زیارت / دعائے

اللہ کے نام سے جو بہت رحم والا نہایت مہربان ہے
اے میرے معبود! میں تجھ سے التجا کرتا ہوں تیری رحمت کے واسطے، جو ہرچیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے؛ اور تیری قوت کے واسطے، جو کے ذریعے تو نے ہر چیز کو مقہور کرديا ہے، اور ہر شیئے اس کے سامنے سرتسلیم خم کئے ہوئے ہے اور ہر شیئے اس کے سامنے خوار ہوچکی ہے؛ اور تیرے جبروت کے واسطے، جس کے ذریعے تو ہر شیئے پر غالب ہوا ہے اور تیری عزت کے واسطے جس کے سامنے کوئی بھی چیز ٹہر نہیں سکتی اور تیری ‏عظمت کے واسطے جو ہر شیئے کو پر کئے ہوئے ہے؛ اور تیری سلطنت کے واسطے جو ہر چیز پر برتری پا چکی ہے، اور تیرے جلوے کے واسطے جو باقی رہے گا ہر شیئے کی فناء کے بعد؛ اور تیرے اسماء کے واسطے جو ہر شیئے کی بنيادوں کو مالامال کرچکے ہیں اور تیرے علم کے واسطے جو محیط ہے ہے شیئے پر اور تیری ذات کے نور کے ساتھ جس کی کرنوں سے ہر شیئے تابندہ ہوچکی ہے،
اے نور، اے وہ جو ہر عیب سے پاک ہے، اور اے وہ جو اول الاولین (ہر آغاز کا آغاز)، اور آخر الآخرین (ہر آخر کا آخر) ہے؛ اے اللہ! بخش دے میرے لئے ان گناہوں کو جو میری حرمت کی پردہ دری کرتے ہیں؛ اے اللہ! بخش دے میرے لئے ان گناہوں کو جو بدبختياں نازل کرتی ہیں؛ اے اللہ! بخش دے میرے لئے ان گناہوں کو نعمتوں کو دگرگوں کردیتے ہیں؛ اے اللہ! بخش دے میرے لئے ان گناہوں کو دعا کو (تیری بارگاہ تک پہنچنے سے) باز رکھتے ہیں؛ اے اللہ! بخش دے میرے لئے ان گاہوں کو جو بلاؤں کو اتار دیتے ہیں،
اے اللہ! بخش دے میرے لئے ان تمام گناہوں کو جن کا میں مرتکب ہوا اور تمام خطاؤں کو جن سے میں آلودہ ہوا؛ اے اللہ! میں تیرے ذکر اور تیری ياد سے تیری قربت طلب کرتا ہوں، اور تیری ناخوشنودی سے تیری بارگاہ میں تیری شفاعت طلب کرتا ہوں؛ اور تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ مجھے اپنے جود و کرم سے اپنی بارگاہ کی قربت عطا فرما اور تیری شکرگزاری کی توفیق دے اور اپنی ياد مجھے الہام کر دے؛ اے اللہ! تجھ سے التجا کرتا ہوں، ایک منکسر، خوار و مطیع اور عاجز بندے کی التجا، کہ تو میرے ساتھ رواداری برتے، اور مجھ پر رحم کر دے اور جو کچھ تو نے میری قسمت میں لکھا ہے، اس پر مجھے راضی و قانع کردے، اور تمام احوال میں منکسرالمزاج اور متواضع قرار دے،
خدايا! تجھ سے التجا کرتا ہوں، اس شخص کی سی درخواست جو بہت ہی نادار اور تنگدست ہوچکا ہے، اور نہایت سختیوں اور مصائب کے وقت اپنی حاجتوں کو تیری درگاہ میں اتار چکا ہے اور اس کی رغبت اس شیئے کی جانب بڑھ چکی ہے جو تیرے پاس ہے؛ اے اللہ! تیری فرمانروائی بہت عظیم، تیرا رتبہ بہت بلند اور تیری تدبیر نہاں، اور تیرا فرمان آشکار، تیرا قہر غالب، تیری قوت نافذ اور تیری حکومت سے فرار ہونا ناممکن ہے،
اے اللہ! میں تیری ذات کے سوا، اپنے گناہوں کے لئے کوئی بخشندہ، اپنی بدکاریوں کے لئے کوئی پردہ پوش اور میری برائیوں کو خوبصورتی میں بدل دینے والا، نہیں پاتا؛ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے، تو پاک و منزّہ ہے اور میں تیری حمد و ثناء کرتا ہوں؛ میں نے اپنے اوپر ستم روا رکھا ہے، اور نادانی کی وجہ سے جری ہوچکا ہوں، اور تیری طرف سے میری دیرینہ یاد اور میرے اوپر تیرے احسان کی وجہ سے پرسکون ہوگیا ہوں؛ اے اللہ! اے میرے سید و سرور! تو کس قدر زیادہ میری برائیوں کو چھپاغے رکھا اور کس قدر بھاری مصیبتیں تو نے مجھ سے پلٹا دیں اور کس قدر لغزشیں تھیں جن سے تو نے مجھے بچائے رکھا، اور کس قدر ناگواریاں جنہیں تو نے مجھ سے دور کر دیا، کس قدر ناپسندیدہ مسائل اور وقائع تھے جنہیں تو نے مجھ سے دور کردیا اور کس قدر اچھی اور پسندیدہ تعریفیں تھیں جن کے میں قابل نہ تھا لیکن تو نے میرے نام پر لوگوں کے درمیان پھیلا دیا،
اے اللہ! میری آزمائشیں عظيم ہوچکی ہیں اور میرے حال کی بدیاں حد سے گذر چکی ہیں اور میرے کردار نے مجھے خوار کردیا ہے، اور میرے اعمال ناقص اور کوتاہ ہوچکے ہیں، اور گناہوں اور خواہشات کی زنجیروں نے مجھے مفلوج کردیا ہے، اور دنیا کی دور و دراز خواہشوں نے مجھے ہر منفعت سے باز رکھا ہے، اور دنیا نے مکر و فریب کے ذریعے اور میرے نفس نے جرم و جنایت کی وجہ سے مجھے ـ اور توبہ مؤخر کرنے کے حوالے سے ـ فریب دے رکھا ہے؛ اے میرے خدائے بزرگ و برتر اور اے میرے سید و آقا! اپنی عزت و جلالت کے واسطے، میرے برے اعمال (کہیں) تجھ کو میری دعا کی اجابت سے باز نہ رکھیں، اور تو میری خفیہ اور نہاں قباحتوں کے ذریعے ـ جن سے صرف تو آگہی رکھتا ہے ـ مجھے رسوا اور بےآبرو نہ کرے، اور تقصیر و نادانی، شہوتوں اور غفلتوں پر مبنی افعال جیسے گناہوں کی بنا پر ـ جن کا میں نے اپنی خلوتوں میں ارتکاب کیا ہے ـ میری عقوبت و سزا میں عجلت سے کام نہ لے،
