ذی الحجہ کے پہلے 10 دن

صدقہ, عبادات, مذہب

ذی الحجہ کے پہلے 10 دن مسلمانوں کے لیے سال کے سب سے بابرکت اور مقدس دن ہیں۔ یہ وہ دن ہیں جن میں اللہ (سُبحانَہُ وَ تَعَالٰی) نے اپنے بندوں پر اپنا بے پناہ فضل و کرم نازل فرمایا ہے، اور ان لوگوں کے لیے مغفرت اور اجر کے دروازے کھول دیے ہیں جو اس کی تلاش کرتے ہیں۔

10 دنوں کی فضیلت

ذی الحجہ کے پہلے 10 دن اتنے فضیلت والے ہیں کہ اللہ (سُبحانَہُ وَ تَعَالٰی) نے قرآن میں ان کی قسم کھائی ہے: ”فجر کی قسم۔ اور دس راتوں کی۔“ (سورۃ الفجر: 89:1-2)۔ علماء کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ یہ 10 راتیں ذی الحجہ کے پہلے 10 دنوں کی راتیں ہیں، جیسا کہ ابن عباس (رضی اللہ عنہ) نے روایت کیا ہے، جنہوں نے کہا: ”’مقررہ دن’ پہلے دس دن (ذی الحجہ کے) ہیں۔“ (صحیح البخاری: 969)۔

نبی کریم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی ان دنوں کی فضیلت پر زور دیا، اور اپنے صحابہ کو ان میں اپنے نیک اعمال بڑھانے کی ترغیب دی۔ آپ نے فرمایا: ”ان (ذی الحجہ کے پہلے دس دنوں) میں کیے جانے والے اچھے کام کسی دوسرے دن کیے جانے والے کاموں سے افضل ہیں۔“

یہ حدیث بتاتی ہے کہ ان 10 دنوں میں نیک کام کرنے کا ثواب سال کے کسی بھی دوسرے وقت سے زیادہ ہے۔ یہ اس لیے ہے کہ یہ وہ دن ہیں جن میں اللہ (سُبحانَہُ وَ تَعَالٰی) نے اپنی شان و شوکت کو ظاہر کرنے اور اپنے بندوں کی دعاؤں اور التجاؤں کو قبول کرنے کا انتخاب کیا ہے۔ یہ وہ دن بھی ہیں جن میں حج (فریضہ حج) ہوتا ہے، جو اسلام کے ستونوں میں سے ایک اور عبادت کے عظیم ترین اعمال میں سے ایک ہے۔

مستحب اعمال

بہت سے اعمال ایسے ہیں جو ہم ان 10 دنوں میں اللہ کی رضا اور مغفرت حاصل کرنے کے لیے کر سکتے ہیں۔ ان میں سے کچھ یہ ہیں:

