زیارت / دعائے

اے میرے معبود! آزمائش عظیم ہوچکی، اور خفیہ دکھ ظاہر ہوچکے، اور پردے ہٹ چکے،

اور امید ٹوٹ چکی، اور زمین تنگ ہوچکی، اور آسمان سے رحمت کی بارش روک لی گئی،

اور تجھ ہی سے مدد مانگی جا سکتی ہے اور شکایت تجھ سے ہی ہوسکتی ہے، اور بھروسا ـ خواہ دشواریوں میں خواہ آسانیوں میں ـ تجھ ہی پر کیا جا سکتا ہے؛

اے معبود! درورد بھیج دے محمد و آل محمد پر، وہ صاحبان امر اور فرمانروا، جن کی پیروی تو نے ہم پر فرض کردی اور اس واسطے سے تو نے ہمیں ان کی منزلت کی معرفت کرائی،

پس ان کے واسطے ہمیں آسودگی اور فراخی عطا کر، بہت جلد، بہت قریب، آنکھیں جھپکنے کی مانند یا اس سے بھی زیادہ قریب،

اے محمد(ص)، اے علیؑ، اے علیؑ اے محمد(ص)،

میری کفایت فرمائیں کیونکہ آپ ہی کفایت کرنے والے ہیں، آپ ہی میری مدد فرمائیں کیونکہ آپ ہی ہیں مدد کرنے والے،

اے ہمارے آقا، اے صاحب زمان!

میری فریاد ہے آپ سے، فریاد ہے آپ سے، فریاد ہے آپ سے،

میری مدد کریں، میری مدد کریں، میری مدد کریں،

اسی وقت، اسی وقت، اسی وقت،

جلدی، جلدی، جلدی،

اے مہربانوں کے مہربان ترین، بواسطۂ محمدؐ اور آپ کی آل پاک کے

زیارت / دعائے
اے معبود اے عظیم نورکے پرودگار اے بلند کرسی کے پرودگار اے موجیں مارتے سمندر کے پرودگار اور اے توریت اور انجیل اور زبور کے نازل کرنے والے اور اے سایہ اور دھوپ کے پرودگار اے قرآن عظیم کے نازل کرنے والے اے مقرب فرشتوں اور فرستادہ نبیوں اور رسولوں کے پروردگار
اے معبود بے شک میں سوال کرتا ہوں تیری ذات کریم کے واسطے سے تیری روشن ذات کے نور کے واسطے سے اور تیری قدیم بادشاہی کے واسطے سے اے زندہ اے پائندہ تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے سے جس سے چمک رہے ہیں سارے آسمان اور ساری زمینیں تیرے نام کے واسطے سے جس سے اولین وآخرین نے بھلائی پائی۔
اے زندہ ہر زندہ سے پہلے اور اے زندہ ہر زندہ کے بعد اور اے زندہ جب کوئی زندہ نہ تھا اے مردوں کو زندہ کرنے والے اے زندوں کو موت دینے والے اے وہ زندہ کہ تیرے سواء کوئی معبود نہیں۔
اے معبود ہمارے مولا امام ہادی مہدی کو جو تیرے حکم سے قائم ہیں ان پر اور ان کے پاک بزرگان پر خدا کی رحمتیں ہوں اور تمام مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کی طرف سے جو زمین کے مشرقوں اور مغربوں میں ہیں میدانوں اور پہاڑوں اور خشکیوں اور سمندروں میں میری طرف سے میرے والدین کیطرف سے بہت درود پہنچا دے جو ہم وزن ہو عرش اور اسکے کلمات کی روشنائی کے اور جو چیزیں اس کے علم میں ہیں اور اس کی کتاب میں درج ہیں
اے معبود میں تازہ کرتا ہوں ان کے لیے آج کے دن کی صبح کو اور جب تک زندہ ہوں باقی ہے یہ پیمان یہ بندھن اور ان کی بیعت جو میری گردن پر ہے نہ اس سے مکروں گانہ کبھی ترک کروں گا اے معبود مجھے ان کے مدد گاروں ان کے ساتھیوں اور ان کا دفاع کرنے والوں قرار دے میں حاجت برآری کیلئے ان کی طرف بڑھنے والوں انکے احکام پر عمل کرنے والوں انکی طرف سے دعوت دینے والوں انکے ارادوں کو جلد پورے کرنے والوں اور انکے سامنے شہید ہونے والوں میں قرار دے۔
اے معبود اگر میرے اور میرے امام کے درمیان موت حائل ہو جائے جو تو نے اپنے بندوں کے لیے آمادہ کر رکھی ہے تو پھر مجھے قبر سے اس طرح نکالنا کہ کفن میرا لباس ہو میری تلوار بے نیام ہو میرا نیزہ بلند ہو داعی حق کی دعوت پر لبیک کہوں شہر اور گاؤں میں
اے معبود مجھے حضرت کا رخ زیبا آپ کی درخشاں پیشانی دکھا ان کے دیدار کو میری آنکھوں کا سرمہ بنا ان کی کشائش میں جلدی فرما ان کے ظہور کو آسان بنا ان کا راستہ وسیع کر دے اور مجھ کو ان کی راہ پر چلا ان کا حکم جاری فرما ان کی قوت کو بڑھا اور اے معبود ان کے ذریعے اپنے شہر آباد کر اوراپنے بندوں کو عزت کی زندگی دے کیونکہ تو نے فرمایا اور تیرا قول حق ہے کہ ظاہر ہوا فساد خشکی اور سمندر میں یہ نتیجہ ہے لوگوں کے غلط اعمال و افعال کا پس اے معبود! ظہور کر ہمارے لیے اپنے ولی اور اپنے نبی کی دخترؑ کے فرزند کاجن کا نام تیرے رسول ﷺ کے نام پر ہے
یہاں تک کہ وہ باطل کا نام و نشان مٹا ڈالیں حق کو حق کہیں اور اسے قائم کریں اے معبود قرار دے انکو اپنے مظلوم بندوں کیلئے جائے پناہ اور ان کے مددگار جن کا تیرے سوا کوئی مدد گار نہیں بنا ان کو اپنی کتاب کے ان احکام کے زندہ کرنے والے جو بھلا دیئے گئے ان کو اپنے دین کے خاص احکام اور اپنے نبی کے طریقوں کو راسخ کرنے والے بنا ان پر اور انکی آل پر خدا کی رحمت ہو اور اے معبود انہیں ان لوگوں میں رکھ جنکو تو نےظالموں کے حملے سے بچایا
اے معبود خوشنود کر اپنے نبی محمد ﷺ کو ان کے دیدار سے اور جنہوں نے ان کی دعوت میں انکا ساتھ دیا اور ان کے بعد ہماری حالت زار پر رحم فرما اے معبود ان کے ظہور سے امت کی اس مشکل اور مصیبت کو دور کر دے اور ہمارے لیے جلد انکا ظہور فرما کہ لوگ انکو دور اور ہم انہیں نزدیک سمجھتے ہیں تیری رحمت کاواسطہ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
.
جلد آئیے جلد آئیے اے میرے آقا اے زمانہ حاضر کے امام
زیارت / دعائے
اے معبود میں تیرے عظیم بڑی عظمت والے بڑے روشن بڑی عزت والے نام کے ذریعے سوال کرتا ہوں کہ جب آسمان کے بند دروازے رحمت کیلئے کھولنے کیلئے تجھے اس نام سے پکاریں تو وہ کھل جاتے ہیں اور جب زمین کے تنگ راستے کھولنے کیلئے تجھے اس نام سے پکارا جائے تو وہ کشادہ ہو جاتے ہیں اور جب سختی کے وقت آسانی کیلئے اس نام سے پکاریں تو آسانی ہو جا تی ہے اور جب مردوں کو اٹھانے کیلئے تجھے اس نام سے پکاریں تو وہ اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور تنگیاں اور سختیاں دور کرنے کیلئے تجھے اس نام سے پکاریں تو وہ دور ہو جاتی ہیں
اور سوالی ہوں تیری ذات کریم کے جلال کے ذریعے جو سب سے بزرگ ذات ہے سب سے معزز ذات ہے کہ جس کے آگے چہرے جھکتے ہیں اسکے سامنے گردنیں خم ہوتی ہیں اسکے حضور آوازیں کانپتی ہیں اور جسکے خوف سے دلوں میں لرزہ طاری ہو جاتا ہے اور سوال کرتا ہوں تیری اس قوت کے ذریعے جس سے تو نے آسمان کو زمین پر گرنے سے روک رکھا ہے مگر جب تو اسے حکم دے اور اس آسمان اور زمین کو روکا ہوا ہے کہ کھسک نہ جائیں اور تیری اس مشیت کے ذریعے سوالی ہوں عالمین جس کے مطیع ہیں
تیرے ان کلما ت کے واسطے سے سو الی ہوں جن سے تونے آسما نوں اور زمین کو پیدا کیاتیری اس حکمت کے واسطے سے جس سے تونے عجائب کو بنایا اورجس سے تو نے تاریکی کو خلق کیا اور اسے رات قرار دیا اور اسے آرام کیلئے خاص کیا اور اپنی حکمت سے تونے روشنی پیدا کی اور اسے دن کا نام دیا اور دن کو جاگ اٹھنے اور دیکھنے کیلئے بنایا اور تو نے اس سے سورج کو پیدا کیا اور سورج کو روشن کیا تونے اس سے چاند کو پیدا کیا اور چاند کو چمکدار بنایا
اور تونے اس سے ستاروں کو پیدا کیا انہیں فروزاں کیا ان کے برج بنائے اور انہیں چراغ بنایا اور زینت بنایا، سنگبار بنایا تو نے ان کیلئے مشرق اورمغرب بنائے تونے ان کے چمکنے اور چلنے کی راہیں بنائیں تونے ان کیلئے فلک اور سیر کی جگہ بنائی اور آسمان میں ان کی منزلیں مقرر کیں پس تونے ان کا بہترین اندازہ ٹھہرایا اور تونے انہیں شکل عطا کی کیا ہی اچھی شکل دی اور انھیں اپنے ناموں کے ساتھ پوری طرح شمار کیا اور اپنی حکمت سے ان کا ایک نظام قائم کیا اور خوب تدبیر فرمائی اور رات کے عرصے اور دن کی مدت کیلئے مطیع بنایا اور ساعتوں اور سالوں کے حساب کا ذریعہ بنایا اور سب لوگوں کیلئے ان کو دیکھنا یکساں کردیا
اور سوال کرتا ہوں تجھ سے اے اللہ تیری اس بزرگی کے ذریعے جس سے تونے اپنے بندے اور رسول حضرت موسی – سے کلام فرمایا پاک لوگوں میں جو فرشتوں کی سمجھ سے بالا نور کے بادلوں سے بلند تابوت شہادت سے اونچا جو آگ کے ستون میں طور سینا میں کوہ حوریث میں وادی مقدس میں برکت والی زمین میں طور ایمن کی طرف ایک درخت سے جو سر زمین مصر میں پیدا ہوا سوال کرتا ہوں نو روشن معجزوں کے واسطے سے اور اس دن کے واسطے سے کہ جس دن تونے بنی اسرا ئیل کیلئے دریا میں راستہ بنایا اور ان چشموں میں جو پتھر سے جاری ہوئے کہ جن کے ذریعے تونے عجیب معجزات کو دریائے سوف میں ظاہر کیا۔
اور تونے دریا کے پانی کو بھنور کے درمیان پتھروں کی مانند جکڑ کے رکھ دیا اور تونے بنی اسرائیل کو دریا سے گذار دیا اور ان کے بارے میں تیرا بہترین وعدہ پورا ہوا جب انھوں نے صبر کیا اور تونے ان کو زمین کے مشرقوں اور مغربوں کا مالک بنایا جن میں تو نے عالمین کیلئے برکتیں رکھی ہیں اور تو نے فرعون اور اسکے لشکر کو اور انکی سواریوں کو دریائے نیل میں غرق کر دیا اور سوالی ہوں بواسطہ تیرے نام کے جو بلندترعزت والا روشن بزرگی والا ہے اور بواسطہ تیری شان کے جو تو نے اپنے کلیم موسی – کے لیے طور سینا میں ظاہر کی اور اس سے پہلے اپنے خلیل ابراہیم – کیلئے مسجد خیف میں اور اپنے برگزیدہ اسحاق – کیلئے چاہ شیع میں ظاہر کی اور اپنے محبوب یعقوب – کیلئے بیت ایل میں ظاہر کی
اور تونے ابراہیم – سے اپنا عہد و پیمان پورا کیا اور اسحاق – کیلئے اپنی قسم پوری کی اور یعقوب – کیلئے اپنی شہادت ظاہر کی اور مومنین سے اپنا وعدہ وفا کیا اور جنہوں نے تیرے ناموں کے ذریعے دعائیں کیں انہیں قبول کیا اور سوالی ہوں بواسطہ تیری اس شان کے جو قبہئ رمان پر موسی ابن عمران – کیلئے ظاہر ہوئی اور بواسطہ تیرے معجزوں کے جو ملک مصر میں تیری شان و عزت اور غلبہ سے عزت والی نشانیوں سے غالب قوت سے قدرت کی بلندی اور پورا ہونے والے قول کی شان سے رونما ہوئے
اور تیرے ان کلمات سے جن کے ذریعے تو نے آسمانوں اور زمین کے رہنے والوں اور اہل دنیا اور اہل آخرت پر احسان کیا اور سوالی ہوں تیری اس رحمت کے ذریعے سے جس سے تو نے اپنی ساری مخلوق پر کرم کیا سوالی ہوں تیری اس توانائی کے واسطے سے جس سے تو نے اہل عالم کو قائم رکھاسوالی ہوں بواسطہ تیرے اس نور کے جس کے خوف سے طو رسینا چکنا چور ہوا سوالی ہوں تیرے اس علم و جلالت اور تیری بڑائی و عزت اور تیرے جبروت کے واسطے سے جس کو زمین برداشت نہ کر سکی اور آسمان عاجز ہو گئے اور اس سے زمین کی گہرائیاں کپکپا گئیں جسکے آگے سمندر اور نہریں رک گئیں پہاڑ اس کیلئے جھک گئے اور زمین اس کیلئے اپنے ستونوں پر ٹھہر گئی
اور اسکے سامنے ساری مخلوق سرنگوں ہو گئی اپنی رئووں پر چلتی ہوائیں اسکے سامنے پریشان ہوگئیں اس کیلئے آگ اپنے مقام پر بجھ گئی سوالی ہوں بواسطہ تیری اس حکومت کے جسکے ذریعے ہمیشہ ہمیشہ تیرے غلبے کی پہچان ہوتی ہے اور آسمانوں اور زمینوں میں اس سے تیری حمد ہوتی ہے سوالی ہوں بواسطہ تیرے اس سچے قول کے جو تو نے ہمارے باپ آدم – اور ان کی اولاد کیلئے رحمت کے ساتھ فرمایا ہے سوالی ہوں بواسطہ تیرے اس کلمہ کے جو تمام چیزوں پر غالب ہے سوالی ہوںبواسطہ تیری ذات کے اس نور کے جس کا جلوہ تونے پہاڑ پر ظاہر کیا تو وہ ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا اور موسیؑ بے ہوش ہو کر گرپڑے
سوالی ہوں بواسطہ تیری اس بزرگی کے جو طور سینا پر ظاہر ہوئی تو، تو اپنے بندے اور اپنے رسول موسی ؑ بن عمران سے ہم کلام ہوا سوالی ہوں تیری نورانیت کے ذریعے جناب عیسیٰ کی مناجات کی جگہ میں اور تیرے نور کے ظہور کے ذریعے کوہ فاران میں بلند و مقدس مقامات میں صفیں باندھے ہوئے ملائکہ کی فوج کے ذریعے اور تسبیح خواں ملا ئکہ کے خشوع کے ذریعے سوال کرتا ہوں بواسطہ تیری ان برکات کے ذریعے جن سے تو نے برکت عطا کی اپنے خلیل ابراہیم – کو حضرت محمد ö کی امت میں برکت دی اور اپنے برگزیدہ اسحاق – کو حضرت عیسیٰ – کی امت میں برکت دی اور برکت دی تونے اپنے خاص بندے یعقوب – کو حضرت موسی – کی امت میں اور برکت دی تو نے اپنے حبیب حضرت محمد ö کو ان کی عترت، ذریت اور انکی امت میں
خدایا جیسا کہ ہم ان کے عہد میں موجود نہ تھے اور ہم نے انہیں دیکھا نہیں اور ان پر سچائی اور حقانیت کے ساتھ اور درستی سے ایمان لائے ہم چاہتے ہیں کہ محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت فرما اور محمدؐ وآل محمدؐ پر برکت نازل فرما اور محمدؐ و آل محمدؐ پر شفقت فرما جس طرح تو نے بہترین رحمت اور برکت اور شفقت ابرہیم و آل ابراہیم پر فرمائی تھی بے شک تو حمد اور شان والا ہے جو چاہے سو کرنے والا ہے اور تو ہر چیز پر قدرت رکھتاہے ۔
اب اپنی حاجت بیان کریں اور کہیں: اے معبود! اس دعا کے واسطے اور ان ناموں کے واسطے سے کہ جن کی تفسیر تیرے سوا کوئی نہیں جانتا اور جن کی حقیقت سے سوائے تیرے کوئی آگاہ نہیں تو محمد ؐو آل محمدؐ پر رحمت فرما اور مجھ سے وہ سلوک کر جو تیرے شایان شان ہے نہ کہ وہ سلوک جسکا میں مستحق ہوں اور میرے گناہوں میں سے جو میں نے پہلے کیے اور جو بعد میں ،بخش دے اور اپنا رزق حلال میرے لیے کشادہ کر دے اور مجھے برے انسان برے ہمسائے برے ساتھی اور برے حاکم کی اذیت سے بچائے رکھ بے شک تو جو چاہے وہ کرنے پر قادر ہے اور ہر چیز کا علم رکھتا ہے آمین یارب العالمین ۔
زیارت / دعائے