اے اللہ! تو ہر حال میں میرے ساتھ مہربانی کرتے رہنا اور اپنی عزت کے واسطے ہر حال میں میرے اوپر رأفت و شقفت روا رکھنا؛ اور تمام امور میں مجھے اپنی مہربانی اور عطوفت میں شامل کئے رکھنا؛ اے میرے معبود اور اے میرے پروردگار! تیرے سوا کون ہے میرا جس سے میں اپنی پریشانیوں کے ازالے اور اپنے امور میں لطف اور فضل کی نگاہ کئے رکھنے کی التجا کرسکوں؟ اے میرے معبود اور اے میرے آقا و مولا! تو نے مجھے پر ایسا حکم جاری کیا جس میں میں نے اپنے نفس کی پیروی کی اور اپنے دشمن (نفس امارہ اور شیطان) کی صف آرائیوں اور وسوسوں سے اپنے آپ کو محفوظ نہیں رکھا جس نے نافرمانیوں کو میری نظروں میں جلوہ گر کیا، اور مجھے دھوکا دیا اور میرے اختیار اور ارادے نے اس سلسلے میں اس (نفس اور شیطان) کے ساتھ تعاون کیا، حتی کہ میں نے اپنے ان اعمال میں تیری بعض حدود کو پامال کر گیا اور تیرے احکام کی حدود سے تجاوز کیا اور تیرے احکامات و اوامر کی خلاف ورزی کی؛ اب ان تمام امور میں تیری حمد و ثناء کرتا ہوں؛ اور میرے پاس ان تمام امور میں جن میں تیری قضاء کی بنا پر مجھ پر جاری ہوا ہے اور تیرے فرمان اور تیری آزمائش نے مجھے اس کا پابند کردیا ہے،
اور اس کے باوجود اے میرے پروردگار! میں کوتاہی اور تقصیر اور اپنے نفس پر ستم کے بعد، معذرت خواہی اور پشیمانی اور شکستہ دلی، (نیز) عفو و درگذر اور مغفرت کی التجا اور توبہ اور زاری اور اپنے گناہوں کی تصدیق و اعتراف کے ساتھ، تیری درگاہ میں پلٹ کر آیا ہوں، جو کچھ میں نے کیا ہے نہ تو اس سے میرے لئے فرار کی کوئی جگہ ہے اور نہ ہی ایسا کوئی مقام ہے جس میں اپنے امور کی اصلاح کے لئے پناہ پاؤں، سوا اس کے، کہ تو میرا عذر قبول فرما دے، اور مجھے اپنی رحمت کی وسعتوں میں پناہ دے؛ اے اللہ! تو میرا عذر قبول فرما اور میری بدحالی پر رحم فرما اور گناہوں کی مضبوط قید و بند سے مجھے رہائی عطا فرما،
اے میرے پروردگار! میرے جسم کی بےبسی، میرے بدن کی جلد کی نزاکت اور میری ہڈیوں کی نرمی پر رحم فرما۔ اے وہ جس نے میری خلقت، میری یاد، میری تربیت اور مجھ پر نیکی کرنے اور مجھے کھلانے پلانے کا آغاز کیا تھا، اب مجھے اپنے اسی ابتدائی کرم اور مجھ پر اپنے سابقہ احسانات کے واسطے بخش دے؛ اے میرے خدا اور اے میرے آقا اور اے میرے پروردگار! کیا تو ـ تیری یکتائی پر اقرار کے بعد، اور بعدازاں کہ میرا دل تیری معرفت کی نور سے روشن ہوا اور میری زبان اس کی روشنی میں تیرے ذکر پر گویا ہوئی، اور بعدازاں کہ میرا ضمیر تیری محبت اور عشق سے لبریز ہوا اور اعتراف میں صداقت اور تیری ربوبیت کے آگے میری عاجزانہ درخواست کے بعد، ـ مجھے دوزخ کی آگ سے عذاب دے گا!
مجھے یقین نہیں آتا، کیونکہ بہت ہی بعید ہے اور تو اس سے کہیں بزرگوارتر اور کریم تر ہے، کہ اپنے دست پروردہ بندے کو تباہ کردے یا جس کو تو نے اپنے قریب کردیا ہے اس کو اپنے سے دور کردے، یا جس کو تو نے پناہ دی ہے اس کو نکال باہر کرے، یا جس کی حمایت و کفایت تو نے کی ہے، اور اس پر رحم کیا ہے بلاؤں اور آزمائشوں کی لہروں کے سپرد کردے؟! کاش مجھے معلوم ہوتا اے میرے آقا و اے میرے معبود اور اے میرے مولا! کیا تو آگ کو ان چہروں پر مسلط کرے گا جو تیری عظمت کے سامنے سجدہ ریز ہوچکے ہیں، اور ان زبانوں پر جو سچائی کے ساتھ تیری یکتائی، نیز تیرے شکر و سپاس پر گویا ہوئیں؛ اور ان دلوں پر جنہوں نے تحقیق کی بنا پر تیری ربوبیت کا اقرار و اعتراف کیا، اور ان ضمیروں پر جن کو تیری معرفت نے پر کر دیا ہے یہاں تک کہ وہ تیرے سامنے خاضع ہوچکے ہیں اور ان اعضاء و جوارح پر اشتیاق کے ساتھ تیری عبادت کے مقامات کی طرف دوڑ دوڑ کر گئے ہیں اور اقرار و اعتراف کرتے ہوئے تیری مغفرت کی التجاء کرتے رہے ہیں؛ حیرت ہوگی کہ تو ان کو آگ میں جلا دے! ہرگز ایسا گمان نہیں ہے تیری ذات پر اور نہ ہی تیرے فضل و کرم کے سلسلے میں ایسی بات کی خبر ہم تک پہنچی ہے۔ اے کریم اور اے میرے پروردگار! جبکہ تو دنیا کے چھوٹی سی مصیبتوں اور غم و اندوہ اور سزاؤں ـ او جو کچھ ان مسائل میں مبتلا افراد پر ان کی وجہ سے گذرتی ہے ـ کے سامنے میری بے بسی اور کمزوری کو جانتا ہے؛ حالانکہ (اس دنیا کے) ان مصائب اور بلاؤں کا دوام ناچیز اور اس کی مدت تھوڑی ہے،
تو پھر آخرت کی بلاؤں اور اُس دنیا میں میرے جسم و جان کے اوپر شدید ناگواریوں کے نزول کو میں کیونکر برداشت کرسکوں گا، حالانکہ ان کی مدت طویل اور بقاء ابدی ہے، اور ان بلاؤں میں مبتلا افراد کے لئے ان میں کوئی رعایت نہ ہوگی کیونکہ اس عذاب کا سرچشمہ صرف اور صرف تیرا قہر و غضب اور انتقام ہے جس کے سامنے آسمان و زمین میں بھی ٹہرنے کی قوت نہیں ہے؛ اے میرے آقا! تو میں کیسے برداشت کروں اس عذاب کو جبکہ میں تیرا بےبس، حقیر، ذلیل، مسکین، مفلوج اور عاجز و بےیار و مددگار بندہ ہوں۔ اے میرے خدا، اے میرے پروردگار اور میرے آقا و مولا! میں تجھ سے اپنے امور کی کن کن سختیوں کی شکایت کروں اور کون سی دشواری سے تیری درگاہ میں آہ و نالہ اور گریہ و زاری کروں، عذاب کی دردناکیوں اور اس کی شدت سے یا پھر اس عذاب کی بقاء اور طویل المدتی سے؟ پس اگر تو مجھے تیرے دشمنوں کے زمرے میں عقوبت و سزا میں مبتلا کرے اور اپنے عذاب کے مستحق افراد کے ساتھ محشور کرے، اور اپنے دوستوں اور خاصان درگاہ سے جدا کردے، تو اس حال میں اگر میں تیرے دوزخ کے عذاب پر صبر کر بھی لوں تو اے میرے خدا اور میرے آقا و مولا اور اے میرے پروردگار، تیرے فراق اور تجھ سے جدائی کو کیونکر برداشت کرسکوں گا؛ اور اگر تیری آگ کی حرارت پر صبر کر بھی لوں، تو تیرے فضل و کرم سے چشم پوشی کو برداشت کرسکوں گا؟ یا میں کیونکر آگ میں بسیرا کروں گا جبکہ میں تیرے بے انتہا عفو و رحمت کی امید رکھتا ہوں؟
