبَادَكَ وَ أَمِنَكَ. (۸۱) أَنَا الَّذِی لَمْ یرْهَبْ سَطْوَتَكَ، وَ لَمْ یخَفْ بَأْسَكَ. (۸۲) أَنَا الْجَانِی عَلَی نَفْسِهِ (۸۳) أَنَا الْمُرْتَهَنُ بِبَلِیتِهِ. (۸۴) أَنَا القَلِیلُ الْحَیاءِ. (۸۵) أَنَا الطَّوِیلُ الْعَنَاءِ. (۸۶) بِحَقِّ مَنِ انْتَجَبْتَ مِنْ خَلْقِكَ، وَ بِمَنِ اصْطَفَیتَهُ لِنَفْسِكَ، بِحَقِّ مَنِ اخْتَرْتَ مِنْ بَرِیتِكَ، وَ مَنِ اجْتَبَیتَ لِشَأْنِكَ، بِحَقِّ مَنْ وَصَلْتَ طَاعَتَهُ بِطَاعَتِكَ، وَ مَنْ جَعَلْتَ مَعْصِیتَهُ كَمَعْصِیتِكَ، بِحَقِّ مَنْ قَرَنْتَ مُوَالاتَهُ بِمُوَالاتِكَ، وَ مَنْ نُطْتَ مُعَادَاتَهُ بِمُعَادَاتِكَ، تَغَمَّدْنِی فِی یوْمِی هَذَا بِمَا تَتَغَمَّدُ بِهِ مَنْ جَارَ إِلَیكَ مُتَنَصِّلًا، وَ عَاذَ بِاسْتِغْفَارِكَ تَائِباً. (۸۷) وَ تَوَلَّنِی بِمَا تَتَوَلَّی بِهِ أَهْلَ طَاعَتِكَ وَ الزُّلْفَی لَدَیكَ وَ الْمَكَانَةِ مِنْكَ. (۸۸) وَ تَوَحَّدْنِی بِمَا تَتَوَحَّدُ بِهِ مَنْ وَفَی بِعَهْدِكَ، وَ أَتْعَبَ نَفْسَهُ فِی ذَاتِكَ، وَ أَجْهَدَهَا فِی مَرْضَاتِكَ. میں وہ ہوں جو گنہگار گناہ کا معترف، خطاکار اور لغزش کرنے والا ہوں۔ میں وہ جس نے تیرے مقابلہ میں جرات سے کام لیتے ہوئے پیش قدمی کی۔ میں وہ ہوں جس نے دیدہ دانستہ گناہ کئے۔ میں وہ ہوں جس نے (اپنے گناہوں کو) تیرے بندوں سے چھپایا اور تیرے سامنے کھلم کھلا مخالفت کی۔ میں وہ ہوں جو تیرے بندوں سے ڈرتا رہا اور اور تجھ سے بیخوف رہا۔ میں وہ ہوں جو تیری ہیبت سے ہراساں اور تیرے عذاب سے خوف زدہ نہ ہوا۔ میں خود ہی اپنے حق میں مجرم اور بلا و مصیبت کے ہاتھوں میں گروی ہوں۔ میں ہی شرم و حیا سے عاری اور طویل رنج و تکلیف میں مبتلا ہوں۔ میں تجھے اس کے حق کا واسطہ دیتا ہوں جسے تو نے مخلوقات میں سے منتخب کیا۔ اس کے حق کا واسطہ دیتا ہوں جسے تو نے اپنے لیے پسند فرمایا اس کے حق کا واسطہ دیتا ہوں جسے تو نے کائنات میں سے برگزیدہ کیا اور جسے اپنے احکام (کی تبلیغ) کے لیے چن لیا۔ اس کے حق کا واسطہ دیتا ہوں جس کی اطاعت کو اپنی اطاعت سے ملا دیا اور جس کی نافرمانی کو اپنی نافرمانی کے مانند قرار د یا۔ اس کے حق کا واسطہ دیتا ہوں جس کی محبت کو اپنی محبت سے مقرون اور جس کی دشمنی کو اپنی دشمنی سے وابستہ کیا ہے، مجھے آج کے دن اس دامن رحمت میں ڈھانپ لے جس سے ایسے شخص کو ڈھانپتا ہے جو گناہوں سے دست بردار ہوکر تجھ سے نالہ و فریاد کرے اور تائب ہوکر تیرے دامنِ مغفرت میں پناہ چاہے اور جس طرح اپنے اطاعت گزاروں اور قرب و منزلت والوں کی سر پرستی فرماتا ہے اسی طرح میری سرپرستی فرما اور جس طرح ان لوگوں پر جنہوں نے تیرے عہد کو پورا کیا، تیری خاطر اپنے کو تعب و مشقت میں ڈالا اور تیری رضامندیوں کے لیے سختیوں کو جھیلا، خود تن تنہا احسان کرتا ہے اسی طرح مجھ پر بھی تن و تنہا احسان فرما۔
(۸۹) وَ لَا تُؤَاخِذْنِی بِتَفْرِیطِی فِی جَنْبِكَ، وَ تَعَدِّی طَوْرِی فِی حُدُودِكَ، وَ مُجَاوَزَةِ أَحْكَامِكَ. (۹۰) وَ لَا تَسْتَدْرِجْنِی بِإِمْلَائِكَ لِی اسْتِدْرَاجَ مَنْ مَنَعَنِی خَیرَ مَا عِنْدَهُ وَ لَمْ یشْرَكْكَ فِی حُلُولِ نِعْمَتِهِ بِی. اور تیرے حق میں کوتاہی کرنے تیرے حدود سے متجاوز ہونے اور تیرے احکام کے پس پشت ڈالنے پر میرا مؤاخذہ نہ کر اور مجھے اس شخص کے مہلت دینے کی طرح مہلت دے کر رفتہ رفتہ اپنے عذاب کا مستحق نہ بنا جس نے اپنی بھلائی کو مجھ سے روک لیا اور سمجھتا یہ ہے کہ بس وہی نعمت کا دینے والا ہے یہاں تک کہ تجھے بھی ان نعمتوں کے دینے میں شریک نہ سمجھا ہو۔
(۹۱) وَ نَبِّهْنِی مِنْ رَقْدَةِ الْغَافِلِینَ، وَ سِنَةِ الْمُسْرِفِینَ، وَ نَعْسَةِ الْمَخْذُولِینَ (۹۲) وَ خُذْ بِقَلْبِی إِلَی مَا اسْتَعْمَلْتَ بِهِ الْقَانِتِینَ، وَ اسْتَعْبَدْتَ بِهِ الْمُتَعَبِّدِینَ، وَ اسْتَنْقَذْتَ بِهِ الْمُتَهَاوِنِینَ. مجھے غفلت شعاروں کی نیند، بے راہرؤوں کے خواب اور حرماں نصیبوں کی غفلت سے ہوشیار کر دے اور میرے دل کو اس راہ عمل پر لگا جس پر تو نے اطاعت گزاروں کو لگایا ہے اور اس عبادت کی طرف مائل فرما جو عبادت گزاروں سے تو نے چاہی ہے اور ان چیزوں کی ہدایت کر جن کے وسیلہ سے سہل انگاروں کو رہائی بخشی ہے۔
(۹۳) وَ أَعِذْنِی مِمَّا یبَاعِدُنِی عَنْكَ، وَ یحُولُ بَینِی وَ بَینَ حَظِّی مِنْكَ، وَ یصُدُّنِی عَمَّا أُحَاوِلُ لَدَیكَ (۹۴) وَ سَهِّلْ لِی مَسْلَكَ الْخَیرَاتِ إِلَیكَ، وَ الْمُسَابَقَةَ إِلَیهَا مِنْ حَیثُ أَمَرْتَ، وَ الْمُشَاحَّةَ فِیهَا عَلَی مَا أَرَدْتَ. اور جو باتیں تیری بارگاہ سے دور کر دیں اور میرے اور تیرے ہاں کے حظ و نصیب کے درمیان حائل اور تیرے ہاں کے مقصد و مراد سے مانع ہوجائیں ان سے محفوظ رکھ اور نیکیوں کی راہ پیمانی اور ان کی طرف سبقت، جس طرح تو نے حکم دیا ہے اور ان کی بڑھ چڑھ کر خواہش جیسا کہ تو نے چاہا ہے، میرے سہل و آسان کر۔
