اللہ کے نام سے جو بہت رحم والا نہایت مہربان ہے
سلام آدم پر جو برگزیدہء خدا اور خلیفہ خدا ہیں، سلام شیث پر جو ولی خدا اور پسندیدہ خدا ہیں، سلام ادریس پر جو اپنی دلیل کے ساتھ (جنت میں) مقیم ہیں، سلام نوح پر جن کی دعا قبول کی گئی، سلام ہود پر جن کی اللہ کی طرف سے مخصوص مدد کی گئی، سلام صالح پر جن کو اللہ نے اپنے کرم سے ذی شان قرار دیا، سلام ابراہیم پر جن کو اللہ نے اپنی خلت سے سر فراز کیا، سلام اسماعیل پر جن کو اللہ نے ذبح عظیم کی قرار داد کے ساتھ اپنی جنت سے فدیہ بهیجا، سلام اسحاق پر جن کی ذریت میں اللہ نے نبوت کا سلسلہ رکھا، سلام یعقوب پر جن کو اللہ نے اپنی رحمت سے دوبارہ بینائی دی، سلام یوسف پر جن کو خدا نے اپنا کرم عظیم فرما کر کنویں سے نجات دی، سلام موسی پر جن کے لئے خدا نے اپنی قدرت سے دریا کو شگافتہ کردیا، سلام ہارون پر جن کو خدا نے اپنی نبوت سے مخصوص فرمایا، سلام شعیب پر جن کو خدا نے ان کی امت پر غالب کیا، سلام داؤد پر جن کے ترک اولی کو الله نے معاف کر دیا، سلام سلیمان پر جن کے لئے خدا کی دی ہوئی عزت کی بدولت قومِ جن تابع ہوگئی، سلام ہو ایوب پر جن کو الله نے بیماری سے شفا دی، سلام یونس پر خدا نے ان کے اس وعده کو پورا کیا جس کی انہوں نے ضمانت کی تهی، سلام عزیر پر جن کو خدا نے مرنے کے بعد دوباره زنده کیا، سلام زکریا پر جو اپنی شدید آزمائش میں بهی صابر رہے، سلام یحیی پر جن کا مرتبہ الله نے ان کی شہادت سے اور بڑهادیا، سلام عیسی پر جو بزبانِ وحی الله کی روح اور الله کا کلمہ ہیں، سلام محمد مصطفی (ص) پر جو محبوب خدا اور پسندیده خدا ہیں، سلام امیر المومنین علی ابن ابی طالب پر جن کو پیغمبر کے بھائی ہونے کا مخصوص شرف دیا گیا، سلام فاطمہ زہرا دختر رسول پر، سلام ابو محمد حسن مجتبی پر جو اپنے باپ کے وصی وجانشین ہیں، سلام حسین پر جنہوں نے راهِ خدا میں انتہائی زخمی ہونے کے بعد جو جان جسم میں باقی ره گئی تهی وه بهی دے دی، اس پر سلام جس نے مخفی اور آشکار خدا کی عبادت کی ، اس پر سلام جس کی خاک میں اللہ نے اثر شفا قرار دیا، سلام اس پر کہ جس کی قبہ کے نیچے دعائیں قبول ہوتی ہیں، اس پر سلام جس کی ذریت سے قیامت تک امام رہیں گے، آخری پیغمبر کے فرزند پر سلام، سردار اوصیاء علی (ع) کے فرزند پر سلام، فاطمۃ الزہرا (س) کے فرزند پر سلام، خدیجہ بزرگ مرتبہ کے فرزند پر سلام، سدرة المنتہی کے وارث پر سلام، جنت جیسی پناه گاه کے وارث پر سلام، زمزم وصفا کے وارث پر سلام، آلوده خاک وخون پر سلام، سلام اس پر جس کا خیمہ پهاڑ ڈالا گیا، چادرِ تطہیر والوں کی پانچویں فرد پر سلام، مسافروں میں سب سے زیاده بیکس مسافر پر سلام، شہیدوں میں سب سے زیاده پر درد شہید پر سلام، اس پر سلام جس کو مجہول النسب لوگوں نے قتل کیا، ساکنِ ارضِ کربلا پر سلام، اس پر سلام جس کو آسمان کے فرشتے روئے، اس پر سلام جس کی نسل سے ائمہ اطہار ہیں، سلام دین کے سردار پر، سلام ان (ائمہ) پر جو حق کی منزلیں ہیں، سلام ان ائمہ پر جو پیشوائے ملت ہیں، ان گریبانوں پر سلام جو خون میں بھرے تھے، ان ہونٹوں پر سلام جو پیاس سے سوکھے ہوئے تھے، سلام ان پر جو ٹکڑے ٹکڑے کئے گئے، سلام ان پر جن کو قتل کے فوراً بعد لوٹ لیا گیا، سلام ہو بے گور وکفن نعشوں پر، [سلام ہو ان جسموں پر دهوپ کی شدت سے جن کے رنگ بدل گئے]، (ارض کربلا پر) بہنے والے خون پر سلام، جسموں سے جدا کردیئے جانے والے اعضاء پر سلام، نیزوں پر اٹھائے جانے والے سروں پر سلام، بے ردا ہوجانے والی مستورات پر سلام، حجت پروردگار عالم پر سلام، آپ پر سلام اور آپ کے پاکیزه آباء واجداد پر سلام، آپ پر سلام اور آپ کے شہید ہونے والے فرزندوں پر سلام، آپ پر سلام اور حمایت حق کرنے والی آپ کی ذریت پر سلام، آپ پر اور آپ کے پہلو میں رہنے والے فرشتوں پر سلام، سلام ظلم و ستم سے قتل کئے جانے والے پر اور ان کے بهائی (حسن (ع)) پر جن کو زہر دیا گیا، سلام جناب علی اکبر پر، [سلام] کم سن شیرخوار پر، سلام ان جسموں پر جن کو (بعد شہادت) لوٹا گیا، سلام نبی کی قریب ترین ذریت پر، سلام ان لاشوں پر جن کو بیابان میں پڑا چهوڑ دیا گیا، سلام ان مسافروں پر جو اپنے وطن سے دور تهے، سلام بے کفن دفن کئے جانے والوں پر، سلام ان سروں پر جن کو جسموں سے جدا کر دیا گیا، راهِ خدا میں اذیّت اٹھانے والے صابر پر سلام، عالم بیکسی میں ظلم کئے جانے والے پر سلام، خاکِ پاک پر رہنے والے پر سلام، قبۂ بلند رکهنے والے پر سلام، اس پر سلام جس کو خدائے بزرگ نے پاکیزه و پاک قرار دیا، اس پر سلام جس پر جبریل نے فخر کیا، اس پر سلام جس کو گہواره میں میکائیل نے لوریاں دیں، اس پر سلام جس کے بارے میں عہد وپیماں کو توڑ دیا گیا، اس پر سلام جس کی حرمت کو ضائع کیا گیا، اس پر سلام جس کا خون ظلم سے بہایا گیا، اس پر سلام جس کو زخموں سے بہنے والے خون میں نہلادیا گیا، اس پر سلام جس کو ہر طرف سے نیزے لگائے جاتے تهے، اس پر سلام جس پر ہر ظلم و ستم روا رکها گیا، [اس پر سلام جسے اتنی بڑی کائنات میں یکہ و تنہا چهوڑدیا گیا]، اس پر سلام جس کو گرد ونواح کے گاؤں والوں نے دفن کیا، اس پر سلام جس کی شہ رگ کو (بے دردی سے) کاٹا گیا، اس پر سلام جو یکہ وتنہا دشمنوں کی یلغار کو ہٹا رہا تھا، اس ریش اقدس پر سلام جو خون سے سرخ تهی، اس رخسار پر سلام جو خاک آلود تها، اس بدن پر سلام جو غبارآلود تها (اس لٹے اور نچے ہوئے بدن پر سلام)، ان دانتوں پر سلام جن پر ظلم کی چهڑی چل رہی تهی، اس [سر اقدس] پر سلام جو نیزه پر اٹهایا گیا، ان جسموں پر سلام جو بیابان میں برہنہ پڑے تھے جن کو ستمگارانِ امت بھیڑیوں کی طرح دوڑ دوڑ کر جھنجھوڑ رہے تھے اور کٹ کھنے درندے بن کر (پامالی اور لوٹ کھسوٹ کے لئے) منڈلا رہے تھے ۔ میرے مولا آپ پر سلام اور آپ کے قبہ کے گرد جمع رہنے والے فرشتوں پر سلام جو آپ کی تربت کو گهیرے رہتے ہیں اور آپ کے صحنِ اقدس کا طواف کرتے ہیں اور آپ کی زیارت کے لئے حاضر ہوتے ہیں ۔ آپ پر سلام، میں نے آپ کی جانب رخ کیا ہے اور آپ کی بارگاه سے کامیابی کا امیدوار ہوں، آپ پر سلام آپ کی حرمت کو پہچاننے والے کا، سلام آپ سے خالص محبت رکھنے والے کا سلام، سلام آپ کی محبت کے ذریعہ سے قربِ خدا حاصل کرنے والے کا، اس کا سلام جو آپ کے دشمنوں سے بیزار ہے، اس کا سلام جس کا دل آپ کے غم سے زخمی ہے، اور آپ کے ذکر کے وقت اس کی آنکهوں سے آنسو جاری رہتے ہیں جو آپ کے مصائب سے نہایت دردمند ملول اور بے حال ہے ۔ اس کا سلام جو میدانِ کربلا میں اگر آپ کے ساتھ ہوتا تو تلواروں کی باڑھ پر اپنی جان کو ڈال دیتا اور آمادہ موت ہوکر اپنے خون کا آخری قطرہ آپ پر نثار کردیتا، اور باغیوں کے مقابلہ میں آپ کے سامنے جہاد کرکے آپ کی نصرت کرتا اور اپنی روح، اپنا جسم، اپنا مال اور اپنی اولاد سب کچھ آپ پر فدا کردیتا، اس کی روح آپ کی روح پر نثار ہوتی اور اس کے اہل آپ کے اہل پر فدا ہوتے ۔ اب جبکہ زمانہ نے مجھے مؤخر کردیا اور اس وقت موجود نہ ہونے کی وجہ سے میرے مقدر نے مجھے آپ کی نصرت سے روک دیا، آپ سے لڑنے والوں سے نہ لڑسکا اور آپ کے دشمنوں کے لئے میدان میں آکر کھڑا نہ ہوسکا تو صبح وشام بیقراری سے آپ کے غم میں رویا کروں گا اور آنسو کے بدلہ آنکھوں سے خون بہاؤں گا، یہ آپ کا غم یہ آپ کے مصائب پررنج وملال اور آهِ پُردرد کبهی جانے والی نہیں، اسی سوزشِ غم اسی رنج وملال کو ساتھ لے کر دنیا سے اٹھ جاؤں گا ۔ مولا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز کو قائم کیا، بڑی زبردست زکوة دی، نیکیوں کا حکم دیا، برائیوں اور سرکشی سے روکا، آپ نے خدا کی اطاعت کی کبهی اس کی نافرمانی نہیں کی، آپ نے اپنا رابطہ خدا سے قائم رکها اور اس کو انتہائی خوش رکها، آپ ہمیشہ خدا کی نا فرمانی سے ڈرے، آپ کی نظر ہمیشہ اس کی طرف رہی، آپ نے ہمیشہ اس کی رضا کو پسند کیا (اس کی آواز پر لبیک کہی)، آپ نے سنتِ خدا اور رسول (ص) کو قائم کیا، اور فتنوں کی آگ کو بجهایا، دوسروں کو راهِ حق کی طرف بلایا، اور حق کے راستوں کو اجاگر کرکے دکھایا، اور خدا کی راہ میں جو جہاد کا حق تھا اسے پورا کردیا، آپ خدا کے مطیع رہے، اور اپنے جد محمد مصطفی (ص) کے پیرو رہے، اور اپنے باپ کے تابع فرمان رہے، اور اپنے بھائی حسن (ع) کی وصیت کو جلد پورا کیا، آپ ہیں ستونِ دین کو بلند کرنے والے، سرکشی کی بنیادوں کو کهودینے والے، اور سرکشوں کے سروں کو ضرب نیزه و شمشیر سے کچل دینے والے، امت پیغمبر کو نصیحت کرنے والے، اور موت کے بهنور تیرنے والے، اور اہل فسق وفجور کا مردانہ وار مقابلہ کرنے والے، خدا کی حجتوں کے ساتھ قائم رہنے والے، اسلام اور مسلمین کے لئے دل میں رحم رکهنے والے، حق کی نصرت کرنے والے، اور سخت آزمائش کے وقت صبر کرنے والے، دین کی حفاظت کرنے والے، اور دین پر حملہ کرنے والوں کا منہ پهیردینے والے، آپ ہدایت کی حفاظت اور نصرت کرتے رہے، اور عدل وانصاف کی نشر و اشاعت کرتے رہے، دین کی نصرت وحمایت کرتے رہے، اور دین کی حقارت کرنے والوں کی روک ٹوک اور ڈانٹ ڈپٹ کرتے رہے، آپ طاقتور سے کمزور کا حق دلاتے تھے اور حکم میں طاقتور اور کمزور کو برابر رکهتے تھے۔ آپ یتیموں کی بہار تھے، مخلوق کے لئے پناہ گاہ تھے، اسلام کی عزت تھے، آپ کے پاس احکام الہی کا سرمایہ تھا، آپ حاجتمندوں کو گرانقدر عطیہ دینے کا عزم کئے ہوئے تھے، اپنے جد امجد اور پدرِ نامدار کے طریقوں پر چلنے والے، اور اپنے بهائی کی طرح امر خیر کی ہدایت فرمانے والے، اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے والے، پسندیده خو بو رکهنے والے (صاحب اوصاف حمیده)، آپ کی سخاوت اظہر من الشمس، آپ پردہ شب میں تہجد گزار، آپ کا ہر طریقہ مضبوط و درست، آپ کی ہر عادت بزرگانہ شان کی حامل، آپ کی ہر سبقت عظیم الشان، آپ کا نسب انتہائی بلند، آپ کے کمالات انتہائی اونچائی پر، آپ کا ہر مرتبہ بلندتر، آپ کے فضائل بہت ہی زیاده، آپ کے خصائل سب پسندیده، آپ کی بخششیں نہایت قیمتی، آپ صاحبِ علم، راهِ حق پر گامزن، خدا کی طرف مائل، سخی عزم کے طاقتور، صاحبِ علم، امامِ امت، گواهِ حقانیت، ملت کے لئے دردمند، خدا سے لو لگائے ہوئے، ہر صاحبِ دل کے محبوب، خدا کے غضب سے ڈرنے والے، آپ رسول (ص) کے فرزند ہیں، قرآن کے لئے سند ہیں، امت کے لئے دست و بازو ہیں، طاعت خدا میں تعب اٹهانے والے، عہد وپیمان کی حفاظت کرنے والے، بدکاروں کے راستوں سے الگ تهلگ، مصیبت زده کو عطا کرنے والے، طولانی رکوع وسجده کرنے والے، دنیا کو اس طرح چھوڑ دینے والے جیسے دنیا سے رخصت ہونے والے دنیا سے سیر ہوتا ہے، دنیا کو آپ نے ہمیشہ نفرت کی نگاه سے دیکها، آپ کی آرزوئیں دنیا سے ہٹی ہوئی تھیں، دنیا کی آرائش سے آپ کوسوں دور تھے، رونق دنیا سے آپ کی نگاہیں پهری ہوئی تهیں، اور دنیا جانتی ہے کہ آپ کا میلان خاطر بس آخرت کی طرف تها، یہاں تک کہ جب ظلم وجور اپنے ہاتھ بہت بڑھانے لگا، اور ظلم کے چہرہ پر جو ہلکا سا پرده تها وه بهی نہ رہا، گمراہی نے اپنے چیلوں کو ہر طرف سے بلا لیا، اس وقت آپ اپنے [جد امجد] کے حرم میں مقیم تھے، ظالموں سے دور تھے، گوشہ نشین تھے اور محرابِ عبادت میں محوِ عبادت تھے، دنیا کی لذتوں اور خواہشوں سے کناره کش تهے، اور اپنی طاقت کے مطابق اور امکان کی حد تک اپنے دل وزبان سے حرام سے بچنے کی ہدایت بهی کرتے رہے تهے، (آپ سے بیعت یزید کا مطالبہ ہوا) اور آپ کے حقیقت شناس علم نے طے کرلیا کہ بیعت سے انکار ہو اور بیعت نہ کرنے کی وجہ سے جو لوگ قتال کریں ان فاجروں سے جہاد کریں ۔ فوراً آپ اپنی اولاد اہلِ خاندان اپنی فرمانبردار جماعت کو لے کر چلے، آپ نے حق اور روشن دلائل کو واضح کر دیا، اور خلق خدا کو حکمت اور پسندیده موعظہ کے ساتھ خدا کی طرف دعوت دی، اور حدود شریعت کے قائم کرنے کا، نیز معبود کی فرمانبرداری کا، محرمات سے بچنے اور سرکشی سے باز رہنے کا حکم دیا، لیکن ستمگاروں نے ظلم وعداوت سے آپ کا مقابلہ کیا، آپ نے پہلے تو ان کو غضب خدا سے ڈرایا اور حجت ہدایت کی مضبوطی کی، [پهر ان سے جہاد کیا]، آخرکار جب انہوں نے آپ کے بارے میں ہر عہد کو توڑدیا، ہر حکم خدا کو پسِ پشت ڈال دیا اور آپ کی بیعت سے بهی پهر گئے، اور اپنی شقاوت سے انہوں نے آپ کے خدا اور آپ کے جد امجد کو غضبناک کیا، اور آپ سے لڑنے کی پہل اپنی طرف سے کی، تو پهر آپ بهی ضرب نیزه وشمشیر کے لئے میدان میں آگئے، اور بدکاروں کے لشکروں کو پیس ڈالا، آپ جنگ کے گہرے غبار میں دھنسے ہوئے ذوالفقار سے حیدر کرار کی طرح قتال کر رہے تھے ۔ اعداء نے جب آپ کے دل کو مضبوط اور بالکل بے خوف و ہراس دیکها تو آپ کے لئے اپنے مکر کے جال بچهانے لگے، اور اپنی مخصوص سفیانی چالاکیوں اور شرارت کے ساتھ آپ کے ساتھ قتال کرنے لگے، ملعون عمر بن سعد نے اپنے لشکروں کو حکم دے دیا کہ پانی حسین (ع) تک نہ پہنچ سکے۔ سب لوگ تیزی کے ساتھ آپ سے قتال کرنے لگے اور پے در پے ملے جلے حملے ہونے لگے، آپ کو تیروں سے چهلنی کر دیا، سب نے ظلم و ستم کے ہاتھ آپ کی طرف بڑهادیئے، نہ انہوں نے آپ کے بارے میں اپنی کسی ذمہ داری کو دیکها نہ یہ کہ آپ کو اور آپ کے ساتهیوں کو قتل کرنے میں اور آپ کے سامان کو لوٹنے میں، وه کتنے زبردست گناه کے مرتکب ہوں گے! آپ غبار جنگ میں دھنسے ہوئے تھے اور ہر ایک اذیت اٹھا رہے تھے، آپ کا صبر دیکھ کر تو ملائکہ افلاک بهی تعجب کررہے تهے، ظالموں نے ہر طرف سے آپ کو گهیرلیا اور زخم پر زخم پہنچا کر آپ کو مضمحل کردیا، دم لینے کی مہلت نہ دی، آپ کا کوئی مددگار نہ رہا تها، بیکسی کے عالم میں انتہائی صبر وضبط کے ساتھ آپ اپنی مستورات اور بچوں کی طرف سے ہجوم اشقیاء کو ہٹا رہے تهے، یہان تک کہ انہوں نے آپ کو گهوڑے سے گرادیا، آپ زخموں سے چور ہوکر زمین پر گرے، لشکر کے گهوڑے اپنے سموں سے آپ کو کچل ربے تھے، اور سرکش ستمگر اپنی تلواریں لئے آپ پر چڑهے چلے آتے تهے، موت کا پسینہ آپ کی پیشانی پر آیا ہوا تها، اور آپ کے دست وپا ادهر ادهر سمٹتے اور پهیلتے تهے ۔ آپ چشم نیم وا سے اپنے کنبہ اور اپنے بچوں کو دیکھ رہے تهے، حالانکہ اس وقت آپ کی خود کی حالت تو ایسی تهی کہ آپ کو اپنے کنبہ کا اور بچوں کا دهیان نہ آسکتا تها، اس وقت آپ کا گهوڑا ہنہناتا اور روتا ہوا آپ کے خیام کی طرف چلا، جب اہلِ حرم نے آپ کے رہوار کو بے سوار دیکها اور زین اسپ کو نیچے ڈهلکا ہوا دیکها تو بے قرار ہوکر خیموں سے نکل پڑیں اور بال بکهرائے ہوئے منہ پر طمانچے مارتے ہوئے جبکہ پرده کا دهیان نہ تها نوحہ وبکا کرتے ہوئے اپنے بزرگوں کو وارثوں کو پکارتے ہوئے جبکہ اپنی اس مخصوص عزت و شوکت کے بعد حقارت کی نظر سے دیکهے جا رہے تهے، سب کے سب [آپ] کی قتل گاہ کی طرف تیزی سے جا رہے تھے۔ آه شمر اس وقت آپ کے سینہ بیٹها ہوا تها، اور اپنا خنجر آپ کی گردن پر پهیررہا تها، ریشِ مبارک ظالم اپنے ہاتھ میں لئے ہوئے اپنی ہندی تلوار سے آپ کو ذبح کر رہا تها، آپ کے دست وپا بے حرکت ہوگئے (آپ کے ہوش و حواس ساکن ہوگئے) اور سانس رک گیا،نیزه پر سر اقدس کو اٹهایا گیا، اور اہلِ حرم کو غلاموں کی طرح قید کرلیا گیا، اور آہنی زنجیروں میں جکڑ کر اونٹوں پر بٹهالیا گیا، دن کے دوپہر کی گرمیاں ان کے چہروں کو جهلسا رہی تهی، اور وه غریب بیابانوں اور جنگلوں میں پهرائے جا رہے تهے، ہاتھ ان کے گردنوں سے بندهے ہوئے تهے اور بازاروں میں ان کو پهرایا جا رہا تها ۔ وائے ہو ان نافرمانوں فاسقوں پر جنہوں نے آپ کو قتل کرکے اسلام کو تباه کردیا، نمازوں کو روزوں کو معطل کردیا، شریعت کے چلن کو اور احکام کو توڑدیا، ایمان کی عمارت کو ڈهادیا اور قرآنی آیات میں تحریف کی، اور بغاوت وسرکشی میں دهنستے چلے گئے ۔ آپ کے قتل سے رسول الله (ص) مظلوم قرار پاگئے، مظلوم بهی ایسے کہ اپنے بچہ کے خون کا بدلہ نہ لے سکے، آپ کے قتل سے کتابِ خدا پر لاوارثی چهاگئی ۔ آپ کے ستائے جانے سے اصل میں حق ستایا گیا ۔ آپ کے نہ ہونے سے اللہ اکبر اور لا الہ الا اللہ ان آوازوں میں کوئی روح نہ رہی، حرام و حلال کا امتیاز، قرآن اور قرآن کے معانی کا تعین سب ضائع ہوگیا، آپ کے بعد شریعت میں کهلی ہوئی تبدیلیاں، فاسد عقیدے سے حدود شریعت کا تعطل، نفسانی خواہشوں کا زور، گمراہیاں فتنے اور غلط چیزوں کا ظہور ہوا ۔ غرض کہ آپ کی سنانی سنانے والا آپ کے جد امجد کی قبر کے پاس کهڑا ہوا اور آپ کی سنانی برستے ہوئے آنسوؤں کے ساتھ رسول الله (ص) کو یہ کہتے ہوئے سنائی کہ: "یا رسول الله! آپ کا فرزند آپ کا بچہ قتل کردیا گیا، اور آپ کے گهروالوں اور جانثاروں کو ماردیا گیا، آپ کے بعد آپ کی ذرّیت کو قید کیا گیا، اور آپ کی ذریت و اہل بیت کو وه دکھ دیئے گئے جن دکهوں سے ان کو بچانا امت پر فرض تها”۔ روح اسلام کو انتہائی قلق ہوا اور آنحضرت کا قلب نازک گریاں ہوا، ملائکہ اور انبیاء نے ان کو آپ کا پرسہ دیا، آپ کے قتل ہونے سے آپ کی ماں فاطمہ زہرا (س) بے تاب ہوگئیں، ملائکہ مقربین کے ایک کے بعد ایک لشکر اترنے لگے جو آپ کے باپ امیرالمومنین (ع) کو پرسہ دے رہے تهے، اور اعلی علیین میں آپ پر نوحہ وماتم کررہے تهے، آپ کے غم میں حورانِ جنت اپنا منہ پیٹ رہی تهیں، آسمان اور آسمان کے باشندے آپ پر روئے، اور جنت کے خزینہ دار روئے، پہاڑ قطار در قطار روئے، دریا اور دریا کی مچهلیاں، [مکہ اور مکہ کی عمارتیں]، جنت اور غلمان، کعبہ اور مقامِ ابراہیم، مشعر حرام اور حل و حرم سب ہی آپ کے غم میں گریاں ہوئے ۔ خداوند اس بلند مرتبہ مقام کی حرمت کا واسطہ محمد و آل محمد پر درود وسلام بهیج، اور مجھ کو ان کے گروه میں محشور فرما، اور ان کی سفارش سے مجھے داخل جنت فرما ۔ اے کم سے کم وقت میں ہر ایک کا حساب کرنے والے، اے ہر بزرگ سے کہیں زیاده بزرگ تر، اے عالم حاکموں سے زیاده زور حکومت رکهنے والے، واسطہ حضرت محمد مصطفی (ص) کا جو تیرے آخری پیغمبر اور تمام عالم کی طرف تیرے رسول ہیں، اور ان کے بهائی کا واسطہ جو کشاده پیشانی اور معدنِ علم وحکمت اور ہر علم میں راسخ ہیں یعنی امیر المومنین علی مرتضی (ع)، اور فاطمہ زہرا (س) کا واسطہ جو زنانِ عالم کی سردار ہیں، حسن مجتبی (ع) کا واسطہ جو پاک وپاکیزه اور پرہیزگاروں کی پناه گاه ہیں، اور حضرت ابوعبدالله الحسین (ع) کا واسطہ جو تمام شہدا میں زیاده بزرگ مرتبہ ہیں، اور ان کی قتل ہونے والی [اولاد] کا واسطہ، اور ان کی مظلوم ذریت کا واسطہ، اور علی بن حسین زین العابدین (ع) کا واسطہ، اور محمد بن علی (ع) کا واسطہ جو عبادت گذاروں کے قبلہ ہیں، اور جعغر بن محمد (ع) کا واسطہ جو مجسمۂ صداقت ہیں، اور موسی بن جعفر (ع) کا واسطہ جو دلائل حق کو ظاہر کرنے والے ہیں، اور علی بن موسی (ع) کا واسطہ جو دین کے مددگار ہیں، اور محمد بن علی (ع) کا واسطہ جو اہل حق کے پیشوا ہیں، اور علی بن محمد (ع) کا واسطہ جو زاہدوں سے کہیں زیاده زاہد ہیں، اور حسن بن علی (ع) کا واسطہ جو ائمہ اطہار کے وارث ہیں، اور اس فرد کا واسطہ جو تمام خلق پر حجت ہیں، محمد و آل محمد پر درود بهیج جو صادقین میں بہترین نیکیوں کے حامل جن کا لقب آل طہ و آل یسین ہے، اور مجھے قیامت میں امن پانے والوں میں سے، صاحبان اطمینان میں سے، کامیاب ہونے والوں میں سے، خوش وخرم اور بشارت جنت پانے والوں میں قرار دے ۔ خداوندا مجھے اپنے فرمانبرداروں میں سے قرار دے (میرا نام مسلمانوں میں لکھ لے) اور صالحین سے وابستہ رکھ، میرے بعد نیکی اور بهلائی سے میرا ذکر ہو، جو بغاوت وسرکشی کرنے والے ہیں ان کے مقابلہ میں مجھے فتح دے، مجھے حاسدوں کے شر سے بچا، اور بری تدبیر کرنے والوں کی تدبیر کا رخ میری طرف سے پهیردے، ظالموں کے ہاتھوں کو مجھ پر ظلم کرنے سے روک دے، اور مجھے میرے با برکت پیشواؤں کو (محمد و آل محمد) اعلی علیین میں ایک جگہ مجتمع کردے، اے سب سے زیاده رحم کرنے والے مجھے تیری رحمت سے آخرت میں انبیاء، صدیقین، شہدا اور صالحین کی رفاقت نصیب ہو کیونکہ ان حضرات کو تو نے اپنی نعمتوں سے مالامال کیا ہے ۔ قسم دیتا ہوں خداوندا میں تجھ کو تیرے نبی معصوم (ص) کی، اور تیرے حتمی احکام کی، اور گناہوں سے بچنے کے لئے تیرے مقرره ارشادات کی، اور اس قبر مطہر کی جس کی زیارت کے لئے ہر طرف سے جن وانس وملک پہنچتے ہیں جس کے پہلو میں امام معصوم شہید ظلم وستم آرام فرما رہے ہیں، کہ میرے رنج وغم کو دور کردے، اور میرے مقدر کی برائی کو ہٹادے، اور مجھے جہنم کی آتشِ سوزاں سے پناہ دے ۔ اے اللہ! میرے چاروں طرف اپنی نعمتوں کا انبار لگادے اور مجھے اتنا دے کہ میں خوش و خرم رہوں (مجھے اپنی تقسیم کی ہوئی روزی پر راضی رکھ)، مجھے اپنے جود و کرم میں چهپا، اور اپنی سزا اور عتاب سے دور رکھ ۔ خداوندا مجھے ہر لغزش سے بچا، میرے قول و عمل کو درست کر، مجھے عمر دراز دے، اور امراض و اسقام سے بچا، اور مجھے میرے پیشواؤں کے وسیلہ سے اور اپنے فضل سے میری بہترین تمناؤں تک پہنچا ۔ خداوندا رحمت خاص نازل فرما محمد (ص) و آل محمد (ع) پر، اور میری توبہ کو قبول فرما، اور مجھے روتا دیکھ کر رحم فرما، میرے گناه بخش دے، میرے رنج و ملال کو دور کر، میری خطا کو بخش دے، میری اولاد کو نیک اور صالح قرار دے ۔ خداوند اس عظیم المرتبہ شہادت گاه اور اس بزرگ مرتبہ مقام پر (میری حاضری کا یہ نتیجہ) کہ میرے گناہ تو بخش چکا ہو، میرے ہر عیب کو تو چهپا چکا ہو، میرے ہر غم کو تو دور کرچکا ہو، میرے رزق میں تو کشائش کرچکا ہو، میرے گهر کے آباد رہنے کا تو حکم نافذ کرچکا ہو، میرے کاموں کے ہر بگاڑ کو تو درست کرچکا ہو، میری ہر آرزوئے دل کو تو پورا کرچکا ہو، میری ہر دعا کو تو قبول کرچکا ہو، میری ہر تنگی کو تو زائل کرچکا ہو، میرے ہر انتشار کو تو اطمینان سے بدل چکا ہو، میرے ہر کام کو تو تکمیل تک پہنچا چکا ہو، میرے ہر مال کو تو زیادہ سے زیادہ کرچکا ہو، اور مجھے ہر خلقِ حسن تو ادا کرچکا ہو، اور میرے ہر صرف کے بعد اس کا بدل دے کر اس کمی کو پورا کرچکا ہو، اور میرے ہر حاسد کو تو تباه کر چکا ہو، اور میرے ہر دشمن کو تو ہلاک کرچکا ہو، اور مجھے ہر شر سے تو بچا چکا ہو، اور مجھے ہر بیماری سے تو شفا عطا کرچکا ہو، اور میرے ہر ایک اپنے کو جو دور ہو تو اس کو قریب کرچکا ہو، اور میری ہر پریشانی کو تو اطمینان سے بدل چکا ہو، اور میرا ہر سوال تو مجھ کو عطا کرچکا ہو ۔ خداوندا میں تجھ سے اس دنیا کی بہتری اور اس جہانِ باقی کے ثواب کا سوال کرتا ہوں ۔ خداوندا مجھے وجہ حلال سے اتنا دے کہ میں حرام سے بے نیاز ہوجاؤں، اور اپنا فضل اس درجہ میرے شاملِ حال رکھ کہ مجھے کسی کی ضرورت ہی نہ ہو ۔ بار الہا میں تجھ سے اس علم کا سوال کرتا ہوں جو نفع بخش ہو، اور اس دل کا جس میں تیرا خوف ہو، اور اس یقین کا جو ہر شک کو دور کردے، [پاکیزه اور مخلصانہ عمل، مثالی صبر]، اور اس اجر کا جو فراوان ہو ۔ خداوندا مجھے توفیق دے کہ تیری نعمتوں کا شکر ادا کروں، اور اپنا احسان وکرم مجھ پر زیاده سے زیاده فرما، اور ایسا کر کہ سب لوگ میری بات کو مانیں، اور میرا ہر عمل تیری بارگاه میں قبولیت کی بلندی حاصل کرے، اور نیکیوں میں لوگ میرے نقشِ قدم پر چلیں (یعنی نیکوں کے لئے میں ایک نمونہ بن جاؤں)، خداوندا میرے دشمن کو بر باد کردے ۔ بار الہا رحمت خاص نازل فرما محمد (ص) و آل محمد (ع) پر جو تیری تمام مخلوق میں بہتر سے بہتر ہیں، سلسلۂ رحمت تیرا ان حضرات پر شب وروز صبح وشام جاری رہے، اور شریر لوگوں کے مقابلہ میں تو میری حمایت کر، اور مجھے گناہوں سے اور گناہوں کے بار سے پاک کردے، اور مجھ کو جہنم سے پناه دے، اور راحت وآرام کے مقام (جنت) میں آباد کردے، اور میرے تمام دینی بهائی بہنوں مومنین ومومنات کو اے سب سے زیاده رحم فرمانے والے اپنے رحم وکرم سے بخش دے۔
زیارت / دعائے
سلام ہو اولاد یس پر، آپ پر سلام ہو اے خدا کے داعی اور اس کے کلام کے نگہبان سلام ہوآپ پر اے خدا کے باب اور اس کے دین کی حفاظت کرنے والے آپ پر سلام ہو اے خدا کے نائب اور حق کے مددگار آپ پر سلام ہو اے خدا کی حجت اور اس کے ارادے کے مظہر سلام ہو آپ پر اے کتاب اللہ کی تلاوت کرنے والے، اور اس کی تفسیر و تشریح کرنے والے
آپ پر سلام ہو رات کے اوقات میں اور دن کی ہر گھڑی میں آپ پر سلام ہو اے خدا کی زمین میں اس کے نمائندہ آپ پر سلام ہو اے خدا کے وہ عہد جو اس نے باندھا اور پکا کیا آپ پر سلام ہو اے خدا کے وعدہ جس کا وہ ضامن ہے آپ پر سلام ہو کہ آپ ہیں قائم شدہ علم، ہیں سپرد شدہ دانش، دادرس کشادہ تر رحمت اور وہ وعدہ ہیں جو جھوٹا نہیں
آپ پر سلام ہوجب آپ قیام کریں گے آپ پر سلام ہو جب منتظربیٹھے ہیں آپ پر سلام ہو جب آپ قرآن پڑھیں اور تفسیر کریں آپ پر سلام ہو جب آپ نماز قائم کریں اور قنوت پڑھیں آپ پر سلام ہو جب آپ رکوع اور سجدہ کرتے ہیں آپ پر سلام ہو
جب آپ ذکر الٰہی کریں آپ پر سلام ہوجب حمد و استغفار کریں آپ پر سلام ہو جب آپ صبح اور شام کریں اور تسبیح بجا لائیں آپ پر سلام ہو رات میں جب وہ چھا جائے اور دن میں جب روشن ہو جائے آپ پر سلام ہو اے محفوظ امام آپ پر سلام ہو جس کے آنے کی آرزو ہے آپ پر سلام ہو ہر طبقے کی طرف سے سلام،
میں آپ کوگواہ قرار دیتا ہوں اے میرے آقا اور گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یگانہ ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ حضرت محمد صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم اسکے بندے اور رسول ہیں سوائے انکے کوئی حبیب نہیں اور ان کے اہلبیت کے آپ کو گواہ بناتا ہوں اے میرے آقا اس پر کہ علی امیر المؤمنین اور اس کی حجت ہیں حسن اس کی حجت ہیں حسین اس کی حجت ہیںاور علی ابن الحسین اس کی حجت اور محمد ابن علی اس کی حجت اور جعفر ابن محمد اس کی حجت ہیں موسیٰ بن جعفر اس کی حجت ہیں علی بن موسیٰ اس کی حجت ہیں محمدبن علی اس کی حجت ہیں علی بن محمد اس کی حجت ہیں حسن بن علی اس کی حجت ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کی حجت ہیں
آپ (معصومین) ہی ہیں اول و آخر اور آپ کی رجعت حق ہے اس میں کوئی شک نہیں اس دن ایمان لانا کچھ نفع نہ دیگا جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا ہوگا یا ایمان کے تحت نیکی کے کام نہ کیئے ہوں اور یقیناً موت حق ہے منکر و نکیر حق ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ قبر سے باہر آنا حق اور مردوں کا اٹھنا حق ہے، بے شک صراط سے گزرنا حق،
نگرانی ہونا حق اور اعمال کا تولا جانا حق ہے، حشر حق ہے، حساب کتاب حق ہے جنت و جہنم حق ہے ان کے بارے میں وعدہ اور وعید حق ہے
ا ے میرے سردار آپ کا مخالف بد بخت ہے اور آپ کا پیروکار نیک بخت ہے پس میں گواہی دیتا ہوں اس کی جس کی آپ نے گواہی دی میں آپ کا حبدار اور آپ کے دشمن سے بیزار ہوں پس حق وہ ہے جسے آپ پسند کریں اور باطل وہ ہے جس سے آپ ناخوش ہوں نیکی وہ ہے جس کا آپ حکم دیں اور برائی وہ ہے جس سے آپ منع کریں پس میرا دل ایمان رکھتا ہے خدا پر جو یگانہ ہے اسکا کوئی شریک نہیں ہے اور اسکے رسول صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم پر اور امیر المومنین پر اور آپ پر اے میرے آقا ایمان رکھتا ہوں اسی طرح آپ کے پہلے اور آخری پر اور میری نصرت آپ کے لیے حاضر ہے میری دوستی آپ کے لیے خالص ہے قبول فرما، قبول فرما۔