تو تیری عزت کے واسطے اے میرے آقا و مولا! سچائی کے ساتھ قسم اٹھاتا ہوں کہ اگر تو مجھے بولتی زبان کے ساتھ دوزخ میں بسا دے تو میں اہل دوزخ کے درمیان شکوہ گروں اور آرزمندوں کی مانند تیری درگاہ میں آہ و فریا کروں گا اور تیری بارگاہ میں چیخوں گا، چلاؤں گا گریہ کرنے والوں کی مانند، اور رؤوں گا کھو دینے والوں کی مانند، اور تجھ کو پکاروں گا کہ اے اہل ایمان کے یاور تو ہے کہاں؟ اے عارفوں کی امید و آرزو کی انتہا، اے سچوں کے دلوں کے محبوب اور اے عالمین کے معبود،
کیا واقعی ایسا ہے، اے خدائے پاک و منزّہ اور اے صفات حمیدہ کے مالک، کہ تو سنتا رہے ایک مسلمان بندے کی فریاد کو جو تیرے احکامات کی خلاف ورزی کی وجہ سے قید کیا جا چکا ہے، اور اپنی نافرمانیوں کی وجہ سے عذاب کا مزہ چکھ چکا ہے اور دوزخ کے طبقات و درکات میں اپنے جرم و جنایت کے بموجب محبوس ہوچکا ہے، حالانکہ وہ تیری بےانتہا رحمت کی توقع اور امید کے ساتھ آہ و نالہ کررہا ہے، ایسے شخص کی آہ کی مانند جو تیری رحمت کی امید و آرزو رکھتا ہے اور تجھ کو اہل توحید کی زبان سے پکار رہا ہے اور تیری بارگاہ میں تیری ربوبیت سے توسل کررہا ہے؛ اے میرے مولا! وہ کس طرح عذاب میں مبتلا رہے جبکہ وہ تیری سابقہ نیکیوں اور بردباریوں کی امید رکھے ہوئے ہے، یا پھر کس طرح تیری آگ اس کو ستاتی رہے جبکہ وہ تیرے بےانتہا فضل و رحمت کا آرزومند ہے؟
یا پھر کس طرح آگ کے بھڑکتے شعلے اس کو جلا دیں گے جبکہ تو اس کی فریاد سن رہا ہے اور اس کا مقام دیکھ رہا ہے، یا کس طرح تیری آگ اس پر حاوی ہوگی جبکہ تو اس کی بےبسی سے آگاہ ہے، یا کس طرح وہ دوزخ کے طبقوں اور درکات میں اس جانب اور اس جانب گھسیٹا جائے گا جبکہ تو اس کی سچائی کو جانتا ہے، یا کیونکہ تیرے عذاب کے فرشتے اس کو غیظ و غضب سے اس کو ہانکتے چلے جائیں گے جبکہ وہ تجھ کو یا رب یارب کہہ کر، صدائیں دے رہا ہے، یا کیونکر ممکن ہے کہ وہ دوزخ سے رہائی کے سلسلے میں تیری بخشش کی امید رکھے اور تو اس کو وہیں اسی حال پر چھوڑ دے؟ یہ سارے امور تیری بندہ نوازی سے بہت بعید ہیں، ہرگز ہمارا گمان تیری ذات کے بارے میں ایسی نہیں ہے اور نہ ہی تیرے فضل کے بارے میں کسی نے ایسی کوئی بات کی ہے، اور نہ ہی یہ سب، یکتاپرستوں کے ساتھ نیکی اور احسان پر مبنی تیرے سلوک سے شباہت رکھتا ہے۔
پس میں یقینی طور پر جانتا ہوں کہ اگر تیری ربوبیت کے منکرین کو عذاب میں مبتلا کرنے کے حوالے سے تیرا فرمان نہ ہوتا، اور تیرے دشمنوں کے دائمی طور پر آگ میں جلتے رہنے کے بارے میں تیرا حکم جاری نہ ہوتا، تو بےشک تو پورے جہنم کو سرد کریتا اور اس کو سلامتی میں بدل دیتا، اور کسی کو بھی اس میں مسکن نہ دیتا، لیکن تو، جس نے اپنے مقدس ناموں کی قسم اٹھائی کہ دوزخ کو کافروں سے بھر دے گا خواہ وہ کافر جنّات میں سے خواہ انسانوں میں سے، اور معاندین اور اپنے دشمنوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس کے اندر بسائے رکھے گا، لیکن تو نے ـ کہ تیری ثناء نمایاں اور تیری شان اعلی ہے ـ خود ہی اپنی ثناء کا آغاز کیا اور اپنی کریمانہ نعمتوں سے سب کو نوازا،
تو کيا جو مؤمن ہے، وہ مثل اس کے ہے جو فاسق (بد اعمال) ہو؟ وہ برابر نہیں ہیں اے میرے خدا اور میرے آقا! میں تجھ سے التجا کرتا ہوں تیرے اس مقام قدرب کے واسطے سے جو تو نہ مقدر کیا ہے اور اس تیری قضائے مبرم اور فرمان کے واسطے سے، جس کو تو حتمیت کا رتبہ دیا ہے اور تو نے اس کو جس پر جاری کیا اس پر غالب آیا، کہ اسی رات اور اسی گھڑی مجھ کو بخش دے اور مجھ سے درگذر کردے ہر اس جرم کو جس کا میں نے ارتکاب کیا، اور ہر اس گناہ کو جس سے میں آلودہ ہوا، اور ہر کار بد کو جو میں نے چھپ کر انجام دیا ہر اس عمل کو جو میں نے جہالت کی وجہ سے خفیہ یا آشکارا انجام دیا، اور ہر برے عمل کو جنہیں ثبت کرنے کا حکم تو نے اپنے عزت دار کاتبوں کو دیا ہے، اور انہیں میرے اعضاء و جوارح کے ہمراہ، میرے اعمال کا گواہ قرار دیا اور ان فرشتوں کے اوپر تو خود میری نگرانی کرتا رہا، اور ان اعمال و افعال کا شاہد، جنہیں تو نے یقینا اپنی رحمت سے ان سے چھپائے رکھا اور اپنے فضل سے نہاں کیا، تو ان سب پر قلم بخشش پھیر دے؛ اور التجا کرتا ہوں کہ مجھے حظ وافر اور وسیع حصہ عطا کر ہر اس شیئے سے جو تو اتار دیتا ہے، اور ہر اس احسان سے جو تو روا رکھتا ہے، یا ہر اس نیکی سے جس کو تو توسیع دیتا ہے، یا ہر اس رزق سے جس کو تو پھیلا دیتا ہے، یا ہر وہ گناہ جو تو بخش دیتا ہے، یا ہر خطا جس کی تو پردہ پوشی کرتا ہے، اے میرے پروردگار، اے میرے پروردگار، اے میرے پروردگار!