اللہ کے نام سے جو بہت رحم والا نہایت مہربان ہے
تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو جہانوں کا پروردگار ہے، اور درود و سلام ہو ہمارے آقا و سرور جناب محمدؐ پر جو اس کے پیغمبر ہیں، اور آپ(ص‏) کے خاندان پر، سلام کامل ہو ان پر خداوندا! تیرے لئے ہیں، تمام تعریفیں، اس قضا و قدر کے لئے جو جاری ہوئی تیرے مقرب بندوں پر، جنہیں تو نے خالص کردیا اپنے لئے اور اپنے دین کے لئے، جب تو نے اختیار کیا اپنے ہاں سے ان کے لئے اس عظیم اور دائمی نعمت کو، جو تیرے پاس ہے، وہی نعمیت جس زوال نا پذیر اور فنا ناپذیر ہے، اور (یہ) اس کے بعد (تھا جب) تو نے ان کے ساتھ مشروط کیا کہ وہ اجتناب کریں اور زہد اختیار کریں اس پست دنیا کے درجات (اور دنیاوی منزلتوں) سے اور اس کے زیب و زیور سے، تو انھوں نے بھی تیری اس شرط کو قبول کیا، اور تو نے ان کی وفا کو اس شرط کے بموجب جان لیا اور انہیں قبول کیا اور اپنی درگاہ کے مقربین میں شامل کیا اور عطا کیا ان کو بلند چرچا، اور ان کی ثناء کو ظاہر و آشکار کیا اور بھیجے تو نے اپنے فرشتے ان کی طرف اور ان کی تکریم کی اپنی وحی سے، اور ان کو مدد پہنچا دی اپنے علم سے اور انہیں قرار دیا واسطہ اپنی درگاہ کا اور وسیلہ اپنی خوشنودی کی جانب، تو بعض کو تو نے اپنے بہشت میں بسایا یہاں تک کہ انہیں وہاں سے نکال دیا اور بعض کو اپنی کشتی میں سوار کیا اور انہیں اور ان کے ساتھ ایمان لانے والوں کو ہلاکت سے نجات دلائی، اپنی مہربانی سے، اور بعض کو تو نے اپنے لئے دوست اور خليل قرار دیا اور انھوں نے تجھ سے اگلی امتوں میں نیک نام کی درخواست کی، تو تو نے استجابت کردی اور بلند قرار دیا ان کے نام کو، اور بعض کے ساتھ تو نے خاص طور پر درخت کے ذریعے کلام کیا اور ان کے بھائی کو قرار دیا ان کے لئے ناصر و مددگار اور وزیر، اور بعض کو تو نے باپ کے بغیر پیدا کیا اور انہیں آشکار نشانیاں عطا کیں اور روح القدس کے واسطے سے اور ان میں سے ہر ایک کے لئے دین اور قانون مقرر کیا اور طریقہ و منہاج قرار دیا، اور منتخب کیا ان کے لئے، ایسے اوصیاء اور جانشینوں کو، تاکہ حافظ و نگہبان رہیں یکے بعد دیگرے، ایک زمانے سے دوسرے زمانے تک، تاکہ قائم رہے تیرا دین، اور وہ اور حجت ہوں تیرے بندوں پر، تاکہ زوال پذیر نہ ہو (دین) حق اپنے مقام سے اور تاکہ کامیاب نہ ہو باطل اہل حق پر، اور کوئی بھی یہ نہ کہہ سکے کہ تو نے کیوں نہیں بھیجا جو ہمیں ڈرائے اور تو نے قائم کیوں نہیں کیا ایسا راہنما پرچم جس کی ہم پیروی کریں تیری نشانیوں کی، قبل اس کے کہ ہم خوار و رسوا ہوجاتے؛ حتی کہ تو نے پہنچا دیا کام کو پہنچا دیا اپنے حیبب اور برگزیدہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ تک، تو آپؐ ویسے ہی تھے جس طرح کہ تو نے چن لیا آپؐ کو بطور آقا اپنی مخلوقات کے، بطور برگزیدہ اپنے برگزیدوں کے، اور افضل قرار دیا ان لوگوں میں جنہیں تو نے پسند فرمایا، اور آپؐ تیرے بہترین اور معتمد برگزیدہ تھے جنہیں تو نے مقدّم کیا اپنے انبیاء پر اور آپؐ کو مبعوث فرمایا جنّ و انس میں سے سے، اپنے بندوں کی جانب، اور عالَم کے مشرقوں اور مغربوں کو آپؐ کے قدموں کے لئے ہموار کردیا اور بُرّاق کو ان کے لئے مسخّر کیا اور آپؐ کو معراج کرائی اپنے آسمان کی اور آپؐ کو عطا کیا اپنی مخلوقات کے ماضی و مستقبل کا علم، خلقت کے خاتمے تک؛ اور پھر آپؐ کی نصرت فرمائی (آپؐ کے دشمنوں کے دلوں میں) رعب اور خوف کے ذریعے اور آپؐ کو گھیر دیا جبرائیل و میکائیل اور اپنے نشان زدہ فرشتوں سے، اور آپؐ کو وعدہ دیا کہ آپؐ کا دین غالب آئے گا تمام ادیان پر، خواہ یہ مشرک لوگوں کو ناپسند ہی کیوں نہ ہو، اور یہ سب اس کے بعد تھا جب تو نے آپؐ کے خاندان سے آپؐ کو صداقت کے مقام پر جگہ دی (یعنی آپؑ کے خاندان کو آپؐ کے دین کے تحفظ کے لئے متعین فرمایا)، اور قرار دیا آپؐ کے لئے اور آپؐکے خاندان کے لئے جو مقرر ہوا تمام لوگوں کے لئے، سب سے پہلا گھر جو تمام لوگوں کے لیے مقرر ہوا، وہی ہے جو مکہ میں ہے، بابرکت اور سرمایہ ہدایت تمام جہانوں کے لیے، اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں، خصوصیت سے مقام ابرہیم اور جو اس کے اندر پہنچ جائے وہ امن میں ہے، اور تو نے فرمایا: اللہ کا بس یہ ارادہ ہے کہ تم لوگوں سے ہر گناہ کو دور رکھے اے اس گھر والو! اللہ تمہیں پاک رکھے جو پاک رکھنے کا حق ہے؛ اور پھر تو نے اپنی کتاب میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ کے اجر (رسالت) کو ان (اہل بیتؑ کی مودت قرار دیا، پس تو نے اپنی کتاب میں فرمایا: کہئے (اے میرے حبیب کہ)! میں تم سے اس (رسالت) کے عوض کوئی معاوضہ نہیں مانگتا سوا قرابت داروں کی محبت کے، اور تو نے فرمایا: کہئے کہ میں نے تم سے جو اجر طلب کیا ہے، وہ تو تمہارے ہی لئے ہے؛ اور فرمایا: کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس (رسالت) پر کوئی معاوضہ نہیں مانگتا مگر جو چاہے کہ اپنے پروردگار کی طرف راستہ بنائے؛ اور یہی اہل بیت ہی تھے وہی راستہ جو تیری طرف آتا ہے، اور تیری خوشنودی حاصل کرنے کی طرف سلوک کا رستہ اور جب آپؐ کا زمانہ اختتام کو پہنچا تو آپؐ نے اپنے جانشین علی بن ابی طالب کو اپنا ولی اور جانشین متعین فرمایا ـ کہ تیرا درود ہو ان دونوں پر ـ اور ان دونوں کے خاندان پر کیونکہ آپؐ متنبہ کرنے والے اور تیرے عذاب سے ڈرانے والے تھے اور ہر قوم کا ایک راہنما ہوتا ہے، تو آپؐ نے فرمایا اور لوگ آپؐ کے سامنے تھے کہ میں جس جس کا مولا اور سرپرست ہوں یہ علی اس کے مولا اور سرپرست ہیں، خداوندا تو دوست رکھ اسے جو انہیں دوست رکھے اور دشمنی رکھ اس سے جو ان سے دشمنی کرے، اور مدد کر اس کی جو ان کی مدد کرے اور چھوڑ دے اسے جو انہیں تنہا چھوڑ دے؛ اور فرمایا: میں جس جس کا پیغمبر ہوں تو علیؑ بھی اس کے امیر اور فرمانروا ہیں، اور فرمایا: میں اور علیؑ ایک ہی درخت سے ہیں اور دوسرے لوگ مختلف دوسرے درختوں سے ہیں، اور آپؐ نے اپنی نسبت علیؑ کو وہی رتبہ عطا کیا جو موسیؑ کے نزدیک ہارونؑ کو حاصل تھا اور آپؑ سے مخاطب ہوکر فرمایا: اے علی! تمہاری منزلت میرے نزدیک وہی ہے جو موسیؑ کے نزدیک ہارونؑ کو حاصل تھی، سوا اس کے کہ میرے بعد کوئی پیغمبر نہیں ہے، اور اپنی بیٹی ـ جہانوں کی خواتین کی سردار ـ کا نکاح علیؑ سے کرایا، اور اپنی مسجد میں علیؑ کے لئے وہ سب کچھ حلال کیا جو آپؐ کے لئے حلال تھا، اور مسجد کی طرف کھلنے والے تمام دروازوں کو بند کردیا سوائے علیؑ کے گھر کے دروازے کے، پھر اپنی دانش و حکمت کو علیؑ کے سپرد کیا اور فرمایا: میں علم کا شہر ہوں اور علیؑ اس کا دروازہ ہیں، تو جو اس شہر کی حدود نیز حدودِ حکمت میں داخل ہونا چاہے، تو اسے شہر کے دروازے سے آنا چاہئے، اور فرمایا: پھر فرمایا: اے علیؑ! تم میرے بھائی اور جانشین اور وارث ہو، تمہارا گوشت میرے گوشت سے ہے، تمہارا خون میرے خون سے ہے اور تمہاری صلح میری صلح ہے، تمہاری جنگ میری جنگ ہے اور ایمان تمہارے گوشت اور خون میں گھل مل گیا ہے، جس طرح کہ وہ میرے گوشت اور خون میں میں شامل ہے، اور تم کل (بروز قیامت) حوض کوثر پر میرے جانشین ہو، اور تم ہی میرے قرض اتارو گے اور میرے وعدے نبھاؤگے، اور تمہارے شیعہ جنت میں میرے مقامِ قرب میں، سفید (اور نورانی) چہروں کے ساتھ، نور کے منبروں پر رونق افروز ہونگے، اور وہ میرے پڑوسی ہیں اور اگر تم نہ ہوتے اے علی! تو میرے بعد اہل ایمان کی پہچان ممکن نہ ہوتی، اور علیؑ آپؐ کے بعد راہنما تھے گمراہی سے، وہ ہدایت دلانے والے اور اندھیرے سے اجالے میں لانے والے اور اللہ کی مضبوط رسی، اور اس کا سیدھا راستہ تھے، نہ تو صاحبان قرابت میں آپؑ سے کوئی بڑھ کر تھا نہ ہی دین میں آپؑ سے کوئی سابق، اور نہ ہی کوئی آپؑ کی کسی منقبت میں آپؑ تک پہنچ سکا؛ آپؑ رسول خداؐ کی مانند تھے ـ درود و سلام ہو ان دونوں پر اور ان کی آل پر ـ اور علیؑ ہی تھے جو تأویل قرآن پر لڑے اور اللہ کی راہ میں کبھی کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پروا نہ کی، اور اس راہ میں آپؑ نے عرب کے سرداروں کو ہلاک کر ڈالا اور ان کے دلیروں کو قتل کیا اور ان کے بھیڑیوں سے لڑے، تو آپؑ نے کینہ بھر دیا ان کے دلوں میں، بدر، و خیبر اور حنین کا؛ چنانچہ عرب آپؑ کی دشمنی پر اکٹھے ہوئے، اور آپؑ کے خلاف جنگ و مخالفت کا سلسلہ شروع کیا، حتی کہ قتل کیا آپؑ نے ناکثین (عہد شکنوں = طلحہ و زبیر اور ان کے ساتھیوں) کو اور جابروں و ستمگروں کو اور (دین سے) باہر جانے والے (مارقین = اصحاب نہروان اور خوارج) کو، اور جب آپؑ نے اپنا وقت پورا کر لیا اور بعد والوں کے بدبخت ترین شخص نے آپؑ کو قتل کیا پہلے والوں کے بدبخت ترین شخص کی پیروی کرتے ہوئے، چنانچہ فرمانبرداری نہیں ہوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کے فرمان کی، جو آپؐ نے یکے بعد دیگرے آنے والے راہنماؤں کے بارے میں جاری کیا تھا، اور امت نے آپؑ کی دشمنی اور عداوت پر ہٹ دھرمی دکھائی، اور آپؑ کی قطع رحمی، اور آپؑ کی اولاد کو خانہ و کاشانہ چھوڑنے پر مجبور کرنے پر مجتمع ہوئی، سوائے ان کے حق کی رعایت کرنے کی خاطر (مختلف موقف اختیار کرنے والے) بہت تھوڑے سے لوگوں کے، پس آپؑ کی اولاد میں سے کچھ لوگ قتل ہوئے، اور کچھ کو اسیر کیا گیا اور کچھ کو وطن چھوڑنے پر مجبور کیا گیا، اور قضا و تقدیر اس طرح سے ان پر جاری ہوئی جس میں اجر و ثواب کی امید کی جاتی ہے، کیونکہ یقینا زمین اللہ کی ہے، وہ اس پر تسلط عطا کرتا ہے اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اور آخرت کی بہتری پرہیز گاروں ہی کا حصہ ہے اور پاک ہے ہمارا پروردگار بے شک ہمارے پروردگار کا وعدہ پورا ہو کر رہتا ہے اور اللہ ہرگز اپنے وعدے کے خلاف نہ کرے گا، اور ۔ یقینا وہ عزت والا ہے، حکمت والا، چنانچہ محمد و علی ـ درود و سلام ہو ان دونوں پر اور ان کی آل پر ـ کے خاندان کی پاکیزہ ہستیوں کے لئے روئیں رونے والے، اور ان ہی مظلوموں کے لئے گریہ و ندبہ کریں گریہ کرنے والے، اور ان جیسے بزرگواروں کے لئے اپنے اشکوں کو رواں کریں، اور آہ و فغاں کریں اور اپنے آپ کو وقفِ نالہ و شیون کریں اور آہ و فریاد کرنے والے آہ و فریاد کریں، کہ: کہاں ہے حسن، کہاں ہے حسین؟، کہاں ہیں فرزندانِ حسین جو صالح تھے یکے بعد دیگرے، سچے تھے یکے بعد دیگرے؟، کہاں ہے حق کا وہ راستہ، پچھلے راہ حق کے بعد، کہاں ہیں وہ برگزیدہ ہستیاں، برگزیدہ ہستیوں کے بعد، کہاں ہیں وہ تابندہ سورج، کہاں ہیں دمکتے ہوئے چاند؟ کہاں ہیں درخشندہ ستارے؟ کہاں ہیں دین کے نشانات اور علم و دانش کے ستون؟ کہاں ہے خدا کا با قی ماندہ (حضرت مہدیؑ، جو رہبروں کے اس خاندان سے کہیں باہر نہیں ہے، کہاں ہیں ستمگروں کی جڑیں قطع کرنے کے لئے تیار کئے جانے والے؟ کہاں ہیں جن کا انتظار کیا جارہا ہے کجیوں کو راست کرنے اور ناہمواریوں کو ہموار کرنے کے لئے؟ کہاں ہیں وہ جن کی آنے کی امید کی جارہی ہے ظلم و جارحیت و تجاوز کے خاتمے کے لئے؟ کہاں ہے وہ جسے ذخیرہ کیا گیا ہے فرائض اور سنن کی تجدید و احیاء کے لئے؟ کہاں ہے وہ جس کو منتخب کیا گیا ہے دین و شریعت کو پلٹا کر لانے کے لئے؟ کہاں ہے جس کے آنے کی آرزو ہے کتاب اور اس کے حدود کے احیاء کے لئے؟ کہاں ہے دین کے آثار و نشانات نیز اہل دین کو زندہ کرنے والا؟ کہاں ہے جابروں کی شوکت کو توڑ کر رکھنے والا؟ کہاں ہے شرک اور منافقت کی عمارتیں ڈھانے والا؛ کہاں ہے بدکاروں، نافرمانوں اور سرکشوں کی کو تباہ کرنے والا؟ کہاں ہے گمراہی اور انتشار کی ٹہنیاں کاٹ دینے والا؟ کہاں ہے کجرویوں اور ہویٰ و ہوس کے اثرات کو مٹانے والا؟ کہاں ہے جھوٹ اور بہتان کے پھندے کاٹ دینے والا؟ کہاں ہے سرکشوں اور باغیوں کو نیست و نابود کردینے والا؟ کہاں ہے عناد اور دشمنی برتنے والا، گمراہ کرنے والوں اور بے دین گمراہوں کی جڑیں اکھاڑنے والا؟ کہاں ہے دوستوں کو عزت دینے والا اور دشمنوں کو خوار و ذلیل کرنے والا؟ کہاں ہیں پرہیزگاری کی بات کو جمع کردینے والے؟ کہاں ہے اللہ کی وہ درگاہ جس سے مؤمنین وارد ہوں؟ کہاں ہے خدا کا وہ آئینہ جس کی طرف متوجہ ہوں اولیاء؟ کہاں ہے وہ جو زمین و آسمان کے درمیان متصل ہے؟ کہاں ہے یوم فتح کا فرمانروا اور پرچم ہدایت لہرانے والا؟ کہاں ہے نیکی اور رضائے الہی کو اکٹھا کرنے والا؟ کہاں ہے انبیاء اور اولاد انبیاء کا خون (ناحق) طلب کرنے والا؟ کہاں ہے شہید کربلا کا خون طلب کرنے والا؟ کہاں ہے وہ نصرت یافتہ جو اپنے اوپر ظلم کرنے والے اور جھوٹ باندھنے والے پر غلبہ پائے گا؟ کہاں ہے وہ درماندہ اور پریشان حال جو اگر دعا کرے تو قبول ہوتی ہے؟ کہاں ہے مخلوقات کا سربرآوردہ نیک اور پرہیزگار بزرگ؟ کہاں ہے برگزیدہ پیغمبر کا فرزند اور علی مرتضی کا فرزند اور روشن جبیں خدیجہ اور فاطمۂ کبری کا فرزند حضرت مہدیؑ؟ میرے ماں بات فدا ہوں آپ پر، اور میری جان ڈھال ہو آپ پر آنے والی ہر ناگواری کے سامنے، اے آقاؤں کے فرزند، اے بہترین نسب کے کثیر الخیر ترین پاک نہادوں کے فرزند، اے راہ یافتہ راہنماؤں کے فرزند، اے پاکیزہ نیک سرداروں کے فرزند، اے نیک اور برگزیدہ ترین بزرگوں کے فرزند، اے طیب اور پاک اور پاک کئے جانے والوں کے فرزند، اے برگزیدہ سروروں کے فرزند، اے بہت زیادہ بخشش و عطاء کے مالک سیدوں کے فرزند، اے درخشندہ چاندوں کے فرزند، اے ضوء فشاں چراغوں کے فرزند، اے تابناک تاروں کے فرزند، اے بصارت افررز انجم کے فرزند، اے روشن راستوں کے فرزند، اے آشکار نشانوں کے فرزند اے علوم کاملہ کے فرزند، اے مشہور و معروف سنتوں کے فرزند، اے موصولہ معالم اور نشانیوں کے فرزند، اے موجودہ معجزوں کے فرزند، اے دلائل مشہودہ کے فرزند، اے سیدھے راستے کے فرزند، اے نبأِ عظیم (عظیم خبر) کے فرزند، اے اس ہستی کے فرزند جو اصل نوشتے میں خدا کے ہاں "علی” اور صاحب حکمت ہے، اے واضح آیتوں کے فرزند، اے ہویدا دلیلوں کے فرزند، اے آشکار اور ضیاء بخش برہانوں کے فرزند، اے کامل اور بامعنی حجتوں کے فرزند، اے وسیع نعمتوں کے فرزند، اے طہ اور حکمات قرآن کے فرزند، اے یس اور ذاریات کے فرزند، اے طور اور عادیات کے فرزند، اے اس بزرگوار کے فرزند جو (شب معراج) قریب ہوا اور زیادہ قریب ہوا، پس دو کمانوں جتنا فاصلہ رہ گیا یا اس سے بھی کم، مقام قرب پر علی الاعلیٰ کے نزدیک، کاش میں جانتا کہ کس مقام پر آپ نے منزل اختیار کی ہے، اور کس جگہ اور کس سرزمین اور کس مٹی نے آپ کو اپنے ہاں روک رکھا ہے، کیا رضویٰ میں ہیں یا پھر ذی طُویٰ میں، بہت دشوار ہے میرے لئے کہ لوگوں کو تو دیکھتا رہوں لیکن آپ نہ دیکھے جائیں، اور میں نہ سنوں آپ کی طرف سے کوئی صدا، اور نہ ہی کوئی سرگوشی، دشوار ہے میرے لئے میرے بغیر آپ کو تنہائی میں آزمائشیں گھیر لیں اور میری طرف سے کوئی زاری اور شکوہ آپ تک نہ پہنچنے پائے، میری جان آپ پر فدا ہو، کہ آپ ایسے غائب ہیں جو ہم سے باہر نہیں ہے، میری جان قربان ہو آپ پر، آپ اس طرح سے دور ہیں جو ہم سے دور نہیں، میری جان فدا ہو آپ پر، آپ ہر مشتاق کی تمنا ہیں، ان صاحب ایمان مردوں اور عورتوں میں سے، جو آپ کو یاد کرکے آپ کے فراق میں آہ و نالہ کرتے ہیں، میری جان فدا ہو آپ پر، آپ وہ صاحب عزت ہیں جس کا کوئی ہم رتبہ نہیں، میری جان فدا ہو آپ پر، آپ مجد و عظمت کا وہ ریشہ دار درخت ہیں جس کی کوئی برابری نہیں کرسکتا، میری جان فدا ہو آپ پر، آپ وہ دیرینہ نعمت ہیں جس کی کوئی مثال نہیں ہے، میری جان قربان ہو آپ پر، آپ اس شرف کے مالک ہیں وہ صاحب شرف ہیں جس کا کوئی معادل نہیں، اے میرے مولا! کب تک میں آپ کے لئے بےچین اور حیرت زدہ رہوں گا، اور کب تک اور کس خطاب سے آپ کا وصف کروں اور کس قسم کی سرگوشی سے؟ دشوار اور ناگوار ہے میرے لئے کہ جواب آپ کے سوا کسی اور سے سنوں اور کوئی اور مجھے مسرت بخش باتیں سنائے، دشوار ہے میرے لئے کہ آپ کے لئے رؤوں لیکن لوگ آپ کو چھوڑے رہیں، گراں ہے میرے لئے کہ گذرے آپ پر، جو گذرے اور دوسروں پر نہ گذرے، کیا کوئی مددگار ہے جس کے ساتھ مل کر طویل آہ و بکاء کروں؟ کیا ہے کوئی بےچین کہ جب وہ خلوتوں میں جاتا ہے تو بےچینی میں اس کی مساعدت کروں؟ کیا ایسی کوئی آنکھ ہے جس میں فراق کا کانٹا چبھ گیا ہو اور میں اس کے ساتھ مل کر غم کے آنسو بہاؤں؟ کیا کوئی راستہ ہے آپ کی طرف اے فرزند احمد! ہے کوئی راستہ کہ میں آپ کا دیدار کروں؟ کیا ہمارا جدائی کا دن آپ کے وعدے سے متصل ہوسکے گا جس سے ہم بہرہ ور ہوجائیں؟ کب ہوگا وہ وقت جب ہم آپ کے پر آب چشمے میں داخل ہوکر سیراب ہوجائیں؟ وہ وقت کب ہوگا جب ہم آپ کے وصل کے پانی سے سیراب ہوں، بےشک تشنگی طویل ہوگئی ہے ہم اپنی صبح و شام آپ کے ساتھ گذاریں تاکہ ہماری انکھوں کو ٹھنڈک ملے، کب دیکھیں گے ہمیں آپ اور کب دیکھیں گے ہم آپ کو، جبکہ آپ فتح و نصرت کا پرچم لہرا چکے ہوں اور لوگ اس کا مشاہدہ کررہے ہوں؟ کیا وہ دن آئے گا جب آپ ہمیں دیکھ لیں کہ آپ کے ارد گرد جمع ہوئے ہیں اور آپ خلق خدا کی امامت کررہے ہوں، اور زمین کو عدل و انصاف سے بھر چکے ہوں، اور اپنے دشمنوں کو ذلت اور اور سزا کا مزہ چکھا دیا ہو، اور سرکشوں اور منکرین حق کو نابود کرچکے ہوں، اور متکبرین اور گردن کشوں کی پشت پناہیوں کو منقطع کرچکے ہوں، اور ہم کہہ رہے ہوں: "حمد و تعریف مختص ہے اللہ کے لئے جو پروردگار ہے جہانوں کا”۔ اے معبود تو ہے دکھوں اور مصیبتوں کو دور کرنے والا میں تیرے حضور شکایت لایا ہوں کہ تو مداوا کرتا ہے اور توہی دنیا و آخرت کا پروردگار ہے پس میری فریاد سن اے فریادیوں کی فریاد سننے والے، اے میرے خدا تو ہی ہے مصیبتوں اور دکھوں کو برطرف کرنے والا، اور میں اپنا شکوہ تیری بارگاہ میں لے کر آیا ہوں کیونکہ مدد صرف تیرے پاس ہے، اور تو آخرت اور دنیا کا پروردگار ہے ، تو فریاد رسی فرما اے فریادیوں کے فریاد رس، اپنے آزمایشوں میں مبتلا حقیر بندے کی، اور دیدار کرا دے اس کو اس کے آقا و سید کا، اے مضبوط طاقتوں والے صاحب قدرت، اور ان کے ذریعے اس سے اس کے دل کا سوز اور غم زائل کردے، اور اس کی پیاس بجھا دے اے وہ جس کا اقتدار عرش پر قائم ہے، اور اسی کی طرف پلٹنا ہے اور آخر میں پہنچنا اسی ہی تک ہے، اے معبود! ہم تیرے ولی (امام مہدیؑ کے شیدائی ہیں وہی جو لوگوں کو تیری اور تیرے پیغمبرؐ کی یاد دلائیں گے، جن کو تو نے خلق فرمایا ہمارے لئے بطور حافظ و نجات، اور قرار دیا ان کو ہمارے لئے اور سہارا اور پناہ، اور قرار دیا ان کو ہم میں سے مؤمنوں کے لئے امام پس پہنچا دے ہماری طرف سے اس کو تحیت اور سلام، اور ان کے ذریعے اے پروردگار ہماری عزت افزائی فرما، اور ان کا ٹھکانا ہمارے لئے ٹہرنے کی جگہ اور قیامگاہ قرار دے، اور کامل کردے اپنی نعمت کو ہمارے لئے یوں کہ مقدم کردے ان کو ہمارے آگے، تا کہ وہ ہمیں داخل کردے تیرے بہشتوں اور اپنے خالص و مخلص شہداء کی رفاقت اور ہم نشینی میں، اے معبود! دورد و رحمت نازل فرما محمدؐ اور آل محمدؐ پر، جو ان کے جد امجد اور تیرے رسولؐ، جو بڑے سردار ہیں، اور علیؑ پر جو (آپؐ سے) چھوٹے سردار ہیں، اور ان کی نانی صدیقۂ کبری (حضرت فاطمہ(س) بنت محمدؐ پر، اور ان کے آباء و اجداد میں ان برگزیدہ ہستیوں پر جنہیں تو نے چنا ہے، اور اس امام پر درود و سلام بھیج دے، بہترین، کامل ترین، مکمل ترین، مُدام ترین، اور بیش ترین، درود و سلام جو بھیجا ہو تو نے اپنے کسی برگزیدہ پر، اور اپنی مخلوقات کی بہترین ہستیوں پر، درود و سلام بھیج دے آن جنابؑ پر بھیج دے ایسا درود و سلام جو شمار نہ کیا جاسکے اور اس کی مدت لامتناہی اور تمام نہ ہونے والی ہو، اے معبود! اور ان کے ہاتھوں حق کو بپا کردے اور باطل کو ان کے ذریعے نیست و نابود فرما اور اپنے دوستوں کو ان کے توسط سے غلبہ عطا کر اور ذلیل فرما ان کے وسیلے سے اپنے دشمنوں کو، اور ہمارے اور ان کے درمیان پیوند برقرار کردے ایسا پیوند جو ہمیں ان کے گذشتہ آباء و اجدا کی معیت و رفاقت تک پہنچا دے، اور قرار دے ہمیں ان لوگوں میں سے جو ان کا دامن تھامتے ہیں اور ان کے لطف کے سائے میں قیام کرتے ہیں، اور ہماری مدد فرما کہ ہم ان کے حقوق ان کو ادا کریں، اور توفیق دے کہ ہم ان کی فرمانبرداری میں کوشاں رہیں اور ان کی فرمانبرداری سے پرہیز کریں، اور ان کی خوشنودی عطا کرکے ہم پر احسان فرما، اور ان کی شفقت و مہربانی اور رحمت و دعا اور خیر و برکت عطا فرما یہاں تک کہ ہم اس کے وسیلے سے تیری وسیع رحمت اور تیری بارگاہ قرب میں کامیابی حاصل کرسکیں، اور ہماری نمازوں کو ان کے وسیلے سے مقبول کر، ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہماری دعاؤں کو مستجاب فرما، اور ہماری روزياں ان کے وسیلے سے کشادہ کر دے اور ہماری پریشانیاں دور کر، ہمیں ان کے ذریعے سے حاجت روا فرما، اور اپنے جلوۂِ کریمانہ سے ہماری طرف توجہ فرما، اور اپنی درگاہ میں ہمارا تقرب قبول فرما، اور ہم پر نظر فرما، رحمت سے بھری نظر، وہی جس کے ذریعے ہم تیری بارگاہ میں اپنی منزلت کو کمال تک پہنچا دیں، اور اپنے جود و کرم کے واسطے، اس مہربانانہ نظر کو ہم سے نہ پلٹا، اور ہمیں ان کے جد امجد صلی اللہ علیہ و آلہ کے حوض سے اور آپؐ کے پیالے اور آپؐ کے ہاتھ سے، سیر و سیراب فرما، کامل اور لذت بخش و سیرابی سے، جس کے بعد کوئی پیاس نہ ہو؛ اے رحم والوں میں سے سے بڑے رحم والے۔