(۹۵) وَ لَا تَمْحَقْنِی فِیمَن تَمْحَقُ مِنَ الْمُسْتَخِفِّینَ بِمَا أَوْعَدْتَ (۹۶) وَ لَا تُهْلِكْنِی مَعَ مَنْ تُهْلِكُ مِنَ الْمُتَعَرِّضِینَ لِمَقْتِكَ (۹۷) وَ لَا تُتَبِّرْنِی فِیمَنْ تُتَبِّرُ مِنَ الْمُنْحَرِفِینَ عَنْ سُبُلِكَ‏ (۹۸) وَ نَجِّنِی مِنْ غَمَرَاتِ الْفِتْنَةِ، وَ خَلِّصْنِی مِنْ لَهَوَاتِ الْبَلْوَی، وَ أَجِرْنِی مِنْ أَخْذِ الْإِمْلَاءِ. (۹۹) وَ حُلْ بَینِی وَ بَینَ عَدُوٍّ یضِلُّنِی، وَ هَوًی یوبِقُنِی، وَ مَنْقَصَةٍ تَرْهَقُنِی اور اپنے عذاب و وعید کو سبک سمجھنے والوں کے ساتھ کہ جنہیں تو تباہ کرے گا، مجھے تباہ نہ کرنا اور جنہیں دشمنی پر آمادہ ہونے کی وجہ سے ہلاک کرے گا ان کے ساتھ مجھے ہلاک نہ کرنا اور اپنی سیدھی راہوں سے انحراف کرنے والوں کے زمرہ میں کہ جنہیں تو برباد کرے گا، مجھے برباد نہ کرنااور فتنہ و فساد کے بھنور سے مجھے نجات دے اور بلا کے منہ سے چھڑا لے اور زمانہ مہلت (کی بد اعمالیوں) پر گرفت سے پناہ دے اور اس دشمن کے درمیان جو مجھے بہکائے اور اس خواہش نفس کے درمیان جو مجھے تباہ و برباد کرے اور اس نقص و عیب کے درمیان جو مجھے گھیر لے، حائل ہوجا۔
(۱۰۰) وَ لَا تُعْرِضْ عَنِّی إِعْرَاضَ مَنْ لَا تَرْضَی عَنْهُ بَعْدَ غَضَبِكَ (۱۰۱) وَ لَا تُؤْیسْنِی مِنَ الْأَمَلِ فِیكَ فَیغْلِبَ عَلَی الْقُنُوطُ مِنْ رَحْمَتِكَ (۱۰۲) وَ لَا تَمْنَحْنِی بِمَا لَا طَاقَةَ لِی بِهِ فَتَبْهَظَنِی مِمَّا تُحَمِّلُنِیهِ مِنْ فَضْلِ مَحَبَّتِكَ. اور جیسے اس شخص سے کہ جس پر غضب ناک ہونے کے بعد تو راضی نہ ہو رخ پھیر لیتا ہے اسی طرح مجھ سے رخ نہ پھیر اور جو امیدیں تیرے دامن سے وابستہ کئے ہوئے ہوں ان میں مجھے بے آس نہ کرکہ تیری رحمت سے یاس و ناامیدی مجھ پر غالب آ جائے اور مجھے اتنی نعمتیں بھی نہ بخش کہ جن کے اٹھانے کی میں طاقت نہیں رکھتا کہ تو فراوانی محبت سے مجھ پر وہ بار لاد دے جو مجھے گرانبار کر دے۔
(۱۰۳) وَ لَا تُرْسِلْنِی مِنْ یدِكَ إِرْسَالَ مَنْ لَا خَیرَ فِیهِ، وَ لَا حَاجَةَ بِكَ إِلَیهِ، وَ لَا إِنَابَةَ لَهُ (۱۰۴) وَ لَا تَرْمِ بِی رَمْی مَنْ سَقَطَ مِنْ عَینِ رِعَایتِكَ، وَ مَنِ اشْتَمَلَ عَلَیهِ الْخِزْی مِنْ عِنْدِكَ، بَلْ خُذْ بِیدِی مِنْ سَقْطَةِ الْمُتَرَدِّینَ، وَ وَهْلَةِ الْمُتَعَسِّفِینَ، وَ زَلَّةِ الْمَغْرُورِینَ، وَ وَرْطَةِ الْهَالِكِینَ. (۱۰۵) وَ عَافِنِی مِمَّا ابْتَلَیتَ بِهِ طَبَقَاتِ عَبِیدِكَ وَ إِمَائِكَ، وَ بَلِّغْنِی مَبَالِغَ مَنْ عُنِیتَ بِهِ، وَ أَنْعَمْتَ عَلَیهِ، وَ رَضِیتَ عَنْهُ، فَأَعَشْتَهُ حَمِیداً، وَ تَوَفَّیتَهُ سَعِیداً اور مجھے اس طرح اپنے ہاتھ سے نہ چھوڑ دے جس طرح اسے چھوڑ دیتا ہے جس میں کوئی بھلائی نہ ہو اور نہ تجھے اس سے کوئی مطلب ہو اور نہ اس کے لیے توبہ و بازگشت ہو اور مجھے اس طرح نہ پھینک دے جس طرح اسے پھینک دیتا ہے جو تیری نظر توجہ سے گر چکا ہو اور تیری طرف سے ذلّت و رسوائی اس پر چھائی ہوئی ہو بلکہ گِرنے والوں کے گرنے سے اور کج روؤں کے خوف و ہراس سے اور فریب خوردہ لوگوں کے لغزش کھانے سے اور ہلاک ہونے والوں کے ورطہ ہلاکت میں گرنے سے میرا ہاتھ تھام لے اور اپنے بندوں اور کنیزوں کے مختلف طبقوں کو جن چیزوں میں مبتلا کیا ہے ان سے مجھے عافیت و سلامتی بخش۔ اور جنہیں تو نے مورد عنایت قرار دیا، جنہیں نعمتیں عطا کیں، جن سے راضی و خوشنود ہوا، جنہیں قابل ستائش زندگی بخشی اور سعادت و کامرانی کے ساتھ موت دی ان کے مراتب و درجات پر مجھے فائز کر۔
(۱۰۶) وَ طَوِّقْنِی طَوْقَ الْإِقْلَاعِ عَمَّا یحْبِطُ الْحَسَنَاتِ، وَ یذْهَبُ بِالْبَرَكَاتِ (۱۰۷) وَ أَشْعِرْ قَلْبِی الِازْدِجَارَ عَنْ قَبَائِحِ السَّیئَاتِ، وَ فَوَاضِحِ الْحَوْبَاتِ. (۱۰۸) وَ لَا تَشْغَلْنِی بِمَا لَا أُدْرِكُهُ إِلَّا بِكَ عَمَّا لَا یرْضِیكَ عَنِّی غَیرُهُ اور وہ چیزیں جونیکیوں کو محو اور برکتوں کو زائل کر دیں ان سے کنارہ کشی اس طرح میرے لیے لازم کر دے جس طرح گردن میں پڑا ہوا طوق اور برے گناہوں اور رسوا کرنے والی معصیتوں سے علیحدگی و نفرت کو میرے دل کے لیے اس طرح ضروری قرار دے جس طرح بدن سے چمٹا ہوا لباس اور مجھے دنیا میں مصروف کرکے کہ جسے تیری مدد کے بغیر حاصل نہیں کر سکتا، ان اعمال سے کہ جن کے علاوہ تجھے کوئی اور چیز مجھ سے خوش نہیں کر سکتی، روک نہ دے۔
(۱۰۹) وَ انْزِعْ مِنْ قَلْبِی حُبَّ دُنْیا دَنِیةٍ تَنْهَی عَمَّا عِنْدَكَ، وَ تَصُدُّ عَنِ ابْتِغَاءِ الْوَسِیلَةِ إِلَیكَ، وَ تُذْهِلُ عَنِ التَّقَرُّبِ مِنْكَ. (۱۱۰) وَ زَینْ لِی التَّفَرُّدَ بِمُنَاجَاتِكَ بِاللَّیلِ وَ النَّهَارِ (۱۱۱) وَ هَبْ لِی عِصْمَةً تُدْنِینِی مِنْ خَشْیتِكَ، وَ تَقْطَعُنِی عَنْ رُكُوبِ مَحَارِمِكَ، وَ تَفُكَّنِی مِنْ أَسْرِ الْعَظَائِمِ. اور اس پست دنیا کی محبت کہ جو تیرے ہاں کی سعادت ابدی کی طرف متوجہ ہونے سے مانع اور تیری طرف وسیلہ طلب کرنے سے سد راہ اور تیرا تقرب حاصل کرنے سے غافل کرنے والی ہے اور میرے لیے شب و روز تیری مناجات کے لیے تنہائی کو خوشنما بنا دے۔ میرے دل سے نکال دے اور مجھے وہ ملکہ عصمت عطا فرما جو مجھے تیرے خوف سے قریب، ارتکاب محرمات سے الگ اور کبیرہ گناہوں کے بندھنوں سے رہا کر دے۔
