کوہ ثور کہاں ہے اور وہاں کیا ہوا؟

مذہب

کوہ ثَور مکہ کا مشہور پہاڑ ہے۔ اس کی وجۂ شہرت اس میں واقع وہ غار ہے جہاں ہجرت کے موقع پر لیلۃ المبیت کو رسول اللہؐ نے مشرکین سے بچنے کے لئے پناہ لی۔ مشرکین غار کے دہانے تک آئے مگر اللہ کی غیبی امداد کے بدولت آپؐ کو نہ پاسکے۔

کوہ ثور

کوہ ثور مکہ اور مسجد الحرام کے جنوب میں، یمن کے راستے میں واقع ہے۔

بعض مؤلفین نے اس کو "جبل اطخل” یا "ثور اطخل” کا نام دیا ہے، جبکہ دوسروں نے اس پہاڑ کو "ابو ثور” کا نام دیا ہے جو صحیح نظر نہیں آتا۔ بعید از قیاس نہیں ہے کہ اس پہاڑ کو ثور [بمعنی بیل] کا نام اس وجہ سے ہو کہ اس کی ہیئت ایک بیل کی سی ہے جس نے مکہ کے جنوب کی طرف رخ کیا ہے۔

قدیم الایام میں لوگ دو کوہستانی راستوں سے کوہ ثور کی طرف جاتے تھے جن میں سے ایک راستہ دشوارگزار مگر مختصر جبکہ دوسرا آسان مگر طویل تھا۔ مکہ سے کوہ ثور تک کی مسافت راستے کے انتخاب پر منحصر تھی؛ اسی بنا پر اس راستے کو اختلاف کے ساتھ ایک فرسخ، دو یا تین میل، اور مکہ سے دو گھنٹوں کا راستہ بیان کیا گیا ہے۔ آج مسجد الحرام سے کوہ ثور کا راستہ تین سے چار کلومیٹر ہے۔

غار ثور

غار ثور پہاڑ کی چوٹی پر واقع ہے اور یہاں سے اطراف کی پہاڑوں کی نگرانی کی جاسکی ہے۔ ایک کھوکھلی چٹان یا پتھر کی مانند ہے اور الٹی کشتی سے مشابہت رکھتی ہے۔ زمین سے اس کی اونچائی 500 میٹر سے کچھ اوپر ہے اور پہاڑ پر چڑھنے کا راستہ بہت دشوار ہے جس کے لئے بہت زیادہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔

غار ثور میں داخلے کے لئے دو راستے یا دراڑیں ہیں، ایک مغرب کی جانب ہے جو بہت تنگ ہے اور تقریبا غار کے فرش سے چسپاں ہے اور دوسرا مشرقی راستہ ہے جو کسی حد تک چوڑا ہے اور دعوی کیا گیا ہے کہ یہ راستہ رسول اللہؐ کے داخلے کے بعد اعجاز الہی کے نتیجے میں معرض وجود میں آیا ہے۔

غار کی لمبائی 18 بالشت (Span)، اور درمیانی حصے کی چوڑائی 11 بالشت ہے۔ غار کی اندرونی اونچائی ایک انسان کے قد کے برابر اور پوری غار کا اندرونی رقبہ اڑھائی میٹر مربع ہے۔

کچھ مؤرخین کے نزدیک غار ثور ـ جہاں رسول اللہؐ نے پناہ لی تھی ـ غار حراء کے ساتھ ـ جہاں رسول اللہؐ پر پہلی وحی نازل ہوئی ـ مشتبہ ہوئی ہے۔

رسول خداؐ کا غار ثور میں پناہ لینا

خداوند متعال نے پیغمبرؐ کو مشرکین کی طرف سے قتل کی سازش سے آگاہ فرمایا تو طے پایا کہ علیؑ آپؐ کے بستر پر لیٹیں اور آپؐ خود رات کے وقت مکہ کو يثرب کی جانب، چھوڑ دیں۔ (دیکھئے: لیلۃ المبیت)۔ رسول خداؐ مشرکین مکہ کی دسترس سے نکلنے کے لئے ـ جو آپؐ کی تلاش میں تھے ـ ابوبکر کو ساتھ لے کر غار ثور میں روپوش ہوئے اور تین دن اور تین رات وہیں مقیم رہے۔ قرآن کریم نے بھی مشرکین کی سازش، پیغمبراکرمؐ کے مکہ میں اپنے گھر سے نکلنے اور جبل ثور میں واقع اس غار میں پناہ لینے کی طرف اشارہ کیا ہے۔