زیارت / دعائے

بِسْمِ الله الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ

خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

إِلهِي كَمْ مِنْ عَدوٍّ انْتَضى عَلَيَّ سَيْفَ عَداوَتِهِ، وَشَحَذَ لِي ظُبَةَ مِدْيَتِهِ وَأَرْهَفَ لِي شَبا حَدِّهِ،

میرے معبود وہ دشمن جس نے مجھ پر عداوت کی تلوار کھینچ لی اور میرے لیے اپنے خنجر کی دھار تیز کر لی اور اس کی تیز نوک میری طرف کر لی

 وَدافَ لِي قَواتِلَ سُمُومِهِ، وَسَدَّدَ إِلَيَّ صَوائِبَ سِهامِهِ وَلَمْ تَنَمْ عَنِّي عَيْنُ حِراسَتِهِ، وَأَضْمَرَ أَنْ يَسُومَنِي المَكْرُوهُ،

اور زہر ہائے قاتل میرے لیے مہیا کرلیے اور اپنے تیروں کے نشانے مجھ پر باندھ  لیے اور اس کی آنکھ میری طرف سے جھپکتی نہیں اور اس نے مجھے تکلیف دینے کی ٹھان لی

 وَيُجَرِّعَنِي ذُعافَ مَرارَتِهِ نَظَرْتَ إِلى ضَعْفِي عَنْ احْتِمالِ الفَوادِحِ وعَجْزِي عَنِ الاِنْتِصارِ مِمَّنْ قَصَدَنِي بِمُحارَبَتِهِ،

اور مجھے زہر کے گھونٹ پلانے پر آمادہ ہے لیکن تو ہی تھا جس نے بڑی سختیوں کے مقابل میری کمزوری اور مجھ سے مقابلہ کرنے کا قصد رکھنے والوں کے سامنے

 وَوَحْدَتِي فِي كَثِيرٍ مِمَّنْ ناوانِي وَأَرْصَدَ لِي فِيما لَمْ أَعْمِلْ فِكْرِي فِي الارْصادِ لَهُمْ بِمِثْلِهِ

میری ناطاقتی اور مجھ پر یورش کرنے والوں کے درمیان میری تنہائی کو دیکھا جو مجھے ایسی تکلیف دینا چاہتے ہیں جس کا سامنا کرنے کا میں نے سوچا بھی نہ تھا

 فَأَيَّدْتَنِي بِقُوَّتِكَ وَشَدَدْتَ أَزْرِي بِنُصْرَتِكَ وَفَلَلْتَ لِي حَدَّهُ، وَخَذَلْتَهُ بَعْدَ جَمْعِ عَدِيدِهِ

پس تو نے  اپنی قدرت سے میری حمایت کی اور اپنی نصرت سے مجیے سہارا دیا اور میرے دشمن کی تلوار کوکند کر دیا اور تو نے انہیں رسوا کر دیا جبکہ وہ اپنی تعداد

وَحَشْدِهِ وَأَعْلَيْتَ كَعْبِي عَلَيْهِ، وَوَجَّهْتَ ماسَدَّدَ إِلَيَّ مِنْ مَكائِدِهِ إِلَيْهِ، وَرَدَدْتَهُ عَلَيْهِ،

اور سامان کے ساتھ جمع تھے تو نے مجھے دشمن پر غالب کیا اور اس نے میرے لیے مکروفریب کے جو جال بنے تھے تو نے میری جگہ ان میں اسی کو پھنسا دیا

وَلَمْ يَشْفِ غَلِيلَهُ، وَلَمْ تَبْرُدُ حَزازاتُ غَيْظِهِ، وَقَدْ عَضَّ عَلى أَنامِلِهِ، وَأَدْبَرَ مُوَلِّيا قَدْ أَخْفَقَتْ سَراياهُ،

تو نہ اس کی تشنگی دور ہوئی نہ اس کے غصے کی آگ ٹھنڈی ہوئی اور افسوس کے ساتھ اس نے اپنی انگلیاں چبا لیں اور وہ پست ہو گیا جب اس کے جھنڈے گر پڑے

 فَلَكَ الحَمْدُ يارَبِّ مِنْ مُقْتَدِرٍ لايُغْلَبُ، وَذِي أَناةٍ لا يَعْجَلُ، صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

پس حمد تیرے ہی لیے ہے اے پروردگار کہ تو وہ توانا ہے جسے شکست نہیں ہوتی اور تو وہ بردبار ہے جو جلدی نہیں کرتا رحمت فرما محمدۖ اور آلِ محمدۖ پر

 وَاجْعَلْنِي لِنَعْمائِكَ مِنَ الشَّاكِرِينَ وَلآلائِكَ مِنَ الذَّاكِرِينَ.إِلهِي وَكَمْ مِنْ باغٍ بَغانِي بِمَكائِدِهِ،

اور مجھے اپنی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والوں میں اور اپنے احسانوں کا ذکر کرنے والوں میں قرار دے اے معبود کسی سرکش نے میرے خلاف مکر سے مجھ پر زیادتی کی