(۱۱۲) وَ هَبْ لِی التَّطْهِیرَ مِنْ دَنَسِ الْعِصْیانِ، وَ أَذْهِبْ عَنِّی دَرَنَ الْخَطَایا، وَ سَرْبِلْنِی بِسِرْبَالِ عَافِیتِكَ، وَ رَدِّنِی رِدَاءَ مُعَافَاتِكَ، وَ جَلِّلْنِی سَوَابِغَ نَعْمَائِكَ، وَ ظَاهِرْ لَدَی فَضْلَكَ وَ طَوْلَكَ‏ (۱۱۳) وَ أَیدْنِی بِتَوْفِیقِكَ وَ تَسْدِیدِكَ، وَ أَعِنِّی عَلَی صَالِحِ النِّیةِ، وَ مَرْضِی الْقَوْلِ، وَ مُسْتَحْسَنِ الْعَمَلِ، وَ لَا تَكِلْنِی إِلَی حَوْلِی وَ قُوَّتِی دُونَ حَوْلِكَ وَ قُوَّتِكَ. اور مجھے گناہوں کی آلودگی سے پاکیزگی عطا فرما اور معصیت کی کثافتوں کو مجھ سے دور کر دے اور اپنی عافیت کا جامہ پہنا دے اور اپنی سلامتی کی چادر اوڑھا دے اور اپنی وسیع نعمتوں سے مجھے ڈھانپ لے اور میرے لیے اپنے عطایا و انعامات کا سلسلہ پیہم جاری رکھ اور اپنی توفیق و راہ حق کی راہ نمائی سے مجھے تقویت دے اور پاکیزہ نیت، پسندیدہ گفتار اور شائستہ کردار کے سلسلہ میں میری مدد فرما اور اپنی قوت و طاقت کے بجائے مجھے میری قوت و طاقت کے حوالے نہ کر۔
(۱۱۴) وَ لَا تُخْزِنِی یوْمَ تَبْعَثُنِی لِلِقَائِكَ، وَ لَا تَفْضَحْنِی بَینَ یدَی أَوْلِیائِكَ، وَ لَا تُنْسِنِی ذِكْرَكَ، وَ لَا تُذْهِبْ عَنِّی شُكْرَكَ، بَلْ أَلْزِمْنِیهِ فِی أَحْوَالِ السَّهْوِ عِنْدَ غَفَلَاتِ الْجَاهِلِینَ لِآلْائِكَ، وَ أَوْزِعْنِی أَنْ أُثْنِی بِمَا أَوْلَیتَنِیهِ، وَ أَعْتَرِفَ بِمَا أَسْدَیتَهُ إِلَی. اور جس دن مجھے اپنی ملاقات کے لیے اٹھائے مجھے ذلیل و خوار اور اپنے دوستوں کے سامنے رسوا نہ کرنااور اپنی یاد میرے دل سے فراموش نہ ہونے دے اور اپنا شکر و سپاس مجھ سے زائل نہ کر بلکہ جب تیری نعمتوں سے بے خبر، سہو و غفلت کے عالم میں ہوں، میرے لیے ادائے لشکر لازم قرار دے اور میرے دل میں یہ بات ڈال دے کہ جو نعمتیں تو نے بخشی ہیں ان پر حمد و توصیف اور جو احسانات مجھ پر کئے ہیں ان کا اعتراف کروں۔
(۱۱۵) وَ اجْعَلْ رَغْبَتِی إِلَیكَ فَوْقَ رَغْبَةِ الرَّاغِبِینَ، وَ حَمْدِی إِیاكَ فَوْقَ حَمْدِ الْحَامِدِینَ (۱۱۶) وَ لَا تَخْذُلْنِی عِنْدَ فَاقَتِی إِلَیكَ، وَ لَا تُهْلِكْنِی بِمَا. أَسْدَیتُهُ إِلَیكَ، وَ لَا تَجْبَهْنِی بِمَا جَبَهْتَ بِهِ الْمُعَانِدِینَ لَكَ، فَإِنِّی لَكَ مُسَلِّمٌ، أَعْلَمُ أَنَّ الْحُجَّةَ لَكَ، وَ أَنَّكَ أَوْلَی بِالْفَضْلِ، وَ أَعْوَدُ بِالْإِحْسَانِ، وَ أَهْلُ التَّقْوی‏، وَ أَهْلُ الْمَغْفِرَةِ، وَ أَنَّكَ بِأَنْ تَعْفُوَ أَوْلَی مِنْكَ بِأَنْ تُعَاقِبَ، وَ أَنَّكَ بِأَنْ تَسْتُرَ أَقْرَبُ مِنْكَ إِلَی أَنْ تَشْهَرَ. اور اپنی طرف میری توجہ کو تمام توجہ کرنے والوں سے بالاتر اور میری حمد سرائی کو تمام حمد کرنے والوں سے بلند تر قرار دے اور جب مجھے تیری احتیاج ہو تو مجھے اپنی نصرت سے محروم نہ کرنا اور جن اعمال کو تیری بارگاہ میں پیش کیا ہے ان کو میرے لیے وجہ ہلاکت نہ قرار دینا اور جس عمل و کردار کے پیش نظر تو نے اپنے نافرمانوں کو دھتکارا ہے، یوں مجھے اپنی بارگاہ سے دھتکار نہ دینا۔ اس لیے کہ میں تیرا مطیع و فرمانبردار ہوں اور یہ جانتا ہوں کہ حجت و برہان تیرے ہی لیے ہے اور تو فضل و بخشش کا زیادہ سزا وار اور لطف و احسان کے ساتھ فائدہ رساں اور اس لائق ہے کہ تجھ سے ڈرا جائے اور اس کا اہل ہے کہ مغفرت سے کام لے اور اس کا زیادہ سزاوار ہے کہ سزادینے کے بجائے معاف کر دے اور تشہیر کرنے کے بجائے پردہ پوشی تیری روش سے قریب تر ہے۔
(۱۱۷) فَأَحْینِی حَیاةً طَیبَةً تَنْتَظِمُ بِمَا أُرِیدُ، وَ تَبْلُغُ مَا أُحِبُّ مِنْ حَیثُ لَا آتِی مَا تَكْرَهُ، وَ لَا أَرْتَكِبُ مَا نَهَیتَ عَنْهُ، وَ أَمِتْنِی مِیتَةَ مَنْ یسْعَی نُورُهُ بَینَ یدَیهِ وَ عَنْ یمِینِهِ. تو پھر مجھے ایسی پاکیزہ زندگی دے جو میرح حسب دل خواہ امور پر مشتمل اور میری دپسند چیزوں پر منتہی ہو۔ اس طرح کہ جس کام کو تو ناپسند کرے اسے بجانہ لاؤں اور جس سے منع کرے اس کا ارتکاب نہ کروں اور مجھے اس شخص کی سی موت دے جس کا نور اس کے آگے اور اس کے داہنی طرف چلتا ہو۔
(۱۱۸) وَ ذَلِّلْنِی بَینَ یدَیكَ، وَ أَعِزَّنِی عِنْدَ خَلْقِكَ، وَ ضَعْنِی إِذَا خَلَوْتُ بِكَ، وَ ارْفَعْنِی بَینَ عِبَادِكَ، وَ أَغْنِنِی عَمَّنْ هُوَ غَنِی عَنِّی، وَ زِدْنِی إِلَیكَ فَاقَةً وَ فَقْراً. (۱۱۹) وَ أَعِذْنِی مِنْ شَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ، وَ مِنْ حُلُولِ الْبَلَاءِ، وَ مِنَ الذُّلِّ وَ الْعَنَاءِ، تَغَمَّدْنِی فِیمَا اطَّلَعْتَ عَلَیهِ مِنِّی بِمَا یتَغَمَّدُ بِهِ الْقَادِرُ عَلَی الْبَطْشِ لَوْ لَا حِلْمُهُ، وَ الْآخِذُ عَلَی الْجَرِیرَةِ لَوْ لَا أَنَاتُهُ اور مجھے اپنی بارگاہ میں عاجز و نگوں سار اور لوگوں کے نزدیک باوقار بنا دے اور جب تجھ سے تخلیہ میں راز و نیاز کروں تو مجھے پست و سرافگندہ اور اپنے بندوں میں بلند مرتبہ قرار دے اور جو مجھ سے بے نیاز ہو اس سے مجھے بے نیاز کر دے اور میرے فقر و احتیاج کو اپنی طرف بڑھا دے اور دشمنوں کے خندہ زیر لب، بلاؤں کے ورود اور ذلت و سختی سے پنادہ دے۔اور میرے ان گناہوں کے بارے میں کہ جن پر توُ مطلع ہے، اس شخص کے مانند میری پردہ پوشی فرما کہ اگر اس کا حکم مانع نہ ہوتا تو وہ سخت گرفت پر قادر ہوتا اور اگر اس کی روش میں نرمی نہ ہوتی تو وہ گناہوں پر مؤاخذہ کرتا
(۱۲۰) وَ إِذَا أَرَدْتَ بِقَوْمٍ فِتْنَةً أَوْ سُوءاً فَنَجِّنِی مِنْهَا لِوَاذاً بِكَ، وَ إِذْ لَمْ تُقِمْنِی مَقَامَ فَضِیحَةٍ فِی دُنْیاكَ فَلَا تُقِمْنِی مِثْلَهُ فِی آخِرَتِكَ‏ اور جب کسی جماعت کو تو مصیبت میں گرفتار یا بلا و نکبت سے دو چار کرنا چاہے، تو اسی صورت میں تجھ سے پناہ طلب ہوں اس مصیبت سے نجات دے اور جب کہ تو نے مجھے دنیا میں رسوائی کے مؤقف میں کھڑا نہیں کیا تو اسی طرح آخرت میں بھی رسوائی کے مقام پر کھڑا نہ کرنا۔
