سہم امام اسلام میں

مذہب

سَہم اِمام خمس کا ایک حصہ ہے جو خدا، پیامبر(ص) اور امام معصوم سے متعلق ہے۔[نوٹ 1]شیعہ فقہا آیت خمس[نوٹ 2]میں بیان ہونے والے خمس کے چھ مصارف میں سے خدا، پیامبر اور ذوی‌القربی کو امام کے متعلق سمجھتے ہیں۔[1] اور اسے سہم امام کے نام سے یاد کرتے ہیں۔سہم امام کو سہم خدا، سہم پیامبر اور سہم ذوی‌ القربی بھی کہا جاتا ہے۔[2]

غیبت امام کے زمانے میں شیعہ مراجع تقلید سہم امام دریافت کرتے ہیں اور اسے اسلام کی تقویت کیلئے خرچ کرتے ہیں۔ [3] بعض فقہا معتقد ہیں کہ زمانۂ غیبت میں سہم امام کو انہی موارد میں خرچ کرنا چاہئے جن کے بارے ميں مرجع تقلید کو گمان ہو یا جانتا ہو کہ اگر امام حاضر ہوتے تو انہی موارد میں خرچ کرتے؛ جیسے حوزه علمیہ، مساجد کی تعمیر، لائبریریوں اور مدارس کا قیام اور ضرورتمندوں کی ضرورتوں کو برطرف کرنا۔[4] البتہ غیبت کے زمانے میں سہم امام کے متعلق دیگر اقوال بھی ہیںّ؛ جيسے خمس کاوجوب ساقط ہونا، شیعوں کیلئے مباح ہونا، محتاج سید کو دینا، صدقہ دینا، دفن کرنا، يا الگ کر کے ظہور تک اس کی حفاظت کرنا وغیرہ. آیت الله مکارم ان اقوال کے نقل کے بعد کہتے ہیں کہ متاخرین اور معاصرین کے نزدیک قول مشہور یہ ہے کہ مرجع تقلید سہم امام کو ان امور میں خرچ کرے جس کے بارے میں امام کے راضى ہونے کا اسے گمان ہو۔

رمضان 2025 – 1446

اپنی زکوٰۃ، فدیہ، زکوٰۃ الفطر اور کفارہ کا حساب لگائیں اور ادا کریں۔ افطار کے لیے عطیہ کریں اور اپنی زکوٰۃ اور عطیات براہ راست اپنے والیٹ (Wallet) سے ادا کریں یا ایکسچینج کریں۔

بات پھیلائیں، مزید مدد کریں۔

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں اور ہماری ویڈیوز دیکھیں تاکہ ضرورت مندوں کی زندگیوں میں بامعنی تبدیلی لائی جا سکے۔ آپ کی مدد کسی کے لیے وہ دستِ تعاون ثابت ہو سکتی ہے جس کا وہ منتظر ہے۔