 وَنَصَبَ لِي أَشْراكَ مَصائِدِهِ، وَوَكَّلَ بِي تَفَقُّدَ رِعايَتِهِ، وَأضْبَاءَ إِلَيَّ إِضْباءَ السَّبْعِ لِطَرِيدَتِهِ، انْتِظاراً لانْتِهازِ فُرْصَتِهِ،

اور مجھے پھانسنے کے لیے جال بچھایا اور مجھے اپنی فرصت کے سپرد کر دیا اور اس طرح تاک لگائی جیسے درندہ اپنے بھاگے ہوئے شکار کو پکڑے جانے تک دیکھتا رہتا ہے

 وَهُوَ يُظْهِرُ بَشاشَةَ المَلَقِ، وَيُبْسُطُ وَجْها غَيْرَ طَلِقٍ فَلَمّا رَأَيْتَ دَغَلَ سَرِيرَتِهِ،

حالانکہ یہ شخص مجھ سے ملنے میں خوشگوار اور کشادہ رو ہے اور اصل میں بد نیت ہے پس جب تو نے اس کی بد باطنی کو

 وَقُبْحَ ماانْطَوى عَلَيْهِ لِشَرِيكِهِ فِي مِلَّتِهِ، وأَصْبَحَ مُجْلِباً لِي فِي بَغْيِهِ أَرْكَسْتَهُ لأمِّ رَأْسِهِ، وَأَتَيْتَ بُنْيانَهُ مِنْ أَساسِهِ،

اور اپنی ملت کے ایک فرد کے لیے اس کی خباثت کو دیکھا یعنی میرے لیے اسے ستم گار پایا تو اسے تو نے سر کے بل زمین پر پھینک دیا اور اس کی ساختگی کو جڑ سے اکھاڑ ڈالا

فَصَرَعْتَهُ فِي زُبْيَتِهِ وَرَدَّيْتَهُ فِي مَهْوى حُفْرَتِهِ، وَجَعَلْتَ خَدَّهُ طَبَقا لِتُرابِ رِجْلِهِ،

پس تو نے اسے اسی کے کھودے ہوئے کنویں میں دھکیلا اور اسی کے کھودے ہوئے گڑھے میں پھینکا اور تو نے اس کے منہ پر اسی کے پاؤں کی خاک ڈالی

وَشَغَلْتَهُ فِي بَدَنِهِ وَرِزْقِهِ، وَرَمَيْتَهُ بِحَجَرِهِ، وَخَنَقْتَهُ بِوَتَرِهِ، وَذَكَّيْتَهُ بِمَشاقِصِهِ، وَكَبَبْتَهُ لِمَنْخَرِهِ،

اور اسے اس کے بدن اور رزق میں گم کر دیا اسے اسی کے پتھر سے مارا اور اس کی گردن اسی کی کمان سے چھیدی اس کا سر اسی کی تلوار سے اڑایا اور اسے منہ کے بل گرایا

 وَرَدَدْتَ كَيْدَهُ فِي نَحْرِهِ، وَرَبَقْتَهُ بِنَدامَتِهِ، وَفَسَأْتَهُ بِحَسْرَتِهِ فاسْتَخْذَأَ وَتَضائَلَ بَعْدَ نَخْوَتِهِ

اس کا مکر اسی کی گردن میں ڈالا اور پشیمانی کی زنجیر اس کے گلے میں ڈالی اس کی حسرت سے اسے فنا کیا پس میرا دشمن اکڑ باز ذلیل ہوا

واَنْقَمَعَ بَعْدَ اسْتِطالَتِهِ ذَلِيلاً مأسُوراً فِي رِبْقِ حِبالَتِهِ الَّتِي كانَ يُؤَمِّلُ أَنْ يَرانِي فِيها يَوْمَ سَطْوَتِهِ،

اور گھٹنوں کے بل گرا او سرکشی کے بعد رسوا ہوا اور اپنے مکر و فریب کی رسیوں کیں جگڑا گیا یہ وہ پھندا ہے جس میں وہ مجھے اپنی سلطانی میں دیکھنا چاہتا تھا

وَقَدْ كِدْتُ يارَبِّ لَوْلا رَحْمَتُكَ أَنْ يَحُلَّ بِي ماحَلَّ بِساحَتِهِ، فَلَكَ الحَمْدُ يارَبِّ مِنْ مُقْتَدِرٍ لايُغْلَبُ،

اور اے پروردگار اگر تیری رحمت مجھپر نہ ہوتی تو قریب تھا کہ میرے ساتھ وہی ہوتا جو اسکے ساتھ ہوا پس حمد تیرے ہی لیے ہے پروردگار کہ وہ توانا ہے جسے شکست نہیں

 وَذِي أَناةٍ لايَعْجَلُ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْنِي لِنَعْمائِكَ مِنَ الشَّاكِرِينَ وَلآلآئِكَ مِنَ الذَّاكِرِينَ.

تو وہ بردبار ہے جو جلدی نہیں کرتا رحمت فرما محمد ۖ و آلِ محمد ۖ پر اور مجھے اپنی نعمتوں کا شکر کرنے والوں میں اور اپنے احسانوں کا ذکر کرنے والوں میں قرار دے

 إِلهِي وَكَمْ مِنْ حاسِدٍ شَرِقَ بِحَسْرَتِهِ وَعَدُوٍّ شَجِيَ بِغَيْظِهِ، وَسَلَقَنِي بِحَدِّ لِسانِهِ، وَوَخَزَنِي بِمُوقِ عَيْنِهِ،

خدایا میرے کئی حاسد حسرت سے گلوگیر ہوئے اور دشمن غصے میں جل بھن گئے اور تیری زبان سے مجھے اذیت دی اور مجھے اپنی آنکھوں کی پلکوں سے زخم جگر لگائے

وَجَعَلَنِي غَرَضاً لِمَرامِيهِ وَقَلَّدَنِي خِلالاً لَمْ تَزَلْ فِيهِ، نادَيْتُكَ يارَبِّ مُسْتَجِيراً بِكَ، واثِقاً بِسُرْعَةِ إِجابَتِكَ

اور مجھے اپنی نفرت کے تیروں کا نشانہ بنایا میرے گلے میں پھندا ڈالا تو اے پروردگار میں نے تجھے پکارا کہ تیری پناہ لوں جو یقینی ہے کہ تو جلد قبولیت کرنے والا ہے

مُتَوَكِّلاً عَلى مالَمْ أَزَلْ أَتَعَرَّفُهُ مِنْ حُسْنِ دِفاعِكَ، عالِماً أَنَّهُ لا يُضْطَهَدُ مَنْ آوى إِلى ظِلِّ كَنَفِكَ،

میرا بھروسہ تیرے حسن دفاع پر رہا ہے جس کی مجھے پہلے ہی معرفت ہے میں جانتا  ہوں کہ جو تیرے سایہ رحمت میں آ جائے تو تو اس کی پردہ دری نہیں کرتا

وَلَنْ تَقْرَعَ الحَوادِثُ مَنْ لَجَأَ إِلى مَعْقِلِ الاِنْتِصارِ بِكَ، فَحَصَّنْتَنِي مِنْ بَأْسِهِ بِقُدْرَتِكَ، فَلَكَ الحَمْدُ يارَبِّ

اور جو تجھ سے مدد مانگتا رہے مصائب اس کی سرکوبی نہیں کرسکتے پس تو اپنی قدرت سے تو مجھے دشمن کی اذیت سے محفوظ فرما پس حمد تیرے ہی لیے ہے اے پروردگار

 مِنْ مُقْتَدِرٍ لا يُغْلَبُ، وَذِي أَناةٍ لا يَعْجَلُ، صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْنِي لِنَعْمائِكَ مِنَ الشَّاكِرِينَ،

کہ تو وہ توانا ہے جسے شکست نہیں ہوتی تو وہ بردبار ہے جو جلدی نہیں کرتا رحمت فرما محمد ۖ و آلِ محمدۖ پر اور مجھے اپنی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والوں میں

 وَلآلآئِكَ مِنَ الذَّاكِرِينَ.إِلهِي وَكَم مِنْ سَحائب مَكْرُوهٍ جَلَّيْتَها، وَسَّماء نِعْمَةٍ مَطَرْتَها ،

اور اپنے احسانوں کا ذکر کرنے والوں میں قرار دے خدایا کتنے ہی خطرناک بادلوں کو تو نے میرے  سر سے ہٹایا اور نعمتوں کے آسمان سے مجھ پر مینہ برسایا

 وَجَداوِلَ كَرامَةٍ أَجْرَيْتَها، وَأَعْيُنِ أَحْداثٍ طَمَسْتَها، وَناشِئَةِ رَحْمَةٍ نَشَرْتَها، وَجُنَّةِ عافِيَةٍ أَلْبَسْتَها،

اور عزت و آبرو کی نہریں جاری کیں اور سختیوں کے سرچشموں کو ناپید کر دیا اور رحمت کا سایہ پھیلا دیا اور عافیت کی زرہ پہنا دی

 وَغَوامِرِ كُرُباتٍ كَشَفْتَها، وَأُمُورٍ جارِيَةٍ قَدَّرْتَها، لَمْ تُعْجِزْكَ إِذْ طَلَبْتَها، وَلَمْ تَمْتَنِعْ مِنْكَ إِذْ أَرَدْتَها،

اور دکھوں کے بھنور توڑ کر رکھ دیے اور جو کچھ ہو رہا تھا اسے قابو کرلیا جو تو کرنا چاہے اس سے عاجز نہیں اور جس کا تو ارادہ کرے اس میں تجھے دشواری نہیں

 فَلَكَ الحَمْدُ يارَبِّ مِنْ مُقْتَدِرٍ لايُغْلَبُ، وَذِي أَناةٍ لا يَعْجَلُ، صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

پس حمد تیرے ہی لیے ہے اے پروردگار کہ تو وہ توانا ہے جسے شکست نہیں ہوتی اور تو وہ بردبار ہے جو جلدی نہیں کرتا رحمت فرما ۖ و آلِ محمدۖ پر

 وَاجْعَلْنِي لِنَعْمائِكَ مِنَ الشَّاكِرِينَ، وَلآلآئِكَ مِنَ الذَّاكِرِينَ.إِلهِي وَكَمْ مِنْ ظَنٍّ حَسَنٍ حَقَّقْتَ،

اور مجھے اپنی نعمتوں کا شکر کرنے والوں میں اور اپنے احسانوں کا ذکر کرنے والوں میں قرار دے اے اللہ تو نے بہت سی خوش خیالیوں کو حقیقت بنا دیا

وَمِنْ كَسْرِ إِمْلاقٍ جَبَرْتَ، وَمِنْ مَسْكَنَةٍ فادِحَةٍ حَوَّلْتَ، وَمْن صَرْعَةٍ مُهْلِكَةٍ نَعَشْتَ، وَمِنْ مَشَقَّةٍ أَرَحْتَ،

اور ميرى تنگدستى كودور فرما ديا اور ميرى بےچارگى كومجھ سےدوركرديا اور مارڈالنےوالےتھپيڑوں سےامن ديا اور کٹھنائی کی بجائے راحت دی

 لاتُسْأَلُ عَمّا تَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ، وَلا يَنْقُصُكَ ماأَنْفَقْتَ، وَلَقَدْ سُئِلْتَ فَأَعْطَيْتَ،

جو تو کرے میرے دشمن اس پر تجھے کچھ کہہ نہیں سکتے مگر وہ تیرے جوابدہ ہیں عطا و بخشش سے تیرا خزانہ کم نہیں کیا جب بھی تجھ سے مانگا گیا تب تو نے عطا کیا

 وَلَمْ تُسْأَلْ فَابْتَدَأْتَ، وَاسْتُمِيحَ بابُ فَضْلِكَ فَما أَكْدَيْتَ، أَبَيْتَ إِلاّ إِنْعاماً وَامْتِناناً، وَإِلاّ تَطَوُّلاً

اور سوال نہ کیا گیا تب بھی تو نے دیا اور تیری درگاہ عالی سے جو طلب کیا گیا تو نے اس سے دریغ نہ کیا نہ ہی دیر کی مگر یہ کہ نعمت دی اور احسان کیا اور بہت زیادہ دیا

يارَبِّ وَإِحْساناً، وَأَبَيْتُ إِلاّ انْتِهاكاً لِحُرُماتِكَ، وَاجْتِرأً عَلى مَعاصِيكَ، وَتَعَدِّياً لِحُدُودِكَ، وَغَفْلَةً عَنْ وَعِيدِكَ

اے پروردگار تو نے خوب دیا اور میں نے تو تیری حرمتوں کو توڑا اور تیری نافرمانی کرنے میں جرات کی اور تیری حدوں سے تجاوز کیا اور تیرے ڈراوے سے بے پروائی کی

 وَطاعَةً لِعَدُوِّي وَعَدُوِّكَ، وَلَمْ يَمْنَعْكَ ياإِلهِي وَناصِرِي إِخْلالِي بِالشَّكْرِ عَنْ إِتْمامِ إِحْسانِكَ،

اور اپنے اور تیرے دشمن کی اطاعت کی لیکن اے میرے پروردگار اور اے میرے پروردگار میری ناشکری پر تو نے اپنے احسان کو مجھ سے نہیں روکا

 وَلا حَجَزَنِي ذلِكَ عَنْ إِرْتِكابِ مَساخِطِكَ. اللّهُمَّ وَهذا مَقامُ عَبْدٍ ذَلِيلٍ اعْتَرَفَ لَكَ بِالتَّوْحِيدِ وَأَقَرَّ عَلى نَفْسِهِ بِالتَّقْصِيرِ