(۱۲۱) وَ اشْفَعْ لِی أَوَائِلَ مِنَنِكَ بِأَوَاخِرِهَا، وَ قَدِیمَ فَوَائِدِكَ بِحَوَادِثِهَا، وَ لَا تَمْدُدْ لِی مَدّاً یقْسُو مَعَهُ قَلْبِی، وَ لَا تَقْرَعْنِی قَارِعَةً یذْهَبُ لَهَا بَهَائِی، وَ لَا تَسُمْنِی خَسِیسَةً یصْغُرُ لَهَا قَدْرِی وَ لَا نَقِیصَةً یجْهَلُ مِنْ أَجْلِهَا مَكَانِی. اور میرے لیے دنیوی نعمتوں کو اخروی نعمتوں سے اور قدیم فائدوں کو جدید فائدوں سے ملا دے اور مجھے اتنی مہلت نہ دے کہ اس کے نتیجہ میں میرا دل سخت ہوجائے اور ایسی مصیبت میں مبتلا نہ کر جس سے میری عزت و آبرو جاتی رہے اور ایسی ذلّت سے دوچار نہ کر جس سے میری قدر و منزلت کم ہو جائے اور ایسے عیب میں گرفتار نہ کر جس سے میرا مرتبہ و مقام جانا نہ جاسکے اور مجھے اتنا خوف زدہ نہ کر کہ میں مایوس ہو جاؤں اور ایسا خوف نہ دلا کہ ہراساں ہوجاؤں۔
(۱۲۲) وَ لَا تَرُعْنِی رَوْعَةً أُبْلِسُ بِهَا، وَ لَا خِیفَةً أُوجِسُ دُونَهَا، اجْعَلْ هَیبَتِی فِی وَعِیدِكَ، وَ حَذَرِی مِنْ إِعْذَارِكَ وَ إِنْذَارِكَ، وَ رَهْبَتِی عِنْد تِلَاوَةِ آیاتِكَ. میرے خوف کو اپنی وعید و سرزنش میں اور میرے اندیشہ کو تیرے عذر تمام کرنے اور ڈرانے میں منحصر کر دے اور میرے خوف و ہراس کو آیات (قرآنی) کی تلاوت کے وقت قرار دے۔
(۱۲۳) وَ اعْمُرْ لَیلِی بِإِیقَاظِی فِیهِ لِعِبَادَتِكَ، وَ تَفَرُّدِی بِالتَّهَجُّدِ لَكَ، وَ تَجَرُّدِی بِسُكُونِی إِلَیكَ، وَ إِنْزَالِ حَوَائِجِی بِكَ، وَ مُنَازَلَتِی إِیاكَ فِی فَكَاكِ رَقَبَتِی مِنْ نَارِكَ، وَ إِجَارَتِی مِمَّا فِیهِ أَهْلُهَا مِنْ عَذَابِكَ.(۱۲۴) وَ لَا تَذَرْنِی فِی طُغْیانِی عَامِهاً، وَ لَا فِی غَمْرَتِی سَاهِیاً حَتَّی حِینٍ، وَ لَا تَجْعَلْنِی عِظَةً لِمَنِ اتَّعَظَ، وَ لَا نَكَالًا لِمَنِ اعْتَبَرَ، وَ لَا فِتْنَةً لِمَنْ نَظَرَ، وَ لَا تَمْكُرْ بِی فِیمَنْ تَمْكُرُ بِهِ، وَ لَا تَسْتَبْدِلْ بِی غَیرِی، وَ لَا تُغَیرْ لِی اسْماً، وَ لَا تُبَدِّلْ لِی جِسْماً، وَ لَا تَتَّخِذْنِی هُزُواً لِخَلْقِكَ، وَ لَا سُخْرِیاً لَكَ، وَ لَا تَبَعاً إِلَّا لِمَرْضَاتِكَ، وَ لَا مُمْتَهَناً إِلَّا بِالانْتِقَامِ لَكَ. اور مجھے اپنی عبادت کے لیے بیدار رکھنے، خلوت و تنہائی میں دعا و مناجات کے لیے جاگنے، سب سے الگ رہ کر تجھ سے لو لگانے تیرے سامنے اپنی حاجتیں پیش کرنے، دوزخ سے گلو خلاصی کے لیے بار بار التجا کرنے اور تیرے اس عذاب سے جس میں اہل دوزخ گرفتار ہیں پناہ مانگنے کے وسیلہ سے میری راتوں کو آباد کر۔ اور مجھے سرکشی میں سرگردان چھوڑ نہ دے اور نہ غفلت میں ایک خاص وقت تک غافل و بے خبر پڑا رہنے دے اور مجھے نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے عبرت اور دیکھنے والوں کے لیے فتنہ و گمراہی کا سبب نہ قرار دے اور مجھے ان لوگوں میں جن سے تو (ان کے مکر کی پاداش میں) مکر کرے گا شمار نہ کر اور (انعام و بخشش کے لیے) میرے عوض دوسرے کو انتخاب نہ کر۔ میرے نام میں تغیر اور جسم میں تبدیلی نہ فرما اور مجھے مخلوقات کے لیے مضحکہ اور اپنی بارگاہ میں لائق استہزانہ قرار دے۔ مجھے صرف ان چیزوں کا پابند بنا جن سے تیری رضا مندی وابستہ ہے اور صرف اس زحمت سے دو چار کر جو (تیرے دشمنوں سے) انتقام لینے کے سلسلہ میں ہو
(۱۲۵) وَ أَوْجِدْنِی بَرْدَ عَفْوِكَ، وَ حَلَاوَةَ رَحْمَتِكَ وَ رَوْحِكَ وَ رَیحَانِكَ، وَ جَنَّةِ نَعِیمِكَ، وَ أَذِقْنِی طَعْمَ الْفَرَاغِ لِمَا تُحِبُّ بِسَعَةٍ مِنْ سَعَتِكَ، وَ الِاجْتِهَادِ فِیمَا یزْلِفُ لَدَیكَ وَ عِنْدَكَ، وَ أَتْحِفْنِی بِتُحْفَةٍ مِنْ تُحَفَاتِكَ. اور اپنے عفو و درگزر کی لذت اور رحمت، راحت و آسائش گل و ریحان اور جنت نعیم کی شیرینی سے آشنا کر اور اپنی وسعت و تو نگری کی بدولت ایسی فراغت سے روشناس کر جس میں تیرے پسندیدہ کاموں کو بجا لا سکوں اور ایسی سعی و کوشش کی توفیق دے جو تیری بارگاہ میں تقرب کا باعث ہو اور اپنے تحفوں میں سے مجھے نت نیا تحفہ دے۔
(۱۲۶) وَ اجْعَلْ تِجَارَتِی رَابِحَةً، وَ كَرَّتِی غَیرَ خَاسِرَةٍ، وَ أَخِفْنِی مَقَامَكَ، وَ شَوِّقْنِی لِقَاءَكَ، وَ تُبْ عَلَی‏ تَوْبَةً نَصُوحاً لَا تُبْقِ مَعَهَا ذُنُوباً صَغِیرَةً وَ لَا كَبِیرَةً، وَ لَا تَذَرْ مَعَهَا عَلَانِیةً وَ لَا سَرِیرَةً. اور میری اخروی تجارت کو نفع بخش اور میری بازگشت کو بے ضرر قرار دے اور مجھے اپنے مقام و مؤقف سے ڈرا اور اپنی ملاقات کا مشتاق بنا اور ایسی سچی توبہ کی توفیق عطا فرما کہ جس کے ساتھ میرے چھوٹے اور بڑے گناہوں کو باقی نہ رکھے اور کھلی اور ڈھکی معصیتوں کو محو کر دے۔
(۱۲۷) وَ انْزِعِ الْغِلَّ مِنْ صَدْرِی لِلْمُؤْمِنِینَ، وَ اعْطِفْ بِقَلْبِی عَلَی الْخَاشِعِینَ، وَ كُنْ لِی كَمَا تَكُونُ لِلصَّالِحِینَ، وَ حَلِّنِی حِلْیةَ الْمُتَّقِینَ، وَ اجْعَلْ لِی لِسانَ صِدْقٍ‏ فِی الْغَابِرِینَ، وَ ذِكْراً نَامِیاً فِی الْآخِرِینَ، وَ وَافِ بِی عَرْصَةَ الْأَوَّلِینَ. اور اہل ایمان کی طرف سے میرے دل میں کینہ و بغض کو نکال دے اور انکسار و فروتنی کرنے والوں پر میرے دل کو مہربان بنا دے اور میرے لیے تو ایسا ہو جا جیسا نیکو کاروں کے لیے ہے اور پرہیزگاروں کے زیور سے مجھے آراستہ کر دے اور آیندہ آنے والوں میں میرا ذکر خیر او ربعد میں آنے والی نسلوں میں میرا ذکر روز افزوں برقرار رکھ اور سابقون الاولون کے محل و مقام میں مجھے پہنچا دے اور فراخی نعمت کو مجھ پر تمام کر۔