اے میرے معبود، اور اے میرے آقا اور اے میرے مولا اور میرے صاحب اختیار، اے وہ جس کے قبضۂ قدرت میں میری زمام ہے، اے میری حالت زار اور میری بےبسی و ناداری سے واقف و آگاہ، اے میرے پروردگار، اے میرے پروردگار، اے میرے پرودگار! تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ تیری حقیقت کے واسطے اور تیری ذات مقدسہ اور اعلی ترین صفات و اسماء کے واسطے، میرے دن رات کے اوقات کو اپنی یاد سے معمور و آباد کر دے اور انہیں اپنی بندگی کی خدمت میں مصروف رکھے، اور میرے اعمال کو اپنی بارگاہ میں قبول کردے، حتی کہ میرے تمام اعمال و کردار اور میرے اذکار و اوراد مربوط، ہمآہنگ، یک جہت اور خالص ہوجائیں اور میرا حال تیری خدمت میں ہمیشہ کے لئے مصروف رہے،
اے میرے آقا! اے وہ جس پر میرا پورا پورا بھروسا اور توکل ہے، اے وہ واحد و احد ذات اقدس، جس کی طرف میں اپنی حالت زار کا شکوہ لے کر آتا ہوں، اے میرے پروردگار، اے میرے پروردگار، اے میرے پروردگار! میرے اعضاء و جوارح کو اپنی خدمت و عبودیت کی خاطر، قوت بخش دے، اور میرے دل اور میرے ارکانِ وجود کو عزم و ہمت دے کو محکم اور ثابت رکھے، اور اپنے خوف و خشیت میں میری سعی و کوشش کو مستحکم کردے، اور اپنی خدمت میں میرے دوام کو پیوستہ رکھ دے، تا کہ میں تیری طاعت کے میدانوں میں سابقین سے سبقت حاصل کروں اور تیری درگاہ کی طرف دوڑ کر آنے والوں سے اگے بڑھوں، اور صاحبان اشتیاق کے زمرے میں تیری قربت کے حصول کا مشتاق رہوں، اور صاحبان خلوص کی مانند تیرے قریب آؤں اور صاحبان یقین کی مانند تیرا خوف اپنے دل میں بسا دوں، اور تیرے مقام قرب میں صاحبان ایمان کے ساتھ ہم نشین رہوں؛ بار خدایا! اور جو بھی میرا بد اندیش ہے، تو ہی اس کو سزا دے، اور جو بھی میرے خلاف مکاری کرے اس کو کیفر کردار تک پہنچا دے، اور مجھے اور اپنے لطف و رحمت کے واسطے سے اپنے بہترین بندوں کا نصیب عطا فرما اور اپنے مقرّب ترین بندوں اور خاصّان درگاہ کا رتبہ عطا فرما، (اور مجھے یقین ہے) کہ تیرے فضل و رحمت کے بغیر کوئی بھی اس رتبے تک نہیں پہنچ سکتا، تو اپنی بخشش کو میرے شامل حال فرما اور اپنے مجد و عظمت کے واسطے مجھ پر مہربانی فرما۔
اور اپنی رحمت واسعہ کے سائے میں دنیا اور آخرت میری حفاظت فرما اور میری زبان کو اپنے ذکر سے گویا رکھ، اور میرے دل کو اپنی محبت سے اپنا شیدائی بنا دے، اور نیک جواب سے مجھ پر احسان فرما، میری لغزشوں کو نظر انداز کردے اور میرے گناہوں کو بخش دے، کیونکہ تو نے اپنے بندوں کو اپنی بندگی اور عبودیت حکم دیا ہے اور اپنی بارگاہ میں دعا اور التجا کا فرمان دیا ہے، اور تو نے ہی ان کی دعا و التجا کی استجابت کی ضمانت دی۔ تو اے میرے پروردگار! میں نے دعا کے ساتھ تیری طرف رخ کیا اور اپنا دست احتیاج صرف تیری طرف بڑھایا؛ تو میں تجھ کو تیری ‏عزت کا واسطہ دیتا ہوں کہ میری دعا کو مستجاب فرما دے، اور مجھے میری آرزو تک پہنچا دے، اور میری امید کو اپنے فضل و کرم سے ناامید نہ کرے، اور مجھے میرے دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھے، خواہ وہ (دشمن) جنات سے ہوں یا بنی نوع انسان سے،
اے وہ جو اپنے بندوں سے بہت جلدی خوشنود ہوتا ہے، اس بندے کو بخش دے جو تیری درگاہ میں دعا تضرع اور زاری کے سوا کسی بھی چیز کا مالک نہیں ہے، پس تو جو ـ جو کچھ بھی چاہے انجام دینے والا ہے ـ، اے وہ جس کا نام دکھی انسانوں کے لئے دوا اور جس کی یاد بیماروں کی شفا اور تیری طاعت و بندگی دنیا و ما فیہا سے بےنیازی ہے، رحم فرما اس بندے پر جس کا پورا سرمایہ، تیری رحمت و مغفرت کی امید ہے اور جس کا ہتھیار محض گریہ و بکاء ہے؛ اے نعمتوں کو برسانے والے، اے بلا‎‎ؤں اور مصیبتوں کو دور والے، اے وہ جو تاریکیوں میں وحشت زدہ افراد کی روشنی ہے اور اے وہ عالم جس کو سکھایا پڑھایا نہیں جاتا، درود بھیج محمد آلؑ محمد پر اور میرے ساتھ وہ سلوک روا رکھ جس کا تو لائق ہے؛ اور درود و سلام ہو اللہ کا اس کے رسول گرامی پر اور با برکت ائمہ پر جو آپؐ کے خاندان سے ہیں۔

زیارت / دعائے

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں تیرے پیغمبرؐ نبی رحمت حضرت محمد کے وسیلے سے اے ابوالقاسمؐ اے اﷲ کے رسولؐ اے امامؑ رحمت اے ہمارے سردار اور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہیں اور آپ کو بارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے۔
اے ابوالحسنؑ اے امیرالمومنینؑ اے علیؑ ابن ابی طالبؑ اے خلق خدا پر اس کی حجت اے ہمارے سردار اور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہیں اور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے
اے فاطمہ الزہرا اے دختر محمدؐ اے رسولؐ کی آنکھوں کی ڈھنڈک اے ہماری سردار اور ہماری آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہیں اور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیںآپکے سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والی خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے۔
اے ابومحمدؑ اے حسنؑ بن علیؑ اے پسندیدہ اے فرزند رسولؐ اے خلق خدا پر اس کی حجت اے ہمارے سردار اور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہوتے ہیں آپ کو بارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپ کے امنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے۔
اے ابو عبداﷲؑ اے حسینؑ بن علیؑ اے شہید اے فرزند رسولؐ اے خلق خدا پر اس کی حجت اے ہمارے سردار اور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہیںاور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں اےخدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے۔
اے ابوالحسنؑ اے علیؑ بن الحسینؑ اے عابدوں کی زینت اے فرزند رسولؐ اے خلق خدا پر اس کی حجت اے ہمارے سردار اور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہیں اور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپکے سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے۔
