مسجد قُبا اسلام میں پہلی مسجد ہے جس کی بنیاد حضرت محمد(ص) نے اپنے دست مبارک سے رکھی۔ قرآن کریم میں سورہ توبہ کی آیت نمبر ۱۰۸ اور ۱۰۹ میں اس مسجد کا تذکرہ ہوا ہے۔
محل وقوع
مسجد قبا، قبا نامی گاوں میں مدینہ سے 6 کیلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس وقت اس مسجد اور گاوں دونوں کو مدینہ کے اندر شامل کیا گیا ہے۔ اس مسجد کو "قبا” نام رکھنے کی علت بھی یہی تھی کہ اسے "قبا” نامی گاوں میں بنائی گئی تھی اور اس گاوں کو اس نام سے پکارنے کی وجہ یہ تھی کی اس میں اسی نام سے ایک چشمہ موجود تھا۔
پیغمبر اکرم(ص) کا قبا میں داخلہ اور مسجد کی تعمیر
پیغمبر اکرم(ص) ہجرت کے موقع پر مدینے میں داخل ہونے سے پہلے "قبا” نامی گاوں کے مکینوں کے اصرار پر اس گاوں میں کچھ ایام کیلئے قیام فرمایا اور وہیں پر آپ نے اس مسجد کی تعمیر کا حکم صادر فرمایا۔ قبا میں آپ کی تشریف آوری پیر کے دن 12 یا 14 ربیع الاول بتایا گیا ہے۔ اس گاوں میں آپ کے قیام کے ایام کو مورخین نے ایک ہفتہ بتایا ہے جس کے دوران آپ(ص) نے مسلمانوں کے تعاون سے اس مسجد کی تعمیر فرمائی۔ بعض منابع کے مطابق اس مسجد کو عمار یاسر کی تجویز پر تعمیر کیا گیا تھا۔ جبکہ بعض دیگر منابع کے مطابق اس مسجد کی ساخت اور تعمیر "عمار یاسر” نے اہم کردار ادا کیا اس حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ اسلام میں وہ پہلا شخص ہے جس نے مسجد تعمیر کی۔
فضایل
- رسول خدا(ص) فرماتے ہیں: جو بھی اپنے گھر میں وضو کرے اور مسجد قبا میں آئے اور وہاں نماز ادا کرے تو اسے ایک عمرہ کا ثواب دیا جاتا ہے۔
- مسجد قبا حضرت رسول خدا(ص) کے ہاں نہایت اہمیت کا حامل تھا، یہاں تک کہ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: حضور(ص) مدینہ میں سکونت اختیار فرمانے کی بعد ہر ہفتہ کے دن پیدل یا سوارہ نماز کی خاطر اس مسجد میں تشریف لاتے تھے۔
تعمیر نو
مسجد قبا کو عثمان بن عفان کی خلافت کے دور میں پہلی بار توسیع اور تعمیر کی گئی ۔
مسجد قبا میں دوسری تبدیلی عمر بن عبدالعزیز کے دور میں لایی گئی جس کے بعد کئی سال اسی حالت پر باقی رہی۔
سنہ ۵۵۵ق، میں جمال الدین اصفہانی جو موصل کا وزیر تھا، نے اس مسجد کی تعمیر نو کا حکم دیا جس پر اس مسجد کی دبارہ تعمیر عمل میں لائی گئی۔
اسی طرح آٹھویں اور نویں صدی ہجری قمری میں اس مسجد کے بعض حصوں کی تعمیر نو کی گئی ۔ اس کے بعد حکومت عثمانی خصوصا سعود بن عبد العزیز کے دور میں اسے اسے دوبارہ توسیع دے کر کئی برابر کی گئی۔
اس وقت اس مسجد کے کئی صحن ہیں جن میں سے ہر ایک پر مخصوص گنبد تعمیر کی گئی ہے۔
قرآن میں مسجد قبا کا تذکرہ
اکثر مفسرین کے مطابق سورہ توبہ کی آیت نمبر 108 میں جس مسجد کا تذکزہ ہوا ہے اور اس میں نماز پڑھنے کو زیادہ سزاوار گردانا گیا ہے اس سے مراد یہی مسجد ہے۔
لَا تَقُمْ فِیہ أَبَدًا لَّمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَی التَّقْوَیٰ مِنْ أَوَّلِ یوْمٍ أَحَقُّ أَن تَقُومَ فِیہ فِیہ رِجَالٌ یحِبُّونَ أَن یتَطَہرُوا وَاللَّہ یحِبُّ الْمُطَّہرِینَ (ترجمہ: جس مسجد کی بنیاد روز اوّل سے تقوٰیٰ پر ہے وہ اس قابل ہے کہ آپ اس میں نماز ادا کریں -اس میں وہ مرد بھی ہیں جو طہارت کو دوست رکھتے ہیں اور خدا بھی پاکیزہ افراد سے محبت کرتا ہے۔)
مذکورہ آیت میں اس مسجد کی دو خصوصیات کا تذکرہ ہوتا ہے جن میں سے ایک اس میں نماز پڑهنا زیادہ مناسب ہونا جبکہ دوسری صفت یہاں پر موجود افراد کی ہیں جو پاکی اور طہارت کو دوست رکھنے والے ہیں۔