  • روزہ: روزہ اللہ (سُبحانَہُ وَ تَعَالٰی) کے نزدیک عبادت کے سب سے محبوب اعمال میں سے ایک ہے، جیسا کہ وہ فرماتا ہے: ”ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے سوائے روزے کے؛ یہ میرے لیے ہے اور میں اس کا بدلہ دوں گا۔“ (صحیح البخاری: 1904)۔ ان 10 دنوں میں روزہ رکھنا خاص طور پر مستحب ہے، کیونکہ یہ اللہ (سُبحانَہُ وَ تَعَالٰی) کے لیے ہماری شکر گزاری اور عقیدت کے اظہار کا ایک طریقہ ہے۔ نبی کریم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ذی الحجہ کے پہلے نو دنوں میں روزہ رکھا کرتے تھے، جیسا کہ آپ کی ازواج میں سے ایک نے روایت کیا ہے: ”اللہ کے رسول ذی الحجہ کے [پہلے] نو دن، یوم عاشورہ اور ہر مہینے کے تین دن روزہ رکھا کرتے تھے۔“ (سنن ابی داؤد: 2437)۔ روزہ رکھنے کا سب سے اہم دن نویں تاریخ ہے، جو یوم عرفہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب حجاج میدان عرفات میں کھڑے ہو کر اللہ سے مغفرت اور رحمت طلب کرتے ہیں۔ اس دن کا روزہ دو سالوں کے گناہوں کا کفارہ ہے، جیسا کہ نبی کریم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: ”یوم عرفہ کا روزہ دو سالوں کا کفارہ ہے؛ ایک سال پہلے کا اور ایک سال بعد کا۔“ (صحیح مسلم: 1162)۔
  • تکبیر، تحمید، تسبیح اور تہلیل: یہ وہ کلمات ہیں جو اللہ (سُبحانَہُ وَ تَعَالٰی) کی تسبیح اور اس کی حمد بیان کرتے ہیں۔ وہ ہیں: تکبیر (اللہ اکبر کہنا)، تحمید (الحمدللہ کہنا)، تسبیح (سبحان اللہ کہنا)، اور تہلیل (لا الہ الا اللہ کہنا)۔ ان کلمات کا ہمارے دلوں اور روحوں پر بہت بڑا اثر ہوتا ہے، کیونکہ یہ ہمیں اللہ کی عظمت، طاقت، رحمت اور وحدانیت کی یاد دلاتے ہیں۔ ہمیں ان 10 دنوں میں ان کی کثرت سے تلاوت کرنی چاہیے، خاص طور پر فرض نمازوں کے بعد، صبح و شام، اور ہر موقع پر۔ تکبیر کی ایک مخصوص شکل ہے جو ان دنوں کے لیے مقرر کی گئی ہے، جسے تکبیرات التشریق کے نام سے جانا جاتا ہے۔
  • صلٰوۃ: صلٰوۃ (نماز) اسلام کا ستون اور ہمارے اور اللہ (سُبحانَہُ وَ تَعَالٰی) کے درمیان تعلق ہے۔ یہ ہمارے رب سے رابطہ کرنے اور اس کی رہنمائی اور مدد طلب کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ ہمیں فرض نمازیں وقت پر اور توجہ سے ادا کرنی چاہئیں، اور اپنی نفلی نمازوں میں بھی اضافہ کرنا چاہیے، خاص طور پر تہجد کی نماز۔ نبی کریم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: ”فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز تہجد کی نماز ہے۔“ (صحیح مسلم: 1163)۔ تہجد کی نماز اللہ (سُبحانَہُ وَ تَعَالٰی) کے نزدیک قبول ہونے کا زیادہ امکان ہے، کیونکہ وہ رات کے آخری تہائی حصے میں آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے، اور فرماتا ہے: ”کون ہے جو مجھ سے دعا کر رہا ہے کہ میں اسے جواب دوں؟ کون مجھ سے مانگ رہا ہے کہ میں اسے دوں؟ کون مجھ سے مغفرت طلب کر رہا ہے کہ میں اسے معاف کر دوں؟“ (صحیح البخاری: 1145)۔
  • صدقہ: صدقہ ان نیک اور اجر والے اعمال میں سے ایک ہے جو ہم ان 10 دنوں میں کر سکتے ہیں۔ یہ اللہ (سُبحانَہُ وَ تَعَالٰی) کی نعمتوں اور برکتوں پر اس کے لیے شکر گزاری کا اظہار کرنے کا ایک طریقہ ہے، اور ان لوگوں کی مدد کرنے کا ایک طریقہ ہے جو ضرورت مند ہیں۔ اللہ (سُبحانَہُ وَ تَعَالٰی) فرماتا ہے: ”جو لوگ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان کی مثال اس دانے کی طرح ہے جو سات بالیں اگاتا ہے؛ ہر بال میں سو دانے ہوتے ہیں۔ اور اللہ جس کے لیے چاہتا ہے [اپنا اجر] بڑھا دیتا ہے۔ اور اللہ وسعت والا اور جاننے والا ہے۔“ (سورۃ البقرۃ: 2:261)۔ ہمیں اپنی استطاعت کے مطابق اپنے مال میں سے سخاوت سے خرچ کرنا چاہیے، اور بخیل یا لالچی نہیں ہونا چاہیے۔ ہمیں اخلاص کے ساتھ بھی دینا چاہیے، بدلے میں کچھ بھی توقع کیے بغیر، سوائے اللہ (سُبحانَہُ وَ تَعَالٰی) کے۔ نبی کریم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: ”صدقہ مال کو کم نہیں کرتا۔“ (صحیح مسلم: 2588)۔ صدقہ کے لیے کرپٹو ادا کرنے کے لیے کلک کریں۔
  • اضحیہ: اضحیہ (قربانی) حج کے مناسک میں سے ایک اور اسلام کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔ یہ ذی الحجہ کی دسویں تاریخ یا اس کے بعد کے تین دنوں میں کسی جانور (جیسے بھیڑ، بکری، گائے یا اونٹ) کو ذبح کرنے کا عمل ہے، تاکہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی قربانی کی یاد منائی جا سکے، جو اللہ (سُبحانَہُ وَ تَعَالٰی) کی خاطر اپنے بیٹے اسماعیل (علیہ السلام) کی قربانی دینے کے لیے تیار تھے۔ اللہ (سُبحانَہُ وَ تَعَالٰی) فرماتا ہے: ”تو اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو [صرف اس کے لیے]۔“ (سورۃ الکوثر: 108:2)۔ اضحیہ اللہ کی مغفرت اور رحمت حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے، اور ساتھ ہی غریبوں اور ضرورت مندوں کو کھانا کھلانا بھی ہے۔ نبی کریم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: ”جس نے نماز کے بعد قربانی کی اس نے [عید کے] اپنے مناسک مکمل کر لیے اور مسلمانوں کے طریقے کی پیروی کی۔“ (صحیح البخاری: 5545)۔ اضحیہ کے لیے کرپٹو عطیہ کرنے کے لیے کلک کریں۔