اے ابو جعفرؑ اے محمدؑ ابن علیؑ اے باقرؑ اے فرزند رسول اے خلق خدا پر اس کی حجت اے ہمارے سردار اور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہیں اور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے۔
اے جعفرؑ ابن محمدؑ اے صادق اے فرزند رسولؐ اے خلق خدا پر اس کی حجت اے ہمارے سرداراور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہیں اور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے۔
اے ابوالحسنؑ اے موسٰی ابن جعفرؑ اے کاظمؑ اے فرزند رسولؐ اے خلق خدا پر اس کی حجت اے ہمارے سردار اور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہیں اور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے۔
اے ابوالحسنؑ اے علیؑ ابن موسٰیؑ اے رضاؑ اے فرزندرسولؐ اے خلق خدا پر اس کی حجت اے ہمارے سردار اور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہیں اور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے۔
اے ابوجعفرؑاے محمدؑ ابن علیؑ اے تقی و جوادؑ اے فرزند رسولؐ اے خلق خدا پر اسکی حجت اے ہمارے سردار اور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہیں اور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے۔
اے ابوالحسنؑ اے علیؑ ابن محمدؑ اے ہادیؑ نقیؑ اے فرزند رسول اے خلق خدا پر اس کی حجت اے ہمارے سردار اور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہیں اور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے۔
اے ابو محمدؑ اے حسنؑ بن علی اے زکی اے فرزند رسولؐ اے خلق خدا پر اس کی حجت اے ہمارے سردار اور ہمارے آقا ہم آپ کی طرف متوجہ ہیں اور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے۔
اے وصی حسنؑ اے خلف حجت اے قائم منتظر مہدیؑ اے فرزند رسولؐ اے خلق خدا پر اس کی حجت اے ہمارے سردار و آقا ہم آپکی طرف متوجہ ہیں اور آپ کوبارگاہ الہی میں اپنا سفارشی اور وسیلہ بناتے ہیں اور اپنی حاجتیں آپکے سامنے پیش کرتے ہیں اے خدا کے ہاں عزت والے خدا کے حضور ہماری سفارش کیجئے۔
اے میرے سردار اور میرے آقا میرے ائمہؑ میرے سرمایہ میں اپنے فقر اور حاجت کے دن کے لئے تمھارے ذریعے اور وسیلے سے خدا کے سامنے حاضر ہوں اور خد اکے ہاں تمہیں اپنا سفارشی بناتا ہوں پس خدا کے حضور میری سفارش کیجئے اور خدا کی جانب سے میرے گناہ معاف کروائیے کیونکہ تم خدا کے ہاں میراوسیلہ ہو اور تمہاری محبت اور قربت کے وسیلے سے میں خدا سے طالب نجات ہوں پس میری امید گاہ بن جائو اے میرے سردار اے خدا کے پیارے خد اکی رحمت ہو ان تمام پر اور خدا کی لعنت ہو ان دشمنا ن خدا پر جنہوں نے ان پر ظلم ڈھائے کہ جو اولین اور اخرین میں سے ہیں آمین اے رب العالمین۔

زیارت / دعائے

اللہ کے نام سے جو بہت رحم والا نہایت مہربان ہے
اے اللہ! اے اللہ! اے اللہ! اے بیچاروں کی دعا قبول کرنے والے! اے مشکلوں والوں کی مشکلیں حل کرنے والے! اے داد خواہوں کی داد رسی کرنے والے! اے فریادیوں کی فریاد کو پہنچنے والے! اور اے وہ جو شہ رگ سے بھی زیادہ میرے قریب ہے! اے وہ جو انسان اور اسکے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور وہ جو نظر سے بالا تر جگہ اور روشن تر کنارے میں ہے! اے وہ جو بڑامہربان نہایت رحم والا عرش پرحاوی ہے! اے وہ جو آنکھوں کی ناروا حرکت اور دلوں کی باتوں کو جانتا ہے! اے وہ جس پر کوئی راز پوشیدہ نہیں! اے وہ جس پر آوازیں گڈمڈ نہیں ہوئیں! اے وہ جسے حاجتوں میں بھول نہیں پڑتی! اے وہ جسے مانگنے والوں کا اصرار بیزار نہیں کرتا! اے ہر گمشدہ کو پالینے والے! اے بکھروں کو اکٹھاکرنے والے اور اے لوگوں کو موت کے بعد زندہ کرنے والے! اے وہ جس کی ہر روز نئی شان ہے! اے حاجتوں کے پورا کرنے والے! اے مصیبتوں کو دور کرنے والے! اے سوالوں کے پورا کرنے والے! اے خواہشوں پر مختار! اے مشکلوں میں مددگار! اے وہ جو ہر امر میں مدد گار ہے! اور جس کے سوا زمین اور آسمانوں میں کوئی چیز مدد نہیں کرتی۔سوال کرتا ہوں تجھ سے نبیوں کے خاتم محمد (ص)کے حق کے واسطے، مومنوں کے امیر علی مرتضی (ع) کے حق کے واسطے، تیرے نبی (ص) کی دختر فاطمہ (ع)کے حق کے واسطے اور حسن (ع) و حسین (ع) کے حق کے واسطے کیونکہ میں نے انہی کے وسیلے سے تیری طرف رخ کیا ۔اس جگہ جہاں کھڑا ہوں، انہیں اپناوسیلہ بنایا، انہی کو تیرے ہاں سفارشی بنایا اور انکے حق کے واسطے تیرا سوالی بنا۔ اسی کی قسم دیتا ہوں اور تجھ سے طلب کرتا ہوں انکی شان کے واسطے جووہ تیرے ہاں رکھتے ہیں، اس مرتبے کے واسطے جو وہ تیرے حضور رکھتے ہیں کہ جس سے تو نے انہیں جہانوں میں بڑائی دی اورتیرے اس نام کے واسطے سے جو تو نے انکے ہاں قرار دیا اور اسکے ذریعے ان کو جہانوں میں خصوصیت عطا فرمائی،ان کو ممتاز کیا اور انکی فضیلت کو جہانوں میں سب سے بڑھا دیا یہاں تک کہ ان کی فضلیت تمام جہانوں میں سب سے زیادہ ہو گئی۔ سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل کر اور یہ کہ دور فرما دے میرا ہر غم ہر اندیشہ اور ہر دکھ اور میری مدد کر ہر دشوار کام میں، میرا قرضہ ادا کر دے پناہ دے، مجھے تنگدستی سے اور ناداری سے بچا، بے نیاز کر دے مجھے لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلانے سے اور میری مدد فرما اس اندیشے میں جس سے میں ڈرتا ہوں اور اس تنگی میں جس سے پریشان ہوں اس غم میں جس سے گھبراتا ہوں اس تکلیف میں جس سے خوف کھاتا ہوں اس بری تدبیر سے جس سے ڈرتا رہتا ہوں اس ظلم سے جس سے سہما ہوا ہوں اس بے گھر ہونے سے جس سے ترساں ہوں اسکے تسلط سے جس سے ہراساں ہوںاس فریب سے جس سے خائف ہوں اس کی قدرت سے جس سے ڈرتا ہوں دور کر مجھ سے دھوکہ دینے والوں کے دھوکے اور فریب کاروں کے فریب کو اے معبود جو میرے لیے جیسا قصد کرے تو اسکے ساتھ ویسا قصد کر جو مجھے دھوکہ دے تو اسے دھوکہ دے اور دور کر دے مجھ سے اس کے دھوکے فریب سختی اور اسکی بد اندیشی کو روک دے اسے مجھ سے جسطرح تو چاہے اور جہاں چاہے اے معبود اس کو میرا خیال بھلا دے ایسے فاقے سے جو دور نہ ہو ایسی مصیبت سے جسے تو نہ ٹالے ایسی تنگدستی سے جسے تو نہ ہٹائے ایسی بیماری سے جس سے تو نہ بچائے ایسی ذلت سے جس میں توعزت نہ دے اور ایسی بے کسی سے جسے تو دور نہ کرے۔