حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کون تھیں؟

مذہب

فاطمہ بنت موسی بن جعفر، حضرت معصومہؑ کے نام سے مشہور، امام موسی کاظم علیہ السلام کی بیٹی اور امام علی رضا علیہ السلام کی بہن ہیں۔ آپ اپنے بھائی امام رضاؑ سے ملنے کے لئے مدینہ سے ایران کے سفر پر نکلے؛ لیکن راستے میں بیماری کی وجہ سے قم میں آپ کی وفات ہوگئی اور وہیں پر دفن ہیں۔ تاریخی مآخذ میں آپ کی زندگی منجملہ تاریخ پیدائش و وفات کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں۔

اہل تشیع کے یہاں آپ اور آپ کی زیارت خاص اہمیت کی حامل ہیں یہاں تک کہ ائمہؑ سے منقول احادیث کے مطابق قیامت کے دن آپ کی شفاعت سے شیعہ جنت میں جائیں گے اور آپ کی زیارت کرنے والوں کیلئے بہشت واجب قرار دی گئی ہے۔ اسی طرح کہتے ہیں کہ حضرت فاطمہ زہراؑ کے بعد صنف نسواں میں صرف آپ ہی کے لئے ائمہؑ معصومین کی طرف سے زیارت نامہ نقل ہوا ہے۔

حرم حضرت معصومہ قم میں واقع ہے۔

حضرت معصومہ کے بارے میں اطلاعات کی کمی

ذبیح‌ اللہ محلاتی اپنی کتاب ریاحین الشریعہ میں لکھتے ہیں کہ حضرت معصومہ کی زندگی کے بارے میں زیادہ معلومات ہماری دسترس میں نہیں ہیں؛ جیسے آپ کی تاریخ ولادت، تاریخ وفات، آپ کی عمر، کب مدینہ سے روانہ ہوئیں، کیا امام رضاؑ کی شہادت سے پہلے وفات پائی یا بعد میں۔ اس حوالے سے تاریخ میں کچھ درج نہیں ہے۔

حسب و نسب

فاطمہ معصومہ امام کاظمؑ کی بیٹی اور امام رضاؑ کی بہن ہیں۔ شیخ مفید اپنی کتاب الارشاد میں امام موسی کاظمؑ کی دو بیٹیاں فاطمہ کبرا اور فاطمہ صغرا کا نام ذکر کرتے ہیں لیکن یہ ذکر نہیں ہے کہ ان میں سے کون سی بیٹی حضرت معصومہ ہیں۔ ساتویں صدی کے اہل سنت عالم ابن‌ جوزی نے بھی لکھا ہے کہ امام کاظمؑ کی چار بیٹیوں کے نام فاطمہ تھے؛ لیکن انہوں نے بھی نہیں بتایا ہے کہ حضرت معصومہ ان میں سے کون سی ہیں۔ محمد بن جریر طبری صغیر، اپنی کتاب دلائل‌ الامامہ میں لکھتے ہیں کہ آپ کی مادر گرامی کا نام نجمہ خاتون ہے جو امام رضاؑ کی والدہ بھی ہیں۔

تاریخ ولادت و وفات

قدیمی کتابوں میں حضرت معصومہؑ کی ولادت اور وفات کا ذکر نہیں ہوا ہے لیکن آیت اللہ استادی کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے جس کتاب میں ان تاریخوں ذکر کیا ہے وہ جواد شاہ عبد العظیمی کی کتاب "نور الآفاق” ہے جو سنہ 1344 ہجری میں نشر ہوئی ہے۔ اس کتاب میں آپ کی تاریخ ولادت پہلی ذیقعدہ سنہ 173 ہجری اور تاریخ وفات 10 ربیع الثانی سنہ 201 ہجری ذکر ہوئی ہے وہاں سے پھر دوسری کتابوں میں منتقل ہوئی ہے۔ اسی کی بنیاد پر جمہوری اسلامی ایران کے سرکاری کلینڈر میں 1 ذی القعدہ کو روز دختر کا عنوان دیا گیا ہے۔