آپ پر سلام ہو اے خدا کی زمین میں اس کے امین اور اس کے بندوں پر اس کی حجت
سلام ہو آپ پر اے مومنوں کے سردار(اگر یہ زیارت حضرت علیؑ کے علاوہ کسی اور امام کے لئے پڑھی حائے تو اس جملے کی جگہ مذکورہ امام کا نام لیا جائے)
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کا حق ادا کیااس کی کتاب پر عمل کیا اور اس کے نبیؐ کی سنتوں کی پیروی کی خدا رحمت کرے ان پر اور ان کی آلؑ پر
پھر خدا نے آپ کو اپنے پاس بلا لیا اپنے اختیار سے آپ کی جان قبض کر لی
اور آپ کے دشمنوں پر حجت قائم کی جبکہ تمام مخلوقات کے لئے آپ کے وجود میں بہت سی کامل حجتیں ہیں
اے اللہ میرے نفس کو ایسا بنا کہ تیری تقدیر پر مطمئن ہو
تیرے فیصلے پر راضی و خوش رہے تیرے ذکر کا مشتاق اور دعا میں حریص ہو
تیرے برگزیدہ دوستوں سے محبت کرنے والا تیرے زمین و آسمان میں محبوب و منظور ہو
تیری طرف سے مصائب کی آمد پر صبر کرنے والا ہو تیری بہترین نعمتوں پر شکر کرنے والا
تیری کثیر مہربانیوں کو یاد کرنے والا ہو تیری ملاقات کی خوشی کا خواہاں
یوم جزا کے لئے تقوی کو زاد راہ بنانے والا ہو
تیرے دوستوں کے نقش قدم پر چلنے والا تیرے دشمنوں کے طور طریقوں سے متنفر و دور اور دنیا سے بچ بچا کر تیری حمد و ثناء میں مشغول رہنے والا ہو۔
پھر اپنا رخسار قبر مبارک پر رکھا اور فرمایا:
اے معبود! بے شک ڈرنے والوں کے قلوب تیرے لئے بے تاب ہیں
شوق رکھنے والوں کے لئے راستے کھلے ہوئے ہیں
تیرا قصد کرنے والوں کی نشانیاں واضح ہیں معرفت رکھنے والوں کے دل تجھ سے کانپتے ہیں
تیری بارگاہ میں دعا کرنے والوں کی آوازیں بلند ہیں اور ان کے لئے دعا کی قبولیت کے دروازے کھلے ہیں
تجھ سے راز و نیاز کرنے والوں کی دعا قبول ہے جو تیری طرف پلٹ آئے اس کی توبہ منظور و مقبول ہے
تیرے خوف میں رونے والے کے آنسوؤں پر رحمت ہوتی ہے جو تجھ سے فریاد کرے اس کے لئے داد رسی موجود ہے
جو تجھ سے مدد طلب کرے اس کو مدد ملتی ہے اپنے بندوں سے کیے گئے تیرے وعدے پورے ہوتے ہیں
تیرے ہاں عذر خواہوں کی خطائیں معاف اور عمل کرنے والوں کے اعمال محفوظ ہوتے ہیں
مخلوقات کے لئے رزق و روزی تیری جانب سے ہی آتی ہے اور ان کو مزید عطائیں حاصل ہوتی ہیں
طالبان بخشش کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ساری مخلوق کی حاجتیں تیرے ہاں سے پوری ہوتی ہیں
تجھ سے سوال کرنے والوں کو بہت زیادہ ملتا ہے اور پے در پے عطائیں ہوتی ہیں
کھانے والوں کیلئے دستر خوان تیار ہے اور پیاسوں کی خاطر چشمے بھرے ہوئے ہیں
اے معبود ! میری دعائیں قبول کر لے اس ثناء کو پسند فرما
مجھے میرے اولیاء کے ساتھ جمع کر دے
کہ واسطہ دیتا ہوں محمدؐ و علی ؑو فاطمہ(س) و حسنؑ و حسینؑ کا
بے شک تو مجھے نعمتیں دینے والادنیاو آخرت میں میری آرزوؤں کی انتہاء میری امیدوں کا مرکز۔
ابن قولویہ کی کتاب "کامل الزیارات” میں اس زیارت کے بعد ذیل کی عبارت بھی منقول ہے:
تو میرا معبود میرا آقا اور میرا مالک ہے
ہمارے دوستوں کو معاف فرما دشمنوں کو ہم سے دور کر ان کو ہمیں ایذا دینے سے باز رکھ
کلمہ حق کا ظہور فرما اور اسے بلند قرار دے کلمہ باطل کو دبا دے اور اس کو پست قرار دے
کہ بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
اللہ سب سے بڑا ہے، بہت بڑا ہے، اور پاک و منزہ ہے اللہ کی ذات صبح کے اور شام کے وقت، تمام تر تعریف اللہ کے لئے جس نے ہم کو اس راستے پر لگایا اور ہم یہ راستہ نہیں پا سکتے تھے اگر اللہ ہمیں راہ پر نہ لگاتا، بلاشبہ ہمارے پروردگار کے پیغمبر سچائی کے ساتھ آئے ہیں۔ | |
پس کہو | |
سلام ہو آپ پر اے اللہ کے رسولؐ، سلام ہو آپ پر اے اللہ کے پیغمبر، سلام ہو آپ پر اے پیغمبروں کے سب سے آخری پیغمبر، سلام ہو آپ پر اے مرسلین کے سردار، سلام ہو آپ پر اے اللہ کے حبیب؛ سلام ہو آپ پر اے صاحبان ایمان کے امیر، سلام ہو آپ پر اے جانشینوں کے آقا، سلام ہو آپ پر اے روشن چہروں والوں کے پیشوا؛ سلام ہو آپ پر اے جہانوں کی خواتین کی سردار حضرت فاطمہ کے فرزند، سلام ہو آپ پر اور آپ کی اولاد میں آنے والے ائمہ پر، سلام ہو آپ پر اے امیرالمؤمنین کے جانشین، سلام ہو آپ پر اے بہت زیادہ سچے اے شہید؛ سلام ہو آپ پر اے اس مقام شریف پر مقیم اللہ [میرے پروردگار] کے فرشتو، سلام ہو آپ پر اے اللہ حسین علیہ السلام کی قبر شریف کا احاطہ کئے ہوئے فرشتو؛ میری طرف سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے سلام ہو آپ پر جب تک کہ میں باقی ہوں اور جب تک کہ رات اور دن باقی ہیں۔ | |
پس زائر کہہ دے | |
سلام ہو آپ پر اے ابا عبداللہ، سلام ہو آپ پر اے فرزند رسول اللہ، سلام ہو آپ پر اے فرزند امیرالمؤمنین، آپ کا غلام، اور آپ کے غلام کا فرزند، اور آپ کی کنیز کا فرزند، جو آپ کی غلامی کا اقرار کرتا ہے اور آپ کی مخالفت ترک کردینے والا ہے، آپ کے دوست کا دوست ہے اور آپ کے دشمن کا دشمن ہے، جس نے آپ کے حرم پر حاضری کا ارادہ کیا ہے اور آپ کی زیارت گاہ میں پناہ گزیں ہوا ہے، اور آپ کی طرف اور آپ کی طرف آنے کا ارادہ کرکے آپ سے تقرب کا خواہاں ہے، کیا داخل ہوجاؤں اے رسول خدا، کیا داخل ہوجاؤں اے اللہ کے پیغمبر، کیا داخل ہوجاؤں اے مؤمنوں کے امیر، کیا داخل ہوجاؤں اے جانشینوں کے سردار، کیا داخل ہوجاؤں اے جہانوں کی خواتین کی سردار، کیا داخل ہوجاؤن اے میرے مولا اے ابا عبداللہ، کیا داخل ہوجاؤں اے میرے مولا اے فرزند رسول خدا؟۔ | |