(۱۲۸) وَ تَمِّمْ سُبُوغَ نِعْمَتِكَ، عَلَی، وَ ظَاهِرْ كَرَامَاتِهَا لَدَی، امْلَأْ مِنْ فَوَائِدِكَ یدِی، وَ سُقْ كَرَائِمَ مَوَاهِبِكَ إِلَی، وَ جَاوِرْ بِی الْأَطْیبِینَ مِنْ أَوْلِیائِكَ فِی الْجِنَانِ الَّتِی زَینْتَهَا لِأَصْفِیائِكَ، وَ جَلِّلْنِی شَرَائِفَ نِحَلِكَ فِی الْمَقَامَاتِ الْمُعَدَّةِ لِأَحِبَّائِكَ. اور اس کی منفعتوں کا سلسلہ پہیم جاری رکھ۔ اپنی نعمتوں سے میرے ہاتھوں کو بھر دے اور اپنی گراں قدر بخششوں کو میری طرف بڑھا دے اور جنت میں جسے تو نے اپنے برگزیدہ بندوں کے لیے سجایا ہے مجھے اپنے پاکیزہ دوستوں کا ہمسایہ قرار دے اور ان جگہوں میں جنہیں اپنے دوستداروں کے لیے مہیا کیا ہے، مجھے عمدہ و نفیس عطیوں کے خلعت اوڑھا دے۔
(۱۲۹) وَ اجْعَلْ لِی عِنْدَكَ مَقِیلًا آوِی إِلَیهِ مُطْمَئِنّاً، وَ مَثَابَةً أَتَبَوَّؤُهَا، وَ أَقَرُّ عَیناً، وَ لَا تُقَایسْنِی بِعَظِیمَاتِ الْجَرَائِرِ، وَ لَا تُهْلِكْنِی‏ یوْمَ تُبْلَی السَّرائِرُ، وَ أَزِلْ عَنِّی كُلَّ شَكٍّ وَ شُبْهَةٍ، وَ اجْعَلْ لِی فِی الْحَقِّ طَرِیقاً مِنْ كُلِّ رَحْمَةٍ، وَ أَجْزِلْ لِی قِسَمَ الْمَوَاهِبِ مِنْ نَوَالِكَ، وَ وَفِّرْ عَلَی حُظُوظَ الْإِحْسَانِ مِنْ إِفْضَالِكَ. اور میرے لیے وہ آرامگاہ کہ جہان میں اطمینان سے بے کھٹکے رہوں اور وہ منزل کہ جہاں میں ٹھہروں اور اپنی آنکھوں کو ٹھنڈا کروں، اپنے نزدیک قرار دے اور مجھے میرے عظیم گناہوں کے لحاظ سے سزا نہ دینا اور جس دن دلوں کے بھید جانچے جائیں گے، مجھے ہلاک نہ کرنا، ہر شک و شبہ کو مجھ سے دور کر دے اور میرے لیے ہر سمت سے حق تک پہنچنے کی راہ پیدا کر دے اور اپنی عطا و بخشش کے حصے میرے لیے زیادہ کر دے اور اپنے فضل سے نیکی و احسان سے حظ فراواں عطا کر۔
(۱۳۰) وَ اجْعَلْ قَلْبِی وَاثِقاً بِمَا عِنْدَكَ، وَ هَمِّی مُسْتَفْرَغاً لِمَا هُوَ لَكَ، وَ اسْتَعْمِلْنِی بِمَا تَسْتَعْمِلُ بِهِ خَالِصَتَكَ، وَ أَشْرِبْ قَلْبِی عِنْدَ ذُهُولِ الْعُقُولِ طَاعَتَكَ، وَ اجْمَعْ لِی الْغِنَی وَ الْعَفَافَ وَ الدَّعَةَ وَ الْمُعَافَاةَ وَ الصِّحَّةَ وَ السَّعَةَ وَ الطُّمَأْنِینَةَ وَ الْعَافِیةَ. (۱۳۱) وَ لَا تُحْبِطْ حَسَنَاتِی بِمَا یشُوبُهَا مِنْ مَعْصِیتِكَ، وَ لَا خَلَوَاتِی بِمَا یعْرِضُ لِی مِنْ نَزَغَاتِ فِتْنَتِكَ، وَ صُنْ وَجْهِی عَنِ الطَّلَبِ إِلَی أَحَدٍ مِنَ الْعَالَمِینَ، وَ ذُبَّنِی عَنِ الْتِمَاسِ مَا عِنْدَ الْفَاسِقِینَ. (۱۳۲) وَ لَا تَجْعَلْنِی لِلظَّالِمِینَ ظَهِیراً، وَ لَا لَهُمْ عَلَی مَحْوِ كِتَابِكَ یداً وَ نَصِیراً، وَ حُطْنِی مِنْ حَیثُ لَا أَعْلَمُ حِیاطَةً تَقِینِی بِهَا، اور اپنے ہاں کی چیزوں پر میرا دل مطمئن اور اپنے کاموں کے لیے میری فکر کو یک سو کر دے اور مجھ سے وہی کام لے جو اپنے مخصوص بندوں سے لیتا ہے۔ اور جب عقلیں غفلت میں پڑجائیں اس وقت میرے دل میں اطاعت کا ولولہ سمو دے اور میرے لیے تو نگری، پاکدامنی، آسائش، سلامتی، تندرستی، فراخی، اطمینان اور عافیت کو جمع کر دے۔ اور میری نیکیوں کو گناہوں کی آمیزش کی وجہ سے اور میری تنہائیوں کو ان مفسدوں کے باعث جو از راہ امتحان پیش آتے ہیں، تباہ نہ کر اور اہل عالم میں سے کسی ایک کے آگے ہاتھ پھیلانے سے میرے عزت و آبرو کو بچائے رکھ اور ان چیزوں کی طلب و خواہش سے جو بدکرداروں کے پاس ہیں مجھے روک دے اور مجھے ظالموں کا پشت پناہ نہ بنا اور نہ (احکام) کتاب کے محو کرنے پر ان کا ناصر و مددگار قرار دے اور میری اس طرح نگہداشت کر کہ مجھے خبر بھی نہ ہونے پائے۔ ایسی نگہداشت کہ جس کے ذریعہ تو مجھے (ہلاکت و تباہی) سے بچالے جائے۔
وَ افْتَحْ لِی أَبْوَابَ تَوْبَتِكَ وَ رَحْمَتِكَ وَ رَأْفَتِكَ وَ رِزْقِكَ الْوَاسِعِ، إِنِّی إِلَیكَ مِنَ الرَّاغِبِینَ، وَ أَتْمِمْ لِی إِنْعَامَكَ، إِنَّكَ خَیرُ الْمُنْعِمِینَ اور میرے لیے توبہ و رحمت، لطف و رافت اور کشادہ روزی کے دروازے کھول دے۔ اس لیے کہ میں تیری جانب رغبت و خواہش کرنے والوں میں سے ہوں اور میرے لیے اپنی نعمتوں کو پایہ تکمیل تک پہنچا دے اس لیے کہ تو انعام و بخشش کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔
(۱۳۳) وَ اجْعَلْ بَاقِی عُمُرِی فِی الْحَجِّ وَ الْعُمْرَةِ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ، یا رَبَّ الْعَالَمِینَ، وَ صَلَّی اللَّهُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ الطَّیبِینَ الطَّاهِرِینَ، وَ السَّلَامُ عَلَیهِ وَ عَلَیهِمْ أَبَدَ الْآبِدِینَ. اور میری بقیہ عمر کو حج و عمرہ اور اپنی رضا جوئی کے لیے قرار دے اے تمام جہانوں کے پالنے والے! رحمت نازل کرے اللہ تعالیٰ محمد اور ان کی پاک و پاکیزہ آل پر اور ان پر اور ان کی اولاد پر ہمیشہ ہمیشہ درود و سلام ہو۔
زیارت / دعائے

انجام بخیر ہونے کی دعا
(1) اے وہ ذات! جس کی یاد، یاد کرنے والوں کے لیے سرمایہ عزت۔ اے وہ جس کا شکر، شکر گزاروں کے لیے وجہ کامرانی۔ اے وہ جس کی فرمانبرداری، فرمانبرداروں کے لیے ذریعہ نجات ہے۔ رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور ہمارے دلوں کو اپنی یاد میں اور ہماری زبانوں کو اپنے شکریہ میں اور ہمارے اعضا کو اپنی فرمانبرداری میں مصروف رکھ کر ہر یاد، ہر شکریہ اور فرمانبرداری سے بے نیاز کر دے۔