اور یہ عنایتیں میری نافرمانیوں میں آڑے نہیں آئی ہے اے معبود یہ حال ہے تیرے اس ذلیل بندے کا جو تیری توحید کو مانتا ہے اور خود کو قصور وار گردانتاہے

فِي أَداءِ حَقِّكَ وَشَهِدَ لَكَ بِسِبُوغِ نِعْمَتِكَ عَلَيْهِ، وَجَمِيلِ عادَتِكَ عِنْدَهُ، وَإِحْسانِكَ إِلَيْهِ، فَهَبْ لِي ياإِلهِي

تیرے حق کی ادائیگی میں   اور گواہی دیتا ہے کہ تو نے اس پر نعمتوں کی بارش فرمائی اور اس کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا اور اس پر تیرا احسان ہی احسان ہے پس اے میرے معبود

وَسَيِّدِي مِنْ فَضْلِكَ مااُرِيدُهُ إِلى رَحْمَتِكَ، وَأَتَّخِذُهُ سُلَّماً أَعْرُجُ فِيهِ إِلى مَرْضاتِكَ، وَآمَنُ بِهِ مِنْ سَخَطِكَ،

اور اے میرے آقا مجھے اپنے فضل سے وہ رحمت نصیب فرما جس کا میں خواہاں ہوں تا کہ میں اسے زینہ بنا کر تیری رضاؤں تک پہنچوں اور تیری ناراضگی سے بچ سکوں

 بِعِزَّتِكَ وَطَوْلِكَ وَبِحَقِّ نَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَآلِهِ، فَلَكَ الحَمْدُ يارَبِّ مِنْ مُقْتَدِرٍ لايُغْلَبُ،

تجھے واسطہ ہے اپنی عزت و سخاوت اور اپنے نبی مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ کا پس حمد تیرے ہی لیے اے پروردگار کہ تو وہ توانا ہے جسے شکست نہیں ہوتی

 وَذِي أَناةٍ لا يَعْجَلُ، صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْنِي لِنَعْمائِكَ مِنَ الشَّاكِرِينَ، وَلالائِكَ مِنَ الذَّاكِرِينَ.

تو بردبار ہے جو جلدی نہیں کرتا رحمت فرما محمد ۖ و آلِ محمد ۖ پر اور مجھے اپنی نعمتوں کا شکر کرنے والوں میں اور اپنے احسانوں کا ذکر کرنے والون میں قرار دے

إِلهِي وَكَمْ مِنْ عَبْدٍ أَمْسى وَأَصْبَحَ فِي كَرْبِ المَوْتِ، وَحَشْرَجَةِ الصَّدْرِ، وَالنَّظَرِ إِلى ماتَقْشَعِرُّ مِنْهُ الجُلُودُ،

اے معبود بہت سے لوگ ہیں جو صبح اور شام کرتے ہیں موت کے شکنجے میں جبکہ دم سینے میں رک جاتا ہے اور آنکھیں وہ چیز دیکھتی ہیں جس سے بدن کانپ آٹھیں

وَتَفْزَعُ لَهُ القُلُوبُ، وَأَنا فِي عافِيَةٍ مِنْ ذلِكَ كُلِّهِ، فَلَكَ الحَمْدُ يارَبِّ مِنْ مُقْتَدِرٍ لا يُغْلَبُ،

اور دل گھبراہٹ میں پڑ جائیں اور میں ان حالتوں سے امن میں رہا ہوں پس حمد تیرے ہی لیے ہے اے پروردگار کہ تو وہ توانا ہے جسے شکست نہیں ہوتی

 وَذِي أَناةٍ لا يَعْجَلُ، صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْنِي لِنَعْمائِكَ مِنَ الشَّاكِرِينَ، وَلآلآئِكَ مِنَ الذَّاكِرِينَ.

اور تو وہ بردبار ہے جو جلدی نہیں کرتا رحمت فرما محمد ۖ و آلِ  محمد ۖ پر اور مجھ کو اپنی نعمتوں کا شکر کرنے والوں میں اور اپنے احسانوں کا ذکر کرنے والوں میں قرار دے

إِلهِي وَكَمْ مِنْ عَبْدٍ أَمْسى وَأَصْبَحَ سَقِيماً مُوجِعاً فِي أَنَّةٍ وَعَوِيلٍ يَتَقَلَّبُ فِي غَمِّهِ لايَجِد لا مَحِيصاً وَلا يُسِيغُ طَعاماً

اے معبود بہت ایسے بندے ہیں جو صبح اور شام کرتے ہیں بیماری اور درد میں آہ وزاری کے ساتھ اور غم سے بے قرار ہوتے ہیں نہ کوئی چارہ رکھتے ہیں نہ انہیں کھانے پینے کا مزا

وَلا شَراباً وَأَنا فِي صِحَّةٍ مِنَ البَدَنِ وَسَلامَةً مِنَ العَيْشِ كُلُّ ذلِكَ مِنْكَ، فَلَكَ الحَمْدُ يارَبِّ مِنْ مُقْتَدِرٍ

بھلا لگتا ہے لیکن میں جسمانی لحاظ سے تندرست اور زندگی کے لحاظ سے آرام میں ہوں اور یہ سب تیرا ہی کرم ہے پس حمد تیرے ہی لیے ہے اے پروردگار کہ تو وہ توانا ہے

لايُغْلَبُ، وَذِي أَناةٍ لا يَعْجَلُ، صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْنِي لِنَعْمائِكَ مِنَ الشَّاكِرِينَ، وَلآلآئِكَ مِنَ الذَّاكِرِينَ.

جسے شکست نہیں اوروہ بردبار ہےجسے جلدی نہیں رحمت کر محمدۖ و آلِ محمدۖ پر اور مجھکواپنی نعمتوں کا شکر کرنے اوراپنے احسانوں کا ذکر کرنے والوں میں قرار دے

إِلهِي وَكَم مِنْ عَبْدٍ أَمْسى وَأَصْبَحَ خائِفاً مَرْعُوباً مُشْفِقا وَجِلاً هارِبا طَرِيداً مُنْجَحِراً فِي مَضِيقٍ

اے معبود بہت ایسے بندے ہیں جو صبح اور شام کرتے ہیں جو ڈرے ہوئے دبے ہوئے سہمے ہوئے کانپے ہوئے بھاگے ہوئے دھتکارے ہوئے تنگ کوٹھڑی میں گھسے ہوئے

 وَمَخْبَأَةٍ مِنَ المَخابِيِ قَدْ ضاقَتْ عَلَيْهِ الأَرْضُ بِرُحْبِها، لايَجِدُ حِيلَةً وَلا مَنْجى، وَلا مَأْوى، وَأَنا فِي أَمْنٍ

اور اوٹ میں چھپے ہوئے ہیں کہ یہ زمین اپنی وسعتوں کے باوجود ان کے لیے تنگ ہے نہ ان کا کوئی وسیلہ ہے نہ نجات کا ذریعہ اور نہ پناہ کی جگہ ہے جبکہ میں ان باتوں سے امن

وَطَمْأَنِينَةٍ وَعافِيَةٍ مِنْ ذلِكَ كُلِّهِ، فَلَكَ الحَمْدُ يارَبِّ مِنْ مُقْتَدِرٍ لايُغْلَبُ، وَذِي أَناةٍ لا يَعْجَلُ،

چین سے اور آرام و آسائش میں ہوں پس حمد تیرے ہی لیے ہے اے پروردگار کہ تو وہ توانا ہے جسے شکست نہیں ہوتی اور تو وہ بردبار ہے جو جلدی نہیں کرتا

 صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْنِي لِنَعْمائِكَ مِنَ الشَّاكِرِينَ، وَلآلآئِكَ مِنَ الذَّاكِرِينَ.

رحمت فرما محمد ۖ و آلِ محمدۖ پر اور مجھ کو اپنی نعمتوں کا شکر کرنے والوں میں اور اپنے احسانوں کا ذکر کرنے والوں میں قرار دے

إِلهِي وَسَيِّدِي وَكَم مِنْ عَبْدٍ أَمْسى وَأَصْبَحَ مَغْلُولاً مُكَبَّلاً فِي الحَدِيدِ بَأَيْدِي العُداةِ لا يَرْحَمُونَهُ، فَقِيداً مِنْ أَهْلِهِ وَوَلَدِهِ

اے معبود بہت لوگ ایسے ہیں جنہوں نے صبح اور شام کی جب دشمنوں کے ہاتھوں کڑیوں اور بیڑیوں میں جکڑے ہیں کہ ان پر رحم نہیں کیا جاتا وہ اپنے زن و فرزند سے جدا

 مُنْقَطِعاً عَنْ اخْوانِهِ وَبَلَدِهِ يَتَوَقَّعُ كُلَّ ساعَةٍ بِأَيِّ قَتْلَةٍ يُقْتَلُ وَبِأَيِّ مُثْلَةٍ يُمَثَّلُ بِهِ،

قید تنہائی میں ہیں اپنے شہر اور بھائیوں سے دور ہر لمحہ اس خیال میں ہیں کہ کس طرح انہیں قتل کیا جائے گا اور کس کس طرح ان کے جوڑ کاٹے جائیں گے

 وَأَنا فِي عافِيَةٍ مِنْ ذلِكَ كُلِّهِ، فَلَكَ الحَمْدُ يارَبِّ مِنْ مُقْتَدِرٍ لايُغْلَبُ، وَذِي أَناةٍ لا يَعْجَلُ،

اور میں ان سب سختیوں سے محفوظ و مامون ہوں پس حمد تیرے ہی لیے ہے اے پروردگار تو وہ توانا ہے جسے شکست نہیں ہوتی اور تو وہ بردبار ہے جو جلدی نہیں کرتا

 صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْنِي لِنَعْمائِكَ مِنَ الشَّاكِرِينَ، وَلآلآئِكَ مِنَ الذَّاكِرِينَ.

رحمت فرما محمد ۖ و آلِ محمد ۖ پر اور اور مجھ کو اپنی نعمتوں کا شکر کرنے والوں میں اور اپنے احسانوں کی یاد  کرنے والوں میں قرار دے

إِلهِي وَكَم مِنْ عَبْدٍ أَمْسى وَأَصْبَحَ يُقاسِي الحَرْبَ وَمُباشَرَةَ القِتالِ بِنَفْسِهِ قَدْ غَشِيَتْهُ الأَعْداء مِنْ كُلِّ جانِبٍ بِالسُّيُوفِ وَالرِّماحِ

اے معبود بہت لوگ ایسے ہیں جنہوں نے صبح اور شام کی حالت جنگ اور میدان جدال قتال میں جب ان پر دشمن چھائے ہوئے ہیں اور ہر طرف سے ان پر شمشیر اور نیز ے

 وَآلَةِ الحَرْبِ، يَتَقَعْقَعُ فِي الحَدِيدِ قَدْ بَلَغَ مَجْهُودَهُ لا يَعْرِفُ حِيلَةً، وَلا يَجِدُ مَهْرَباً قَدْ أُدْنِفَ بِالجِراحاتِ،

اور دیگر اسلحہ کے وار ہو رہے ہیں ان کی ہمت ٹوٹ چکی ہے وہ نہیں جانتے کہ اب کیا کریں کوئی جگہ نہیں جہاں بھاگ کے چلے جائیں وہ زخموں سے چور ہیں

 وَمُتَشَحِّطاً بِدَمِهِ تَحْتَ السَّنابِكِ وَالأَرْجُلِ، يَتَمَنَّى شُرْبَةً مِنْ ماءٍ أَوْ نَظْرَةً إِلى أَهْلِهِ وَوَلَدِهِ

یا اپنے خون میں غلطاں گھوڑوں کے سموں کی مار میں بے بس پڑے ہیں وہ ایک گھونٹ پانی کو ترس رہے ہیں یا اپنے زن و فرزند کو ایک نظر دیکھنے کے خواہاں ہیں

 لا يَقْدِرُ عَلَيْها، وَأَنا فِي عافِيَةٍ مِنْ ذلِكَ كُلِّهِ، فَلَكَ الحَمْدُ يارَبِّ مِنْ مُقْتَدِرٍ لا يُغْلَبُ،

اتنی طاقت نہیں رکھتے اور میں ان سب دکھوں سے بچا ہوا ہوں پس حمد تیرے ہی لیے ہے اے پروردگار تو وہ توانا ہے جسے شکست نہیں ہوتی

 وَذِي أَناةٍ لا يَعْجَلُ، صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْنِي لِنَعْمائِكَ مِنَ الشَّاكِرِينَ، وَلآلآئِكَ مِنَ الذَّاكِرِينَ.