پس دل خاضع ہوا اور زائر آبدیدہ ہوا تو یہ داخلے کے اذن کی علامت ہے، پس داخل ہوجاؤ اور کہو | |
تمام تعریف اللہ کے لئے ہے جو یگتا و یگانہ، بےنیاز ہے، وہی جس نے مجھے آپ کی ولایت کے لئے مختص کردیا اور میرے لئے آپ کی بارگاہ میں حاضری کو آسان کردیا۔ | |
بعدازاں قبۂ مطہرہ کی درگاہ کی طرف جاؤ اور سرہانے کھڑے ہوکر کہو | |
سلام ہو آپ پر اے آدم کے وارث جو خدا کے چنے ہوئے ہیں، سلام ہو آپ پر اے نوح کے وارث جو خدا کے نبی ہیں، سلام ہو آپ پر اے ابراہیم کے وارث جو خدا کے خلیل ہیں، سلام ہو آپ پر اے موسیٰ کے وارث جو خدا کے کلیم ہیں، سلام ہو آپ پر اے عیسیٰ کے وارث جو خدا کی روح ہیں، سلام ہو آپ پر اے محمد کے وارث جو خدا کے حبیب ہیں، سلام ہو آپ پر اے امیر المومنین کے وارث و جانشین، سلام ہو آپ پر اے محمدمصطفی کے فرزند، سلام ہو آپ پر اے علی مرتضی کے فرزند، سلام ہو آپ پر اے فاطمہ زہراء کے فرزند، سلام ہو آپ پر اے خدیجۂ کبریٰ کے فرزند، سلام ہو آپ پر اے خدا کے نام پر قربان ہونے والے اور قربان ہونے والے کے فرزند، اے ناحق بہائے گئے خون، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی، آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اور برے کاموں سے منع فرمایا، آپ خدا و رسول کی اطاعت گزار رہے یہاں تک کہ شہید ہو گئے، پس خدا کی لعنت اس گروہ پر جس نے آپ کو قتل کیا، خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپ پر ظلم ڈھایا، اور خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے یہ واقعہ سنا تو وہ اس پر خوش ہوا، اے میرے آقا! اے ابا عبداﷲ میں گواہی دیتا ہوں بےشک آپ وہ نور ہیں جو بلند مرتبہ صلبوں اور پاک و پاکیزہ رحموں میں منتقل ہوتا آیا، آپ زمانہ جاہلیت کی ناپاکیوں سے آلودہ نہ ہوئے اور اس زمانے کے ناپاک لباسوں میں ملبوس نہ ہوئے، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے نگہبان اور مومنوں کے رکن ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ وہ امام ہیں جو نیک کردار پرہیز گار پسندیدہ پاکیزہ ہدایت دینے والے اور ہدایت پائے ہوئے ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ جو امام آپ کی اولاد سے ہوئے ہیں وہ پرہیز گاری کے مظہر ہدایت کے نشان مضبوط و محکم رسی اور دنیا والوں پر خدا کی دلیل و حجت ہیں، میں گواہ بناتا ہوں اس کے فرشتوں کو اور اس کے نبیوں اور رسولوں کو کہ میں آپ پر اور آپ کے باپ دادا پر ایمان رکھتا ہوں، اپنے دین کے احکام اور اپنے عمل کے انجام پر، میرا دل آپ کے دل کے ساتھ ہے اور میرا کام آپ کی پیروی ہے، خدا کی رحمتیں ہوں آپ پر آپ کی روحوں پر آپ کے پاک وجودوں پر، اور رحمت ہو آپ میں سے حاضر پر اور غائب پر، رحمت ہو آپ کے ظاہر و عیاں اور آپ کے باطن پر۔ | |
پس اس کے بعد اپنے آپ کو قبر سے لپٹا دو اس پر بوسہ دو اور کہو | |
میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اے رسول خدا کے فرزند، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اے ابا عبداللہ، بے شک ہمارے لیے آپ کا سوگ بہت زیادہ اور آپ کی مصیبت ہمارے لیے بہت بڑی اور بھاری ہے سب آسمانوں میں رہنے والوں اور زمین والوں پر، پس خدا کی لعنت اس گروہ پر جس نے گھوڑے کو لگام لگائی زین کسی اور آپ سے لڑنے کو تیار ہوئے، اے میرے مولا اے ابا عبداﷲ میں آپ کی بارگاہ میں چل کر آیا ہوں اور آپ کے روضے کے قریب پہنچا ہوں، سوال کرتا ہوں خدا سے اس کے ہاں آپ کی شان کے واسطے اور اس کے حضور آپ کے مقام کے واسطے کہ وہ محمد و آل محمد پر صلوات و رحمت بھیجے، اور وہ مجھ کو دنیا اور آخرت میں آپ کے ساتھ رکھے۔ | |
بعدازاں اٹھ کر دو رکعت نمازِ زیارت قبر مبارک کے سرہانے کی طرف سے روبہ قبلہ ہوکر ادا کرو جس میں حمد کے ساتھ جو سورہ چاہے پڑھ سکتے ہو، اور نماز کے بعد کہو | |
اے معبود! بے شک میں نے نماز پڑھی اور رکوع کیا اور سجدہ کیا صرف تیرے لئے، جو یگانہ ہے اورتیرا کوئی شریک نہیں، کیونکہ نمازاور رکوع اور سجدہ نہیں تیرے سوا کسی اور کے لئے نہیں ہوتا، کیونکہ بےشک تو ہی اللہ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں، اے معبود محمد و آل محمد پر درود بھیج اور ان کو میری طرف سے بہترین سلام اور تحیت پہنچا دے اور لوٹا دے مجھ پر ان کی طرف سے سلامتی، اے معبود! یہ دو رکعت نماز ہدیہ ہے میری طرف سے میرے مولا حسین ابن علی کی خدمت میں، اے معبود! محمد پر اور حسین پر صلوات بھیج اور میرا یہ عمل قبول فرما، اور مجھ کو اس کے عوض وہ بہترین اجر دے جس کی میں تجھ سے بہترین انداز میں آرزو اور امید کرتا ہوں تجھ سے اور تیرے ولی سے، اے ایمان والوں کے سرپرست۔ | |
اس کے بعد امام حسین ؑ کی پائنتی کی طرف جاؤ اور جناب علی اکبرؑ کی قبر کے سرہانے کی طرف کھڑے ہوکر کہو | |
سلام ہو آپ پر اے رسول خدا کے فرزند، سلام ہو آپ پر اے پیغمبر خدا کے فرزند، سلام ہو آپ پر اے مؤمنوں کے امیر کے فرزند، سلام ہو آپ پر اے حسین شہید کے فرزند، سلام ہو آپ پر اے شہید، سلام ہو آپ پر اے مظلوم اور مظلوم کے فرزند، خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے آپ کو قتل کیا، خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے آپ پر ظلم کیا، خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے یہ واقعہ سنا تو اس پر خوش ہوئے۔ | |