اے معبود میرے دشمن کی خواری اسکے سامنے ظاہر کر دے اسکے گھر میں فقر و فاقہ کو داخل کردے اور اسکے بدن میں دکھ اور بیماری پیدا کر دے یہاں تک کہ مجھے بھول کر اسے اپنی ہی پڑ جائے کہ اسے برائی کاموقع نہ ملے اسے میری یاد بھلا دے جیسےاس نے تیری یاد بھلا رکھی ہے اور میری طرف سے اس کے کان اس کی آنکھیں اس کی زبان اس کے ہاتھ اس کے پائوں اس کا دل اور اس کے تمام اعضا روک دے اور وارد کر دے ان سب پر بیماری اور اس سے اسے شفا نہ دے یہاں تک کہ بنا دے اس کے لیے ایسی سختی جس میں وہ پڑا رہے کہ مجھ سے اور میری یاد سے غافل ہو جائے۔میری مدد کر اے مدد گار کہ تیرے سواکوئی مدد گار نہیں کیونکہ تو میرے لیے کافی ہے تیرے سوا کوئی کافی نہیں، تو کشائش دینے والا ہے تیرے سوا کشائش دینے والا نہیں، تو فریاد رس ہے تیرے سوا فریاد رس نہیں، تو پناہ دینے والا ہے کوئی اور نہیں، نا امید ہوا وہ جسے تو پناہ دینے والا نہیں، جس کا فریاد رس تو نہیں وہ تیرے علاوہ کس سے فریاد کرے، تیرے علاوہ کس کی طرف بھاگے جو سوائے تیرے کس کی پناہ لے، جسے بچانے والا سوائے تیرے کوئی اور ہو کیونکہ تو ہی میرا سہارا میری امید گاہ میری جائے فریاد میرے قرار کی جگہ اور میری پناہ گاہ ہے تو مجھے نجات دینے والا ہے۔پس تجھی سے نجات کا طالب ہوں اور کامیابی چاہتا ہوں میں محمد (ص)و آل محمد (ص)کے واسطے سے تیری طرف آیا اور انہیں وسیلہ اور شفاعت چاہتا ہوں۔ پس سوال ہے تجھ سے اے اللہ! اے اللہ! اے اللہ! پس حمد و شکر تیرے ہی لیے ہے تجھی سے شکایت کی جاتی ہے اور تو ہی مدد کرنے والا ہے پس سوال کرتا ہوں تجھ سے اے اللہ اے اللہ اے اللہ محمد(ص) و آل محمد(ص) کے واسطے سے کہ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور دور کر دے تومیرا غم میرا اندیشہ اور میرا دکھ اس جگہ جہاں کھڑا ہوں جیسے تو نے دور کیا تھا اپنے نبی(ص) کا اندیشہ ان کا غم اور ان کی تنگی اور دشمن سے خوف میں ان کی مدد فرمائی تھی پس دور کر میری مشکل جیسے ان کی مشکل دور کی تھی اور کشائش دے مجھے جیسے انہیں کشائش دی تھی اور میری مدد کر جیسے ان کی مدد فرمائی تھی میرا خوف دور کر جیسے ان کا خوف دور فرمایا تھا میری تکلیف دور کر جیسے انکی تکلیف دور فرمائی تھی اور وہ اندیشہ مٹا جس سے ڈرتا ہوں بغیر اس کے کہ اس سے مجھے کوئی زحمت اٹھانی پڑے مجھے پلٹا جبکہ میری حاجات پوری ہو جائیں جس امر کا اندیشہ ہے اس میں مدد دے میرے دنیا و آخرت کے تمام تر معاملات میں۔اے مومنوں کے امیر اور اے ابا عبداﷲ(ع)! آپ پر میری طرف سے خدا کا سلام ہمیشہ ہمیشہ جب تک زندہ ہوں اور رات دن باقی ہیں اور خدا میری اس زیارت کو آپ دونوں کے لیے میری آخری زیارت نہ بنائے اور میرے اور آپ کے درمیان جدائی نہ ڈالے۔ اے معبود! مجھے زندہ رکھ محمد(ص) اور ان کی اولاد کی طرح مجھے انہی جیسی موت دے ، مجھے ان کی روش پر وفات دے، مجھے ان کے گروہ میں محشور فرما، میرے اور ان کے درمیان جدائی نہ ڈال ایک پل کی کبھی بھی دنیا اور آخرت میں۔اے امیر المومنین (ع)اور اے ابا عبداللہ (ع)! میں آپ دونوں کی زیارت کو آیا تاکہ اسے خدا کے ہاں وسیلہ بناؤں۔ جو میرا اور آپ کا رب ہے میں آپ کے ذریعے اس کی طرف متوجہ ہوا ہوں اور آپ دونوں کو خدا کے ہاں سفارشی بناتا ہوں اپنی حاجت کے بارے میں پس میری شفاعت کریں کہ آپ دونوں خدا کے حضور پسندیدہ مقام بہت زیادہ آبرو بہت اونچا مرتبہ اور محکم تعلق رکھتے ہیں۔ بے شک میں پلٹ رہا ہوں آپ دونوں کے ہاں سے اس انتظار میں کہ میری حاجت پوری ہو اور مراد برآئے خدا کے ہاں آپکی شفاعت کے ذریعے جو میرے حق میں آپ خدا کے ہاں ندا کریں گے لہذا میں مایوس نہیںاور میری واپسی ایسی واپسی نہیں ہے جس میں ناامیدی و ناکامی ہو بلکہ میری واپسی ایسی جو بہترین نفع مند کامیاب قبول دعا کی حامل، میری تمام حاجتیں پوری ہونے کے ساتھ ہے جبکہ آپ خدا کے ہاں میرے سفارشی ہیں ۔ میں پلٹ رہا ہوں اس امر پر جو خدا چاہے اور نہیں طاقت و قوت مگر جو خدا سے ملتی ہے۔ میں نے اپنا معاملہ خدا کے سپردکر دیا اس کا سہارا لے کر خدا پر ہی بھروسہ رکھتا ہوں اور کہتا ہوں خدا میرا ذمہ دار اور مجھے کافی ہے خدا سنتا ہے جو اسے پکارے میرا کوئی ٹھکانہ نہیں سوائے خدا کے اور سوائے آپ کے۔اے میرے سردار! جو میرا رب چاہے وہ ہوتا ہے اور جو وہ نہ چاہے نہیں ہوتا اور نہیں ہے طاقت و قوت مگر جو خدا سے ملتی ہے میں آپ دونوں کو سپرد خدا کرتا ہوں اور خدا اسے آپکے ہاں میری آخری حاضری قرار نہ دے۔ میں واپس جاتا ہوں ۔اے میرے آقا! اے مومنوں کے امیر اورمیرے مدد گار اور آپ ہیں اے ابا عبداللہ (ع)!اے میرے سردار!میرا سلام ہو آپ دونوں پر متواتر جب تک رات اور دن باقی ہیں یہ سلام آپ دونوں کو پہنچتا رہے کبھی رکنے نہ پائے آپ پر میرا یہ سلام۔ اگر خدا چاہے تو سوال کرتا ہوں اس سے آپ کے واسطے کہ وہ یہی چاہے اور یہ کرے کیونکہ وہ ہے حمد والا بزرگی والا میں آپ کے ہاں سے جاتا ہوں اے میرے سردار ا ور خدا سے توبہ کرتا ہوں اسکی حمد کرتا ہوں شکر کرتا ہوں قبولیت کا امید وار ہوں مجھے نا امید و مایوس نہ کرنا پھر آنے کی زیارت کرنے کے ارادے سے نہ کہ آپ سے اور نہ آپ کی زیارت سے منہ موڑے ہوئے بلکہ دوبارہ آنے کے لیے اگر خدا چاہے اورنہیں طاقت و قوت مگر جو خدا سے ملتی ہے اے میرے سردار میں شائق ہوں آپ کا اور آپ کی زیارت کا جبکہ بے رغبت ہو گئے ہیں آپ سے اور آپ دونوں کی زیارت کرنے سے یہ دنیا والے پس خدا مجھے نا امید نہ کرے اس سے جس کی امید و آرزو رکھتا ہوں آپ کی زیارت کے واسطے بے شک وہ نزدیک تر ہے قبول کرنے والا ہے۔

زیارت / دعائے