(2) اور اگر تو نے ہماری مصروفتیوں میں کوئی فراغت کا لمحہ رکھا ہے تو اسے سلامتی سے ہمکنار کر۔ اس طرح کہ نتیجہ میں کوئی گناہ دامن گیر نہ ہو اور نہ خستگی رونما ہو تا کہ برائیوں کو لکھنے والے فرشتے اس طرح پلٹیں کہ نامۂ اعمال ہماری برائیوں کے ذکر سے خالی ہو اور نیکیوں کو لکھنے والے فرشتے ہماری نیکیوں کو لکھ کر مسرور و شاداں واپس ہوں

(3) اور جب ہماری زندگی کے دن بیت جائیں اور سلسلہ حیات قطع ہو جائے اور تیری بارگاہ میں حاضر ہونے کا بلاوا آئے جسے بہرحال آنا اور جس پر بہر صورت لبیک کہنا ہے۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہمارے کاتبان اعمال ہمارے جن اعمال کا شمار کریں اوران میں آخری عمل مقبول توبہ کو قرار دے کہ اس کے بعد ہمارے ان گناہوں اور ہماری ان معصیتوں پر جن کے ہم مرتکب ہوئے ہیں سرزنش نہ کرے

(4) اور جب اپنے بندوں کے حالات جانچے تو اس پردہ کو جو تو نے ہمارے گناہوں پر ڈالا ہے سب کے رو برو چاک نہ کرے بے شک جو تجھے بلاۓ تو اس پر مہربانی کرتا ہے اور جو تجھے پکارے تو اس کی سنتا ہے ۔”

زیارت / دعائے

طلب مغفرت کے سلسلے میں دعا
 

(1) اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور ہماری توجہ اس کی توبہ کی طرف مبذول کر دے جو تجھے پسند ہے اور گناہ کے اصرار سے ہمیں دور رکھ جو تجھے ناپسند ہے

(2) بار الہا! جب ہمارا موقف کچھ ایسا ہو کہ (ہماری کسی کوتاہی کے باعث) دین کا زیاں ہوتا ہو یا دنیا کا تو نقصان (دنیا میں) قرار دے کہ جو جلد فنا پذیر ہے اور عفو و درگذر کو (دین کے معاملہ میں) قرار دے جو باقی و برقرار رہنے والا ہے

(3) اور جب ہم ایسے دو کاموں کا ارادہ کریں کہ ان میں سے ایک تیری خوشنودی کا اور دوسرا تیری ناراضی کا باعث ہو تو ہمیں اس کام کی طرف مائل کرنا جو تجھے خوش کرنے والا ہو۔ اور اس کام سے ہمیں بے دست و پا کر دینا جو تجھے ناراض کرنے والا ہو

(4) اور اس مرحلہ پر ہمیں اختیار دے کر آزاد نہ چھوڑ دے، کیونکہ نفس تو باطل ہی کو اختیار کرنے والا ہے۔ مگر جہاں تیری توفیق شامل حال ہو اور برائی کا حکم دینے والا ہے مگر جہاں تیرا رحم کار فرما ہو

(5) بار الہا! تو نے ہمیں کمزور اور سست بنیاد پیدا کیا ہے اور پانی کے ایک حقیر قطرہ (نطفہ) سے خلق فرمایا ہے اگر ہمیں کچھ قوت و تصرف حاصل ہے تو تیری قوت کی بدولت اور اختیار ہے تو تیری مدد کے سہارے سے۔

(6) لہذا اپنی توفیق سے ہماری دستگیری فرما اور اپنی رہنمائی سے استحکام و قوت بخش اور ہمارے دیدہ دل کو ان باتوں سے جو تیری محبت کے خلاف ہیں نابینا کردے اور ہمارے اعضاء کے کسی حصہ میں معصیت کے سرایت کرنے کی گنجائش پیدا نہ کر

(7) بار الہا! رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اور ہمارے دل کے خیالوں، اعضاء کی جنبشوں، آنکھ کے اشاروں اور زبان کے کلموں کو ان چیزوں میں صرف کرنے کی توفیق دے جو تیرے ثواب کا باعث ہوں یہاں تک کہ ہم سے کوئی ایسی نیکی چھوٹنے نہ پائے جس سے ہم تیرے اجر و ثواب کے مستحق قرار پائیں۔ اور نہ ہم میں کوئی برائی رہ جائے جس سے تیرے عذاب کے سزاوار ٹھہریں۔

زیارت / دعائے
پاکیزہ اخلاق سے آراستگی کی دعا۔
بار الہا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میرے ایمان کو کامل ترین ایمان کی حد تک پہنچا دے اور میرے یقین کو بہترین یقین قرار دے اور میری نیت کو پسندیدہ ترین نیت اور میرے اعمال کو بہترین اعمال کے پایہ تک بلند کر دے ۔
خداوندا! اپنے لطف سے میری نیت کو خالص و بے ریا اور اپنی رحمت سے میرے یقین کو استوار اور اپنی قدرت سے میری خرابیوں کی اصلاح کر دے ۔
بار الہا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے ان مصروفیتوں سے جو عبادت میں مانع ہیں بے نیاز کر دے اور انہی چیزوں پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے جن کے بارے میں مجھ سے کل کے دن سوال کرے گا، اور میرے ایام زندگی کو غرض خلقت کی انجام دہی کے لئے مخصوص کر دے۔ اور مجھے (دوسروں سے) بے نیاز کر دے اور میرے رزق میں کشائش و وسعت عطا فرما۔ احتیاج و دست نگری میں مبتلا نہ کر۔ عزت و توقیر دے، کبر و غرور سے دوچار نہ ہونے دے۔ میرے نفس کو بندگی و عبادت کے لئے رام کر اور خودپسندی سے میری عبادت کو فاسد نہ ہونے دے اور میرے ہاتھوں سے لوگوں کو فیض پہنچا اور اسے احسان جتانے سے رائگان نہ ہونے دے۔ مجھے بلند پایہ اخلاق مرحمت فرما اور غرور اور تفاخر سے محفوظ رکھ ۔
بار الہا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور لوگوں میں میرا درجہ جتنا بلند کرے اتنا ہی مجھے خود اپنی نظروں میں پست کر دے اور جتنی ظاھری عزت مجھے دے اتنا ہی میرے نفس میں باطنی بے وقعتی کا احساس پیدا کر دے ۔
بار الہا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے ایسی نیک ھدایت سے بہرہ مند فرما کہ جسے دوسری چیز سے تبدیل نہ کروں اور ایسے صحیح راستے پر لگا جس سے کبھی منہ نہ موڑوں، اور ایسی پختہ نیت دے جس میں ذرا شبہ نہ کروں اور جب تک میری زندگی تیری اطاعت و فرمانبرداری کے کام آئے مجھے زندہ رکھ اور جب وہ شیطان کی چراگاہ بن جائے تو اس سے پہلے کہ تیری ناراضگی سے سابقہ پڑے یا تیرا غضب مجھ پر یقینی ہو جائے مجھے اپنی طرف اٹھا لے۔