بعض علماء نے شاہ عبد العظیمی کے اس نظریئے کی مخالفت کی ہے اور ان کی کتاب میں مذکورہ ان تاریخوں کو جعلی قرار دیا ہے؛ منجملہ آیت‌ اللہ شہاب‌ الدین مرعشی، آیت اللہ موسی شبیری زنجانی، رضا استادی و ذبیح‌ اللہ محلاتی قابل ذکر ہیں۔

القاب

معصومہ اور کریمہ اہل بیت حضرت فاطمہ معصومہ کے مشہور القاب ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ معصومہ امام رضاؑ سے منسوب ایک روایت سے اخذ کیا گیا ہے۔ محمد باقر مجلسی کی کتاب زاد المعاد کی روایت میں یوں بیان ہوا ہے کہ امام رضاؑ نے انہیں معصومہ کا نام دیا ہے۔

آج کل انہیں کریمہ اہل بیت بھی کہا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ لقب آیت‌اللہ مرعشی نجفی کے والد سید محمود مرعشی نجفی کے دیکھے ہوئے اس خواب سے مستند ہے جس میں ائمہؑ میں سے کسی ایک نے حضرت معصومہ کو کریمہ اہل بیتؑ سے تعبیر کیا ہے۔

شادی

ریاحین الشریعہ نامی کتاب کے مطابق یہ معلوم نہیں ہے کہ حضرت معصومہؑ نے شادی کی ہے یا نہیں، اور اولاد ہے یا نہیں؛ اس کے باوجود یہ مشہور ہے کہ حضرت معصومہؑ نے شادی نہیں کی ہے اور شادی نہ کرنے کے بارے میں بعض دلائل بھی ذکر ہوئے ہیں؛ جیسے کہا کیا ہے کہ آپ نے کفو نہ ہونے کی وجہ سے شادی نہیں کی۔ اسی طرح یعقوبی لکھتا ہے کہ امام موسی کاظم نے اپنی بیٹیوں کو شادی نہ کرنے کی وصیت کی تھی؛ لیکن اس بات پر اعتراض کیا ہے کہ اس طرح کی کوئی بات امام کاظمؑ کی کتاب الکافی میں مذکور وصیت نامے میں ذکر نہیں ہوئی ہے۔

ایران کا سفر، قم میں ورود اور وفات

تفصیلی مضمون: بیت النور

تاریخ قم نامی کتاب کے مطابق حضرت معصومہ نے سنہ 200 ہجری میں اپنے بھائی امام رضاؑ سے ملاقات کے لئے مدینہ سے ایران کا سفر کیا۔ اس وقت امام رضا کا مامون عباسی کی ولی عہدی کا دور تھا اور امامؑ خراسان میں تھے؛ لیکن آپ راستے میں بیماری کی وجہ سے وفات پاگئیں۔ سید جعفر مرتضی عاملی کا کہنا ہے کہ حضرت معصومہؑ کو ساوہ میں مسموم اور شہید کیا گیا ہے۔

حضرت معصومہ کے قم جانے کے بارے میں دو قول ہیں: ایک قول کے مطابق جب آپ ساوہ میں بیمار ہوگئیں تو آپ نے اپنے ہمراہ افراد سے قم چلنے کے لئے کہا۔ دوسرے قول جسے تاریخ قم کے مصنف زیادہ صحیح سمجھتے ہیں اس کے مطابق خود قم کے لوگوں نے آپ سے قم آنے کی درخواست کی۔

قم میں حضرت فاطمہ معصومہ نے موسی بن خزرج اشعری کے گھر پر قیام کیا اور 17 دن کے بعد آپ کی وفات ہوئی۔ آپ کا جنازہ موجودہ حرم کی جگہ، بابلان قبرستان میں دفن کیا گیا۔

شیعوں کے یہاں مقام و منزلت

شیعہ علماء آپ کے لئے بہت عظیم مقام کے قائل ہیں اور وہ آپ کی منزلت و زیارت کی اہمیت کے بارے میں روایات نقل کرتے ہے: علامہ مجلسی نے بحار الانوار میں امام صادقؑ سے روایت کی ہے کہ شیعہ ان کی شفاعت کی بنا پر بہشت میں داخل ہو نگے۔ ان کے زیارت نامے میں ان سے شفاعت کی درخواست کی گئی ہے۔