آپ پر سلام ہو اے رسول خدا (ص)کے فرزند! آپ پر سلام ہو، اے خوشخبری دینے والے ڈرانے والے کے فرزنداور اوصیا کے سردار کے فرزند! آپ پر سلام ہو اے فاطمہ زہرا (ع)کے فرزند جو جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں! آپ پر سلام ہو اے پسندیدہ خدا اور پسندیدہ خدا کے فرزند! سلام ہو آپ پر، اے قربان خدااور قربان خدا کے فرزند! آپ پر سلام ہو، اے وہ خون جس کا بدلہ لیا جانا ہے! سلام ہوآپ پر، اے وہ امام کہ جورہبر ہے پاک و پاکیزہ ہے اور سلام ہو ان روحوں پر جو آپ کی بارگاہ میں اترتی ہیں آپ کے قرب میں ٹھہرتی اور آپ کے زائروں کے ہمراہ آتی ہیں سلام ہو آپ پر میری طرف سے جب تک زندہ ہوں اور رات دن کی آمد جاری ہے یقینا آپ کا سوگ بہت زیادہ اور بہت بھاری ہے مومنوں اور مسلمانوں کے لیے اور ان سب پر بھاری ہے جو آسمانوں پر اورزمینوں میں ہیں پس ہم خدا کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹیں گے خدا کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہوں اور سلام ہوں آپ پر، اے ابا عبداللہ حسین (ع)! اور سلام ہو آپ کے بزرگوں پر جو پاکیزہ اور منتخب ہیں اور سلام آپکے فرزندوں پر جو ہدایت یافتہ رہبر ہیں۔
خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپکا ساتھ چھوڑاآپ کی مدد نہ کی اور کمک نہ پہنچائی اور خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپ پر ظلم کرنے کی بنیاد ڈالی آپ پرستم کرنے کا سامان فراہم کیا آپ کو آزار پہنچانے اور آپ کو بے گھر کرنے کی راہ نکالی اس ظلم و ستم کو آپ کے گھروں اورآپ کے ساتھیوں تک بڑھایا میں اظہار بیزاری کرتا ہوں خدائے تعالیٰ کے اور آپکے سامنے، اے میرے سردار میرے آقا اور میرے امام! ان سے انکے ساتھیوں سے انکے پیروکاروں سے اور سوال کرتا ہوں خدا سے جس نے اے میرے آقا بلند کیا آپ کا مقام بڑھائی آپ کی عزت اور شان یہ کہ وہ مجھے بزرگی دے آپ کی ولایت آپ کی محبت آپ کی پیروی اور آپ کے دشمنوں سے بیزاری کے ذریعے سے اور سوال کرتا ہوں خدا سے جو بڑا مہربان ہے یہ کہ وہ مجھے آپ کی مودّت نصیب کرے اور مجھے توفیق دے کہ آپ کے خون کابدلہ لوں اس امام کے ہمراہ جو آنے والے رہبر ہیں آل محمد(ص) میں سے ہیں اور یہ کہ وہ قرار دے مجھ کو آپ کے ساتھ دنیا وآخرت میں نیزمجھے بھی اس مقام محمود پر پہنچائے جو اس نے آپ کیلئے خاص کیا ہے۔
پھر سوال کرتا ہوں خدائے عزو جل سے آپ کے حق اور مرتبے کے واسطے سے جو خدا نے آپ کیلئے قرار دیا ہے کہ وہ آپ کی عزا داری کے بدلے میں مجھے بہترین اجر دے جو اس نے آپ کے کسی عز دار کو عنایت کیا ہو یقیناً ہم خدا کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹیں گے افسوس ہے کہ آپ کی اس مصیبت پر جوکتنی دلگداز اور گہری ہے مومنوں اور مسلمانوں کے دلوں کے لیے پس ہم خدا کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ جائیں گے۔ اے معبود! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت فرما اور مجھے اس جگہ قرار دے جہاں پر کھڑا ہوں ان افراد میں جن پر تیری سلامتی، رحمت اور بخشش ہوئی ہے اور مجھے قرار دے اپنے حضور باعزت اور مقربین میں سے دنیا اور آخرت میں کیونکہ میں تیرا قرب چاہتا ہوں کہ محمد(ص) و آل محمد(ص) کے صدقے ان پر اور انکی ساری آل پر تیری رحمتیں ہوں، اے معبود! بے شک میں نے وسیلہ بنایا اور تیری طرف آیا بواسطہ مخلوق میں سے تیرے پسندیدہ کے اور کائنات میں تیرے چنے ہوئوں یعنی حضرت محمد(ص) و حضرت علی(ع) اور ان دونوں کی پاکیزہ اولاد کو وسیلہ بنایا۔
پس اے معبود! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت فرما اور بنا دے میری زندگی انکی زندگی جیسی اور میری موت انکی موت جیسی اور جدائی نہ ڈال مجھ میں اور ان میں دنیا وآخرت میں بے شک تو دعا کا سننے والا ہے، اے معبود! آج وہ دن ہے جس میں نیا عذاب آتا ہے اور برستی ہے لعنت پر لعنت ملعون ولعنتی یزید پر اور اولاد یزید پر اور زیاد پر اور لعنت ہے عمر بن سعد اور شمر پر، اے معبود! لعنت بھیج ان پر لعنت بھیج اس پر جو انکے قول و فعل پر راضی ہو اولین و آخرین میں سے بہت بہت لعنت ڈال دے انکا اپنی آگ کے شعلوں میں ٹھکانہ بنا ان کو جہنم میں ٹھہرا اور وہ کتنا برا ٹھکانہ ہے ضرور لعنت کر ان پر اور ان کے ساتھیوں پر جنہوں نے ان سے پیمان باندھے انکی پیروی کی اور انکی مدد کرتے رہے اور انکے فعل پر راضی رہے کھول دے ان کیلئے اپنی ہر لعنت کا راستہ اور ان پر بھی جو ان کے ظلم کو پسند کرتے ہیں اپنی طرف سے وہ لعنت کر جو لعنت کی ہے تو نے ہر ظالم پر ہر غاصب پرہر منکر پر ہر کافر پر ہر مشرک پر اور جو لعنت کی ہے تو نے ہر مردود شیطان پر اور ہر ضدی ستمگار پر، اے معبود! لعنت بھیج یزید پر اولاد یزید پر اور اولاد مروان سب پر، اے معبود! دگنا کر دے اپنا غضب اپنا غصہ اپنا عذاب اور اپنی سزا اس پہلے ظالم پر جس نے تیرے نبی کے خاندان پر ظلم کاآغاز کیا، اے معبود! لعنت کر ان سب پر جنہوں نے اہل بیت(ع) پر ظلم کیا اور تو ان سے انتقام لے کیونکہ تو مجرموں کو سزا دینے والا ہے، اے معبود! تو لعنت کر ان پہلے ظالموں پر جنہوں نے اہل بیت محمد(ص) پر ظلم کیا اورلعنت بھیج ان کی روحوں پر ان کے گھروں پر اور انکی قبروں پر نیز لعنت کر، اے معبود! اس گروہ پر جنہوں نے حسین (ع) سے جنگ کی جو تیرے نبی(ص) کی دختر کے فرزند ہیں لعنت کر ان پر جس نے ان سے جنگ کی اور قتل کیا انکے ساتھیوں اور مدد گاروں کو اورقتل کیاانکے حامیوں انکے دوستوں انکے پیروکاروں اور محبوں کو اور قتل کیا ان کے خاندان اور انکی اولاد کو، اے معبود! لعنت بھیج ان کا مال لوٹنے والوں اور ان کے خیمے تاراج کرنے والوں پر جنہوں نے توجہ نہ کی انکی گفتار اور ان کی پکار پر، اے معبود! لعنت کر ان سب پر جنہوں نے یہ واقعہ سنا اور وہ اس پر خوش ہوئے اولین و آخرین میں سے اور ساری مخلوق میں سے سب پر قیامت کے دن تک۔