اعجاز الٰہی

اس غار میں رسول اللہؐ کے مقیم ہوجانے کے بموجب متعدد معجزات رونما ہوئے، جیسے غار کے دہانے پر مکڑی کا جالا بنا جانا، دو جنگلی (وحشی) کبوتروں کا گھونسلا بنانا، اور ایک قول کی بنا پر رسول خداؐ کے سامنے ایک درخت کا اگ جانا۔

مشرکین رسول خداؐ کی تلاش میں غار ثور کے دہانے تک بھی آئے مگر خداوند متعال نے انہیں داخلے سے باز رکھا؛ اس طرح کہ قریشیوں نے دہانے پر مکڑی کے جالے اور گھونسلے میں کبوتر کے اںڈوں کو دیکھا تو اس نتیجے پر پہنچے کہ غار متروک اور خالی ہے اور اس میں کوئی داخل نہیں ہوا کیونکہ کسی کے آنے کی صورت میں جالا پھٹ جاتا اور کبوتر کے انڈے ٹوٹ جاتے اور کبوتر بھی وہاں نہ بیٹھا رہتا۔

غار ثور سے لوگوں کا تبرک حاصل کرنا

کوہ ثور، رسول اللہؐ کے تین روزہ قیام سے اب تک مسلمانوں کے نزدیک مبارک اور بابرکت سمجھا جاتا ہے اور اسی وقت سے سے حجاج کرام کی زیارت گاہ ہے۔

اس کے باوجود کہ اس غار کے تنگ دہانے سے اندر داخل ہونا بہت دشوار ہے جس میں رسول اللہؐ داخل ہوئے تھے، غار جانے والے لوگوں کی کوشش ہوتی تھی کہ تبرک کے حصول کے لئے اس میں داخل ہوجائیں، اور اس طرح کئی لوگ شگاف کی تنگی کی وجہ سے اس میں پھنس کر محبوس ہو جاتے تھے۔ عوام کے درمیان غار ثور کی شگاف سے داخلے میں ناکام ہونے والے افراد کے بارے میں ایک نہایت بھونڈی اور نامعقول افواہ پھیلی ہوئی تھی۔ ابن جبیر لکھتے ہیں: "زیادہ تر غار کے تنگ دہانے کی وجہ سے اس میں داخلے سے پرہیز کرتے ہیں، کیونکہ کہا جاتا ہے کہ جو وہاں سے داخل نہ ہوسکے، وہ حلال زادہ نہیں ہے”۔

سنہ 800 اور بقول دیگر 810ھ ق کو، حاکم وقت نے غار کا دہانہ وسیع کرنے کا اہتمام کیا تا کہ لوگ اس میں محبوس نہ ہوں۔ بعد کے زمانے میں، حاکم مکہ نے غار کے دہانے کو وسیع تر کردیا۔ آج کے زمانے میں دہانے کی اونچائی نیز غار کی چوڑائی تقریبا نصف میٹر ہے۔

رمضان 2025 – 1446

اپنی زکوٰۃ، فدیہ، زکوٰۃ الفطر اور کفارہ کا حساب لگائیں اور ادا کریں۔ افطار کے لیے عطیہ کریں اور اپنی زکوٰۃ اور عطیات براہ راست اپنے والیٹ (Wallet) سے ادا کریں یا ایکسچینج کریں۔

بات پھیلائیں، مزید مدد کریں۔

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں اور ہماری ویڈیوز دیکھیں تاکہ ضرورت مندوں کی زندگیوں میں بامعنی تبدیلی لائی جا سکے۔ آپ کی مدد کسی کے لیے وہ دستِ تعاون ثابت ہو سکتی ہے جس کا وہ منتظر ہے۔