سَہمَیْن کا مطلب دو سہم ہیں جس سے مراد سہم امام اور سہم سادات ہے۔[1] لغت میں سہم کے معنی حصّہ[2] کے ہوتے ہیں۔
فقہائے شیعہ کا عقیدہ یہ ہے کہ خمس دو حصوں میں تقسیم ہوتا ہے ایک سہم امام اور دوسرا سہم سادات۔[3]
- سہم امام، مجتہد جامع الشرائط کو یا اس کی اجازت سے سید فقیر یا سید یتیم اور وہ سید جو ابن سبیل (سفر میں ضرورتمند ہو اور وطن واپس پلٹنے کا خرچ نہ رکھتا ہو) ہو اسے دیا جاتا ہے۔
- سہم امام، غیبت امام کے زمانہ میں مجتہد جامع الشرائط کو دیا جاتا ہے یا جہاں اس نے خرچ کرنے کی اجازت دی ہو وہاں مصرف کیا جاتا ہے۔[4]
فقہائے شیعہ مثلا شیخ طوسی نے اپنی کتاب المبسوط،[5] شہید اول نے لمعہ دمشقیہ[6] اور شہید ثانی نے شرح لمعہ[7] میں خمس کو آیہ خمس کی بنا پر چھ حصوں میں تقسیم کیا ہے اور اسی کو شیعوں کا مشہور قول جانا ہے؛[8] البتہ یہ چھ حصے دو حصوں کی طرف پلٹتے ہیں جن میں سے تین حصۃ یعنی سہم خدا، رسول اور ذی القربی، امام کے لئے ہے اور تین حصہ یعنی سہم یتیم، فقیر اور ابن سبیل پیغمبر اکرمؐ کے نزدیک والوں یعنی سادات کے لئے ہوتا ہے جسے سہم سادات کہتے ہیں۔[9]
خمس کی دو تقسیم روایات سے اخذ کی گئی ہے۔[10] امام موسی کاظمؑ نے خمس کے سلسلہ میں ایک روایت میں توضیح فرماتے ہوئے ایک سہم کو حاکم (امام) کے لئے اور دوسرے سہم کو یتیم، فقیر اور ابن سبیل جو پیغمبر اکرمؐ سے نزدیک ہیں، کے لئے قرار دیا۔