سلام ہو آپ پر، اے ابا عبداللہ الحسین (ع)اور ان پر جنہوں نے آپ کا ساتھ دیاآپ کی مدد کی آپ کے لیے اپنی جانیں حاضر کر دیں اور آپ کا دفاع کرتے ہوئے اپنے خون میں نہا گئے سلام ہو آپ پر، اے میرے آقا! اور ان پر سلام آپ کی روح پر اور ان کی روحوں پر اور سلام آپ کی قبر پر اور ان کی قبروں پر، اے معبود! ملاقات کر ان سے رحمت و خوشنودی سے اور راحت و مسرت سے آپ پر سلام ہو، اے میرے آقا! اے اباعبداﷲ(ع)! اے خاتم الانبیا کے فرزند! اے اوصیا کے سردار کے فرزند! اے جہانوں کی عورتوں کی سردار کے فرزند! آپ پر سلام ہو، اے شہید ابن شہید! اے معبود! پہنچا ان کو میری طرف سے اس گھڑی آج کے دن اور اسی وقت اور ہر وقت بہت بہت درود اور سلام ہو آپ پر، اے جہانوں کے سردار کے فرزند اور ان پر جوآپ کے ہمراہ شہید ہوئے سلام ہو مسلسل جب تک رات اور دن باقی رہیں سلام ہو حسین(ع) شہید پر جو علی(ع) کے فرزند ہیں سلام ہو شہید علی(ع) پر جو حسین(ع) کے فرزند ہیں سلام ہو شہید عباس (ع)پر جو امیر المومنین (ع)کے فرزند ہیں سلام ہو ان شہیدوں پر جو امیر المومنین (ع)کی اولاد سے ہیں سلام ہو ان شہیدوں پر جو جعفر(ع) اور عقیل(ع) کی اولاد سے ہیں سلام ہو ان سب شہیدوں پر جو مومنوں میں سے ہیں، اے معبود! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل کر اور ان کو میرا درود اور سلام پہنچا آپ پر سلام ہو، اے خدا کے رسول(ص) اور آپ(ص) پر سلام ہو خدا کی رحمت ہو اور برکات ہوں خدا آپ کو اس غم کا بہترین اجر دے جو آپ نے اپنے فرزند حسین – کے بارے میں پایا آپ پر سلام ہو، اے ابا الحسن (ع)، اے مومنوں کے امیر اور آپ پر! سلام خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں خدا آپ کو اس غم پر بہترین اجر دے جو آپ نے اپنے فرزند حسین (ع) کے بارے میں پایا آپ پر سلام ہو، اے فاطمہ (ع)اے جہانوں کے پرودگار کے رسول(ص) کی دختر! آپ پر سلام خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں خدا آپکو اس غم پر بہترین اجر دے جو آپ نے اپنے فرزند حسین (ع) کے بارے میں دیکھا، آپ پر سلام ہو، اے ابا محمد الحسن (ع)!آپ پر سلام ہو اور خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں خدا آپ کو اس غم پر بہترین اجر دے جو آپ نے اپنے بھائی حسین (ع) کے بارے میں پایا سلام ہو مومنین و مومنات کی روحوں پر کہ جو ان میں زندہ ہیں اور جو مر چکے ہیں ان سب پر سلام ہو خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوںخدا ان کو اس غم پر بہترین اجر دے جو انہیں اپنے مولا حسین (ع) کے بارے میں ہے، اے معبود! ہمیں ان کے خون کا بدلہ لینے والوں میں قرار دے اس امام عادل کے ہمراہ جن کے ذریعے تو اسلام و مسلمانوں کو عزت دے گا، اے جہانوں کے پروردگار۔
پھر سجدے میں جا کر پڑھے:

اے معبود! تیرے لیے حمد ہے بوجہ اس بڑی مصیبت کے جو پیش آئی تیرے لیے حمد ہے ہر معاملے میں اور تیری بارگاہ میں شکایت ہے ان بڑی مصیبتوں پر جو تیرے برگزیدہ دوستوں پر گزریں اس وجہ سے کہ تو نے لازم فرمائی ان کے لیے بزرگواری اور بہت زیادہ فضلیت، پس اے معبود! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت فرما اور مجھے نصیب کر حسین کی شفاعت و سفارش جس دن آنا ہے مقام معین حوض کوثر پر جو وارد ہونے کی جگہ ہے اور قرار دے میری اپنے حضور کی بہترین آمد جو حسن(ع) اور حسین(ع) کے اصحاب کے ہمراہ وہم رکاب ہو جنہوں نے ان پر اپنی جانیں قربان کیں انکے سامنے گردنیں کٹوا دیںاور انکے ساتھ ہو کرتیرے دشمنوں سے لڑے کہ تیری رضا پائیں اور امید لگائیں تجھ سے انہوں نے تیرے وعدے کو سچا جانا اور تیری سخت گیری سے ڈرے بے شک تو مہربان ہے اس کے لیے جسے تو چاہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

زیارت / دعائے

اللہ کے نام سے جو بہت رحم والا نہایت مہربان ہے
تمام تر تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے ماہ رجب میں ہمیں اپنے اولیاء کے حضور حاضر کیا اور ان کا حق جو ہم پر فرض تو، واجب کردیا اور درود و صلوات ہو برگزیدہ محمد(ص) پر اور آپ(ص) کے جانشینوں پر جو [حریم پروردگار کے] دربان [یا پسِ حجاب] ہیں؛ اے معبود! جس طرح کہ تو نے ہمیں ان کے مشاہد شریفہ پر حاضر کیا ہمارے حق میں ان کا وعدہ پورا کر، اور ہمیں ان کے مقام ورود اور فیض وجود میں داخل فرما، ابدی قیام گاہ اور بہشت جاویدانی میں داخلے سے بھگائے بغیر؛ اور سلام ہو آپ پر، میں آپ کے حضور پہنچنے کا ارادہ کرکے آیا ہوں، اور اپنی خواہش اور حاجت میں آپ پر بھروسا کر چکا ہوں، میری حاجت میری آزادی ہے دوزخ کی آگ سے، اور یہ کہ میرا ٹھکانا آپ کے ہاں ہو مستقل قیام کے گھر میں آپ کے نیک پیروکاروں کی معیت میں، سلام ہو آپ پر اس بنا پر کہ آپ نے صبر کیا تو کیا خوب ہے آخرت کا گھر۔ میں آپ کے در کا سوالی اور آپ سے آرزو رکھنے والا ہوں ان چیزوں میں جن کا اختیار آپ کو دیا گیا ہے اور معاوضہ ادا کرنا آپ کے ذمے ہے۔ صرف آپ ہی ہیں جن کے وسیلے سے شکستگی کو جوڑا جاتا ہے، اور بیمار شفا پاتے ہیں، جو کچھ کوکھوں میں بڑھتا ہے یا گھٹتا ہے، انجام پاتا ہے؛ بلا شبہ میں آپ کے راز پر ایمان رکھتا ہوں اور آپ کے کلام کے سامنے سر تسلیم خم کئے ہوئے ہوں؛ میں اللہ کو آپ کے واسطے قسم دیتا ہوں کہ میں [آپ کے حرم سے] پلٹوں اپنی حاجتوں کے ساتھ، اور وہ [ذات احدیت] میری حاجتیں روا کے، اور انہیں امضا کرے اور کامیابی سے ہمکنار کرے، اور ان کے راستے میں سختیوں کو دور کرے، اور میرے ان معاملات کے ہمراہ، جو آپ کے سپرد ہیں، اور ان کی اصلاح فرمائے؛ اور سلام ہو آپ پر اس شخص کے سلام جیسا جس نے اپنے امور آپ کے سپرد کئے ہیں، سوال کرتا ہے اللہ سے کہ اس کو دوبارہ آپ کی بارگاہ میں پلٹا دے، اور اس کی آپ کے یہاں حاضری منقطع نہ ہو؛ اور مجھے لوٹا دے آپ کی بارگاہ سے بہترین انداز سے اور بھرے ہاتھوں کے ساتھ، سرسبز مقام اور خوشگوار قیام گاہ کی طرف جو وسیع اور پرسکون ہوچکی ہو، موت کے آپہنچنے اور انجام بخیر ہونے تک، اور [میرے نصیب کرے] ایک بہترین منزل اور ایک مقام ازلی نعمتوں میں، اور اخروی و ابدی زندگی، اور مسلسل غذائیں تناول کرنا اور لذیذ شرابِ طہور اور شیریں پانی، کئی بار اور ایک بار پینا، جس کے پینے سے نہ اکتاہٹ آئے نہ ہی کوئی رنج ہو، اور اللہ کا درود و صلوات و برکات اور تحیات ہوں آپ پر، آپ کی بارگاہ میں میرے پلٹ کر آنے تک، اور آپ کی رجعت [اور حکومت] میں فلاح پانے تک، حشر میں آپ کے زمرے میں اٹھنے تک، اور رحمت و برکات اور درود و تحیات ہوں آپ پر، اور وہ [اللہ] ہمارے لئے کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے۔

زیارت / دعائے