اے معبود ! کوئی ایسی خصلت جو میرے لئے معیوب سمجھی جاتی ہو اس کی اصلاح کئے بغیر نہ چھوڑ اور کوئی ایسی بری عادت جس پر میری سرزنش کی جا سکے۔ اسے درست کئے بغیر نہ رہنے دے اور جو پاکیزہ خصلت ابھی مجھ میں ناتمام ہو اسے تکمیل تک پہنچا دے۔
اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد ۔ص۔ اور ان کی آل پر اور میری نسبت کینہ ور دشمنوں کی دشمنی کو الفت سے سرکشوں کے حسد کو محبت سے، نیکوں سے بے اعتمادی کو اعتماد سے، قریبیوں کی عداوت کو دوستی سے، عزیزوں کی قطع تعلقی کو صلہ رحمی سے، قرابت داروں کی بے اعتنائی کو نصرت و تعاون سے، خوشامدیوں کی ظاہری محبت کو سچی محبت سے اور ساتھیوں کے اہانت آمیز برتاؤ کو حسن معاشرت سے اور ظالموں کے خوف کی تلخی کو امن کی شیرینی سے بدل دے ۔
خداوندا ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور جو مجھ پر ظلم کرے اس پر مجھے غلبہ دے ۔ جو مجھ سے جھگڑا کرے اس کے مقابلہ میں زبان (حجت شکن) دے، جو مجھ سے دشمنی کرے اس پر مجھے فتح اور کامرانی بخش۔ جو مجھ سے مکر کرے اس کے مکر کا توڑ عطا کر۔ جو مجھے دبائے اس پر قابو دے۔ جو میری بدگوئی کرے اسے جھٹلانے کی طاقت دے اور جو ڈرائے دھمکائے، اس سے مجھے محفوظ رکھ۔ جو میری اصلاح کرے اس کی اطاعت اور جو راہ راست دکھائے اس کی پیروی کی توفیق عطا فرما۔
اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے اس امر کی توفیق دے کہ جو مجھ سے غش و فریب کرے میں اس کی خیر خواہی کروں، جو مجھے چھوڑ دے اس سے حسن سلوک سے پیش آؤں۔ جو مجھے محروم کرے اسے عطا و بخشش کے ساتھ عوض دوں اور جو قطع رحمی کرے اسے صلۂ رحمی کے ساتھ بدلہ دوں اور جو پس پشت میری برائی کرے میں اس کے برخلاف اس کا ذکر خیر کروں اور حسن سلوک پر شکریہ بجا لاؤں اور بدی سے چشم پوشی کروں ۔
بار الہا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور عدل کے نشر، غصہ کے ضبط اور فتنہ کے فرو کرنے، متفرق و پراگندہ لوگوں کو ملانے، آپس میں صلح صفائی کرانے، نیکی کے ظاہر کرنے، عیب پر پردہ ڈالنے، نرم خوئی و فروتنی اور حسن سیرت کے اختیار کرنے، رکھ رکھاؤ رکھنے، حسن اخلاق سے پیش آنے، فضیلت کی طرف پیش قدمی کرنے، تفضل و احسان کو ترجیح دینے، خوردہ گیری سے کنارہ کرنے اور غیر مستحق کے ساتھ حسن سلوک کے ترک کرنے اور حق بات کے کہنے میں اگرچہ وہ گراں گزرے، اور اپنی گفتار و کردار کی بھلائی کو کم سمجھنے میں اگرچہ وہ زیادہ ہو اور اپنے قول و عمل کی برائی کو زیادہ سمجھنے میں اگرچہ وہ کم ہو ۔ مجھے نیکو کاروں کے زیور اور پرہیزگاروں کی سج دھج سے آراستہ کر اور ان تمام چیزوں کو دائمی اطاعت اور جماعت سے وابستگی اور اہل بدعت اور ایجاد کردہ دایوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پر عمل کرنے والوں سے علیحدگی کے ذریعہ پايہ تکمیل تک پہنچا دے ۔
بار الہا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور جب میں بوڑھا ہو جاؤں تو اپنی وسیع روزی میرے لئے قرار دے اور جب عاجز و درماندہ ہو جاؤں تواپنی قوی طاقت سے مجھے سہارا دے اور مجھے اس بات میں مبتلا نہ کر کہ تیری عبادت میں سستی اور کوتاہی کروں، تیری راہ کی تشخیص میں بھٹک جاؤں تیری محبت کے تقاضوں کی خلاف ورزی کروں۔ اور جو تجھ سے متفرق اور پراگندہ ہوں ان سے میل جول رکھوں اور جو تیری جانب بڑھنے والے ہیں ان سے علیحدہ رہوں ۔
خداوندا ! مجھے ایسا قرار دے کہ ضرورت کے وقت تیرے ذریعے حملہ کروں ،حاجت کے وقت تجھ سے سوال کروں اور فقر و احتیاج کے موقع پر تیرے سامنے گڑگڑاؤں اور اس طرح مجھے نہ آزمانا کہ اضطرار میں تیرے غیر سے مدد مانگوں اور فقر و ناداری کے وقت تیرے غیر کے آگے عاجزانہ درخوست کروں اور خوف کے موقع پر تیرے سوا کسی دوسرے کے سامنے گڑگڑاؤں کہ تیری طرف سے محرومی ناکامی اور بے اعتنائی کا مستحق قرار پاؤں ۔ اے تمام رحم کرنے والوں میں سے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
خدایا! جو حرص، بد گمانی اور حسد کے جذبات شیطان میرے دل میں پیدا کرے ۔ انہیں اپنی عظمت کی یاد اپنی قدرت میں تفکر اور دشمن کے مقابلہ میں تدبر و چارہ سازی کے تصورات سے بدل دے اور فحش کلامی یا بے ہودہ گوئی ، یا دشنام طرازی یا جھوٹی گواہی یا غائب مومن کی غیبت یا موجود سے بد زبانی اور اس قبیل کی جو باتیں میری زبان پر لانا چاہے انہیں اپنی حمد سرائی، مدح میں کوشش اور انہماک، تمجید و بزرگی کے بیان، شکر نعمت و اعتراف احسان اور اپنی نعمتوں کے شمار سے تبدیل کر دے ۔
اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھ پر ظلم نہ ہونے پائے جبکہ تو اس کے دفع کرنے پر قادر ہے، اور کسی پر ظلم نہ کروں جب کہ تو مجھے ظلم سے روک دینے کی طاقت رکھتا ہے اور گمراہ نہ ہو جاؤں جب کہ میری رہنمائی تیرے لئے آسان ہے اور محتاج نہ ہوں جبکہ میری فارغ البالی تیری طرف سے ہے ۔ اور سرکش نہ ہو جاؤں جبکہ میری خوشحالی تیری جانب سے ہے ۔
بار الہا ! میں تیری مغفرت کی جانب آیا ہوں اور تیری معافی کا طلب گار اور تیری بخشش کا مشتاق ہوں ۔ میں صرف تیرے فضل پر بھروسہ رکھتا ہوں اور میرے پاس کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو میرے لئے مغفرت کا باعث بن سکے اور نہ میرے عمل میں کچھ ہے کہ تیرے عفو کا سزاوار قرار پاؤں اور اب اس کے بعد کہ میں خود ہی اپنے خلاف فیصلہ کر چکا ہوں تیرے فضل کے سوا میرا سرمایہ امید کیا ہو سکتا ہے ۔ لہذا محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل کر اور مجھ پر تفضل فرما ۔