اور اور تو وہ بردبار ہے جو جلدی نہیں کرتا رحمت فرما محمد ۖ و آلِ محمد ۖ پر اور اور مجھے اپنی نعمتوں کا شکر کرنے والوں اور اپنے احسانوں کو یاد  رکھنے  والوں میں قرار دے

إِلهِي وَكَم مِنْ عَبْدٍ أَمْسى وَأَصْبَحَ فِي ظُلُماتِ البِحارِ وَعَواصِفِ الرِّياحِ وَالأَهْوالِ وَالأمْواجِ،

اے معبود بہت لوگ ایسے ہیں جنہوں نے صبح اور شام کی سمندروں کی تاریکیوں اور بلا خیز طوفان ہائے باد باران میں اور نہ بپھری ہوئی موجوں کےخطرے میں

َتَوَقَّعُ الغَرَقَ وَالهَلاكَ، لا يَقْدِرُ عَلى حِيلَةٍ، أَوْ مُبْتَلى بِصاعِقَةٍ أَوْ هَدْمٍ أَوْ حَرْقٍ

جب انہیں ڈوب کے مر جانے کا خوف ہو وہ اس سے بچ نکلنے کا کوئی راستہ نہیں پاتے یا وہ کڑکتی چمکتی بجلیوں میں گھرے ہیں یا بے موت مرنے یا جل بجھنے

 أَوْ شَرقٍ أَوْ خَسْفٍ أَوْ مَسْخٍ أَوْ قَذْفٍ، وَأَنا فِي عافِيَةٍ مِنْ ذلِكَ كُلِّهِ، فَلَكَ الحَمْدُ يارَبِّ مِنْ مُقْتَدِرٍ

یا دم گھٹنے یا زمین میں دھنسنے یا صورت بگڑنے یا بیماری کے حال میں ہیں اور میں ان ساری تکلیفوں سے امن میں ہوں پس حمد تیرے ہی لیے ہے اے پروردگار تو وہ توانا ہے

 لا يُغْلَبُ، وَذِي أَناةٍ لا يَعْجَلُ، صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْنِي لِنَعْمائِكَ مِنَ الشَّاكِرِينَ،

جسے شکست نہیں ہوتی اور تو وہ بردبار ہے جو جلدی نہیں کرتا رحمت فرما محمد ۖ و آلِ محمد ۖ پر اور اور مجھ کو اپنی نعمتوں کا شکر کرنے والوں میں

وَلآلآئِكَ مِنَ الذَّاكِرِينَ.إِلهِي وَكَم مِنْ عَبْدٍ أَمْسى وَأَصْبَحَ مُسافِراً شاخِصا عَنْ أَهْلِهِ وَوَلَدِهِ،

اور اپنے احسانوں کی یاد  کرنے والوں میں قرار دے اے معبود بہت لوگ ایسے ہیں جنہوں نے صبح اور شام کی حالت سفرمیں اپنے زن و فرزند سے دور

مُتَحَيِّراً فِي المَفاوِزِ، تائِهاً مَعَ الوُحُوشِ وَالبَهائِمِ وَالهَوامِّ، وَحِيداً فَرِيداً لايَعْرِفُ حِيْلَةً

بیابانوں میں راستہ بھولے ہوئے ہیں وہ وحشی درندوں چوپایوں اور کاٹنے والے کیڑے مکوڑوں میں یکہ و تنہا پریشان ہیں جہاں ان کا کوئی چارہ نہیں

وَلايَهْتَدِي سَبِيلاً، أَوْ مُتَأَذِّياً بِبَرْدٍ أَوْ حَرِّ أَوْ جُوعٍ أَوْ عُرْيٍ أَوْ غَيْرِهِ مِنَ الشَدائِدِ مِمَّا أَنا مِنْهُ خِلْوٌ فِي عافِيَةٍ

اور نہ انہیں کوئی راہ سوجھتی ہے یا سردی میں ٹھٹرتے یا گرمی میں جلتے ہیں یا بھوک یا عریانی وغیرہ ایسی سختیوں میں گرفتار ہیں جن سے میں ایک طرف آرام میں ہوں

مِنْ ذلِكَ كُلِّهِ، فَلَكَ الحَمْدُ يارَبِّ مِنْ مُقْتَدِرٍ لا يُغْلَبُ، وَذِي أَناةٍ لا يَعْجَلُ، صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

ان سب دکھوں سے پس حمد تیرے ہی لیے ہے اے پروردگار تو وہ توانا ہے جسے شکست نہیں ہوتی اور تو وہ بردبار ہے جو جلدی نہیں کرتا رحمت فرما محمد ۖ و آلِ محمد ۖ پر

 وَاجْعَلْنِي لِنَعْمائِكَ مِنَ الشَّاكِرِينَ، وَلآلآئِكَ مِنَ الذَّاكِرِينَ.إِلهِي وَسَيِّدِي وَكَم مِنْ عَبْدٍ أَمْسى وَ

اور اور مجھ کو اپنی نعمتوں کا شکر کرنے والوں میں اور اپنے احسانوں کی یاد  کرنے والوں میں قرار دے میرے معبود اور میرے آقا بہت لوگ ایسے ہیں جنہوں نے شام اور

أَصْبَحَ فَقِيراً عائِلاً عارِياً مُمْلِقاً مُخْفِقاً مَهْجُوراً جائِعاً ظَمْآنَ، يَنْتَظِرُ مَنْ يَعُودُ عَلَيْهِ بِفَضْلٍ، أَوْ عَبْدٍ وَجِيهٍ

صبح کرتے ہیں جبکہ وہ محتاج بے خرچ بے لباس بے نوا سرنگوں گوشہ گیر خالی پیٹ پیاسے ہیں وہ دیکھتے ہیں کہ کون آتا ہے جو ہمیں خیرات دے یا ایسا آبرو مند بندہ

عِنْدَكَ هُوَ أَوْجَهُ مِنِّي عِنْدَكَ وَأَشَدُّ عِبادَةً لَكَ، مَغْلُولاً مَقْهُوراً قَدْ حَمَلَ ثِقْلاً مِنْ تَعَبِ العَناءِ

جو تیرے ہاں مجھ سے زیادہ عزت دار ہے اور تیری عبادت و فرمانبرداری میں بڑھا ہوا ہے وہ حقارت کی قید میں ہے اس نے تکلیفوں کا بوجھ کندھوں پر اٹھا رکھا ہے

وَشِدَّةِ العُبُودِيَّةِ، وَكُلْفَةِ الرِّقِّ، وَثِقْلَ الضَّرِيبَةِ، أَوْ مُبْتَلىً بِبَلاٍ شَدِيدٍ لاقِبَلَ لَهُ إِلاّ بِمَنِّكَ عَلَيْهِ

اور غلامی کی سختی اور بندگی کی تکلیف اور تلوار کا زخم کھائے ہوئے یا بڑی مصیبت میں گرفتار ہے کہ جن کو سہہ نہیں سکتا سوائے اس مدد کے جو تو کرے

 وَأَنا المَخْدُومُ المُنَعَّمُ المُعافى المُكَرَّمُ فِي عافِيَةٍ مِمّا هُوَ فِيهِ، فَلَكَ الحَمْدُ يارَبِّ مِنْ مُقْتَدِرٍ لايُغْلَبُ،

اور مجھے خدمتگار نعمتیں عافیت اور عزت حاصل ہے ان چیزوں سے امان میں ہوں پس حمد تیرے ہی لیے ہے ان عنایتوں پر کہ تو وہ توانا ہے جسے شکست نہیں ہوتی

 وَذِي أَناةٍ لا يَعْجَلُ، صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْنِي لِنَعْمائِكَ مِنَ الشَّاكِرِينَ، وَلآلآئِكَ مِنَ الذَّاكِرِينَ.

اور تو وہ بردبار ہے جو جلدی نہیں کرتا رحمت فرما محمد ۖ و آلِ محمد ۖ پر اور اور مجھ کو اپنی نعمتوں کا شکر کرنے والوں میں اور اپنے احسانوں کی یاد  کرنے والوں میں قرار دے

إِلهِي وَسَيّدِي وَكَمْ مِنْ عَبْدٍ أَمْسى وَأَصْبَحَ عَلِيلاً مَرِيضا سَقِيما مُدْنِفا عَلى فُرُشِ العِلَّةِ وَفِي لِباسِها يَتَقَلَّبُ يَمِينا وَشِمالاً

اے معبود میرے مولا بہت سے ایسے ہیں جنہوں نے صبح اور شام کی جب وہ بیمار مریض کمزور ہیں بستر علالت پر بیماروں کے لباس میں دائیں بائیں کروٹیں بدل رہے ہیں

لا يَعْرِفُ شَيْئاً مِنْ لَذَّةِ الطَّعامِ وَلا مِنْ لَذَّةِ الشَّرابِ، يَنْظُرُ إِلى نَفْسِهِ حَسْرَةً لا يَسْتَطِيعُ لَها ضُرّاً وَلا نَفْعاً

ان کو نہ  کھانے کی کسی چیز کا مزہ نصیب  ہے اور نہ پینے کی کوئی چیز کا -وہ اپنے آپ پر حسرت کی نظر ڈالتے ہیں کہ وہ خود کو کچھ فائدہ نقصان پہنچانے پر قادر نہیں

وَأَنا خِلْوٌ مِنْ ذلِكَ كُلِّهِ بِجُودِكَ وَكَرَمِكَ فَلا إِلهَ إِلاّ أَنْتَ سُبْحانَكَ مِنْ مُقْتَدِرٍ لا يُغْلَبُ،

اور میں ان دکھوں سے امن میں ہوں یہ تیرا کرم اور تیری نوازش ہے پس نہیں کوئی معبود سوائے تیرے تو پاک ہےکہ وہ توانا ہے جسے شکست نہیں ہوتی

 وَذِي أَناةٍ لا يَعْجَلُ، صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْنِي لَكَ مِنَ العابِدِينَ، وَلِنَعْمائِكَ مِنَ الشَّاكِرِينَ،

اور تو وہ بردبار ہے جو جلدی نہیں کرتا رحمت فرما محمد ۖ و آلِ محمد ۖ پر اور اور مجھ کو اپنی نعمتوں کا شکر کرنے والوں میں

 وَلآلآئِكَ مِنَ الذَّاكِرِينَ، وَارْحَمْنِي بِرَحْمَتِكَ ياأَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.

اور اپنے احسانوں کو یاد  رکھنے والوں میں قرار دے اور اپنی مہربانی سے مجھ پر رحمت فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

مَوْلايَ وَسَيِّدِي وَكَمْ مِنْ عَبدٍ أَمْسى وَأَصْبَحَ وَقَدْ دَنا يَوْمُهُ مِنْ حَتْفِهِ، وَأَحْدَقَ بِهِ مَلَكُ المَوْتِ فِي أَعْوانِهِ

اے میرے مولا اور آقا  بہت سے بندے ہیں  جنہوں نے صبح اور شام کی جبکہ ان کی موت کا وقت قریب آگیا ہے اور فرشتہ موت نے اپنے ساتھیوں سمیت انہیں گھیر رکھا ہے

يُعالِجُ سَكَراتِ المَوْتِ وَحِياضَهُ، تَدُورُ عَيْناهُ يَمِينا وَشِمالاً يَنْظُرُ إِلى أَحِبّائِهِ وَأَوِدَّائِهِ وَأَخِلائِهِ

وہ موت کی غشیوں میں جان کنی کی سختیوں میں پڑے ہیں وہ دائیں بائیں نظریں گھما گھما کر اپنے دوستوں مہربانوں اور ساتھیوں کو دیکھتے ہیں

قَدْ مُنِعَ مِنَ الكَلامِ، وَحُجِبَ عَنِ الخِطابِ، يَنْظُرُ إِلى نَفْسِه حَسْرَةً لايَسْتَطِيعُ لَها ضَرّاً وَلا نَفْعاً

جبکہ وہ بولنے سے قاصر اور گفتگو کرنے سے عاجز ہیں وہ اپنے نفس پر حسرت کی نگاہ ڈالتے ہیں جس کے نفع و نقصان پر قدرت نہیں رکھتے

وَأَنا خِلْوٌ مِنْ ذلِكَ كُلِّهِ بِجُودِكَ وَكَرَمِكَ فَلا إِلهَ إِلاّ أَنْتَ سُبْحانَكَ مِنْ مُقْتَدِرٍ لا يُغْلَبُ،

اور میں ان تمام مشکلوں سے محفوظ ہوں یہ تیرا کرم اور احسان ہے پس نہیں کوئی معبود سوائے تیرے تو پاک ہے کہ تو وہ توانا ہے جسے شکست نہیں ہوتی

 وَذِي أَناةٍ لا يَعْجَلُ، صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْنِي لِنَعْمائِكَ مِنَ الشَّاكِرِينَ،

اور تو وہ بردبار ہے جو جلدی نہیں کرتا رحمت فرما محمد ۖ و آلِ محمد ۖ پر اور اور مجھ کو اپنی نعمتوں کا شکر کرنے والوں میں

وَلآلآئِكَ مِنَ الذَّاكِرِينَ، وَارْحَمْنِي بِرَحْمَتِكَ ياأَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.