شوشتری قاموس الرجال میں لکھتے ہیں کہ موسی بن جعفر ؑ کی اولاد میں امام رضاؑ کے بعد کوئی بھی حضرت معصومہؑ کا ہم رتبہ نہیں ہے۔ شیخ عباس قمی کہتے ہیں: آپؑ امام موسی کاظمؑ کی بیٹیوں میں سب سے افضل ہیں۔

امام صادقؑ، امام کاظمؑ اور امام محمد تقیؑ سے منقول روایات کے مطابق حضرت معصومہ کی زیارت کا ثواب بہشت قرار دی گئی ہے۔ البتہ بعض روایات میں بہشت ان لوگوں کی پاداش قرار دی گئی ہے جو معرفت اور شناخت کے ساتھ آپ کی زیارت کریں۔

زیارت نامہ

علامہ مجلسی نے کتاب زاد المعاد، بحار الانوار اور تحفۃ الزائر میں جناب فاطمہ معصومہؑ کے لئے امام علی رضا علیہ السلام سے منقول ایک زیارت نامہ ذکر کیا ہے۔ البتہ انہوں نے کتاب تحفۃ الزائر میں زیارت نامہ نقل کرنے کے بعد احتمال دیا ہے کہ ممکن ہے کہ اس روایت میں زیارت نامے کا متن امام کے کلام کا حصہ نہ ہو بلکہ اسے علماء نے اضافہ کیا ہو۔ نقل ہوا ہے کہ حضرت فاطمہ زہراؑ و حضرت فاطمہ معصومہ تنہا وہ خواتین ہیں جن کے سلسلہ میں ماثور زیارت نامہ (وہ زیارت نامہ جس کی سند معصومین علیہم السلام تک منتہی ہو) ذکر ہوا ہے۔

حرم حضرت معصومہ

تفصیلی مضمون: آستانہ حضرت معصومہ (ع)

حضرت فاطمہ معصومہ کی قبر پر شروع میں ایک سائبان اور پھر ایک قبہ بنایا گیا۔ آپ کے مدفن میں آئے روز وسعت آتی گئی اور آج ایران میں حرم امام رضاؑ کے بعد سب بڑی بارگاہ ہے۔ حضرت معصومہ کا آستانہ، حرم، دیگر عمارتیں، موقوفات اور اداری دفاتر پر مشتمل ہے جن میں سے اکثر قم شہر میں ہی ہیں۔

حضرت معصومہ کی یاد میں کانفرنس

سنہ 2005 ء میں حضرت فاطمہ معصومہ کی شخصیت اور قم کی ثقافتی منزلت کے بارے میں ایک کانفرنس آستانہ حضرت معصومہ کے متولی علی اکبر خمینی مسعودی کے حکم سے منعقد ہوئی یہ کانفرنس حرم حضرت معصومہ میں منعقد ہوئی جس میں آیت اللہ مکارم شیرازی اور آیت اللہ جوادی آملی جیسے مراجع تقلید نے خطاب کیا۔

اس کانفرنس کے سیکریٹری احمد عابدی کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس کے ذریعہ حضرت معصومہ، حرم حضرت معصومہ، حوزہ علمیہ قم، قم اور اسلامی انقلاب کے موضوعات پر 54 کتابیں لکھی گئیں۔

رمضان 2025 – 1446

اپنی زکوٰۃ، فدیہ، زکوٰۃ الفطر اور کفارہ کا حساب لگائیں اور ادا کریں۔ افطار کے لیے عطیہ کریں اور اپنی زکوٰۃ اور عطیات براہ راست اپنے والیٹ (Wallet) سے ادا کریں یا ایکسچینج کریں۔

بات پھیلائیں، مزید مدد کریں۔

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں اور ہماری ویڈیوز دیکھیں تاکہ ضرورت مندوں کی زندگیوں میں بامعنی تبدیلی لائی جا سکے۔ آپ کی مدد کسی کے لیے وہ دستِ تعاون ثابت ہو سکتی ہے جس کا وہ منتظر ہے۔