یہ ذی الحجہ کے پہلے 10 دنوں کے کچھ فوائد اور فضائل ہیں۔ یہ عظیم فضیلت، اجر، مغفرت اور رحمت کے دن ہیں۔ یہ وہ دن ہیں جنہیں ہمیں ضائع یا نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، بلکہ ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ یہ وہ دن ہیں جنہیں ہمیں اچھے اعمال اور نیک کاموں سے بھر دینا چاہیے، تاکہ اللہ (سُبحانَہُ وَ تَعَالٰی) کو راضی کیا جا سکے اور اس کی رضا حاصل کی جا سکے۔ یہ وہ دن ہیں جن میں ہمیں اپنے لیے، اپنے اہل خانہ، اپنی امت اور تمام انسانیت کے لیے دعا کرنی چاہیے۔ یہ وہ دن ہیں جن میں ہمیں آخرت کی تیاری کرنی چاہیے اور اللہ سے جہنم کی آگ سے پناہ مانگنی چاہیے۔

ہم اللہ (سُبحانَہُ وَ تَعَالٰی) سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں ان 10 دنوں سے بہترین فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے، اور ہمارے اعمال اور دعاؤں کو قبول فرمائے۔ ہم اس سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہم پر اپنی رحمت اور مغفرت نازل فرمائے، اور ہمیں اپنی جنت میں داخل فرمائے۔ آمین۔

آج قربانی ریلیف کریں

رمضان 2025 – 1446

اپنی زکوٰۃ، فدیہ، زکوٰۃ الفطر اور کفارہ کا حساب لگائیں اور ادا کریں۔ افطار کے لیے عطیہ کریں اور اپنی زکوٰۃ اور عطیات براہ راست اپنے والیٹ (Wallet) سے ادا کریں یا ایکسچینج کریں۔

بات پھیلائیں، مزید مدد کریں۔

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں اور ہماری ویڈیوز دیکھیں تاکہ ضرورت مندوں کی زندگیوں میں بامعنی تبدیلی لائی جا سکے۔ آپ کی مدد کسی کے لیے وہ دستِ تعاون ثابت ہو سکتی ہے جس کا وہ منتظر ہے۔