خدایا ! مجھے ہدایت کے ساتھ گویا کر، میرے دل میں تقوی و پرہیز گاری کا القاء فرما پاکیزہ عمل کی توفیق دے، پسندیدہ کام میں مشغول رکھ ۔
خدایا مجھے بہترین راستے پر چلا اور ایسا کر کہ تیرے دین و آئین پر مروں اور اسی پر زندہ رہوں ۔
اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے (گفتار و کردار میں) میانہ روی سے بہرہ مند فرما اور درست کاروں اور ہدایت کے رہنماؤں اور نیک بندوں میں سے قرار دے اور آخرت کی کامیابی اور جہنم سے سلامتی عطا کر ۔
خدایا میرے نفس کا ایک حصّہ اپنی (ابتلاؤ آزمائش کے) لئے مخصوص کر دے تاکہ اسے (عذاب سے) رهائی دلا سکے اور ایک حصہ کہ جس سے اس کی (دینوی) اصلاح و درستی وابستہ ہے میرے لئے رہنے دے کیونکہ میرا نفس تو ہلاک ہونے والا ہے مگر یہ کہ تو اسے بچا لے جا‎ئے۔
اے اللہ ! اگر میں غمگین ہوں تو میرا سازو سامان (تسکین) تو ہے ۔ اور اگر (ہر جگہ سے) محروم رہوں تو میری امید گاہ تو ہے ۔ اور اگر مجھ پر غموں کا ہجوم ہو تو تجھ ہی سے دادو فریاد ہے ۔ جو چیز جا چکی اس کا عوض اور جو شی تباہ ہو گئی اس کی درستی اور جسے تو ناپسند کرے اس کی تبدیلی تیرے ہاتھ میں ہے ۔ لہذا بلا کے نازل ہونے سے پہلے عافیت، مانگنے سے پہلے خوشحالی، اور گمراہی سے پہلے ہدایت سے مجھ پر احسان فرما۔ اور لوگوں کی سخت و درشت باتوں کے رنج سے محفوظ رکھ اور قیامت کے دن امن و اطمینان عطا فرما اور حسن ہدایت و ارشاد کی توفیق مرحمت فرما ۔
اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اپنے لطف سے (برائیوں کو) مجھ سے دور کر دے اور اپنی نعمت سے، میری پرورش اور اپنے کرم سے میری اصلاح فرما اور اپنے فضل و احسان سے (جسمانی و نفسانی امراض سے) میرا مداوا کر ۔ مجھے اپنی رحمت کے سایہ میں جگہ دے ۔اور اپنی رضامندی میں ڈھانپ لے ۔ اور جب امور مشتبہ ہو جائیں تو جو ان میں زیادہ قرین صواب ہو اور جب اعمال میں اشتباہ واقع ہو جائے تو جو ان میں پاکیزہ تر ہو اور جب مذاہب میں اختلاف پڑھ جائے تو جو ان میں پسندیدہ تر ہو اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرما ۔
اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے بے نیازی کا تاج پہنا اور متعلقہ کاموں اور احسن طریق سے انجام دینے پر مامور فرما اور ایسی ہدایت سے سرفراز فرما جو دوام و ثبات لئے ہوئے ہو اور غنا و خوشحالی سے مجھے بے راہ نہ ہونے دے اور آسودگی و آسائش عطا فرما، اور زندگی کو سخت دشوار بنا دے ۔ میری دعا کو رد نہ کر کیونکہ میں کسی کو تیرا مدّ مقابل نہیں قرار دیتا اور نہ تیرے ساتھ کسی کو تیرا ہمسر سمجھتے ہوئے پکارتا ہوں ۔
اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما۔ اور مجھے فضول خرچی سے باز رکھ اور میری روزی کو تباہ ہونے سے بچا اور میرے مال میں برکت دے کر اس میں اضافہ کر اور مجھے اس میں سے امور خیر میں خرچ کرنے کی وجہ سے راہ حق و صواب تک پہنچا ۔
بار الہا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے کسب معیشت کے رنج و غم سے بے نیاز کر دے ۔ اور بیحساب روزی عطا فرما تاکہ تلاش معاش میں الجھ کر تیری عبادت سے رو گرداں نہ ہو جاؤں اور (غلط و نا مشروع) کار و کسب کا خمیازہ نہ بھگتوں ۔
اے اللہ ! میں جو کچھ طلب کرتا ہوں اسے اپنی قدرت سے مہیّا کر دے اور جس چیز سے خائف ہوں اس سے اپنی عزّت و جلال کے ذریعے پناہ دے ۔
خدایا ! میری آبرو کو غنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ و تو نگری کے ساتھ محفوظ رکھ اور فقر و تنگدستی سے میری منزلت کو نظروں سے نہ گرا ۔ کہ تجھ سے رزق پانے والوں سے رزق مانگنے لگوں۔ اور تیرے پست بندوں کی نگاہ لطف و کرم کو اپنی طرف موڑنے کی تمنا کروں اور جو مجھے دے اس کی مدح و ثنا اور جو نہ دے اس کی برائی کرنے میں مبتلا ہو جاؤں۔ اور تو ہی عطا کرنے اور روک لینے کا اختیار رکھتا ہے نہ کہ وہ۔
ے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے ایسی صحت دے جو عبادت میں کام آئے اور ایسی فرصت جو دنیا سے بے تعلقی میں صرف ہو اور ایسا علم جو عمل کے ساتھ ہو اور ایسی پرہیزگاری جو حّد اعتدال میں ہو (کہ وسواس میں مبتلا نہ ہو جاؤں) ۔
اے اللہ ! میری مدت حیات کو اپنے عفو درگزر کے ساتھ ختم کر اور میری آرزو کو رحمت کی امید میں کامیاب فرما اور اپنی خوشنودی تک پہنچنے کے لئے راہ آسان کر اور ہر حالت میں میرے عمل کو بہتر قرار دے۔
اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے غفلت کے لمحات میں اپنے ذکر کے لئے ہوشیار کر اور مہلت کے دنوں میں اپنی اطاعت میں مصروف رکھ اور اپنی محبت کی سہل و آسان راہ میرے لئے کھول دے اور اس کے ذریعے میرے لئے دنیا و آخرت کی بھلائی کو کامل کر دے ۔
اے اللہ ! محمد اور ان کی اولاد پر بہترین رحمت نازل فرما ۔ ایسی رحمت جو اس سے پہلے تو نے مخلوقات میں سے کسی ایک پر نازل کی ہو اور اس کے بعد کسی پر نازل کرنے والا ہو اور ہمیں دنیا میں بھی نیکی عطا کر اور آخرت میں بھی اور اپنی رحمت سے ہمیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھ ۔
زیارت / دعائے