سورہ شعراء اردو میں

قرآن

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
طا، سین، میم۔ (1) یہ ایک واضح کتاب کی آیتیں ہیں۔ (2) شاید آپ (اس غم میں) جان دے دیں گے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے۔ (3) اگر ہم چاہیں تو ان پر آسمان سے کوئی ایسی نشانی اتاریں جس کے آگے ان کی گردنیں جھک جائیں۔ (4) اور جب بھی ان کے پاس خدائے رحمن کی طرف سے کوئی نئی نصیحت آتی ہے تو یہ اس سے منہ پھیر لیتے ہیں۔ (5) بےشک یہ جھٹلا چکے ہیں تو عنقریب ان کے سامنے اس چیز کی خبریں آئیں گی جس کا یہ مذاق اڑاتے رہے ہیں۔ (6) کیا انہوں نے زمین کی طرف (غور سے) نہیں دیکھا کہ ہم نے اس میں کتنی کثرت سے عمدہ نباتات اگائی ہیں۔ (7) بےشک اس کے اندر ایک بڑی نشانی ہے لیکن ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ (8) اور بےشک آپ کا پروردگار بڑا غالب، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (9) (اے رسول(ص)) وہ وقت یاد کرو جب آپ کے پروردگار نے موسیٰ کو پکارا کہ ظالم قوم کے پاس جاؤ۔ (10) یعنی فرعون کی قوم کے پاس۔ کیا وہ نہیں ڈرتے؟ (11) موسیٰ نے کہا اے میرے پروردگار! میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے جھٹلائیں گے۔ (12) اور میرا سینہ تنگ ہوتا ہے اور میری زبان نہیں چلتی سو ہارون کے پاس (وحی) بھیج (کہ وہ میرا ساتھ دے)۔ (13) اور ان لوگوں کا میرے ذمہ ایک جرم بھی ہے اس لئے مجھے اندیشہ ہے کہ وہ مجھے قتل کر دیں گے۔ (14) ارشاد ہوا ہرگز نہیں! تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ ہم تمہارے ساتھ (سب کچھ) سن رہے ہیں۔ (15) پس تم دونوں فرعون کے پاس جاؤ۔ اور اس سے کہو کہ ہم تمام جہانوں کے پروردگار کے رسول ہیں۔ (16) کہ تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ بھیج دے۔ (17) فرعون نے کہا (اے موسیٰ) کیا تمہارے بچپن میں ہم نے تمہاری پرورش نہیں کی ہے؟ اور تو نے اپنی عمر کے کئی سال ہم میں گزارے ہیں۔ (18) اور تو نے اپنی وہ حرکت بھی کی تھی جو کی تھی اور تو ناشکروں میں سے ہے۔ (19) موسیٰ نے کہا: ہاں میں نے وہ کام اس وقت کیا تھا جب میں راستہ سے بھٹکا ہوا تھا۔ (20) تو جب میں تم سے ڈرا تو بھاگ کھڑا ہوا۔ اس کے بعد میرے پروردگار نے مجھے علم و حکمت عطا کیا اور مجھے رسولوں میں سے قرار دے دیا۔ (21) اور یہی (پرورش وغیرہ کا) وہ احسان ہے جو تو مجھے جتا رہا ہے جب کہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے۔ (22) فرعون نے کہا اور یہ رب العالمین کیا چیز ہے۔ (23) موسیٰ نے کہا وہ آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا پروردگار ہے۔ اگر تم یقین کرنے والے ہو۔ (24) فرعون نے اپنے اردگرد والوں سے کہا کیا تم سنتے نہیں ہو؟ (25) موسیٰ نے کہا وہ تمہارا بھی پروردگار ہے اور تمہارے اگلے آباء و اجداد کا بھی پروردگار۔ (26) فرعون نے کہا تمہارا یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے یہ تو بالکل دیوانہ ہے۔ (27) موسیٰ نے کہا کہ وہ مشرق و مغرب اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا پروردگار ہے اگر تم عقل سے کام لو۔ (28) فرعون نے کہا کہ اگر تو نے میرے سوا کوئی معبود بنایا تو میں تمہیں قیدیوں میں شامل کر دوں گا۔ (29) موسیٰ نے کہا: اگرچہ میں تیرے پاس کوئی واضح نشانی بھی لے کر آؤں؟ (30) فرعون نے کہا: اچھا تو لے آ۔ اگر تو سچا ہے۔ (31) اس پر موسیٰ نے اپنا عصا پھینک دیا تو ایک دم وہ کھلا ہوا اژدھا بن گیا۔ (32) اس نے اپنا ہاتھ نکالا تو وہ ایک دم دیکھنے والوں کیلئے چمک رہا تھا۔ (33) فرعون نے اپنے اردگرد کے عمائدین سے کہا کہ یہ تو بڑا ماہر جادوگر ہے۔ (34) یہ اپنے جادو (کے زور) سے تمہیں اپنے ملک سے باہر نکالنا چاہتا ہے۔ اب تم کیا رائے دیتے ہو؟ (35) انہوں نے کہا اسے اور اس کے بھائی کو روک لیجئے اور تمام شہروں میں جمع کرنے والے آدمی (ہرکارے) بھیجئے۔ (36) جو ہر بڑے جادوگر کو تمہارے پاس لے آئیں۔ (37) چنانچہ تمام جادوگر ایک خاص مقررہ وقت پر جمع کر لئے گئے۔ (38) اور عام لوگوں سے کہا گیا۔ کیا تم لوگ بھی (مقابلہ دیکھنے کیلئے) جمع ہوگے؟ (39) تاکہ اگر جادوگر غالب آجائیں تو ہم سب ان کی پیروی کریں۔ (40) تو جب جادوگر (میدان میں) آگئے تو انہوں نے فرعون سے کہا کہ اگر ہم غالب آگئے تو ہمیں کچھ صلہ تو ملے گا۔ (41) فرعون نے کہا: ہاں ضرور! اور تم اس وقت مقرب بارگاہ ہو جاؤگے۔ (42) موسیٰ نے ان سے کہا کہ تم پھینکو جو کچھ تمہیں پھینکنا ہے۔ (43) چنانچہ انہوں نے اپنی رسیاں اور اپنی لاٹھیاں پھینک دیں اور کہا کہ فرعون کے جلال و اقبال کی قَسم ہم ہی غالب آئیں گے۔ (44) پھر موسیٰ نے اپنا عصا پھینکا تو وہ ایک دم ان کے بنائے ہوئے جھوٹ کو نگلنے لگا۔ (45) (یہ معجزہ دیکھ کر) سب جادوگر سجدہ میں گر پڑے۔ (46) اور کہنے لگے کہ ہم رب العالمین پر ایمان لائے۔ (47) جو موسیٰ و ہارون کا رب ہے فرعون نے کہا تم اس پر ایمان لائے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں یقیناً یہ تمہارا بڑا (جادوگر) ہے۔ (48) جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے ابھی تمہیں (اس کا انجام) معلوم ہو جائے گا کہ میں تمہارے ہاتھ پاؤں کو مخالف سمتوں سے کٹوا دوں گا۔ اور تم سب کو سولی چڑھا دوں گا۔ (49) انہوں نے کہا کوئی جرم نہیں ہم اپنے پروردگار کی بارگاہ میں لوٹ جائیں گے۔ (50) ہمیں امید ہے کہ وہ ہماری خطاؤں کو معاف کرے گا کیونکہ ہم سب سے پہلے ایمان لا رہے ہیں۔ (51) اور ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ راتوں رات میرے بندوں کو لے کر نکل جاؤ کیونکہ تمہارا پیچھا کیا جائے گا۔ (52) پس فرعون نے تمام شہروں میں (لشکر) جمع کرنے والے (ہرکارے) بھیجے۔ (53) (اور کہلا بھیجا کہ) یہ لوگ ایک چھوٹی سی جماعت ہے۔ (54) اور انہوں نے ہمیں بہت غصہ دلایا ہے۔ (55) اور بےشک ہم پورے محتاط اور چوکنا ہیں۔ (56) پھر ہم نے انہیں (مصر کے) باغوں اور چشموں (57) اور خزانوں اور شاندر عمدہ مکانوں سے نکال باہر کیا۔ (58) ایسا ہی ہوا اور ہم نے ان چیزوں کا وارث بنی اسرائیل کو بنایا۔ (59) چنانچہ صبح تڑکے وہ لوگ (فرعونی) ان کے تعاقب میں نکلے۔ (60) پس جب دونوں جماعتیں ایک دوسرے کو دیکھنے لگیں (آمنے سامنے ہوئیں) تو موسیٰ کے ساتھیوں نے (گھبرا کر) کہا کہ بس ہم تو پکڑے گئے۔ (61) موسیٰ نے کہا ہرگز نہیں! یقیناً میرا پروردگار میرے ساتھ ہے جو ضرور میری راہنمائی کرے گا۔ (62) سو ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ اپنا عصا دریا پر مارو۔ چنانچہ وہ دریا پھٹ گیا اور (پانی کا) ہر حصہ ایک بڑے پہاڑ کی طرح ہوگیا۔ (63) اور ہم وہاں دوسرے فریق کو بھی نزدیک لائے۔ (64) اور ہم نے موسیٰ اور ان کے ساتھیوں کو نجات دی۔ (65) اور پھر ہم نے دوسرے فریق کو غرق کر دیا۔ (66) بےشک اس واقعہ میں ایک بڑی نشانی ہے مگر ان سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ (67) اور بےشک آپ کا پروردگار بڑا غالب آنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (68) اور آپ ان لوگوں کے سامنے ابراہیم (ع) کا قصہ بیان کیجئے۔ (69) جب انہوں نے اپنے باپ (یعنی چچا) اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کس چیز کی پرستش کرتے ہو؟ (70) انہوں نے کہا کہ ہم تو بتوں کی پرستش کرتے ہیں اور اس پر قائم ہیں۔ (71) ابراہیم نے کہا کہ جب تم انہیں پکارتے ہو تو کیا یہ تمہاری آواز سنتے ہیں۔ (72) یا تمہیں کچھ نفع یا نقصان پہنچاتے ہیں؟ (73) انہوں نے کہا بلکہ ہم نے اپنے باپ داداؤں کو ایسے ہی کرتے پایا ہے۔ (74) ابراہیم نے کہا کیا تم نے ان چیزوں کی (اصل حقیقت) دیکھی ہے کہ جن کی تم (75) اور تمہارے باپ دادا پرستش کرتے رہے ہیں؟ (کہ وہ کیا ہے؟) (76) بہرکیف یہ سب میرے دشمن ہیں سوائے رب العالمین کے۔ (77) جس نے مجھے پیدا کیا ہے۔ پھر وہی میری راہنمائی کرتا ہے۔ (78) اور وہ جو مجھے کھلاتا ہے اور پلاتا بھی۔ (79) اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہ مجھے شفا دیتا ہے۔ (80) اور جو مجھے موت دے گا اور پھر مجھے (دوبارہ) زندہ کرے گا۔ (81) اور جس سے میں امید رکھتا ہوں کہ وہ جزا و سزا کے دن میری خطا معاف کر دے گا۔ (82) اے میرے پروردگار! مجھے (علم و حکمت) عطا فرما۔ اور مجھے نیکوکاروں میں شامل فرما۔ (83) اور آئندہ آنے والوں میں میرا ذکرِ خیر جاری رکھ۔ (84) اور مجھے جنتِ نعیم کے وارثوں میں شامل فرما۔ (85) اور میرے باپ (یعنی چچا) کی مغفرت فرما۔ بےشک وہ گمراہوں میں سے تھا۔ (86) اور جس دن لوگ (قبروں سے) اٹھائے جائیں گے اس دن مجھے رسوا نہ کر۔ (87) جس دن نہ مال فائدہ دے گا اور نہ اولاد۔ (88) اور سوائے اس کے جو اللہ کی بارگاہ میں قلبِ سلیم کے ساتھ حاضر ہوگا۔ (89) اور جنت پرہیزگاروں کے قریب کر دی جائے گی۔ (90) اور دوزخ گمراہوں کے سامنے ظاہر کر دی جائے گی۔ (91) اور ان سے کہا جائے گا کہ تمہارے وہ معبود کہاں ہیں جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے تھے؟ (92) کیا وہ (آج) تمہاری کچھ مدد کرتے ہیں یا وہ اپنا ہی بچاؤ کر سکتے ہیں؟ (93) پھر وہ معبود اور (یہ) گمراہ لوگ۔ (94) اور ابلیس اور اس کے سارے لشکر اس (دوزخ) میں اندھے منہ ڈال دیئے جائیں گے۔ (95) اور وہ دوزخ میں باہم جھگڑتے ہوئے کہیں گے۔ (96) خدا کی قَسم ہم کھلی ہوئی گمراہی میں تھے۔ (97) جب تمہیں رب العالمین کے برابر قرار دیتے تھے۔ (98) اور ہم کو تو بس (بڑے) مجرموں نے گمراہ کیا تھا۔ (99) نہ اب ہمارا کوئی سفارشی ہے۔ (100) اور نہ کوئی مخلص دوست۔ (101) کاش! ہم دوبارہ (دنیا میں) بھیجے جاتے تو ضرور ہم اہلِ ایمان سے ہو جاتے۔ (102) بےشک اس میں بڑی نشانی ہے مگر ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ (103) اور یقیناً آپ کا پروردگار بڑا غالب اور بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (104) نوح(ع) کی قوم نے پیغمبروں کو جھٹلایا۔ (105) جب کہ ان کے بھائی نوح نے ان سے کہا کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟ ۔ (106) بےشک میں تمہارے لئے امانت دار رسول ہوں۔ (107) سو تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ (108) اور میں تم سے اس (تبلیغ) پر کوئی اجرت نہیں مانگتا۔ میری اجرت تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ (109) پس تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ (110) انہوں نے کہا ہم کس طرح تجھے مان لیں (اور اطاعت کریں) جبکہ رذیل لوگ تمہاری پیروی کر رہے ہیں۔ (111) آپ نے کہا مجھے اس کی کیا خبر (اور کیا غرض؟) جو وہ کرتے رہے ہیں؟ (112) ان کا حساب کتاب کرنا تو میرے پروردگار ہی کا کام ہے کاش تم شعور سے کام لیتے۔ (113) اور میں اہلِ ایمان کو دھتکارنے والا نہیں ہوں۔ (114) میں تو صرف ایک کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں۔ (115) ان لوگوں نے کہا اے نوح! اگر تم باز نہ آئے تو تم ضرور سنگسار کر دیئے جاؤگے۔ (116) آپ نے کہا اے میرے پروردگار! میری قوم نے تو مجھے جھٹلایا دیا ہے۔ (117) پس اب تو ہی میرے اور ان کے درمیان فیصلہ فرما اور مجھے اور میرے ساتھ ایمان لانے والوں کو نجات دے۔ (118) پس ہم نے انہیں اور جو اس بھری ہوئی کشتی میں ان کے ساتھ تھے سب کو نجات دی۔ (119) پھر اس کے بعد باقی لوگوں کو غرق کر دیا۔ (120) بےشک اس میں ایک بڑی نشانی ہے (مگر) ان میں سے اکثر لوگ ایمان نہیں لانے والے ہیں۔ (121) اور آپ کا پروردگار بڑا غالب ہے، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (122) (اسی طرح قوم) عاد نے بھی رسولوں کو جھٹلایا۔ (123) جبکہ ان کے بھائی ہود نے ان سے کہا کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟ (124) بےشک میں تمہارے لئے امانت دار رسول ہوں۔ (125) سو تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ (126) اور میں تم سے اس (تبلیغ) پر کوئی اجرت نہیں مانگتا۔ میری اجرت تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ (127) کیا تم ہر بلندی پر بے فائدہ ایک یادگار تعمیر کرتے ہو؟ (128) اور تم بڑے بڑے محل تعمیر کرتے ہو شاید کہ تم ہمیشہ زندہ رہوگے۔ (129) اور جب تم کسی پر حملہ کرتے ہو تو جبار و سرکش بن کر حملہ کرتے ہو؟ (130) پس تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ (131) اور اس ذات سے ڈرو جس نے ان چیزوں سے تمہاری مدد کی ہے جنہیں تم جانتے ہو۔ (132) (یعنی) اس نے مویشیوں اور اولاد سے تمہاری مدد فرمائی۔ (133) اور باغات اور چشموں سے۔ (134) میں تمہارے متعلق ایک بہت بڑے (سخت) دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ (135) ان لوگوں نے کہا کہ تم نصیحت کرو یا نہ کرو۔ ہمارے لئے برابر ہے۔ (136) یہ (ڈراوا) تو بس اگلے لوگوں کی عادت ہے۔ (137) اور ہم کبھی عذاب میں مبتلا ہونے والے نہیں ہیں۔ (138) پس انہوں نے اس (ہود) کو جھٹلایا اور ہم نے انہیں ہلاک کر دیا بےشک اس میں ایک بڑی نشانی ہے مگر ان میں سے اکثر لوگ ایمان لائے نہیں تھے۔ (139) اور یقیناً آپ کا پروردگار بڑا غالب، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (140) قومِ ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا۔ (141) جبکہ ان کے بھائی صالح نے ان سے کہا کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟ (142) میں تمہارے لئے امانت دار رسول ہوں۔ (143) سو تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ (144) اور میں تم سے اس (تبلیغ رسالت) پر کوئی اجرت نہیں مانگتا۔ میری اجرت تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ (145) کیا تمہیں ان چیزوں میں جو یہاں ہیں امن و اطمینان سے چھوڑ دیا جائے گا۔ (146) (یعنی) باغوں اور چشموں میں۔ (147) اور ان کھجوروں میں جن کے خوشے نرم اور خوب بھرے ہوئے ہیں۔ (148) اور تم پہاڑوں کو تراش تراش کر اتراتے ہوئے (یا مہارت سے) مکانات بناتے ہو۔ (149) پس اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ (150) اور ان حد سے تجاوز کرنے والوں کے حکم کی اطاعت نہ کرو۔ (151) جو زمین میں فساد پھیلاتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے۔ (152) ان لوگوں نے کہا: (اے صالح) تم ان لوگوں میں سے ہو جن پر سخت (یا بار بار) جادو کر دیا گیا ہے۔ (153) (اور) تم تو بس ہمارے جیسے ایک بندہ ہو۔ اگر تم سچے ہو تو کوئی معجزہ لاؤ۔ (154) صالح نے کہا یہ ایک اونٹنی ہے ایک دن اس کے پانی پینے کا ہوگا اور ایک مقررہ دن کا پانی تمہارے پینے کیلئے ہوگا۔ (155) اور خبردار اسے کوئی تکلیف نہ پہنچانا ورنہ تمہیں ایک بڑے دن کا عذاب آپکڑے گا۔ (156) پس انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں پھر پشیمان ہوئے۔ (157) پھر ان کو عذاب نے آپکڑا بےشک اس (واقعہ) میں ایک بڑی نشانی ہے مگر ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں تھے۔ (158) اور یقیناً آپ کا پروردگار بڑا غالب ہے، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (159) قومِ لوط نے رسولوں کو جھٹلایا۔ (160) جبکہ ان کے بھائی لوط نے ان سے کہا کیا تم ڈرتے نہیں ہو۔ (161) میں تمہارے لئے امانت دار رسول ہوں۔ (162) پس تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ (163) اور میں تم سے اس (تبلیغ رسالت) پر کوئی اجرت نہیں مانگتا میری اجرت تو بس رب العالمین کے ذمہ ہے۔ (164) کیا تم دنیا جہان والوں میں سے (بدفعلی کیلئے) مَردوں کے پاس ہی جاتے ہو۔ (165) اور تمہارے پروردگار نے تمہارے لئے جو بیویاں پیدا کی ہیں انہیں چھوڑ دیتے ہو۔ بلکہ تم حد سے گزر جانے والے لوگ ہو۔ (166) ان لوگوں نے کہا: اے لوط (ع)! (اگر تم ان باتوں سے) باز نہ آئے تو تمہیں ضرور باہر نکال دیا جائے گا۔ (167) آپ نے کہا میں تمہارے (اس) کردار سے سخت نفرت کرنے والوں میں سے ہوں۔ (168) اے میرے پروردگار! مجھے اور میرے گھر والوں کو اس عمل (کے وبال) سے جو یہ کرتے ہیں نجات عطا فرما۔ (169) چنانچہ ہم نے انہیں اور ان کے گھر والوں کو نجات عطا کی ہے۔ (170) سوائے ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی۔ (171) پھر ہم نے دوسرے سب لوگوں کو تباہ و برباد کر دیا۔ (172) اور ہم نے ان پر (پتھروں کی) بارش برسائی۔ سو کیا بڑی بارش تھی جو ڈرائے ہوؤوں پر برسی۔ (173) بےشک اس میں ایک بڑی نشانی ہے۔ مگر ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں تھے۔ (174) اور یقیناً آپ کا پروردگار بڑا غالب ہے، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (175) ایکہ والوں نے رسولوں کو جھٹلایا۔ (176) جبکہ ان کے بھائی شعیب (ع) نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟ (177) بےشک میں تمہارے لئے امانت دار رسول ہوں۔ (178) سو تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ (179) میں تم سے اس (تبلیغ رسالت) پر کوئی اجرت نہیں مانگتا۔ میری اجرت تو بس رب العالمین کے ذمہ ہے۔ (180) (دیکھو) پورا ناپا کرو (پیمانہ بھرا کرو) اور نقصان پہنچانے والوں میں سے نہ ہو۔ (181) اور صحیح ترازو سے تولا کرو (ڈنڈی سیدھی رکھا کرو)۔ (182) اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دیا کرو۔ اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔ (183) اور اس (اللہ) سے ڈرو جس نے تمہیں اور پہلی مخلوق کو پیدا کیا ہے۔ (184) ان لوگوں نے کہا کہ تم تو بس سخت سحر زدہ آدمی ہو۔ (185) اور تم ہمارے ہی جیسے ایک انسان ہو اور ہمیں تو جھوٹے بھی معلوم ہوتے ہو۔ (186) اگر تم سچے ہو تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دو۔ (187) آپ نے کہا میرا پروردگار بہتر جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔ (188) پس ان لوگوں نے ان (شعیب (ع)) کو جھٹلایا تو سائبان والے دن کے عذاب نے انہیں اپنی گرفت میں لے لیا۔ بےشک وہ ایک بڑے سخت دن کا عذاب تھا۔ (189) بےشک اس میں ایک بڑی نشانی ہے۔ مگر ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں تھے۔ (190) اور بےشک آپ کا پروردگار بڑا غالب ہے، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (191) اور بےشک یہ (قرآن) رب العالمین کا نازل کردہ ہے۔ (192) جسے روح الامین (جبرائیل) نے آپ کے دل پر اتارا ہے۔ (193) تاکہ آپ (عذابِ الٰہی سے) ڈرانے والوں میں سے ہو جائیں۔ (194) یہ کھلی ہوئی عربی زبان میں ہے۔ (195) اور یہ پہلے لوگوں کی کتابوں میں (بھی) ہے۔ (196) کیا یہ نشانی اس (اہل مکہ) کیلئے کافی نہیں ہے کہ اس (قرآن) کو بنی اسرائیل کے علماء جانتے ہیں۔ (197) اور اگر ہم اسے کسی عجمی (غیر عرب) پر نازل کرتے۔ (198) پھر وہ اسے پڑھ کر ان کو سناتا تب بھی وہ اس پر ایمان نہ لاتے۔ (199) اسی طرح ہم نے اس (انکار) کو مجرموں کے دلوں میں داخل کر دیا ہے۔ (200) یہ اس پر ایمان نہیں لائیں گے جب تک دردناک عذاب کو نہیں دیکھ لیں گے۔ (201) چنانچہ وہ (عذاب) اس طرح اچانک ان پر آجائے گا کہ انہیں احساس بھی نہ ہوگا۔ (202) تب وہ کہیں گے کیا ہمیں مہلت مل سکتی ہے؟ (203) کیا یہ لوگ ہمارے عذاب کیلئے جلدی کر رہے ہیں۔ (204) کیا تم دیکھتے ہو کہ اگر ہم انہیں کئی سال تک فائدہ اٹھانے کا موقع دیں۔ (205) پھر ان پر وہ عذاب آجائے جس سے انہیں ڈرایا جاتا تھا۔ (206) تو وہ سب ساز و سامان جس سے وہ فائدہ اٹھاتے رہے تھے انہیں کوئی فائدہ نہ دے گا۔ (207) اور ہم نے کبھی کسی بستی کو اس وقت تک ہلاک نہیں کیا جب تک اس کے پاس عذاب الٰہی سے ڈرانے والے نہ آچکے ہوں۔ (208) نصیحت اور یاد دہانی کیلئے! اور ہم کبھی ظالم نہیں تھے۔ (209) اور اس (قرآن) کو شیطانوں نے نہیں اتارا۔ (210) اور نہ ہی یہ ان کیلئے مناسب ہے اور نہ ہی وہ اس کی طاقت رکھتے ہیں۔ (211) وہ تو اس (وحی) کے سننے سے بھی معزول کئے جا چکے ہیں۔ (212) پس آپ اللہ کے ساتھ کسی اور الہ کو نہ پکاریں ورنہ آپ بھی سزا پانے والوں میں شامل ہو جائیں گے۔ (213) اور (اے رسول) اپنے قریب ترین رشتہ داروں کو (عذاب سے) ڈراؤ۔ (214) اور جو اہلِ ایمان آپ کی پیروی کریں ان کیلئے اپنا بازو جھکاؤ (ان کے ساتھ تواضع و فروتنی سے پیش آؤ)۔ (215) اور اگر وہ تمہاری نافرمانی کریں تو کہہ دو کہ میں اس سے بیزار ہوں جو کچھ تم کرتے ہو۔ (216) اور اس (پروردگار) پر بھروسہ کیجئے جو غالب ہے اور بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (217) جو آپ کو اس وقت دیکھتا ہے جب آپ کھڑے ہوتے ہیں۔ (218) اور جب آپ سجدہ کرنے والوں میں نشست و برخاست کرتے ہیں تب بھی دیکھتا ہے۔ (219) بےشک وہ بڑا سننے والا، بڑا علم والا ہے۔ (220) کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیاطین کس پر اترتے ہیں۔ (221) وہ ہر جھوٹ گھڑنے والے گنہگار پر اترتے ہیں۔ (222) جو ان (شیاطین) کی طرف کان لگائے رہتے ہیں اور ان میں اکثر جھوٹے ہوتے ہیں۔ (223) اور جو شعراء ہیں ان کی پیروی گمراہ لوگ کرتے ہیں۔ (224) کیا تم نہیں دیکھتے کہ وہ ہر وادی میں حیران و سرگرداں پھرا کرتے ہیں۔ (225) اور وہ کہتے ہیں ایسی باتیں جو کرتے نہیں ہیں۔ (226) سوائے ان کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے اور بکثرت اللہ کا ذکر کیا اور بعد اس کے کہ ان پر ظلم ہوا انہوں نے بدلہ لیا اور جن لوگوں نے ظلم کیا انہیں عنقریب معلوم ہو جائے گا کہ وہ کس جگہ لوٹ کر جا رہے ہیں؟ (227)

رمضان 2025 – 1446

اپنی زکوٰۃ، فدیہ، زکوٰۃ الفطر اور کفارہ کا حساب لگائیں اور ادا کریں۔ افطار کے لیے عطیہ کریں اور اپنی زکوٰۃ اور عطیات براہ راست اپنے والیٹ (Wallet) سے ادا کریں یا ایکسچینج کریں۔

بات پھیلائیں، مزید مدد کریں۔

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں اور ہماری ویڈیوز دیکھیں تاکہ ضرورت مندوں کی زندگیوں میں بامعنی تبدیلی لائی جا سکے۔ آپ کی مدد کسی کے لیے وہ دستِ تعاون ثابت ہو سکتی ہے جس کا وہ منتظر ہے۔