اور اپنے احسانوں کی یاد  رکھنے والوں میں سے قرار دے اور اپنی مہربانی سے مجھ پر رحمت فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

مَوْلايَ وَسَيِّدِي وَكَمْ مِنْ عَبْدٍ أَمْسى وَأَصْبَحَ فِي مَضائِقِ الحُبُوسِ وَالسُّجُونِ وَكُرّبِها وَذُلِّها

اے میرے مولا اور میرے آقا بہت لوگ ایسے ہیں جنہوں نے صبح اور شام کی جب وہ زندانوں اور قیدیوں کی تنگیوں میں وہاں کی تکلیفوں اور ذلتوں کے ساتھ

وَحَدِيدِها يَتَداوَلُهُ أَعْوانُها وَزَبانِيَتُها فَلا يَدْرِي أَيُّ حالٍ يُفْعَلُ بِهِ، وَأَيُّ مُثْلَةٍ يُمَثَّلُ بِهِ،

بیڑیوں میں جکڑے ایک نگران سے دوسرے سخت گیر نگران کے حوالے کیے جاتے ہیں پس نہیں جانتے کہ ان کا حال کیا ہو گا اور ان کا کون کون سا جوڑ کاٹا جائے گا

 فَهُوَ فِي ضُرٍّ مِنَ العَيْشِ وَضَنْكٍ مِنَ الحَياةِ يَنْظُرُ إِلى نَفْسِهِ حَسْرَةً لايَسْتَطِيعُ لَها ضَرّاً وَلا نَفْعاً،

تو وہ گزران میں تنگ اور زندگی میں سختی کا سامنا کرتے ہیں وہ  اپنے نفس کو حسرت کی نظر سے دیکھتے ہیں کہ جس کے نفع و نقصان پراختیار نہیں رکھتے

 وَأَنا خِلْوٌ مِنْ ذلِكَ كُلِّهِ بِجُودِكَ وَكَرَمِكَ فَلا إِلهَ إِلاّ أَنْتَ سُبْحانَكَ مِنْ مُقْتَدِرٍ لايُغْلَبُ،

اور میں ان سب غموں سے آزاد ہوں یہ تیرا کرم اور احسان ہے پس نہیں کوئی معبود سوائے تیرے تو پاک ہے کہ تو وہ توانا ہے جسے شکست نہیں ہوتی

وَذِي أَناةٍ لا يَعْجَلُ، صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْنِي لَكَ مِنَ العابِدِينَ، وَلِنَعْمائِكَ مِنَ الشَّاكِرِينَ،

اور تو وہ بردبار ہے جو جلدی نہیں کرتا رحمت فرما محمد ۖ و آلِ محمد ۖ پر اور اور مجھ کو اپنی نعمتوں کا شکر کرنے والوں میں

 وَلآلآئِكَ مِنَ الذَّاكِرِينَ، وَارْحَمْنِي بِرَحْمَتِكَ ياأَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.

اور اپنے احسانوں کی یاد  رکھنے والوں میں سے قرار دے اور اپنی مہربانی سے مجھ پر رحمت فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

سَيِّدِي وَمَوْلايَ وَكَمْ مِنْ عَبْدٍ أَمْسى وَأَصْبَحَ قَدْ اسْتَمَرَّ عَلَيْهِ القَضاءُ، وَأَحْدَقَ بِهِ البَلاء

اے میرے سردار اور میرے مولا بہت لوگ ایسے ہیں جنہوں نے صبح اور شام کی جن پر شدنی وارد ہو چکی ہے اور بلاؤں نے انہیں گھیرا ہوا ہے

وَفارَقَ أَوِدَّائهُ وَأَحِبَّائهُ وَأَخِلائهُ، وَأَمْسى أَسِيراً حَقِيراً ذَلِيلاً فِي أَيْدِي الكُفّارِ وَالأَعْداءِ يَتَداوَلُونَهُ يَمِيناً وَشِمالاً

اور وہ اپنے دوستوں مہربانوں اور ساتھیوں سے جدا ہیں اور انہوں نے کافروں کے ہاتھوں قیدی نا پسندیدہ اور خوار ہو کر شام کی ہے اور دشمن ان کو دائیں بائیں کھینچتے ہیں

قَدْ حُصِرَ فِي المَطامِيرِ، وَثُقِّلَ بِالحَدِيدِ، لا يَرى شَيْئاً مِنْ ضِياءِ الدُّنْيا وَلا مِنْ رَوْحِها،

جب وہ کال کوٹھڑیوں میں بند ہیں، بیڑیاں لگی ہوئی ہیں وہ زمین پر پھیلے ہوئے اجالے کو نہیں دیکھ پاتے اور نه کوئی خوشبو سونگھتے ہیں

يَنْظُرُ إِلى نَفْسِهِ حَسْرَةً  لايَسْتَطِيعُ لَها ضُرّاً وَلا نَفْعاً وَأَنا خِلْوٌ مِنْ ذلِكَ كُلِّهِ بِجُودِكَ وَكَرَمِكَ

وہ اپنے نفس کو حسرت سے دیکھتے ہیں کہ جس کے نفع و نقصان پر وج کچھ اختیار نہیں رکھتے اور میں ان سب تنگیوں سے امن میں ہوں یہ تیرا کرم اور احسان ہے

 فَلا إِلهَ إِلاّ أَنْتَ سُبْحانَكَ مِنْ مُقْتَدِرٍ لايُغْلَبُ، وَذِي أَناةٍ لا يَعْجَلُ، صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

پس نہیں کوئی معبود سوائے تیرے تو پاک ہے کہ تو وہ توانا ہے جسے شکست نہیں ہوتی اور تو وہ بردبار ہے جو جلدی نہیں کرتا رحمت فرما محمد ۖ و آلِ محمد ۖ پر

وَاجْعَلْنِي مِنَ العابِدِينَ، وَلِنَعْمائِكَ مِنَ الشَّاكِرِينَ، وَلآلآئِكَ مِنَ الذَّاكِرِينَ، وَارْحَمْنِي بِرَحْمَتِكَ ياأَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ .

اور مجھکو اپنی نعمتوں کا شکر کرنے والوں میں،اپنے احسانوں کی یاد  رکھنے والوں میں سے قرار دے اور اپنی مہربانی سے مجھپر رحمت فرما اے سب سے زیادہ رحم والے

وَعِزَّتِكَ ياكَرِيمُ لاَطْلُبَنَّ مِمّا لَدَيْكَ، وَلالِحَّنَّ عَلَيْكَ، وَلاَمُدَّنَ يَدَي نَحْوَكَ مَعَ جُرْمِها إِلَيْكَ

واسطہ ہے تیری عزت کا ائ کریم میں طلب کرتا ہوں جو تیرے پاس ہے اور بار بار مانگتا ہوں اور تیرے آگے ہاتھ پھیلاتا ہوں اگرچہ تیرے ہاں مجرم ہے

يارَبِّ فَبِمَنْ أَعُوذُ، وَبِمَنْ أَلُوذُ، لا أَحَدَ لِي إِلاّ أَنتَ، أَفَتَرُدَّنِي وَأَنْتَ مُعَوَّلِي وَعَلَيْكَ، مُتَّكَلِي

اے پروردگار پھر کس کی پناہ لوں اور کس سے عرض کروں میرا کوئی نہیں سوائے تیرے کیا تو مجھے ہنگا دے گا جب تو ہی میرا تکیہ ہے اور تجھی پر میرا بھروسہ ہے

أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الَّذِي وَضَعْتَهُ عَلى السَّماء فاسْتَقَلَّتْ وَعَلى الأَرْضِ فَاسْتَقَرَّتْ، وَعَلى الجِبالِ فَرَسَتْ

میں تیرے اس نام کے ذریعے سوال کرتا ہوں جسے تو نے آسمانوں پر رکھا تو وہ مستقل ہو گئے اور زمین پر رکھا تو قائم ہو گئی اور پہاڑوں پر رکھا تو وہ اپنی جگہ جم گئے

وَعَلى اللَيْلِ فَأظْلَمَ، وَعَلى النَّهارِ فَاسْتَنارَ، أَنْ تُصَلِّي عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَقْضِيَ لِي حَوائِجِي كُلَّها، وَتَغْفِرَ لِي ذُنُوبِي كُلَّها

اور رات پر رکھا تو کالی ہو گئی اور دن پر رکھا تو چمک اٹھا تو رحمت فرما محمد ۖ و آلِ محمد ۖ پر اور یہ کہ میری حاجتیں پوری کر دے اور میرے سبھی گناہ معاف فرما دے

صَغِيرَها وَكَبِيرَها، وَتُوَسِّعَ عَلَيَّ مِنَ الرِّزْقِ ماتُبَلِّغُنِي بِهِ شَرَفَ الدُّنْيا وَالآخرةِ ياأَرْحَمَ الرّاحِمِينَ.

چھوٹے بھی اور بڑے بھی اور میرے رزق میں فراخی  فرما کہ جس سے مجھے دنیا و آخرت میں عزت حاصل ہو اے سن سے زیادہ رحم کرنے والے

مَوْلايَ بِكَ اسْتَعَنْتَ فَصَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَعِنِّي، وَبِكَ اسْتَجَرْتُ فَأَجِرْنِي،

میرے مولا میں تجھی سے مدد مانگتا ہوں پس رحمت فرما محمد ۖ و آلِ محمد ۖ پر اور میری مدد کر میں تیری پناہ لیتا ہوں پس مجھے پناہ دے

 وَأَغْنِنِي بِطاعَتِكَ عَنْ طاعَةِ عِبادِكَ، وَبِمَسْأَلَتِكَ عَنْ مَسْأَلَةِ خَلْقِكَ، وَانْقُلْنِي مِنْ ذُلِّ الفَقْرِ إِلى عِزِّ الغِنى،

 اپنی اطاعت کےذریعے مجھے اپنے بندوں کی اطاعت سے بے نیاز کر دے اپنا سوالی بنا کر لوگوں کا سوالی بننے سے بچا لے اور فقر کی ذلت سے نکال کر بےنیازی کی عزت دے

وَمِنْ ذُلِّ المَعاصِي إِلى عِزِّ الطَّاعَةِ فَقَدْ فَضَّلْتَنِي عَلى كَثِيرٍ مِنْ خَلْقِكَ جُوداً مِنْكَ وَكَرَماً، لا بِإِسْتِحْقاقٍ مِنِّي.

اور نافرمانی کی ذلت کے بجائے فرمانبرداری کی عزت دے تو نے مجھے اپنے کثیر بندوں پر جو بڑائی دی ہے وہ محض تیرا فضل و کرم ہے نہ یہ کہ میں اس کا حقدار تھا

 إِلهِي فَلَكَ الحَمْدُ عَلى ذلِكَ كُلِّهِ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْنِي لِنَعْمائِكَ مِنَ الشَّاكِرِينَ،

اے معبود تیرے ہی لیے حمد ہے کہ تو نے یہ مہربانیاں فرمائیں رحمت فرما محمد ۖ و آلِ محمد ۖ پر اور مجھے اپنی نعمتوں کے شکر گزاروں میں سے

وَلالائِكَ مِنَ الذَّاكِرِينَ  .

اور اپنے احسانوں کو یاد رکھنے والوں میں قرار دے

پهرسجدےميں جاﮰ اور پڑھے:

سَجَدَ وَجْهِي الذَّلِيلُ لِوَجْهِكَ العَزِيزُ الجَلِيلِ، سَجَدَ وَجْهِي البالِي الفانِي لِوَجْهِكَ الدائِمِ الباقِي، سَجَدَ وَجْهِي الفَقِيرُ

سجدہ کیا میرے کمتر چہرے نے تیری ذات عزیز و جلیل کو سجدہ کیا میرے فانی و پست چہرے نے تیری ہمیشہ قائم رہنے والی ذات کو سجدہ کیا میرے محتاج چہرے نے

 لِوَجْهِكَ الغَنِيِّ الكَبِيرِ، سَجَدَ وَجْهِي وَسَمْعِي وَبَصَرِي وَلَحْمِي وَدَمِي وَجِلْدِي وَعَظْمِي وَما أَقَلَّتِ الأَرْضُ مِنّي للهِ رَبِّ العالَمِينَ.

تیری بے نیاز و بلند ذات کو سجدہ کیا میرے چہرے کان انکھ گوشت خون چمڑے اور ہڈی نے اور میرا جو چکھ روئے زمین پر ہے اس نے عالمین کے رب کو سجدہ کیا

 اللّهُمَّ عُدْ عَلى جَهْلِي بِحِلْمِكَ، وَعَلى فَقْرِي بِغِناكَ، وَعَلى ذُلِّي بِعِزِّكَ وَسُلْطانِكَ

خدایا میری جہالت کو بردباری سے ڈھانپ لے میری محتاجی پر اپنی دولت برسا دے میری پستی کو اپنی بلندی و اختیاری سے دور فرما

وَعَلى ضَعْفِي بِقُوَّتِكَ،وَعَلى خَوْفِي بِأَمْنِكَ وَعَلى ذُنُوبِي وَخَطايايَ بِعَفْوِكَ وَرَحْمَتِكَ يارَحمنُ يارَحِيمُ.

اورمیری کمزوری اپنی قوت سے دور کر دےاور میرے خوف کو اپنے امن سے ہٹا دے اور میری خطاؤں اور گناہوں کو اپنی رحمت سے بخش دے اے رحم والے اے مہربان

 اللّهُمَّ إِنِّي أَدْرَاءُ بِكَ فِي نَحْرِ فُلان بْنِ فُلان، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهِ فَاكْفِنِيهِ بِما كَفَيْتَ بِهِ أَنْبِيائَكَ وَأَوْلِيائَكَ مِنْ خَلْقِكَ

اے اللہ میں تیری پناہ لیتا ہوں فلاں بن فلاں کے حملوں سے اور اسکے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں پس اس سے میری کفایت کر جیسے اپنے انبیاء  اور اولیاء کی اپنی مخلوق سے

 وَصالِحِي عِبادِكَ مِنْ فَراعِنَةِ خَلْقِكَ، وَطُغاةِ عُداتِكَ، وَشَرِّ جَمِيعِ خَلْقِكَ، بِرَحْمَتِكَ

اپنے نیک بندوں کی کفایت فرمائی اپنی مخلوق ميں سے سرکشوں اور شریروں سے جو تیرے دشمن تھے اور ساری مخلوق کے شر سے اپنی رحمت کے ساتھ

ياأَرْحَمَ الرّاحِمِينَ، إِنَّكَ عَلى كُلِّ شَيٍْ قَدِيرٌ، وَحَسْبُنا الله وَنِعْمَ الوَكِيلُ  .

اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے اور کافی ہے ہمارے لیے اللہ جو بہترین کارساز ہے

زیارت / دعائے