پھر اپنے آپ کو قبر سے لپٹادو بوسہ دو اور کہو | |
سلام ہو آپ پر اے خدا کے ولی اور ولی خدا کے فرزند، یقیناً مصیبت عظيم ہوئی اور غم بہت بھاری ہوا ہم پر اور تمام مسلمانوں پر، تو خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے آپ کو قتل کیا اور میں بیزار ہوں ان سے آپ کی جانب اور اللہ کی جانب۔ | |
بعدازاں حضرت علی اکبرؑ کی قبر شریف کی پائنتی کی جانب واقع دروازے سے باہر نکلو اور گنج شہداء میں مدفون شہیدوں کی طرف رخ کرکے کہو | |
سلام ہو آپ پر اے اللہ کے ولیو اور اس کے پیارو، سلام ہو آپ پر اے اللہ کے چنے ہوئے برگزیدہ لوگو! سلام ہو، سلام ہو آپ پر اے دین خدا کے مدد گارو، سلام ہو آپ پر اے رسول خدا کے مددگارو، سلام ہو آپ پر اے امیر المومنین کے مددگارو، سلام ہو آپ پر اے خواتین جنت کی سردار سیدہ فاطمہ کے مددگارو، سلام ہو آپ پر اے ابو محمد حسن بن علی کے مددگارو جو ولی اور سرپرست، [پاک و پاکیزہ]، ناصح و خیرخواہ، اے ابا عبداللہ الحسین کے ناصرو، میرے ماں باپ قربان ہوں تم پر، تم پاکیزہ ہو اور وہ زمین بھی پاکیز ہے جس میں تم مدفون ہو، تم جیت گئے اور تم نے بہت بڑی کامیابی حاصل کی، کاش! میں بھی تمہارے ساتھ ہوتا اور تمہارے ساتھ کامیاب ہوجاتا۔ اس کے بعد قبر امام حسینؑ کے سرہانے کی طرف آ جائے اور وہاں اپنے آپ، اپنے فرزندوں اپنے والدین اور بھائیوں کے لیے بہت زیادہ دعا کرے کیونکہ اس روضۂ مطہرہ پر دعا کرنے والے کی دعا اور سوال کرنے والے کا سوال رد نہیں کیا جاتا۔ |
سلام ہو خدا کے ولی اور اس کے پیارے پر سلام ہو خدا کے سچے دوست اور چنے ہوئے پر سلام ہو خدا کے پسندیدہ اوراس کے پسندیدہ کے فرزند پرسلام ہو حسین(ع) پرجوستم دیدہ شہید ہیں سلام ہو حسین(ع) پر جو مشکلوں میں پڑے اور انکی شہادت پر آنسو بہے اے معبود میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ تیرے ولی اور تیرے ولی کے فرزند تیرے پسندیدہ اور تیرے پسندیدہ کے فرزند ہیں جنہوں نے تجھ سے عزت پائی تونے انہیں شہادت کی عزت دی ان کو خوش بختی نصیب کی اور انہیں پاک گھرانے میں پیدا کیا تو نے قرار دیا انہیں سرداروں میں سردار پیشوائوں میں پیشوا مجاہدوں میں مجاہد اور انہیں نبیوں کے ورثے عنایت کیے تو نے قراردیا ان کو اوصیائ میں سے اپنی مخلوقات پرحجت پس انہوں نے تبلیغ کا حق ادا کیا بہترین خیرخواہی کی اورتیری خاطراپنی جان قربان کی تاکہ تیرے بندوں کو نجات دلائیں نادانی وگمرا ہی کی پریشانیوں سے جب کہ ان پران لوگوں نے ظلم کیا جنہیں دنیا نے مغرور بنا دیا تھا جنہوں نے اپنی جانیں معمولی چیز کے بدلے بیچ دیں اوراپنی آخرت کے لیے گھاٹے کا سودا کیا انہوں نے سرکشی کی اورلالچ کے پیچھے چل پڑے انہوں نے تجھے غضب ناک اور تیرے نبی(ص) کو ناراض کیا انہوں نے تیرے بندوں میں سے انکی بات مانی جو ضدی اور بے ایمان تھے کہ اپنے گناہوں کا بوجھ لے کرجہنم کی طرف چلے گئے پس حسین(ع) ان سے تیرے لیے لڑے جم کرہوشمندی کیساتھ یہاں تک کہ تیری فرمانبرداری کرنے پر انکا خون بہایا گیا اور انکے اہل حرم کو لوٹا گیا اے معبود لعنت کر ان ظالموں پر سختی کے ساتھ اورعذاب دے ان کو درد ناک عذاب آپ پر سلام ہو اے رسول(ص) کے فرزند آپ پرسلام ہو اے سرداراوصیائ کے فرزند میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے امین اوراسکے امین کے فرزند ہیں آپ نیک بختی میں زندہ رہے قابل تعریف حال میں گزرے اور وفات پائی وطن سے دورکہ آپ ستم زدہ شہید ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا آپ کو جزا دے گا جس کا اس نے وعدہ کیا اوراسکو تباہ کریگا وہ جس نے آپکا ساتھ چھوڑا اوراسکو عذاب دیگا جس نے آپکو قتل کیا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کی دی ہوئی ذمہ داری نبھائی آپ نے اسکی راہ میں جہاد کیا حتی کہ شہید ہوگئے پس خدا لعنت کرے جس نے آپکو قتل خدا لعنت کرے جس نے آپ پرظلم کیا اور خدا لعنت کرے اس قوم پرجس نے یہ واقعہ شہادت سنا تو اس پر خوشی ظاہر کی اے معبود میں تجھے گواہ بناتا ہوں کہ ان کے دوست کا دوست اور ان کے دشمنوں کا دشمن ہوں میرے ماں باپ قربان آپ پراے فرزند رسول خدا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نور کی شکل میںرہے صاحب عزت صلبوں میں اور پاکیزہ رحموں میں جنہیں جاہلیت نے اپنی نجاست سے آلودہ نہ کیا اور نہ ہی اس نے اپنے بے ہنگم لباس آپ کو پہنائے ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے ستون ہیں مسلمانوں کے سردار ہیں اور مومنوں کی پناہ گاہ ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امام (ع) ہیں نیک و پرہیز گار پسندیدہ پاک رہبر راہ یافتہ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ جو امام آپ کی اولاد میں سے ہیں وہ پرہیزگاری کے ترجمان ہدایت کے نشان محکم تر سلسلہ اور دنیا والوں پرخدا کی دلیل و حجت ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کا اور آپ کے بزرگوں کا ماننے والا اپنے دینی احکام اورعمل کی جزا پر یقین رکھنے والا ہوں میرا دل آپکے دل کیساتھ پیوستہ میرا معاملہ آپ کے معاملے کے تابع اور میری مدد آپ کیلئے حاضر ہے حتی کہ خدا آپکو اذن قیام دے پس آپکے ساتھ ہوں آپکے ساتھ نہ کہ آپکے دشمن کیساتھ خدا کی رحمتیں ہوں آپ پر آپ کی پاک روحوں پر آپ کے جسموں پر آپ کے حاضر پر آپ کے غائب پر آپ کے ظاہر اور آپ کے باطن پر ایسا ہی ہو جہانوں کے پروردگار۔